وزیراعظم کا دفتر

قومی تعلیم پالیسی 2020 کی پہلی برسی کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب پر متن

Posted On: 29 JUL 2021 6:53PM by PIB Delhi

نمسکار! پروگرام میں میرے ساتھ شامل ہونے والے میرے کابینہ کے سبھی ساتھی، ریاستوں کے معزز گورنر، تمام قابل احترام وزرائے اعلیٰ، نائب وزرائے اعلیٰ، ریاستی حکومتوں کے وزرا، ماہرین تعلیم، اساتذہ، تمام والدین اور میرے پیارے نوجوان ساتھی!

نئی قومی تعلیمی پالیسی کا ایک سال مکمل ہونے پر ملک کے سبھی لوگوں خاص طور پر تمام طلبا کو بہت بہت مبارکباد۔ پچھلے ایک سال میں، آپ سبھی عظیم شخصیات، اساتذہ، پرنسپلز، ملک کے پالیسی سازوں نے قومی تعلیمی پالیسی کو زمینی سطح پر لاگو کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے۔ یہاں تک کہ کورونا کے اس دور میں، لاکھوں شہریوں، اساتذہ، ریاستوں، خود مختار اداروں سے مشورے لیتے ہوئے، ایک ٹاسک فورس تشکیل دے کر، نئی تعلیمی پالیسی مرحلہ وار نافذ کی جا رہی ہے۔ پچھلے ایک سال میں، نیشنل ایجوکیشن پالیسی کی بنیاد پر بہت سے بڑے فیصلے لیے گئے ہیں۔ آج، اسی سلسلے میں، میں نے بہت سی نئی اسکیمیں ، نئے اقدامات شروع کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

 

ساتھیو،

یہ اہم موقع ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک آزادی کے 75 سال کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ آج سے کچھ دن بعد، 15 اگست کو ہم آزادی کے 75ویں سال میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔ ایک طرح سے، نئی قومی تعلیمی پالیسی کا نفاذ آزادی کے امرت مہوتسو کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔ اتنے بڑے جشن کے بیچ، ’نیشنل ایجوکیشن پالیسی‘ کے تحت آج شروع کی گئی اسکیمیں ’نئے ہندوستان کی تعمیر‘ میں بڑا کردار ادا کریں گی۔ آج کی نئی نسل ہندوستان کے سنہری مستقبل کے عزم کے ساتھ، ہمیں اس مستقبل کی طرف لے جائے گی، جس کے لیے ہم آج آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ ہم مستقبل میں کس حد تک آگے جائیں گے، ہم کتنی اونچائی حاصل کریں گے، اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ ہم اس وقت اپنے نوجوانوں کو کیا رخ دے رہے ہیں، یعنی ہم آج کیسی تعلیم دے رہے ہیں۔

 

ساتھیو،

اس پروگرام میں ہمارے بہت سے نوجوان طلبا بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ اگر ہم ان ساتھیوں سے ان کی خواہشات کے بارے میں، ان کے خوابوں کے بارے میں پوچھیں تو آپ دیکھیں گے کہ ہر نوجوان کے ذہن میں ایک نیا پن ہے، ایک نئی توانائی ہے۔ ہمارا نوجوان تبدیلی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ وہ انتظار نہیں کرنا چاہتا۔ ہم سب نے دیکھا ہے کہ کورونا دور میں ہمارے تعلیمی نظام کو اتنے بڑے چیلنج کا کس طرح سامنا کرنا پڑا۔ طلبا کا طرز زندگی بدل گیا۔ لیکن ملک کے طلبا نے تیزی سے اس تبدیلی کو اپنایا۔ آن لائن تعلیم اب ایک آسان رجحان بن رہی ہے۔ وزارت تعلیم نے بھی اس کے لیے بہت ساری کوششیں کی ہیں۔ وزارت نے دیکشا پلیٹ فارم لانچ کیا، خود پورٹل پر کورسز شروع کیے، اور ہمارے طلبا جوش و خروش کے ساتھ اس کا ایک حصہ بن گئے۔ دیکشا پورٹل پر مجھے بتایا گیا کہ پچھلے ایک سال میں 23 سو کروڑ سے زیادہ ہٹ ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کوشش کتنی نتیجہ خیز رہی ہے۔ آج بھی اس میں روزانہ 5 کروڑ کے قریب ہٹ ہو رہے ہیں۔ دوستو، اکیسویں صدی کا آج کا نوجوان اپنے نظام، اپنی دنیا خود بنانا چاہتا ہے۔ اسے پرانے بندھنوں، پنجروں سے آزادی چاہیے۔ آپ نے دیکھا کہ آج چھوٹے چھوٹے دیہات اور قصبوں سے آنے والے نوجوان حیرت زدہ کر رہے ہیں۔ ان دور دراز علاقوں اور عام گھرانوں سے آنے والے نوجوانوں نے آج ٹوکیو اولمپکس میں ملک کا پرچم بلند کیا ہے جس سے ہندوستان کو ایک نئی شناخت ملی ہے۔ ایسے لاکھوں نوجوان آج مختلف شعبوں میں غیر معمولی کام کر رہے ہیں جو غیر معمولی اہداف کی بنیاد رکھتے ہیں۔ کچھ پرانے اور جدید کے فیوژن سے آرٹ اور کلچر کے میدان میں نئے شعبوں کو جنم دے رہے ہیں، کچھ روبوٹکس کے میدان میں تصورات کو حقیقت میں تبدیل کر رہے ہیں۔ کچھ مصنوعی ذہانت کے میدان میں انسانی صلاحیتوں کو نئی بلندیاں دے رہے ہیں، جبکہ کچھ مشین لرننگ میں نئے سنگ میل کی تیاری کر رہے ہیں۔ یعنی ہر شعبے میں ہندوستان کے نوجوان اپنے پرچم لہرانے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ وہ نوجوان لوگ ہیں جو ہندوستان کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں انقلاب لاتے ہیں، انڈسٹری 4.0 میں ہندوستان کی قیادت کی تشکیل کر رہے ہیں، اور ڈجیٹل انڈیا کو ایک نئی راہ دے ہیں۔ آپ تصور کریں، جب اس نوجوان نسل کو ان کے خوابوں کے مطابق ماحول ملے گا، تب ان کی طاقت کتنی بڑھ جائے گی۔ اور اسی وجہ سے، نئی ’نیشنل ایجوکیشن پالیسی‘ نوجوانوں کو یہ یقین دلاتی ہے کہ ملک اب ان کے جوش و جذبے کے ساتھ مکمل طور پر ان کے ساتھ ہے۔ مصنوعی ذہانت کا پروگرام جو ابھی شروع کیا گیا ہے، وہ ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی طرف متوجہ کرے گا، جس سے اے آئی سے چلنے والی معیشت کا راستہ کھلے گا۔ تعلیم میں یہ ڈجیٹل انقلاب پورے ملک میں ایک ساتھ آئے، گاؤں شہر سب ایک ساتھ ڈجیٹل لرننگ سے جڑیں، اس کا بھی خاص خیال رکھا گیا ہے۔ نیشنل ڈیجیٹل ایجوکیشن آرکیٹیکچر، یعنی این ڈی ای اے آر اور نیشنل ایجوکیشن ٹکنالوجی فورم، ملک بھر میں ڈیجیٹل اور تکنیکی فریم ورک کی فراہمی میں اس سمت میں اہم کردار ادا کریں گے۔ نوجوان ذہن جس بھی سمت میں سوچنا چاہتا ہے، کھلے آسمان میں جیسے اڑنا چاہتا ہے، ملک کا نیا تعلیمی نظام اسے اس طرح کے مواقع فراہم کرے گا۔

 

ساتھیو،

پچھلے ایک سال میں، آپ نے یہ بھی محسوس کیا ہوگا کہ قومی تعلیمی پالیسی کو کسی بھی طرح کے دباؤ سے آزاد رکھا گیا ہے۔ کھلا پن جو پالیسی کی سطح پر ہے، وہی کشادگی طلبا کو دستیاب اختیارات میں بھی ہے۔ اب طلبہ کتنا پڑھیں گے، کتنے وقت تک پڑھیں گے، یہ صرف بورڈ اور یونیورسٹیاں ہی فیصلہ نہیں کریں گی، طلبا بھی اس فیصلے میں حصہ لیں گے۔ آج سے شروع ہونے والے ایک سے زیادہ داخلے اور خارجی نظام نے طلبا کو ایک ہی کلاس اور ایک ہی کورس میں پھنس جانے کی مجبوری سے آزاد کر دیا ہے۔ جدید ٹکنالوجی کی بنیاد پر، یہ نظام ’اکیڈمک بینک آف کریڈٹ‘ طلبا کے لیے اس سمت میں انقلابی تبدیلی لانے جا رہا ہے۔ اب ہر نوجوان اپنی سہولت سے کسی بھی وقت کسی شعبے کو منتخب یا چھوڑ سکتا ہے۔ اب کسی کورس کا انتخاب کرتے وقت، کوئی خوف نہیں ہوگا کہ اگر ہمارا فیصلہ غلط ہو گیا تو کیا ہوگا؟ یہ نظام آنے والے وقت میں طلبا کو امتحانات کے خوف سے بھی آزادی فراہم کرے گا۔ جب یہ خوف نوجوانوں کے ذہن سے نکل جائے گا، تب نئی مہارتیں حاصل کرنے کی ہمت اور نئی جدتوں کا نیا دور شروع ہوگا، امکانات لا محدود ہوں گے۔ لہذا، میں پھر یہ کہوں گا کہ یہ نئے پروگرام جو آج نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت شروع کیے گئے ہیں، ان میں ہندوستان کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت ہے۔

 

ساتھیو،

آج پیدا ہونے والے امکانات کو سمجھنے کے لیے ہمارے نوجوانوں کو دنیا سے ایک قدم آگے رہنا ہوگا۔ صحت ہو، دفاع ہو، انفراسٹرکچر ہو، ٹکنالوجی ہو، ملک کو ہر سمت میں قابل اور خود انحصار بننا ہوگا۔ ’خود انحصار ہندوستان‘ کا یہ راستہ مہارت کی ترقی اور ٹکنالوجی سے گزرتا ہے، جس پر این ای پی میں خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ پچھلے ایک سال میں، 1200 سے زیادہ اعلی تعلیمی اداروں میں ہنر کی ترقی سے متعلق سیکڑوں نئے کورسوں کو منظوری دی گئی ہے۔

 

ساتھیو،

تعلیم کے بارے میں قابل احترام باپو مہاتما گاندھی کہا کرتے تھے – ”قومی تعلیم کو حقیقی معنوں میں قومی ہونے کے لیے قومی حالات کی عکاسی کرنی چاہیے“۔ باپو کے اس دور اندیشی خیال کو پورا کرنے کے لیے، مقامی زبانوں، مادری زبان میں تعلیم کا نظریہ NEP میں رکھا گیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ 8 ریاستوں کے 14 انجینئرنگ کالج ہندی، تامل، تیلگو، مراٹھی اور بنگالی 5 ہندوستانی زبانوں میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ انجینئرنگ کورسز کو 11 ہندوستانی زبانوں میں ترجمہ کرنے کے لیے ایک ٹول تیار کیا گیا ہے۔ میں ان طلبہ کو خصوصی مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں جو علاقائی زبان میں اپنی تعلیم شروع کرنے جا رہے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ ملک کے غریب طبقے، دیہاتوں اور قصبوں میں رہنے والے متوسط ​​طبقے کے طلبا ، دلت پسماندہ اور قبائلی بھائی بہنوں کو ہوگا۔ ان خاندانوں سے آنے والے بچوں کو زبان کی سب سے زیادہ تقسیم کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان خاندانوں کے ذہین بچوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے غریب بچوں کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا، ان کی اہلیت اور قابلیت کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔

 

ساتھیو،

ابتدائی تعلیم میں مادری زبان کو فروغ دینے کا کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ آج شروع کیا گیا ’ودیا پرویش‘ پروگرام بھی اس میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ پلے اسکول کا تصور جو اب تک بڑے شہروں تک محدود ہے، ’ودیا پرویش‘ کے توسط سے اب یہ دور دراز کے اسکولوں، گاؤں گاؤں تک جائے گا۔ اس پروگرام کو آنے والے وقت میں ایک عالمی پروگرام کے طور پر لاگو کیا جائے گا اور ریاستیں بھی اپنی ضروریات کے مطابق اس پر عمل درآمد کریں گی۔ یعنی ملک کے کسی بھی حصے میں چاہے وہ بچہ امیر کا ہو یا غریب، اس کی تعلیم صرف کھیلتے ہوئے اور ہنستے ہوئے ہو گی، یہ آسان ہوگا، یہ کوشش اسی سمت میں کی جائے گی۔ اور جب شروعات مسکراہٹ کے ساتھ ہوگی، تب کامیابی کی راہ بھی آسانی سے مکمل ہو جائے گی۔

 

ساتھیو،

آج ایک اور کام ہوا ہے جو میرے دل کے بہت قریب ہے، بہت حساس ہے۔ آج ملک میں 3 لاکھ سے زیادہ بچے ہیں جن کو تعلیم کے لیے اشارے کی زبان درکار ہے۔ اس کو سمجھتے ہوئے، پہلی بار انڈین سائن لینگویج کو کسی زبان کے مضمون کا درجہ دیا گیا ہے۔ اب طلبا اسے بطور زبان بھی پڑھ سکیں گے۔ اس سے ہندوستانی اشاراتی زبان کو ایک بہت بڑا فروغ ملے گا۔

 

ساتھیو،

ہمارے یہاں کہا گیا ہے جو گرو سے حاصل نہیں ہو سکتا وہ کہیں حاصل نہیں ہو سکتا۔ ایک اچھا استاد ملنے کے بعد ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا جو نایاب ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اساتذہ قومی تعلیمی پالیسی کی تشکیل سے لے کر اس کے نفاذ تک ہر مرحلے پر سرگرمی سے اس مہم کا حصہ ہیں۔ آج ’نشٹھا‘ 2.0 لانچ کیا گیا۔ یہ پروگرام بھی اس سمت میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ اس پروگرام کے ذریعے ملک کے اساتذہ بھی جدید ضروریات کے مطابق تربیت حاصل کریں گے اور وہ اپنی تجاویز بھی محکمے کو دے سکیں گے۔ میری آپ سب اساتذہ اور ماہرین تعلیم سے درخواست ہے کہ وہ ان کاوشوں میں جوش و خروش سے حصہ لیں۔ آپ سب کے پاس تعلیم کے میدان میں اتنا تجربہ ہے، وسیع تجربے کے حامل ہیں، لہذا جب آپ کوشش کریں گے تو قوم کو بہت آگے لے جائیں گے۔ یہ سنہری موقع آپ کی زندگی میں آیا ہے کہ آپ ملک کا مستقبل تعمیر کریں گے، اپنے ہاتھوں سے مستقبل کا خاکہ تیار کریں۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقتوں میں، جیسے ہی نئی ’نیشنل ایجوکیشن پالیسی‘ کی مختلف خصوصیات حقیقت میں بدلیں گی، ہمارا ملک ایک نئے دور کا مشاہدہ کرے گا۔ ان نیک خواہشات کے ساتھ، میں اپنی تقریر ختم کرتا ہوں۔ آپ سب صحتمند رہیں، اور نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں۔ بہت بہت شکریہ۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع-ک ا   

U: 7199



(Release ID: 1740489) Visitor Counter : 498