صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ایک کووڈ مثبت ماں کو اپنے بچے کو دودھ پلانا جاری رکھنا چاہیے لیکن جب وہ دودھ نہ پلا رہی ہوں تو بچے کو اپنے سے 6 فٹ کے فاصلے پر رکھیں - ڈاکٹر منجو پوری، صدر شعبہ، وضع حمل و امراض نسواں، لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج، نئی دہلی


”ویکسین جسم کو ایک مخصوص مرض زا کے خلاف مدافعت پیدا کرنے میں مدد کرتی ہیں، اس سے دیگر جسم کے ٹشو پر اثر نہیں پڑتا“

ہم کووڈ کے بعد مجموعی طور پر صحت کی جانچ پڑتال کی سفارش کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ماں اور جنین ٹھیک ہیں - ڈاکٹر منجو پوری

Posted On: 26 JUL 2021 1:28PM by PIB Delhi

ڈاکٹر منجو پوری، صدر شعبہ، وضع حمل و امراض نسواں، لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج، نئی دہلی نے حمل کے دوران کووڈ-19 کے فیصلے کے بارے میں اور خواتین کو خود کو اور اپنے بچے کو بچانے کے لیے کیا احتیاط برتنی چاہیے، اس بارے میں بات چیت کی۔

اب حمل کے دوران خواتین کو کووڈ-19 ویکسین لگوانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ یہ قدم ان کے لیے کس طرح مدد گار ثابت ہوگا؟

پہلی لہر کے مقابلے میں دوسری لہر کے دوران خواتین حمل کے دوران کووڈ-19 میں مبتلا ہوئیں۔ اگر کووڈ کی شدید علامات ہیں تو پھر حمل بہت مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر آخری سہ ماہی کے دوران جب بچہ دانی بڑھ جاتی ہے اور ڈایافرام پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے عورت کی آکسیجن سیرابی کم ہوتی ہے اور اس کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔ اس سے خون میں آکسیجن کی سیرابی میں اچانک کمی واقع ہوسکتی ہے اور یہ ماں اور بچے دونوں کے لیے زندگی کا خطرہ بن سکتا ہے۔ ویکسین حاملہ خواتین میں سنگین بیماری کی روک تھام میں مدد گار ثابت ہوگی۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ویکسین خواتین کی زرخیزی کو متاثر کر سکتی ہیں۔ کیا یہ سچ ہے؟

یہ ایسی افواہیں ہیں جو ہر جگہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہیں۔ غلط معلومات وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔

اگرچہ یہ ویکسین نئی ہیں لیکن یہ جسم کو ایک مخصوص مرض زا کے خلاف مدافعت پیدا کرنے میں مدد کرتی ہیں، اس سے دیگر جسم کے ٹشو پر اثر نہیں پڑتا۔ در حقیقت، خواتین اور ان کے پیدا ہونے والے بچے کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے حمل کے دوران انھیں ہیپاٹائٹس بی، انفلوئنزا ، پرٹوسس جیسی کچھ ویکسین دی جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ، ہمارے ریگولیٹرز حمل کے دوران ان کی حفاظت پر اعتماد کے بعد ہی ویکسین کو منظوری دیتے ہیں۔ یہ ظاہر کرنے کے لیے سائنسی اعداد و شمار یا مطالعات موجود نہیں ہیں کہ ویکسینز خواتین کی زرخیزی کو متاثر کر سکتی ہیں۔ یہ ویکسین کسی بھی طرح سے تولیدی اعضا کو متاثر نہیں کرتی ہیں۔

ایک حاملہ خاتون کو خود کو کووڈ سے بچانے کے لیے کیا احتیاط کرنی چاہیے؟

حمل اور ولادت ہمارے معاشرے میں سماجی واقعات ہیں۔ لیکن ایک وبائی بیماری کے دوران، اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ماں اور بچہ انفیکشن کا شکار ہوجائیں۔ ہمارا مشورہ ہے کہ ایک متوقع ماں کو ماسک پہننا چاہیے اور گھر میں اپنے کنبہ کے ممبروں کے درمیان معاشرتی دوری برقرار رکھنا چاہیے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ہوسکتا ہے وہ باہر نہ جا رہی ہوں، لیکن اس کے کنبہ کے افراد کام کے لیے باہر جا رہے ہیں اور وہ اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

اگر حاملہ خواتین میں کووڈ-19 کی علامات نظر آئیں تو انھیں کیا کرنا چاہیے؟

سب سے پہلے، اگر ان میں کووڈ کی کوئی علامت ہے تو انھیں جلد سے جلد اپنے آپ کو ٹیسٹ کروانا چاہیے، کیونکہ جتنی جلدی ہم بیماری کا پتہ لگاتے ہیں، ہم اس مرض کا اتنا ہی بہتر انتظام کر سکتے ہیں۔ حمل کے دوران کووڈ کا انتظام ویسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ دوسروں کے لیے ہوتا ہے، لیکن یہ ڈاکٹر کی سخت نگرانی میں کیا جانا چاہیے۔

ایک عورت کو خود کو الگ تھلگ کرنا چاہیے، کافی مقدار میں سیال پینا چاہیے، ہر 4-6 گھنٹے میں اس کا درجہ حرارت اور آکسیجن سیرابی کی جانچ کرنا چاہیے۔ اگر پیراسیٹامول لینے کے بعد بھی درجہ حرارت کم نہیں ہوتا ہے تو اسے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔ اگر آکسیجن کی مقدار میں کمی یا رجحان میں کمی واقع ہو، مثال کے طور پر، صبح 98، شام کے وقت 97، اور اگلے دن اس میں مزید کمی ہو جائے تو اسے اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔

کیا ماں سے جنین کو کووڈ ہو سکتا ہے؟

اس تشویش کی حمایت کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ہم نے کچھ مطالعات کیے ہیں اور یہ پایا ہے کہ آنول، جو بچہ دانی میں بنتا ہے جس میں ایک جنین بڑھتا ہے، حفاظتی رکاوٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔ کچھ ایسے معاملات موجود ہیں جہاں نو زائیدہ بچوں میں انفکشن پایا گیا تھا لیکن ہمیں یقین نہیں ہے کہ ان بچوں کو ماں کے پیٹ میں انفیکشن ملا تھا یا پیدائش کے فوراً بعد۔

ایک کووڈ مثبت ماں کو اپنے نو زائیدہ بچے کے لیے کیا احتیاط کرنی چاہیے؟

ماں کو اپنے بچے کو دودھ پلانا جاری رکھنا چاہیے لیکن جب وہ دودھ نہ پلائے تو اسے بچے سے 6 فٹ کی دوری رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ نگہداشت کرنے والا بھی، جس کا ٹیسٹ منفی ہو، نو زائیدہ بچوں کی دیکھ بھال میں مدد کر سکتا ہے۔ نو زائیدہ کو دودھ پلانے سے پہلے، خواتین کو چاہیے کہ اپنے ہاتھ دھوئیں، حفاظتی پوشاک جیسے فیس ماسک پہنیں اور اپنے گرد و نواح کی کثرت سے صفائی کریں۔

آپ اپنی خواتین مریضوں کو کیا مشورہ دینا چاہیں گی؟

ہم ان سے محفوظ رہنے، مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور کووڈ مناسب رویے پر عمل کرنے کو کہتے ہیں۔ جب ان کے لیے دستیاب ہو تو ویکسین لیں۔ بہت زیادہ لوگوں سے ملنے سے گریز کریں۔

اگر ان میں بخار، گلے کی سوزش، ذائقہ یا بو کی کمی جیسی علامات پائی جاتی ہیں، یا کسی کووڈ مثبت شخص سے رابطہ ہوا ہے، تو انھیں فوری طور پر طبی مدد لینے کی ضرورت ہے، تشخیص میں دیر نہیں کرنی چاہیے اور خود علاج نہیں کرنا چاہیے۔ اور آخر میں، ہم حمل کے دوران اپنی تمام حاملہ خواتین کو مختلف مانع حمل طریقوں کے بارے میں مشورہ دیتے ہیں اور انھیں انٹرا یوٹیرن ڈیوائس (کاپر ٹی) مہیا کرتے ہیں، جو بچے کی پیدائش یا سیزیرین کے فوراً بعد ہی داخل کیا جا سکتا ہے۔ اس سے وہ ولادت کے بعد ہسپتال کے غیر ضروری دوروں سے بچاتا ہے اور غیر منصوبہ بند حمل کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع-ک ا   

U: 7036


(Release ID: 1740049) Visitor Counter : 2313