صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے وزرائے صحت کی میٹنگ سے خطاب کیا


’’وَن ۔ ہیلتھ میں بھارت کی سرمایہ کاری اُن موجودہ اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے میں مدد فراہم کرے گی جو جانور۔ انسان رابطے سے پیدا ہوتے ہیں

’’ادویہ کے بھارتی روایتی نظام نے کووِڈ۔19 کے دوران آبادی کی قوت مدافعت بڑھانے میں خاطرخواہ تعاون پیش کیا ہے‘‘

Posted On: 30 JUN 2021 4:16PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 30 جون 2021: صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) ممالک کے وزرائے صحت کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے توسط سے ایک میٹنگ سے  خطاب کیا۔

 

ایس سی او رکن ممالک کے وزرائے صحت کے ساتھ میٹنگ پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے سبھی کو یاد دلایا کہ کووِڈ۔19 کو عالمی پیمانے پر صحت عامہ سے متعلق ایمرجنسی قرار دیے ہوئے 18 مہینے گزر چکے ہیں  اور اس وبائی مرض نے متعدد ترقی یافتہ ممالک سمیت پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔

مرکزی وزیر صحت نے کہا، ’’اس وبائی مرض نے یہ دکھا دیا ہے کہ جب تک ہم سب محفوظ نہیں، تب تک کوئی محفوظ نہیں ہے۔ اس وبائی مرض نے صحت کے مختلف پہلوؤں پرممالک کے درمیان بڑے پیمانے پر تال میل قائم کرنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا ہے۔ اسی لیے، ہمیں اپنے صحتی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے تجربات، علم، بہترین طریقے اور اختراع  کا تبادلہ جاری رکھنا چاہئے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے نئی نئی شکلوں کے ساتھ ظاہر ہونے سے یہ عالمی بحران مزید گہرا ہوگیا ہے اور اس کے ساتھ ہی عالمی صحت کے میدان میں سرمایہ کاری کو ترجیح دینے کے علاوہ خطرات کی انتظام کاری اور ان کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی شراکت داری کو مضبوط کرنے کا عمل جاری رکھنا لازمی ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا،’’ہمیں اپنے وسائل کو جمع کرتے ہوئے افزوں تکنیکی تعاون کے ذریعہ ایک دوسرے کی اہلیت میں اضافہ کرکے تال میل پیدا کرتے ہوئے مخالف حالات کو شکست دینے کی ضرورت ہے۔‘‘

ڈاکٹر ہرش وردھن نے مشاہدہ کیا کہ وبائی مرض نے ایس سی او رکن ممالک کو صحتی اور اقتصادی محاذ پر زبردست نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے قیمتی انسانی زندگیوں پر معیشت کی ایک غیر معمولی اعلیٰ قیمت دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا، ’’کووِڈ بیماری کے اثرات کو کم کرنے میں کلیدی اہمیت کے حامل شعبوں میں سے ایک عالمی برادری کے صحتی مفادات کا تحفظ ہے، جس کے تحفظ کو یقینی بنانا ایک زبردست پالیسی فریم ورک  کے ذریعہ حمایت یافتہ باصلاحیت، تربیت یافتہ اور حوصلہ افزا حفظانِ صحت پیشہ واران کے ساتھ ہی ممکن ہے۔ بھارت کا یقین ہے کہ اس مسئلے پر باہمی تبادلہ خیالات کے ساتھ ساتھ، صحتی کارکنان کو متحرک بنانے کے لئے ایک ادارہ جاتی فریم ورک تیار کرنے والا کثیر جہتی نقطہ نظر وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر، بھارت نرس خدمات کے تبادلے سے متعلق ایک پروگرام کے سلسلے میں فی الحال جاپان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور برطانیہ و یوروپی یونین کے دیگر ممالک کے ساتھ تبادلہ خیالات میں مصروف ہے۔

’وَن ہیلتھ‘ نقطہ نظر کا استعمال کرتے ہوئے عالمی صحتی خطرے کو کم کرنے اور ابھرتے ہوئے خطرات  سے اجتماعی طور پر نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا، ’’بھارت نے ’’بین الاقوامی معیار کی ایک صحت کے لئے ادارے‘‘ کا آغاز کیا ہے جسے بھارت میں وَن ہیلتھ انٹرنیشنل ہب کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے جو موجودہ خطرات اور جانور۔انسان کے رابطے سے پیداہونے والے ممکنہ خطرات سے نمٹنے میں مدد فراہم کرے گا۔‘‘

شرکاء کو اس امر کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہ بھارت موجودہ صورتحال کی انتظام کاری اور اسی قسم کے مستقبل کے بحران سے نمٹنے کے لئے طویل مدتی مداخلت کو یقینی بنانے کے سلسلے میں بنیادی اہلیت کو بڑھانے کے لئے سخت محنت کر رہا ہے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا، ’’متعدد ممالک کی طرح بھارت بھی اس بات میں یقین رکھتا ہے کہ عالمی صحتی تنظیم میں بڑی اصلاحات متعارف کرانے کی فوری طور پر ضرورت ہے تاکہ ہم مستقبل کے ممکنہ وبائی امراض کے لئے بروقت، ارتکازی اور مؤثر ردعمل نظام کو یقینی بناسکیں۔‘‘

انہوں نے امید ظاہر کی کہ  وبائی مرض سے متعلق تیاریوں اور ردعمل کے لئے آزاد پینل ، جو کہ ایک آزاد نگراں اور صلاح کار کمیٹی ہے ؛ اور ڈبلیو ایچ او صحتی بحران پروگرام کے تحت بین الاقوامی صحتی ضوابط کی جائزہ کمیٹی ، کا کام عالمی صحت کے میدان میں ازحد ضروری کثیر جہتی تعاون حاصل کرنے کے لئے رہنمائی فراہم کرانے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنے سامعین کو مطلع کیا کہ بھارت کس طرح کووِڈ ٹیکوں کی بروقت تقسیم کاری اور انوینٹری مینجمنٹ کے لئے ڈجیٹل تکنالوجیوں کو بروئے کار لایا ہے۔ بھارت نے دوست ممالک کو ٹیکوں کی فراہمی کے لئے ’ویکسین میتری‘ کا بھی آغاز کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کووِڈ۔19 کے دوران آبادی کی قوت مدافعت کو بڑھانے میں بھارت کے ادویہ کے روایتی نظام نے کس طرح غیر معمولی تعاون پیش کیا: ’’مختلف سطحوں پر  ادویہ سے متعلق اس طرح کی زبردست روایتی معلومات اور علاج کو جدید حفظانِ صحت نظام میں شامل کرنے کی ضرورت ہے ، وہ بھی نہ صرف کووِڈ۔19 کے ردعمل کی حیثیت سے بلکہ صحت عامہ کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے۔ ہمارے محترم وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اہل قیادت میں ، بھارت نے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے موجودہ ادارہ جاتی فریم ورک کے تحت روایتی ادویہ پر ایک ایکسپرٹ ورکنگ گروپ قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس سلسلے میں گذشتہ برس ایک ڈرافٹ بھی تیار کیا گیا تھا۔ اس موقع پر میں یہ تجویز پیش کرتا ہوں کہ ہمیں ایکسپرٹ ورکنگ گروپ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لئے تبادلہ خیالات کی غرض سے جلد ہی ایک میٹنگ کا اہتمام کرنا چاہئے۔ یہ کام جنگی پیمانے پر ہونا چاہئے تاکہ آئندہ برس میٹنگ سے بہت پہلے ہی ہم ایکسپرٹ گروپ قائم کرسکیں۔‘‘

انہوں نے اپنے سامعین کو جغرافیہ اور ثقافت، کھانوں اور تجارت کے ذریعہ ایس سی او ممالک کے ساتھ صدیوں قدیم تاریخی روابط کے بارے میں بتاتے ہوئے اپنی تقریر مکمل کی: ’’میں آج آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ ایک دوسرے کو ہمارے جدید دور کے تعلقات کی یاد دلائیں۔ اس دیرینہ دوستی کی خاطر، ہم سب کو شانہ بہ شانہ کھڑا ہوکر ایک دوسرے کی اور ایس سی او خطے کی بھلائی کے لئے کام کرنا چاہئے۔ صرف ساجھا ذمہ داریاں اور ساجھا نظریات ہی ہمیں ان ساجھا مقاصد کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔‘‘

*****

 

ش ح ۔اب ن

U:6062



(Release ID: 1731782) Visitor Counter : 159