سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سی ایس آئی آر-سی ایم آر آئی، ایم ایس ایم ای ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ، اندور، میڈیکل ایسوسی ایشن آف انڈیا اور لگھو ادیوگ بھارتی آکسیجن سے بھرپور بھارت کے لئے ایم ایس ایم ای کو بااختیار بنانے پر رضامند ہوئے

Posted On: 01 JUN 2021 5:05PM by PIB Delhi

نئی دہلی:01جون،2021۔آکسیجن سے مالا مال بھارت کے لئے بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کو بااختیار بنانے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے ایم ایس ایم ای ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ، اندور نے لگھو ادیوگ بھارتی، مدھیہ پردیش، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن، مدھیہ پردیش اور انکلوزیو گروتھ فاؤنڈیشن کے اشتراک سے 'آکسیجن افزودگی اکائی - بھارتی ایم ایس ایم ای کے لئے مواقع اور امکانات' کے موضوع پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔

پروفیسر (ڈاکٹر) ہریش ہیرانی، ڈائریکٹر، سی ایس آئی آر-سینٹرل مکینیکل انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، درگاپور کو کلیدی مقرر کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ جناب بی سی ساہو، جوائنٹ ڈائریکٹر، ایم ایس ایم ای، ڈی آئی، اندور؛ جناب گورو گوئل، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ایم ایس ایمای ڈی آئی اندور، جناب مہیش گپتا، صدر، لگھو ادیوگ بھارتی، ایم پی، ڈاکٹر انوپ نگم، صدر، آئی ایم اے، ایم پی، ڈاکٹر اروند جین، آئی ایم اے، ایم پی کے ساتھ تقریبا 100 اسٹیک ہولڈرز، جن میں میڈیکل برادری سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں، نے مذکورہ پروگرام میں حصہ لیا۔

پروفیسر (ڈاکٹر) ہریش ہیرانی، ڈائریکٹر، سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی نے زور دیا کہ اس وقت آکسیجن کی ضرورت پوری ہو رہی ہے لیکن ایک طویل اور پائیدار حل کے لئے انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ طبی برادریوں اور ایم ایس ایم ای کو ایک ساتھ ملکر کام کرنا ضروری ہے۔ایک ساتھ ملکر کام کرنے سے بھارت صحیح معنوں میں 'آتم نربھر' ہوجائے گا اور آکسیجن کے معاملے میں بھی خود کفیل ہوگا۔ جب سائنس کو باہمی تعاون کے جذبے کے ساتھ معاشرے کے ساتھ جوڑا جائے گا تب معاشرے کے تمام افراد مستفید ہوں گے۔ انہوں نے اس کے طویل مدتی پائیدار حل کے لئے طورطریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دیہی علاقوں میں صحت کی چھوٹی سہولیات پر وسائل کی دستیابی کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے تربیتیافتہ صحت کارکنوں اور نیم طبی عملہ کی کمی کے بارے میں بھی بات کی۔

پروفیسر ہیرانی نے کہا کہ ایف آئی او 2 اور بہاؤ کی شرح کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ڈاکٹروں کو آکسیجن تھیراپی کے لئے دونوں پیرامیٹرز کی ضرورت ہے۔ انسٹی ٹیوٹ ہائبرڈ سسٹم تشکیلاتی ماڈل پر کام کر رہا ہے جس میں اسپتال کے موجودہ انفراسٹرکچر کو شامل کیا گیاہے۔ یہ چھوٹے اسپتالوں اور محلہ کلینک کے لئے بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے فوائد پر غور کرتے ہوئے اس طرح کییونٹوں کو ملک میں آکسیجن سلنڈروں سے زیادہ ہونا چاہئے کیونکہ آکسیجن سلنڈروں کی قیمت زیادہ ہے جبکہ او اییو 50 فیصد کم قیمت پر دستیاب ہے۔

جوائنٹ ڈائریکٹر، مائکرو اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ، اندور، جناب بی سی ساہو نے کہا کہ آتم نربھر مدھیہ پردیش کے لئے ان کا وژن ہے کہ مدھیہ پردیش کے ہر ضلع میں آکسیجن پلانٹ ہو۔ مدھیہ پردیش حکومت 50 فیصد سبسڈی پر آکسیجن کنسنٹریٹرس / او اییو فراہم کررہی ہے جو قابل تحسین ہے۔

جناب مہیش گپتا، صدر، لگھو ادیوگ بھارتی، ایم پی نے ایم ایس ایم ای کو ان کے ساتھ اور خاص طور پر سی ایس آئی آر-سی ایم آر آئی کو اس طرح کی ٹکنالوجی کے ساتھ آنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے بحران کے وقت اس ٹکنالوجی کو ایک ’’اکسیر‘‘ قرار دیا اور دیہی علاقوں میں اس کو زیادہ سے زیادہ اپنانے کی تاکید کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ بھی مصنوعات کی ضرورت برقرار رہے گی۔ لہذا لگھو ادیوگ بھارتی آکسیجن میں ملک کو خود کفیل بنانے کے لئے مختلف منصوبوں کے تحت حکومتی امداد کو بروئے کار لاتے ہوئے اس طرح کی مصنوعات کی تیاری کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ڈاکٹر انوپ نگم، صدر، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن، مدھیہ پردیش نے ٹکنالوجی کی ترقی میںسی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی کے اس 'جدید' طریقہ کار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں بہت سارے کنسنٹریٹرس اور سلنڈر دستیاب ہیں لیکن آکسیجن کے ضیاع، لاگت اور غلط استعمال کے پیش نظر انسٹیٹیوٹ نے اس طرح کی نئی اور مختلف مصنوعات کی تیاری کے لئے جو اقدام اٹھایا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آکسیجن کے استعمال میں دور اندیشی ضروری ہے۔ ڈاکٹر نگم نے انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ 10-15 بستروں والے اسپتالوں میںیونٹ کی ترقی کی خصوصی تعریف کی۔ انہوں نے ایم ایس ایم ایز کے لئے ایسی مصنوعات تیار کرنے میں آئی ایم اے سے انسٹی ٹیوٹ کو ہر ممکن تعاون کییقین دہانی کرائی۔

ڈاکٹر اروند جین، آئی ایم اے، ایم پی نے اس پروڈکٹ کو ایک "زندگی بچانے والا آلہ" قرار دیتے ہوئے پروفیسر ہیرانی کو ملک میں ایسی مصنوعات تیار کرنے پر مبارکباد پیش کی کیونکہ متعدد تاجروں نے پہلے ہی سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی سے ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتم نربھر بھارت کی طرف ایک قابل ذکر اقدام ہے۔ صحت کے مختلف شعبوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے پرائمری سطح پر اس کے استعمال پر زور دیا۔

جناب امت سیٹھی، اے جی ایم، ایس آئی ڈی بی آئی نے او ایسیو پر صحت مند بات چیت کی تعریف کی اور خصوصی طور پر وبائی مرض پر مشتمل صحت اور دواسازی کے شعبے کے پروڈکٹس قائم کرنے کے لئے ایس آئی ڈی بی آئی کے ذریعہ فراہم کی جانے والی مالی اعانت کو تفصیل سے پیش کیا۔

*******

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO:5596



(Release ID: 1728092) Visitor Counter : 190