وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم کا، اقوام متحدہ میں’زمین کے بنجرہونے، آراضی کے ڈی گریڈیشن اور خشک سالی سے متعلق اعلیٰ سطح کے مکالمے‘ میں کلیدی خطاب


 ہندوستان میں پچھلے دس برسوں میں لگ  بھگ 30 لاکھ ہیکٹر آراضی میں جنگل کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے جنگل کے مشترکہ احاطے میں اضافہ ہوا ہے اور جس سے یہ ملک کے کل رقبے کا ایک چوتھا حصہ بن گیا ہے:وزیراعظم

ہندوستان ، زمینی انحطاط کی ذرخیزی کی اپنی قومی وابستگی کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے: وزیر اعظم

2.5 سے 3 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی اضافی کاربن کی کمی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، 2030 تک انحطاط شدہ 26 ملین ہیکٹر رقبے کی آراضی کی بحالی کا ہدف ہے

ہندوستان میں زمینی انحطاط کے امور کے بارے میں سائنسی نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے ، ایک سینٹر آف ایکسی لنس قائم کیا جارہا ہے۔

یہ ہمارا مقدس فرض ہےکہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحتمند پلانٹ چھوڑیں: وزیر اعظم

Posted On: 14 JUN 2021 8:21PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 14جون 2021،وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعےاقوام متحدہ میں’زمین کے بنجرہونے، آراضی کے ڈی گریڈیشن اور خشک سالی سے متعلق اعلیٰ سطح کے مکالمے‘ میں کلیدی خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے، اقوام متحدہ کے کنوینشن برائے آراضی انحطاط کا مقابلہ کرنے(یو این سی سی ڈی)  کی پارٹیوں کی کانفرنس کے، 14ویں اجلاس کے صدر کی حیثیت سے، افتتاحی اجلاس میں خطاب کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001T5HH.jpg

تمام زندگیوں اور ذریعۂ معاش کو سہارا دینے کے لیے، آراضی کو  ایک بنیادی عمارت قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ آراضی اور اس کے وسائل پر زبردست دباؤ کو کم کرنا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا ’’ واضح طور پر، بہت سارے کام کرنے کے لیے ہمارے سامنے ہیں۔ لیکن ہم  یہ کرسکتے ہیں۔ ہم مل کر یہ کام کرسکتے ہیں‘‘۔

وزیر اعظم نے آراضی کے ڈی گریڈیشن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ، ہندوستان کے ذریعے کیے گئے اقدامات گنوائے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے بین الاقوامی فورم میں زمین کے انحطاط کے معاملات کو اجاگر کرنے میں پہل کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ 2019 کے اعلامیے میں، زمین کے تئیں بہتر رسائی اور  رہنمائی کا مطالبہ کیا گیا ہے نیز صنفی حساس۔ تبدیل جاتی پروجیکٹوں پر زور دیاگیا ہے۔ ہندوستان میں پچھلے دس برسوں میں لگ  بھگ 30 لاکھ ہیکٹر آراضی میں جنگل کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے جنگل کے مشترکہ احاطے میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے باعث یہ ملک کے کل رقبے کا ایک چوتھا حصہ بن گیا ہے۔

جناب مودی نے بیان کیا کہ ہندوستان زمینی انحطاط کی ذرخیزی کی اپنی قومی وابستگی کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔وزیر اعظم نے کہا’’ہم 2030 تک انحطاط شدہ 26 ملین ہیکٹر رقبے کی آراضی کی بحالی کے تئیں بھی کام کر رہے ہیں۔اس سے 2.5 سے 3 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی اضافی کاربن کی کمی کے ہدف کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم کو مدد ملے گی‘‘۔

وزیر اعظم نے یہ بیان کرنے کے لیے کہ زمین کی اچھی صحت، بہتر زمین کی پیداواری صلاحیت، خوراک کے تحفظ اور بہتر نان نفقے کے  مستحکم سلسلے  کو کس طرح شروع کیا جاسکتا ہے، گجرات میں کچھ کے میدان میں بنّی خطے کی مثال پیش کی۔ بنّی خطے میں زمین کی بحالی، گھاس کے میدانوں کو فروغ دے کر کی جاتی ہے جو کہ زمینی انحطاط کی ذرخیزی  کے حصول میں معاون ہے۔ یہ جانوروں کی پرورش کو فروغ دے کر بھی  جانوروں کی سرگرمیوں اور نان نفقے کی وسعت میں مدد کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا ’’اسی جذبے کے تحت ، ہمیں دیسی تکنیک کو فروغ دیتے ہوئے، زمین کی بحالی کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0021H4H.jpg

 

وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ جنوب-جنوب تعاون کے جذبے کے ساتھ ، ہندوستان، زمینی بحالی کی حکمت عملی تیار کرنے میں ساتھی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے۔ ہندوستان میں زمینی انحطاط کے امور کے بارے میں سائنسی نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے ، ایک سینٹر آف ایکسی لنس قائم کیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم نے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا ’’یہ انسانیت کی اجتماعی ذمے داری ہے کہ وہ انسانی سرگرمیوں کے باعث آراضی کو ہونے والے نقصان کو ختم کرے۔ یہ ہمارا مقدس فرض ہےکہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحتمند پلانٹ چھوڑیں‘‘۔

*****

U.No.5467

(ش ح - اع - ر ا)                                      



(Release ID: 1727123) Visitor Counter : 286