صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکز نے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ویکسی نیشن کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اس میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیا
ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کووِن کے لیے لچک دی گئی تاکہ ٹیکہ کاری میں تیزی لائی جاسکے
ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کھپت کے مطابق ویکسین کی مناسب مقدار فراہمی کی جائے گی
ایچ سی ڈبلیو، ایف ایل ڈبلیو اور دیگر ترجیحی آبادی گروپوں کی ویکسین کے سلسلے میں ریاستوں کی کارکردگی اور ان کی ویکسین کے ضیاع کو اجاگر کیا گیا
ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ وزارت کی جانب سے جاری کردہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے مطابق کوویڈ-19 کی روک تھام اور نگرانی کی سرگرمیوں کے لیے دیہی صحت کارکنوں کی تربیت پر توجہ مرکوز کریں
Posted On:
25 MAY 2021 7:40PM by PIB Delhi
25 مئی 2021، نئی دہلی: ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور تمام اسٹیک ہولڈروں کے تعاون سے کوویڈ-19 ٹیکہ کاری مہم کا جائزہ لینے، رہ نمائی اور نگرانی کرنے کے اپنے عزم کے طور پر مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود نے آج ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ٹیکہ کاری کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایک اجلاس منعقد کیا جس میں "ٹیکہ کاری میں آسانی کے لیے کوون سافٹ ویئر میں ترمیم کے ذرہعے لچک" اور کوویڈ (خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں صحت کے بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے) کی روک تھام اور انتظام کے لیے معیاری طریقوں پر موثر عمل درآمد پر بات چیت کی گئی۔ یہ اقدامات صحت عامہ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں جو اس وبا کی روک تھام کے لیے عہد بستہ ہیں۔ اجلاس کی صدارت مرکزی سکریٹری صحت جناب راجیش بھوشن نے کی۔
ملک بھر میں ٹیکہ کاری مہم کی پیش رفت کے بارے میں ایک تفصیلی پریزینٹیشن دی گئی جس میں ان ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر توجہ مرکوز کی گئی جو ہماری آبادی کے کم زور طبقات کو کوریج فراہم کرنے میں پیچھے رہ گئی ہیں۔ ہیلتھ کیئر ورکرز (ایچ سی ڈبلیو) اور فرنٹ لائن ورکرز (ایف ایل ڈبلیو) کی پہلی اور دوسری خوراک کی ریاست وار کوریج کا جائزہ لیا گیا۔ اس زمرے میں ٹیکہ کاری کی رفتار کو تیز کرنے کی گنجائش پر زور دیا گیا۔
جہاں ریاستوں پر بار بار زور دیا گیا کہ وہ ویکسین کے ضیاع کو 1 فیصد سے کم رکھیں، جھارکھنڈ (37.3 فیصد)، چھتیس گڑھ (30.2 فیصد)، تمل ناڈو (15.5 فیصد)، جموں و کشمیر (10.8 فیصد)، مدھیہ پردیش (10.7 فیصد) میں ویکسین کے ضیاع کی قومی اوسط (6.3 فیصد) سے کہیں زیادہ ٹیکے ضائع ہوئے ہیں۔
مرکزی وزیر صحت نے ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر زور دیا کہ وہ ٹیکہ کاری مہم کو تیز کرنے کے لیے کوون میں دی گئی لچک کا بھرپور استعمال کریں۔
ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ جون 2021 کے آخر تک دست یاب اسٹاک اور ممکنہ سپلائی کے ذریعے ٹیکہ کاری کی کوریج میں اضافہ کریں۔ 15 جون 2021 تک مفت فراہمی اور ریاستوں کی جانب سے براہ راست حاصل کی جانے والی ویکسین کی خوراک کے لیے 15 جون 2021 تک ہر کھیپ کی متوقع فراہمی کی وزبلٹی تمام ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فراہم کی گئی ہے۔ انھیں مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ویکسین کی فراہمی کے لیے ویکسین مینوفیکچررز کے ساتھ باقاعدگی سے رابطہ قائم کرنے کے لیے 2/3 رکنی ٹیم تشکیل دیں جس میں نجی اسپتال (نجی اسپتالوں کی فہرست اور ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ روزانہ شیئر کی جانے والی کنٹریکٹڈ اور سپلائی کی جانے والی خوراکیں ) شامل ہیں۔
ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ 15 جون 2021 تک کوویڈ-19 ویکسین کی انتظامیہ کے لیے ضلع وار، کوویڈ ٹیکہ کاری مرکز (سی وی سی) کے لحاظ سے منصوبہ تیار کریں اور اس طرح کی اسکیم کو پھیلانے کے لیے متعدد میڈیا پلیٹ فارم استعمال کریں۔ انھیں یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ غیر مرکوز مواصلاتی حکمت عملی وضع کریں اور دیہی، قبائلی یا مشکل علاقوں میں ویکسین کی ہچکچاہٹ کو دور کرنے کے لیے تیزی سے عمل درآمد کریں۔ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں اور سرکردہ کارکنوں میں دودھ پلانے والی خواتین کو ترجیح دی جائے جو ٹیکہ کاری نہیں کرواتی ہیں۔
ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ کوویڈ-19 ٹیکہ کاری میں نجی شعبے کے اسپتالوں کو شامل کرنے کے لیے فعال کوششیں کریں اور ٹیکہ کاری کی رفتار کی نگرانی کو یقینی بنائیں اور بھارت سرکار کے کوویڈ-19 ٹیکہ کاری کے معیاری طریقوں پر سختی سے عمل کریں۔ اس بات پر پھر زور دیا گیا کہ حکومت اور نجی کوویڈ ٹیکہ کاری سینٹر (سی وی سی) دونوں کو کوون پر اپنا کیلنڈر پہلے سے شائع کرنا چاہیے اور ایک روزہ کیلنڈر شائع کرنے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ٹیکہ کاری سینٹر میں بھیڑ نہ ہو اور کوون میں اپائنٹمنٹ کی بکنگ کا عمل بھی رکاوٹوں سے پاک ہو۔
ایک تفصیلی اور جامع پریزنٹیشن کے ذریعے ایڈیشنل سکریٹری (صحت) جناب وکاس شیل نے کوون ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی نئی خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ کوویڈ ٹیکہ کاری سینٹر (سی وی سی) انتظامیہ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب کم از کم عمر 18 سے 44 سال تک کسی بھی عمر کے لیے ویلیو مقرر کی جا سکتی ہے۔ ریاستوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ اسپوٹنک کو اب کوون پورٹل میں شامل کیا گیا ہے۔
ریاستوں کے سامنے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ کام کی جگہ پر ٹیکہ کاری مراکز (سی وی سی) کے تناظر میں ان کے ساتھ شیئر کی گئی نئی ایڈوائزری کے مطابق ایمپلائرز کی جانب سے دی گئی تعریف کے مطابق خاندان کے افراد کو ٹیکہ کاری کے تحت شامل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ 'شناختی کارڈ کے بغیر افراد' کے لیے خصوصی سیشن منعقد کیے جائیں گے۔
کوون پر ایک اور فیچر شامل کیا گیا ہے کہ 18-44 اور 45 سال سے اوپر کے افراد کے لیے علیحدہ سیشن فراہم کیے جائیں گے۔ سیشن کو اب منسوخ کرنے کے بجائے ری شیڈول کیا جا سکتا ہے - جب کہ اس کی وجہ فراہم کی جا سکتی ہے۔
نجی اسپتالوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ آف لائن ویکسین رجسٹریشن کی اجازت نہ دیں؛ تمام رجسٹریشن آن لائن ہونی چاہئیں۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ صنعتی تنظیموں اور کارپوریٹ اداروں جن کے پاس اسپتال نہیں ہیں انھیں نجی اسپتالوں کے ساتھ مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔ نجی اسپتالوں کو بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ دنوں کے مطابق ٹیکہ کاری کا مناسب طویل شیڈول شائع کریں۔
شیڈول کی اشاعت کے سلسلے میں ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ شیڈول شائع کرنے کے لیے ایک دن میں ایک مدت مقرر کریں (جیسے صبح 8 بجے سے صبح 9 بجے تک، صبح 9 بجے سے رات 10 بجے تک وغیرہ) تاکہ لوگ دست یابی دیکھ سکیں اور آسانی سے اپوائنٹمنٹ بک کر سکیں۔
شہروں، دیہی اور قبائلی علاقوں سے ملحقہ علاقوں میں کوویڈ-19 کی روک تھام کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) پر تفصیلی پیش کش کی گئی۔ ریاستوں سے کہا گیا کہ وہ صورت حال کا انتظام کرنے اور بلاک سطح پر صحت کے بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ ڈیزائن کرنے کے لیے بنیادی دیکھ بھال کو یقینی بنائیں۔ وزارت صحت نے غیر کوویڈ کیسز میں ضروری ہیلتھ کیئر سروسز جاری رکھنے، کمیونٹی موبلائزیشن اور تعامل کے تسلسل کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا جس سے عام آدمی کا طرز عمل تبدیل ہوتا ہے اور ان شعبوں میں ٹیکہ کاری پر مسلسل توجہ دی جائے۔
صحت کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے، تربیت اور انسانی وسائل، لاجسٹکس، ریفرل اور ٹیلی میڈیسن سپورٹ اور کمیونٹی موبلائزیشن جیسے 5 اہم شعبوں پر تفصیلی معیاری طریقہ کار (ایس او پی) فراہم کیے گئے ہیں۔ ریاستوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ان ایس او پی کے نفاذ پر توجہ دیں۔
****
U. No. 4854
(ش ح - ع ا - را)
(Release ID: 1722040)
Visitor Counter : 225