کامرس اور صنعت کی وزارتہ
مرکز نے آکسیجن کی دستیابی، تقسیم اور ذخیرہ کاری کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے
بڑے پیمانے پر پیداوار اور درآمدات، پی ایس اے پلانٹس کی تعمیر اور آکسیجن کنسنٹریٹرس کی خریداری کے ذریعہ آکسیجن کی دستیابی میں اضافہ
نائیٹروجن اور آرگون ٹینکرس کی تبدیلی، درآمدکاری، گھریلو مینوفیکچرنگ اور ریل اور ہوائی ٹرانسپورٹیشن کے ذریعہ آکسیجن ٹینکروں کی دستیابی کو استحکام
موقع پر نگرانی کے لئے آکسیجن ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹم کی تشکیل
اسپتالوں میں کرائیوجینک ٹینکروں کی صلاحیت اور تعداد میں اضافے اور میڈیکل آکسیجن کی خریداری کے ذریعہ بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیاگیا
اہم سامان کی خریداری کو رفتار بخشنے کے لئے عام مالی قوانین میں نرمی کی گئی
Posted On:
10 MAY 2021 5:41PM by PIB Delhi
آکسیجن کی ڈیمانڈ زبردست اضافے کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے مرکزی حکومت نے دستیابی بڑھانے ،تقسیم کے کام کو موثر بنانے اور ملک میں آکسیجن کی ذخیرہ کاری کے نظام کو مضبوط کرنے کے لئے کچھ اقدامات کئے ہیں۔ ان اقدامات میں پوری آکسیجن سپلائی چین پر توجہ مرکوز رکھی گئی ہے۔ ان اقدامات کے تحت آکسیجن کی تیاری میں بہتری لانے، سامان کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے ٹینکروں کی دستیابی میں اضافہ، آکسیجن کی ذخیرہ کاری کو بہتر بنانا اور خریداری کے قوانین میں نرمی پیدا کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔
آکسیجن کی تیاری اور تیاری کی صلاحیت میں اضافے، پریشر سوئنگ ایڈزورپشن،(پی ایس اے )پلانٹس کی تعمیر،سمندر پار سے رقیق طبی آکسیجن(ایل ایم او) کی درآمد اور آکسیجن کنسنٹریٹرس کی خریداری میں اضافہ کرکے آکسیجن کی دستیابی کو بڑھایا گیا ہے۔نقل وحمل میں سدھار پیدا کرنے کے لئے ٹینکروں کی دستیابی میں اضافے کی خاطر، نائیٹروجن اور آرگون ٹینکرس کو تبدیل کیا گیا،ٹینکرس اور کنٹینرس کی درآمد کی گئی ہے۔ ٹینکروں کی اندرون ملک مینوفیکچرنگ میں اضافہ کیاگیا ہے اور وقت کی بچت کرنے کے لئے ٹینکروں کو ریل اور ہوائی جہازوں کے ذریعہ لایا جارہا ہے۔ موقع پر نگرانی کی غرض سے آکسیجن ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹم(او ڈی ٹی ایس) قائم کیا گیا ہے اور ایم ایچ وی کے ڈرائیوروں کو تربیت دے کر ڈرائیوروں کی دستیابی میں اضافہ کیاجارہا ہے۔آکسیجن کی ذخیرہ کاری کو بہتر بنانے کے لئے اسپتالوں میں کرائیو جینک ٹینکروں کی صلاحیت اور تعداد میں اضافہ کیاجارہا ہے اور میڈیکل آکسیجن کے سلنڈروں کی خریداری کی جارہی ہے۔اہم ساز و سامان کی تیز رفتار خریداری کو ممکن بنانے کے لئے عام مالی قوانین(جی ایف آر) میں نرمی کی جارہی ہے۔آکسیجن کی تیاری، نقل وحمل، ذخیرہ کاری اور بنیادی ڈھانچے جیسے تمام محاذوں پر مرکزی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلات نیچے دی گئی ہیں:
آکسیجن کی پیداوار میں اضافہ اور صلاحیت میں فروغ
آکسیجن کی پیداوار جو اگست 2020 میں یومیہ 5700 میٹرک ٹن تھی، مئی2021 میں بڑھ کر9446 میٹرک ٹن تک جا پہنچی۔پیداواری صلاحیت یومیہ 6817 میٹرک ٹن سے بڑھ کر یومیہ7314 میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے اور صلاحیت سے استفادہ 84 فیصد سے بڑھ کر اس مدت کے دوران 129 فیصد ہوگیا ہے۔
سرکاری اور نجی شعبے دونوں سے تعلق رکھنے والی اسٹیل کمپنیوں نے ملک کی میڈیکل آکسیجن کی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے اپنی کوششوں کو تیز تر کردیا ہے۔4 مئی 2021 کو رقیق طبی آکسیجن کی مجموعی پیداوار جو اسٹیل کمپنیوں کی طرف سے کی گئی تھی،3680.30 میٹرک ٹن تھی۔ رقیق طبی آکسیجن کی مجموعی یومیہ سپلائی جو اپریل کے وسط میں اوسطاً 1500 سے 1700 میٹرک ٹن تھی۔25 اپریل کو یہ سپلائی 3131.84 میٹرک ٹن ہوگئی اور 4 مئی تک بڑھتے بڑھتے یہ 4076.65 میٹرک ٹن تک جا پہنچی۔
پیداوار اور ڈیمانڈ میں اضافے سے ہم آہنگی برقرار رکھتے ہوئے ملک میں رقیق طبی آکسیجن کی فروخت جو مارچ 2021 میں یومیہ تقریباً 1300 میٹرک ٹن تھی،6 مئی تک ایک بڑے اضافے کے ساتھ یومیہ 8920 میٹرک ٹن ہوگئی۔ کووڈ-19 کی پہلی لہر کے دوران رقیق طبی آکسیجن کی سب سے زیادہ فروخت 3095 میٹرک ٹن یومیہ 29 ستمبر 2020 کو درج کی گئی تھی۔ایل ایم او کی یہ فروخت تقریباً 5 گنا اضافے کے ساتھ 31 مارچ 2021 تک یومیہ 1559 میٹرک ٹن تک جا پہنچی اور 3 مئی 2021 تک یومیہ 8000 میٹرک ٹن کے نشانے کو پار کرگئی۔
آکسیجن کی پیداواری صلاحیت بڑھانے والے پلانٹس
مستقبل قریب میں آکسیجن کی پیداوار کی صلاحیت میں اضافے کرنے کی غرض سے اضافی صلاحیت کی توسیع کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔اس سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات میں یومیہ 70 میٹرک ٹن اضافی پیداوار جو کرناٹک میں متوقع ہے، ایس ایم ای شعبے کے ایئر سپریشن یونٹ کی طرف سے سپلائی، ریفائنریوں سے حاصل ہونے والی گیس پر مبنی آکسیجن کے حامل بڑے اسپتال(11950 بستر)،پاور پلانٹس(3850 بستر) اور اسٹیل پلانٹس(8100 بستر) قائم کئے جارہے ہیں۔22 اپریل 2021 سے غیر ضروری صنعتی مقاصد کے لئے آکسیجن کی سپلائی ممنوع قرار دے دی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں 1000 میٹرک ٹن اضافی آکسیجن حاصل ہوئیں ہیں۔ اسٹیل کے شعبے کے ذریعہ 6030 میٹرک ٹن یومیہ کی اضافی صلاحیت کی توسیع کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔
ڈیمانڈ والے علاقوں کے نزدیک آکسیجن کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے 1594 پی ایس اے پلانٹس تعمیر کئے جارہے ہیں۔ اس میں جو پلانٹس شامل ہیں ان میں 2020 میں منظور کئے گئے صحت اور کنبہ کی بہبود کی وزارت کے ذریعہ پی ا یم- کیئرس کے تحت 162 پلانٹس، مارچ 2021 میں منظور شدہ مذکورہ وزارت کے ذریعہ پی- ایم کیئرس کے تحت 551 پلانٹس ڈی آر ڈی او کے ذریعہ پی- کیئرس کے تحت 500 پلانٹس، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کے تحت تیل اور گیس کی کمپنیوں کے ذریعہ تقریباً 100 پلانٹس اور باقی پلانٹس خود ریاستوں کے ذریعہ۔162 پی ایس ایم سے 74 نصب کئے جاچکے ہیں اور باقی جون 2021 تک نصب کردیئے جائیں گے۔ مارچ اور اپریل 2021 میں پی- کیئرس فنڈ کے تحت منظور شدہ 1051 اضافی پی ایس اے پلانٹس اگلے تین مہینوں میں مرحلہ وار طور پر کام کرنا شروع کردیں گے۔
رقیق طبی آکسیجن کی درآمد
سمندر پار سے50000 میٹرک ٹن رقیق آکسیجن درآمد کی جارہی ہے۔ جبکہ5800 میٹرک ٹن کے لئے احکامات اور ڈلیوری کا لائحہ عمل تیار کیاجاچکا ہے۔ غیرممالک سے آکسیجن حاصل کرنے کی کوششوں میں وزیر خارجہ کی وزارت سرگرمی کے ساتھ مدد کررہی ہے۔اس عمل کو رفتار دینے کے لئے 21 اپریل 2021 کو تخمینے طلب کئے گئے تھے۔3500 میٹرک ٹن کے لئے3 تخمینے وصول ہوئے ہیں اور 21 اپریل 2021 کو انہیں منظوری دی گئی۔ان کی ڈلیوری 3 مہینوں کے دوران کی جائے گی۔اس کے علاوہ 2285 میٹرک ٹن ایل ایم او متحدہ عرب امارات ، بحرین، کویت اور فرانس سے درآمد کی جارہی ہے، جس کا ایک حصہ پہلے ہی پہنچ چکا ہے۔
آکسیجن کنسنٹریٹرس کی خریداری
27 اپریل 2021 کو پی- ایم کیئر فنڈ کے تحت 1 لاکھ آکسیجن کنسنٹریٹرس کی خریداری کو منظوری دی گئی۔ ایکسپریشن آف انٹریسٹ 29 اپریل 2021 کو جاری کیا گیا اور 2500 یونٹس کے لئے آفسر موصول ہوئی۔ او این جی سی کے ذریعہ جاری کئے گئے ٹینڈر کو بھی اچھا رسپانس ملا ہے۔ گھریلو مینو فیکچرر کی طرف سے 50 ہزار کنسنٹریٹرس کی آفر موصول ہوئی ہے۔9800 یونٹس کے لئے رقوم کو4800 یونٹس کے ڈلیوری شیڈول کے ساتھ 15 مئی 2021 کو حتمی شکل دی جائے گی اور 5000 یونٹس کے لئے 27 مئی 2021 کو۔ اس کے علاوہ 55 امیدواروں نے 70000 ہزار سے 75000 کنسنٹریٹرس سپلائی کرنے میں دلچسپی دکھائی ہے، احکامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ جنہیں ڈلیوری شیڈول کی بنیاد پر جاری کیاجائے گا۔
آکسیجن کے مختص کرنے کا عمل
آکسیجن مختص کرنے کا عمل تمام ریاستوں کو ڈیمانڈ کے مطابق منصفانہ طور پر آکسیجن کی سپلائی کے لئے جاری کیا گیا ہے۔آکسیجن کے اختصاص کا پہلا حکم جو 15 اپریل 2021 کو جاری کیا گیا تھا، چند ریاستوں تک محدود تھا جن میں مہاراشٹر، گجرات، دہلی، مدھیہ پردیش اور کرناٹک وغیرہ شامل ہیں۔وبا کی دوسری لہر کے دیگر ریاستوں تک پھیلنے کے ساتھ ہی دوسری ریاستوں سے بھی آکسیجن کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگیا۔ ہر ریاست کے لئے آکسیجن کی ضرورت کا تخمینہ لگانے کے لئے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کا فارمولہ استعمال کیاگیا ۔جس میں ریاستوں میں فعال کیسوں کو دھیان میں رکھا گیا اور زیادہ سے زیادہ کوشش کی گئی کہ آکسیجن مختص کرنے کے کام کو ہر ریاست کی ڈیمانڈ سے ہم آہنگ کیاجائے۔مختص کرنے کے عمل کو حتمی شکل دیتے ہوئے دیگر عوامل کو بھی دھیان رکھا گیا جیسے آئی سی یو بستروں سمیت اسپتالوں کے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی وغیرہ۔
ملک میں آکسیجن کی تقسیم کے عمل کو آسان بنانے کے لئے آکسیجن مختص کرنے کے عمل میں اصلاح کی جاتی رہی ہے۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے آکسیجن مختص کرناایک سرگرم نوعیت کا عمل ہے۔جس کی بنیاد وزارت صحت کے قوانین اور ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں، مینو فیکچررس اور دیگر شراکت داروں سے مشاورت کے مطابق ضرورتوں پر ہوتی ہے۔ پیداواری اور کھپت والی ریاستوں کے درمیان عدم مطابقت پایا جاتا ہے اور ریاستو ں کے درمیان برابری قائم رکھنا ضروری ہے۔اس کے علاوہ پیداوار کا ایک تہائی حصہ مشرقی ہندوستان میں موجود ہے۔ جبکہ آکسیجن کے لئے 60 فیصد ڈیمانڈ شمالی اور جنوبی ہندوستان میں ہے۔ جس کی وجہ سے نقل وحمل میں مشکلات درپیش ہے۔ آکسیجن کے وسیلے اور منزل کی نقشہ بندی ، جس کا مقصد نقل و حمل کے منصوبے کو آسان بنانا ہے، ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں مینو فیکچررس اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مشورے کے بعد مکمل کرلی گئی ہے۔
خطہ
|
پیداوار
|
ایلو کیشن
|
میٹرک ٹن
|
%
|
میٹرک ٹن
|
%
|
شمال
|
1,174
|
13%
|
2,897
|
33%
|
مشرق
|
2,867
|
32%
|
1,035
|
12%
|
مغرب
|
2,838
|
32%
|
2,688
|
30%
|
جنوب
|
1,980
|
22%
|
2,239
|
25%
|
کل
|
8,859
|
100%
|
8,859
|
100%
|
آکسیجن ٹینکر کی دستیابی میں اضافہ- ٹینکرز کی تبدیلی اور درآمد
ٹینکروں کی دستیابی کو بہتر بنانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں۔ نائیٹروجن اور آرگون ٹینکروں کی تبدیلی اور ان کی درآمد میں بہتری کے ذریعہ آکسیجن ٹینکروں کی فراہمی میں بہتری لائی گئی ہے۔ مارچ 2020 میں ٹینکروں کی گنجائش 12480 میٹرک ٹن تھی اور ان کی تعداد 1040 تھی۔ اس وقت ٹینکروں کی صلاحیت 23056 میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے اور ان کی تعداد 1681 ہوگئی ہے، جن میں 408 تبدیل شدہ ٹینکر اور 101 درآمد شدہ ٹینکر ہے۔1105 نائٹروجن اور آرگون ٹینکروں میں سے 408 کو آکسیجن ٹینکروں میں تبدیل کردیا گیا ہے اور دیگر 200 ٹینکرس جلد ہی تبدیل کردیئے جائیں گے۔248 آکسیجن ٹینکر درآمد کئے جارہے ہیں جن میں سے 101 اب تک آچکے ہیں اور دیگر 58 اگلے دس دنوں میں پہنچ جائیں گے۔ اس کے علاوہ 100 ٹینکرس اندرون ملک تیار کئے جارہے ہیں۔
وقت کی بچت کی غرض سے آکسیجن ٹینکروں کو ریل اور ہوائی جہازوں کے ذریعہ لایا جارہا ہے
ٹینکروں کی طویل فاصلے کی آمدورفت کے لئے ریلویز کااستعمال کیاجارہا ہے اب تک انڈین ریلویز نے ملک بھر میں مختلف ریاستوں کو 268 سے زیادہ ٹینکروں کے ذریعہ تقریباً 4200 میٹرک ٹن ایل ایم او سپلائی کی ہے۔ اس وقت آکسیجن ایکسپریس ٹرینیں اپنے اپنے سفر مکمل کرچکی ہے۔ 9 مئی کی شام تک 293 میٹرک ٹن آکسیجن مہاراشٹر میں اتاری جاچکی ہے،1230 میٹرک ٹن اترپردیش میں، 271 میٹرک ٹن مدھیہ پردیش میں، 555 میٹرک ٹن ہریانہ میں، 123 میٹرک ٹن تلنگانہ میں، 40 میٹرک ٹن راجستھان میں اور 1679 میٹرک ٹن دہلی میں پہنچائی گئی ہے۔
خالی ٹینکروں کو ہوائی جہازوں کے ذریعہ لے جاکر وقت کی بچت کی گئی ہے۔5505 میٹرک ٹن کی صلاحیت والے 282 ٹینکروں کو ہوائی جہازوں کے ذریعہ لے جایا گیا ہے۔ 1293 میٹرک ٹن کی صلاحیت والے 75 کنٹینرس انڈین ایئر فورس کے ذریعہ سمندر پار سے درآمد کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ انڈین ایئر فورس کے ذریعہ ہی 1252 آکسیجن سلنڈرس،3 آکسیجن تیار کرنے والے پلانٹس بھی لائے گئے ہیں۔
آکسیجن ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹم
ملک میں آکسیجن کی نقل وحرکت کے موقع پر نگرانی کے لئے ویب اور ایپ پر مبنی ایک آکسیجن ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ اس کے مقاصد میں پلانٹس تک ایلو کیشن کے احکامات کے موثر منتقلی اور ان پلانٹس سے جاری ہونے والے احکامات اور ملک میں پلانٹس سے ریاستوں تک آکسیجن کی نقل وحرکت کے موقع پر نگرانی شامل ہیں یہ جی ایس ٹی این ڈیٹا بیس کے ساتھ مربوط ہو کر کام کرتا ہے۔ جس کا مقصد جی پی ایس، ایس آئی ایم( ڈرائیور موبائل نمبر) کے ذریعہ ٹینکروں کا سراغ لگانا اور راستے کی تبدیلی، اچانک کسی جگہ ٹھہرنا اور تاخیر وغیرہ کے حوالے سے خود کار الرٹ سسٹم کے ذریعہ خبردار کرنا ہے۔
اس کے علاوہ صحت ، سڑک ، ریل ، صنعت ، اسٹیل کے شعبوں سے ایڈیشنل / جوائنٹ سکریٹری آفیسرزکو ساتھ لے کر ایک ورچوئل سینٹرل کنٹرول روم بنایا گیا ہے۔ اس کنٹر ول روم کا مقصد 24 گھنٹوں آکسیجن کی نقل و حرکت کی نگرانی کرنا اور آکسیجن کے نقل و حمل میں آنے والی کسی بھی پریشانی کو دور کرنا ہے۔
آکسیجن ٹینکروں کو چلانے کے لئے ڈرائیوروں کی ٹریننگ
نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن(این ایس ڈی سی) اور لوجسٹک سیکٹر اسکل کاؤنسل(ایل ایس ایس سی) کے ذریعہ آکسیجن ٹینکروں کو چلانے کے لئے 2500 اضافی ڈرائیوروں کو تربیت دی جارہی ہے۔آکسیجن کی بے رکاوٹ نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لئے ماہر ڈرائیوروں کی دستیابی بہت ضروری ہے۔کیونکہ ایل ایم او کی نقل وحمل تباہ کن کیمیائی مادوں سے متعلق قوانین کے تحت آتی ہے۔ اس لئے صرف انہی ڈرائیوروں کو ٹرک چلانے کی اجازت دی جارہی ہے جن کے پاس مناسب تربیت اور ایچ اے زیڈ کارگو لائسنس ہے۔ ٹریننگ ماڈیول تیار کرنے کے لئے ایل ایس ایس سی اور این ایس ڈی سی کے ذریعہ فوری توجہ دی جارہی ہے اوراس کام کے لئے ماہر تربیت دینے والوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ غیر سرگرم ڈرائیوروں کے لئے آن لائن ریفریش کورس کا منصوبہ ہے۔ جس کے ساتھ ایچ اے زیڈ کیمیکلز پر کام کرنے کے لئے تربیت بھی دی جاتی ہے۔ ڈرائیوروں کے لئے جسمانی تربیتی پروگرام منعقد کرنے کی غرض سے 73 مقامات کو منتخب کیا گیاہے، جن میں آکسیجن پلانٹس بھی شامل ہیں۔
آکسیجن کی ذخیرہ کاری میں اضافہ- کرائیو جینک ٹینکس
مارچ 2020 سے اسپتالوں میں آکسیجن کی ذخیرہ کاری کے لئے کرائیو جینک ٹینکروں کی تعداد 609 سے بڑھا کر 901 کردی گئی ہے۔مارچ 2020 میں طبی آکسیجن سلنڈروں کی دستیابی4.35 لاکھ تھی۔ جو مئی 2021 میں بڑھ کر 11.19 لاکھ تک جاپہنچی۔ اس کے علاوہ ڈیمانڈ میں ممکنہ اضافے کے پیش نظر 3.35 لاکھ سلنڈر خریدے جارہے ہیں۔ 21 اپریل 2021 کو 127000 اضافی سلنڈروں کے لئے آرڈر دے دیئے گئے ہیں۔ڈی آر ڈی او پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت 10 لاکھ این آر ایم والوز خرید رہا ہے۔ اس مشین کے ذریعہ آکسیجن کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے گا۔
ضروری اشیا کی خریداری کو تیز کرنے کے لئے اقدامات
کووڈ پر قابو پانے کے لئے ضروری ساز وسامان کی تیز رفتار خریداری کے لئے راستہ ہموار کرنے کی غرض سے جنرل فائنا نشل رولز(جی ایف آر) میں نرمی کی گئی ہے۔ تمام پابندیاں لگانے والی التزامات ہٹا لئے گئے ہیں۔ تاکہ بڑے پیمانے پر اس میں لوگ شریک ہوسکیں اور تیز رفتار خریداری کی جاسکیں۔ تمام طرح کی خریداری سے بینک گارنٹیز بھی ہٹا لی گئی ہے۔کووڈ سے متعلق ضروری اشیا کی خریداری کے لئے 100 فیصد پیشگی ادائیگی کو بھی منظوری دے دی گئی ہے۔سپلائی مارکیٹ پر دباؤ ہونے کی صورت میں نامزدگی کی بنیاد پر خریداری کو بھی منظوری دی جاچکی ہے۔
******
( ش ح ۔س ب ۔رض)
U- 4365
(Release ID: 1717632)
Visitor Counter : 309