قانون اور انصاف کی وزارت

جسٹس چندر چوڑ نے  ججمینٹس اینڈ آرڈرس پورٹل اور ای۔ فائلنگ 3.0 موڈیول کا افتتاح کیا

Posted On: 12 APR 2021 3:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  12   اپریل 2021،           سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج اور سپریم کورٹ کی  ای۔ کمیٹی کے چیئر پرسن ڈاکٹر جسٹس دھننے وائی چندر چوڑ نے  9 اپریل 2021 برو ز جمعہ گزشتہ فیصلوں اور احکامات سرچ کرنے کےلئےایک ججمینٹس اینڈ آرڈرس پورٹل اور ورچوول طریقے سے  کورٹ دستاویزات کی الیکٹرانک فائلنگ کے لئے ایک ای۔ فائلنگ 3.0 موڈیول کا افتتاح کیا۔اس موقع پر  ورچوول طریقے سے  کئی معززین نے شرکت کی جن میں انصاف کے محکمے کے سکریٹری   جناب برون مترا، مختلف ہائی کورٹوں کے چیف جسٹس ،نیشنل  انفارمیٹک سینٹر  کی ڈائرکٹر جنرل  ڈاکٹر نیتا ورما اور سپریم کورٹ کی ای۔ کمیٹی کے ارکان شامل ہیں۔ پنےمیں  مقیم ای۔ کورٹس پروجیکٹ ٹیم کے ذریعہ تیار کی گئی اس شروعات کا مقصد  قانونی نظام کو مستحکم بنانا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1618222773168Q8IQ.jpg

 

ججمینٹس اینڈ آرڈرز سرچ پورٹل ، ملک کے مختلف ہائی کورٹوں کے ذریعہ  کئے گئے فیصلوں کی ایک ریپوزیٹری ہے۔ یہ متعدد سرچ معیارات کی بنیاد پر  فیصلوں اور حتمی احکامات  کو سرچ کرنےکی سہولت فراہم کراتا ہے۔ پورٹل کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:

  • کسی کی ورڈ  یا متعدد کی ورڈز کے مجموعے  کی بنیاد پر  فیصلوں  کو سرچ کرنے  کے لئے یوزر کو فری ٹیکسٹ سرچ کی سہولت۔
  • یوزرز بینچ،  کیس کی قسم، کیس کےنمبر سال، عرضی کنندہ/ مدعا علیہ کے نام ، جج کے نام، ایکٹ، دفعہ، نپٹارے کی نوعیت اور فیصلے کی تاریخ سمیت  مختلف معیارات کی بنیاد پر  بھی فیصلے سرچ کرسکتے ہیں۔سرچ کے متعدد متبادلوں کے مجموعے سے  یوزر کو  مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
  • دستیاب نتائج  کے بارے میں  مزید فلٹرز  کی سہولت کے لئے  ایمبیڈڈ فلٹرنگ فیچر ہےجو سرچ کے فائدے  میں مزید اضافہ کرتا ہے۔

پورٹل کے بارے میں بارے میں بات کرتے ہوئےہوئےجسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ  آج ججمینٹ  سرچ پورٹل کے پاس  38 ملین مقدمات کے ڈاٹا دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ ہمارے پاس  106 ملین کیسوں کا ڈاٹا موجود ہے، جن کا نپٹان کیا جارہا ہےاور جو دستیاب ہیں اور احکامات کی کل تعداد 141 ملین ہے۔ ڈاٹا کے اس خزانے سے   ہم ایک فری سرچ انجن  کیوں نہ فراہم کرائیں‘‘۔

سپریم کورٹ کی ای۔ کمیٹی کے ذریعہ  شروع کئے گئے  ای فائلنگ 3.0 ماڈیول  سے عدالتی دستاویزات کی الیکٹرانک فائلنگ کی جاسکتی  ہے۔ نئے ماڈیول کی شروعات سے  وکیلوں اور  موکلوں کو  کیس داخل کرانےکے لئے  عدالت کے احاطےمیں آنے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔فائلنگ کا عمل اس وقت بھی کیا جاسکے گا جبکہ عدالت موکل اور وکیل  تین مختلف مقامات ہوں۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج  اور ای۔ کمیٹی کے چیئر پرسن ڈاکٹر جسٹس  دھننجے وائی  چندر چوڑ  نے ای۔ فائلنگ ماڈیول کی نقاب کشائی کے دوران کہا  ’’ اپنے دفتر میں بیٹھ کر بھی وکلا  کہیں گئے بغیر مکمل عمل انجام دے سکتے ہیں اور  یہ پروجیکٹ سسٹم  چھ ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہوا ہئے‘‘۔ ای۔ فائلنگ پورٹل کا مقصد  درج ذیل کے ذریعہ وکلا کے کام میں مدد کرنا ہے:

  • ڈرافٹنگ کے لئے  ریڈی میڈ ٹیمپلیٹ  فراہم کرانا۔  یہ ٹیمپلیٹ اپنی وکالت کے لئے تیزی سےڈرافٹنگ کرنے میں  وکلا کی مدد کرسکتے ہیں۔
  • نئے ماڈیول سے  مدعی  اپنے دستاویز بھی جمع کراسکتاہے اور اپنے حلف کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی جمع کراسکتاہے۔
  • اس پورٹل میں  وکلا اپنے ساتھیوں اور  جونیئروں کو پارٹنروں کے طور پر شامل کرسکتے ہیں اور  یہ انہیں کسی کیس پر مل کر کام کرنے کی سہولت فراہم کراتا ہے۔
  • یہ پورٹل ایک پورٹ فولیو منیجمنٹ  اور کیس  پلانر ٹول بھی فراہم کراتا ہےجس سے  متعلقہ مقدمات کے کام کاج کا پتہ لگانے میں مدد ملےگی۔
  • جسٹس بی وائی چندر چوڑ نے کہا  ’’مثال کے طور پر ایک بینک منیجر آگرہ میں مقیم ہےاور وکیل لکھنٔو میں ہے لیکن مقدمہ گورکھپور میں داخل کرایا جانا ہے، یہ تینوں ای۔ فائلنگ 3.0 ماڈیول پر تعاون کرسکتے ہیں جو کہ  این آئی سی کے ذریعہ تیار کیا جارہا ہے تاکہ  ان کے تعاون کو یقینی بنایاجاسکے اور وہ اپنے کیس  میں نمائندگی کرسکیں‘‘۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

 

U-3636

                          



(Release ID: 1711223) Visitor Counter : 268