وزارت اطلاعات ونشریات

آزاد ملک کی حیثیت سے ہندوستان کی رینکنگ میں کمی سے متعلق فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کی تردید

Posted On: 05 MAR 2021 5:02PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی۔ 05 مارچ       "جمہوریت زیر محاصرہ" کے عنوان سے فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ایک آزاد ملک کی حیثیت سے ہندوستان کی  رینکنگ "جزوی طور پر آزاد" رہ گئی ہے ، جو پوری طرح سے یہ گمراہ کن ، غلط اور نامناسب ہے۔

یہ بات اس حقیقت سے ظاہر ہوتی ہے کہ ہندوستان کی متعدد ریاستوں میں اس کے وفاقی ڈھانچے کے تحت  قومی سطح کی ایک سیاسی پارٹی کے علاوہ انتخابی عمل کے ذریعہ دیگر پارٹیوں  کی حکمرانی ہے۔ یہ انتخابات آزاد اور منصفانہ  ہوئے تھے جنہیں ایک آزاد انتخابی ادارہ کے ذریعہ منعقد کرائے گئے تھے۔  اس سے ایک متحرک جمہوریت کی موجودگی کی عکاسی ہوتی ہے ، جو مختلف خیالات کے حامل افراد کو موقع فراہم کرتا ہے۔

ہندوستان میں مسلمانوں اور شمال مشرقی دہلی فسادات میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی پالیسیاں۔ حکومت ہند اپنے تمام شہریوں کے ساتھ برابری کا سلوک کرتی ہے جیسا کہ ملک کے آئین  میں مذکور ہے اور تمام قوانین کا اطلاق بلا امتیاز کیا جاتا ہے۔ مبینہ طور پر  اشتعال انگیزی کرنے والوں کی شناخت سے قطع نظر،نظم و نسق سے متعلق معاملات میں قانون پر عملدرآمد کیا جاتا ہے۔ فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی ہوئے فسادات کے مخصوص حوالہ کے ساتھ ، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انداز میں مستعدی سے کام کیا۔ حالات پر قابو پانے کے لئے یکساں طور پر متناسب اور مناسب اقدامات کیے گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موصولہ تمام شکایات / فون کال پر قانون اور قانونی طریقہ کار کے مطابق ضروری قانونی اور روک تھام کے اقدامات کیے ۔

ملک سے بغاوت کے قانون کا  استعمال - بھارت کے وفاقی طرز حکمرانی کے تحت ریاستی موضوعات ہیں۔ امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری بشمول تحقیقات،مقدمات کا اندراج ، جان و مال  تحفظ وغیرہ بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ لہذا ، قانون نافذ کرنے والے حکام کے ذریعہ عوامی نظام کی حفاظت کے لیے مناسب اور ضروری  اقدامات کیے گئے تھے۔

لاک ڈاؤن کے توسط سے کووڈ -19 پر حکومتی ردعمل۔ 16 سے 23 مارچ کے درمیان ، بیشتر ریاستی حکومتوں / مرکزکے زیر انتظام ریاستوں نے کووڈ 19 کے جائزے کی بنیاد پر اپنی متعلقہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا تھا ۔ لوگوں کی کسی طرح کی آمد و رفت سے ملک بھر میں تیزی سے یہ بیماری پھیل سکتی تھی۔ ان حقائق ،عالمی تجربات اور حکمت عملی کے تحت  فوری ضرورت اور ملک بھر میں کنٹینمنٹ کے مختلف اقدامات  کے پیش نظر رکھتے ہوئےایک ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ حکومت اس بات سے پوری طرح آگاہ تھی  لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کے بے وجہ دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسے دھیان میں رکھتے ہوئے حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے یہ قدم اٹھائے ؛ (1) حکومت ہند نے غذائی اشیاء، حفظان صحت، بے گھر اور مہاجر مزدوروں افراد کو پناہ گاہ   فراہم کرنے کے لیے ریاستی حکومتوں کو  ریاستی ڈیزاسٹر ریسپونس فنڈ(ایس ڈی آر ایف)  کے  استعمال کی اجازت دے دی (2) حکومت نے مہاجر مزدوروں کو محفوظ علاقوں  کے باہر مختلف سرگرمیوں سے منسلک کرنے کی اجازت دے دی، جس سے ان کے لیے روزگار کو یقینی بنایا گیا  (3) حکومت نے  1.7 لاکھ کروڑ روپے کے ایک راحت پیکج کا بھی اعلان کیا جس میں مہاجر مزدوروں کو بھی شامل کیا گیا (4) حکومت نے اپنے گاؤں واپس آنے لوت رہے مہاجر مزدوروں کے روزگار اور معاش  کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے ایک مہم شروع کی (5) قومی غذائی تحفظ ایکٹ (این ایف ایس اے) کے تحت نومبر 2020 تک  تقریبا 80 کروڑ مستفیدین کو ہر مہینے مفت 5 کلو گرام گیہوں یا چاول ، 1 کلو گرام دال دستیاب کرائی گئی  (مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی ایکٹ (منریگا) کے تحت یومیہ مزدوری بڑھا دی گئی  جس میں واپس لوٹ کر آنے والے مہاجر مزدوروں کو بھی شامل کیا گیا۔ لاک ڈاؤن کے دوران حکومت کو  ماسک ، وینٹیلیٹروں ، ذاتی تحفظ کے سازوسامان (پی پی ای) کٹس وغیرہ کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کی اجازت دی اور اس طرح سے وبائی مرض کو پھیلنے سے مؤثر طریقے سے روکا گیا۔ فی کس  کی بنیاد پر ہندوستان میں کووڈ 19 کے فعال معاملوں کی تعداد اور کووڈ 19 سے ہونے والی اموات کے معاملے میں عالمی سطح پر کم ترین شرحوں میں سے ایک رہی ۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے بارے میں حکومت کا ردعمل۔ ہندوستانی آئین حقوق انسانی کے تحفظ کے لیے انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق قانون 1993 سمیت مختلف قوانین کے تحت مناسب  تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ ایکٹ حقوق انسانی کے تحفظ اور اس موضوع سے متعلق بڑے مسئلوں کے لیے ایک قومی انسانی حقوق کمیشن اور ریاستی انسانی حقوق کمیشن  کے قیام کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔

 قومی کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کی گئی ہے اور وہ ایسے معاملات میں تفتیش اور سفارشات پیش کرنے کے طریقہ کار کے طور پر کام کرتا ہے جہاں یہ پتہ چلتا ہے کہ ملک میں انسانی حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض (

 

U-3363

 



(Release ID: 1709562) Visitor Counter : 542