صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

آئی این ایس اے سی او جی کے ذریعہ کی گئی جینوم سیکوینسنگ سے بھارت میں باعث تشویش ویریئنٹس اور ایک نووَل ویرینٹ کا پتہ چلا

Posted On: 24 MAR 2021 12:49PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 24 مارچ 2021: بھارتی سارس سی او وی ۔2 جینومکس کنسورٹیئم (آئی این ایس اے سی او جی)  10 قومی تجربہ گاہوں کا مجموعہ ہے جسے صحت و کنبہ بہبود کی مرکزی وزارت، حکومت ہند نے 2020/12/25 کو قائم کیا تھا۔ آئی این ایس اے سی او جی تبھی سے کورونا وائرس کی جینوم سیکوینسنگ اور کووِڈ۔19 وائرس کا تجزیہ کر رہا ہے اور اس طرح پائے جانے والے وائرس کے نئے ویریئنٹ اور وبائی مرض سے ان کی وابستگی کا پتہ لگا رہا ہے۔ مختلف وائرسوں کے ویریئنٹ ہونا ایک فطری رجحان ہے اور یہ تقریباً تمام ممالک میں پائے جاتے ہیں۔

آئی این ایس اے سی او جی نے جس وقت سے اپنا کام شروع کیا ہے اس نے ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں  کی جانب سے ساجھا کیے گئے 10787 مثبت نمونوں میں سے اس وائرس کے 771 باعث تشویش ویریئنٹ (وی او سی) کا پتہ لگایا ہے۔ اس میں برطانیہ کے وائرس (بی 1.1.7) نسب کے 736 پازیٹیو نمونے پائے گئے ہیں۔ جنوبی افریقی وائرس نسب (بی. 1.351) کے 34 نمونے بھی پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ برازیل نسب (پی.1) کا ایک نمونہ وائرس کے لئے پازیٹیو پایا گیا۔ یہ وی او سی کے حامل نمونے ملک کی 18 ریاستوں میں نشان زد کیے گئے ہیں۔

جینوم سیکوینسنگ اور تجزیے بین الاقوامی مسافرین کے نمونوں ، وی او سی کے لئے پازیٹیو افراد کے رابطوں اور ریاستوں کی زیادہ تر آئی این ایس اے سی او جی کی شراکت دار تجربہ گاہوں ، جن کی تعداد 10 ہے، سے حاصل ہوئے کمیونٹی نمونوں پر کیے گئے ہیں۔

مہاراشٹر سے لیے گئے نمونوں کے تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ دسمبر 2020 کے مقابلے میں ای484کیو اور ایل452آر میوٹیشن کے حصے والے نمونوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح کی میوٹیشن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جسم کی قوت مدافعت سے بچ جاتے ہیں اور اس کی غیر مؤثریت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ میوٹیشن تقریباً 15 سے 20 فیصد نمونوں میں پائے گئے ہیں اور پہلے فہرست بند وی او سی کے ساتھ میل نہیں کھاتے ہیں۔ ان کی وی او سی کے طور پر زمرہ بندی کی گئی ہے۔ لیکن ان کے لئے بھی زیادہ تجربوں، قریبی رابطوں کا بڑے پیمانے پر پتہ لگانا، پازیٹیو معاملات اور ان کے رابطے میں آئے لوگوں کو فوری طور پر علیحدہ کرنا اور قومی معالجاتی پروٹوکول کے مطابق ان کے علاج کی ضرورت ہے۔

کیرالا کے تمام 14 اضلاع میں سے 2032 نمونوں کی سیکوینسنگ کی جا چکی ہے اور این 440 کے، ایسا ویریئنٹ ہے جو جسم کے قوت مدافعت نظام سے بچ سکتا ہے اور یہ 11 اضلاع سے لیے گئے 123 نمونوں میں پایا گیا ہے۔ یہ ویریئنٹ اس سے قبل آندھرا پردیش سے لیے گئے 33 فیصد نمونوں اور تلنگانہ کے 104 نمونوں میں سے 53 میں پایا گیا تھا۔ یہ ویریئنٹ 16 دیگر ممالک میں بھی پایا گیا ہے۔ جن میں برطانیہ، ڈنمارک، سنگاپور، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ ابھی تک وثوق کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ ان ویریئنٹ کی جانچ کا عمل جاری ہے۔

حالانکہ وائرس کی باعث تشویش اقسام (وی او سی) اور دوہری میوٹیشن والا ویریئنٹ بھارت میں پایا جا چکا ہے، لیکن ان کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہے جس سے یہ مانا جا سکے یا ایسا کوئی براہِ راست رابطہ  نظرآتا ہو کہ ان کی وجہ سے کچھ ریاستوں میں کورونا وبائی مرض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کورونا سے پیداشدہ صورتحال کا پتہ لگانے کے لئے جینوم سیکوینسنگ اور وبائی مرض سے متعلق مطالعہ ابھی بھی جاری ہے۔

 

 

*****

 

ش ح ۔اب ن

U-3012



(Release ID: 1707425) Visitor Counter : 350