صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

روزانہ نئے کووڈ معاملوں میں اضافے اور بھاری تعداد میں زیر علاج مریضوں والی ریاستوں کو’ ٹسٹ ٹریک ٹریٹ‘کے بنیادی اصولوں پر پھر سے عمل کرنے کو کہا گیا ہے


بدترین طور سے متاثرہ اضلاع میں آبادی کے مخصوص زمروں کے تحت آنے والوں کی ٹیکہ کاری مشن کے طور پر کی جائے

Posted On: 06 MAR 2021 3:05PM by PIB Delhi

نئی دہلی 6 مارچ 2021: مرکزی ہیلتھ سکریٹری جناب راجیش بھوشن اور نیتی آیوگ کے (صحت ) رکن ڈاکٹر ونود کے پال نے آج ہریانہ، آندھراپردیش، اڑیشہ ، گوا ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ اور مرکزی انتظام والے علاقوں دہلی اور چنڈی گڑھ کے ہیلتھ سکریٹری پر اور ایم ڈی (NHM ) سے بات کی۔ ان ریاستوں /مرکزی انتظام والے علاقوں میں ماضی قریب میں زیادہ تعداد میں پوزیٹو معاملے اور روزانہ پوزیٹیو کیسوں کی تعداد سامنے آئی ہے۔ انھوں نے روزانہ کووڈ کے نئے معاملوں میں تیزی سے اضافے اور ان آٹھ ریاستوں/ مرکزی انتظام والے علاقوں سے بھاری تعداد میں زیر علاج مریضوں کے بعد نگرانی، الگ کرنے اور ان کے بندوبست جیسے جاری عوامی اقدامات کا جائزہ لیا۔

ایک تفصیلی پریزنٹیشن میں بتایا گیا کہ دہلی کے نو اضلاع، ہریانہ میں پندرہ ، آندھرا پردیش میں 10، اڑیشہ کے 10، ہماچل پردیش کے 9، اتراکھنڈ کے 7، گوا کے دو اور چنڈی گڑھ کے ایک ضلع کی صورتحال تشویش ناک ہے کیونکہ ان ضلعوں میں ٹسٹ کی تعداد کم ہورہی ہے۔ آرٹی۔ PCR ٹسٹ کم ہورہے ہیں۔ ہفتہ وار پوزیٹیو مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور کووڈ پوزیٹیو کیسوں میں کونٹیکٹ ٹریسنگ بھی کم ہے۔ یہ سب علاقے پڑوسی ریاستوں اور یوٹیز میں کووڈ سے نمٹنے کے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور مزید کارروائیوں کے لئے ریاستوں/یوٹیزکو اس سے آگاہ کرایا گیا۔

ریاستوں سے خاص طور پر کہا گیا ہے کہ :

  • ٹسٹ ، ٹریک ، ٹریٹ یعنی جانچ۔ نگرانی ۔ علاج کی موثر حکمت عملی پر عمل کریں جو عالمی وبا کے عروج کے وقت میں بہت کامیاب ثابت ہوئی تھی۔
  • جن اضلاع میں جانچ میں کمی آنے کی اطلاع ہے وہاں ٹسٹنگ کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنایا جائے۔
  • ان ضلعوں میں آرٹی ۔ پی سی آر ٹسٹ کی تعداد بڑھائی جائے۔
  • چنندہ اضلاع میں نگرانی اور اس علاقوں کوپھرسے سختی سے ناکہ بندی کی جائے جہاں زیادہ تعداد میں کیس ہیں۔
  • صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بناتے ہوئے تمام مریضوں کو کلنک کی سہولیات دستیاب کرائی جائیں کیونکہ کیس بڑھنے سے ان ضلعوں میں جانی نقصان بھی بڑھتے ہیں۔
  • زیادہ تعداد میں معاملوں والے اضلاع میں مخصوص زمروں والی آبادی کی ٹیکہ کاری میں تیزی لائی جائے۔
  • دستیاب ویکسین خوراکوں کو زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے اور سنگین حالات والے اضلاع میں توجہ مرکوز رکھی جائے۔
  • پرائیویٹ اسپتالوں کے ساتھ اشتراک کرکے کم از کم پندر دن اور زیادہ سے زیادہ 28 دن کے لئے ٹیکہ کاری کا نظام الاقوات وضع کیا جائے۔
  • مواصلات اور نفاذ کے ذریعہ کووڈ سے متعلق رہنمائی کی جائے۔

اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پازیٹیو مریض جو گھر میں ہیں انھیں فوری طور پر الگ تھلگ کیا جائے تاکہ ان کی جلد ازجلد تشخیص ہوسکے اور بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔ریاستوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ بیماری کے تیزی سے پھیلنے والے پروگراموں پر نظر رکھیں اور بیماری پھیلنے کے سلسلے کو توڑنے کے لئے اپنے بہترین اقدامات اور تجربات سے ایک دوسرے کو آگاہ کریں۔

****

U.No. 2217

م ن۔ ر ف ۔س ا

 



(Release ID: 1702968) Visitor Counter : 157