وزارت خزانہ
جی ایس ٹی معاوضہ کمی کو پورا کرنے کےلئے ریاستوں کو 5 ہزار کروڑ روپے کی 16ویں قسط جاری
سبھی ریاستوں اور قانون سازیہ والے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اب تک مجموعی طور پر 95000 کروڑ روپے جاری کیے گئے
جن ریاستوں کو 106830 کروڑ روپے کا اضافی قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے، یہ رقم اس کے علاوہ ہے
Posted On:
15 FEB 2021 5:12PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 15/فروری 2021 ۔ وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات نے جی ایس ٹی معاوضہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ریاستوں کو 5000 کروڑ روپے کی 16ویں ہفتہ وار قسط جاری کردی ہے۔23 ریاستوں کو اس کے علاوہ 4597.16 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ قانون ساز اسمبلی والے تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں (دہلی، جموں و کشمیر اور پڈوچیری) جو کہ جی ایس ٹی کے رکن ہیں، کو 402.84 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ باقی ماندہ 5 ریاستوں یعنی اروناچل پردیش، منی پور، میزورم، ناگالینڈاور سکم کے ریوینیو میں جی ایس ٹی کے نفاذ کی وجہ سے کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
اب تک قانون ساز اسمبلی والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مجموعی تخمینہ جی ایس ٹی معاوضہ کا 86 فیصد جاری کیا جاچکا ہے۔ اس میں سے 86729.93 کروڑ روپئے کی رقم ریاستوں کو جاری کی گئی ہے، جبکہ قانون ساز اسمبلی والے تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 8270.07 کروڑ روپئے کی رقم جاری کی گئی ہے۔
بھارت سرکار نے اکتوبر 2020 میں جی ایس ٹی کے نفاذ کے سبب محصول میں 1.10 لاکھ کروڑ روپئے کی تخمینہ کمی کی بھرپائی کے لئے ایک خصوصی قرض کھڑکی قائم کی تھی۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے بھارت سرکار کے ذریعے اس کھڑکی کے توسط سے قرض کی فراہمی کی جارہی ہے۔ 23 اکتوبر 2020 سے شروع ہوکر اب تک قرض فراہم کرنے کے 16 دور کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔
اس ہفتہ جاری کی گئی رقم ریاستوں کو دی گئی ایسی رقم کی سولہویں قسط تھی۔ اس ہفتہ یہ رقم 4.6480 فیصد کی شرح سود پر بطور قرض دی گئی ہے۔ اب تک مرکزی حکومت کے ذریعہ خصوصی کھڑکی کے توسط سے 4.7831 فیصد کی اوسط شرح سود پر 95000 کروڑ روپئے کی رقم بطور قرض لی گئی ہے۔
جی ایس ٹی کے نفاذ کے سبب ریوینیو کی کمی کی تکمیل کے لئے خصوصی قرض لینے والی کھڑکی کے توسط سے رقم حاصل کرنے کے علاوہ، بھارت سرکار نے ریاستوں کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) کے 0.50 فیصد کے برابر اضافی قرض لینے کی اجازت دی ہے، جو متبادل – I منتخب کررہے ہیں۔ یہ قرض جی ایس ٹی معاوضہ کی کمی کی تکمیل کے لئے اور اضافی مالی وسائل فراہم کرنے میں مدد کرنے کے لئے ہے۔ سبھی ریاستوں نے متبادل–I کے لئے اپنی ترجیح دی ہے۔ اس التزام کے تحت 28 ریاستوں کو مجموعی طور پر 106830 کروڑ روپئے (جی ایس ڈی پی کا 0.50 فیصد) قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے۔
28ریاستوں کو دی گئی اضافی قرض لینے کی اجازت کی رقم اور خصوصی کھڑکی کے توسط سے اب تک حاصل کی گئی رقم اور ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کی گئی رقم کی تفصیل ضمیمہ میں دی گئی ہے۔
جی ایس ڈی پی کی 0.50 فیصد کی ریاست وار اضافی قرض کی اجازت یافتہ اور خصوصی کھڑکی کے توسط سے اکٹھا کی گئی رقم ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مورخہ 15 فروری 2021 تک تقسیم کردی گئی ہے۔
(کروڑ روپئے میں)
نمبر شمار
|
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ کا نام
|
ریاستوں کو 0.50 فیصد کے اضافی قرض کی اجازت
|
خصوصی کھڑکی کے توسط سے اکٹھا کی گئی رقم جس کی اجازت ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دی گئی
|
1
|
آندھرا پردیش
|
5051
|
2167.20
|
2
|
اروناچل پردیش*
|
143
|
0.00
|
3
|
آسام
|
1869
|
932.42
|
4
|
بہار
|
3231
|
3661.70
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
1792
|
1833.65
|
6
|
گوا
|
446
|
787.61
|
7
|
گجرات
|
8704
|
8647.89
|
8
|
ہریانہ
|
4293
|
4081.14
|
9
|
ہماچل پردیش
|
877
|
1610.17
|
10
|
جھارکھنڈ
|
1765
|
996.13
|
11
|
کرناٹک
|
9018
|
11634.88
|
12
|
کیرالہ
|
4,522
|
3729.00
|
13
|
مدھیہ پردیش
|
4746
|
4259.37
|
14
|
مہاراشٹر
|
15394
|
11231.97
|
15
|
منی پور*
|
151
|
0.00
|
16
|
میگھالیہ
|
194
|
104.97
|
17
|
میزورم*
|
132
|
0.00
|
18
|
ناگالینڈ*
|
157
|
0.00
|
19
|
اوڈیشہ
|
2858
|
3584.17
|
20
|
پنجاب
|
3033
|
5405.84
|
21
|
راجستھان
|
5462
|
3622.50
|
22
|
سکم*
|
156
|
0.00
|
23
|
تمل ناڈو
|
9627
|
5852.85
|
24
|
تلنگانہ
|
5017
|
1703.56
|
25
|
تری پورہ
|
297
|
212.15
|
26
|
اترپردیش
|
9703
|
5633.14
|
27
|
اتراکھنڈ
|
1405
|
2172.07
|
28
|
مغربی بنگال
|
6787
|
2865.55
|
|
کل (اے):
|
106830
|
86729.93
|
1
|
دہلی
|
نافذ نہیں
|
5499.96
|
2
|
جموں و کشمیر
|
نافذ نہیں
|
2130.51
|
3
|
پڈوچیری
|
نافذ نہیں
|
639.60
|
|
کل (بی):
|
نافذ نہیں
|
8270.07
|
|
کل (اے + بی):
|
106830
|
95000.00
|
*ان ریاستوں میں جی ایس ٹی کے نفاذ سے محصول میں کوئی کمی نہیں آئی۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 1582
15.2.2021
(Release ID: 1698307)
Visitor Counter : 206