وزارت خزانہ
اقتصادی سرگرمیوں کی زبردست ‘‘ وی طرز ’’ کی بحالی کی تصدیق آئی آئی پی ڈاٹا سے بھی ہوتی ہے
آئی آئی پی اور آٹھ اہم انڈیکس کووڈ سے پہلے کی سطح کے مزید قریب پہنچ رہے ہیں
آئی آئی پی میں وسیع البنیاد بحالی سے ترقی کی شرح اپریل ، 2020 ء میں ( - ) 57.3 فی صد سے بڑھ کر نومبر ، 2020 ء میں ( - ) 1.9 فی صد ہو گئی ہے
یہ بحالی درستگی اور اصلاحی پیکیجز ( آتم نربھر بھارت ) کی وجہ سے ہے ، جو بھارت کی جی ڈی پی کے 15 فی صد کے پیکیج پر مشتمل ہے
کاروبارکرنے میں آسانی ( ای او ڈی بی ) کے 2019 ء کے انڈیکس میں بھارت کی درجہ بندی 63 ویں پوزیشن پر پہنچ گئی ہے ، جب کہ یہ 2018 ء میں 190 ملکوں میں 77 ویں مقام پر تھی
ایف ڈی آئی میں مالی سال 2020 ء کے دوران کووڈ کے باوجود اضافے کا رجحان رہا ، کل ایف ڈی آئی 49.98 ارب امریکی ڈالر تھی ، جب کہ سال 2019 ء کے دوران یہ 44.37 ارب امریکی ڈالر رہی ، جب کہ سال 2021 ء کے لئے ( ستمبر ، 2020 ء تک ) 30 ارب امریکی ڈالر رہی
کووڈ –
Posted On:
29 JAN 2021 3:28PM by PIB Delhi
نئی دلّی ، 29 جنوری /اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ – 19 کی غیر معمولی عالمی وباء اور اِس کے چیلنجوں کے باوجود بھارتی معیشت کے صنعتی اور بنیادی ڈھانچے کے سیکٹر میں ‘‘ وی طرز ’’ کی بحالی ہو رہی ہے ۔ معاشی سرگرمیوں میں ‘ وی طرز ’ کی اِس بحالی کی تصدیق آئی آئی پی ڈاٹا سے بھی ہوتی ہے ۔ یہ بات خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے آج پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے اقتصادی جائزے میں کہی گئی ہے ۔
جائزے میں ، اِس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ آئی آئی پی اور آٹھ کلیدی صنعتوں کا انڈیکس کووڈ سے پہلے کی سطح کے قریب پہنچ رہا ہے ۔ آئی آئی پی میں وسیع البنیاد بحالی کے نتیجے میں شرح ترقی ، جو ، اپریل ، 2020 ء میں ( - ) 57.3 فی صد تھی ، نومبر ، 2020 ء میں ( - ) 1.9 فی صد ہو گئی ہے ۔ شرح ترقی میں اضافے کے تناظر میں آئی آئی پی کے مختلف شعبوں کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے ، جن میں ترقی درج کی گئی ہے ۔ اشیاء کے شعبے میں نومبر ، 2020 ء میں 46.05 فی صد کی شرح ترقی درج کی گئی ، جو اپریل ، 2020 ء میں 5.87 فی صد سے کہیں زیادہ ہے ۔
اقتصادی جائزے کے مطابق امید ہے کہ یہ بحالی بھارت کی اقتصادی ترقی کے مضبوط دور کا آغاز ثابت ہو گی ۔ اس کے علاوہ ، صنعتی سرگرمیوں میں تیزی ، حکومت کے ذریعے کیپٹل اخراجات میں اضافہ ، ٹیکہ کاری کی مہم اور طویل عرصے سے التواء میں پڑی اصلاحات کو آگے بڑھانے سے امید ہے کہ بحالی میں مزید مدد ملے گی ۔ اس بات کو اجاگر کرنا بھی ضروری ہے کہ ملک میں کی گئی اصلاحات شاید دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے جامع اصلاحات ہیں ۔
جائزے میں اِس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ حکومتِ ہند نے ایک اصلاحات کے پیکیج ( آتم نربھر بھارت ابھیان ) کا اعلان کیا ہے ، جو بھارت کی جی ڈی پی کا تقریباً 15 فی صد یا 29.87 لاکھ کروڑ روپئے پر مشتمل ہے ۔ اس کے ساتھ ہی معیشت کو مستحکم کرنے کے مزید اقدامات کئے گئے ہیں ۔ اس امدادی پیکیج نے کووڈ – 19 کے خلاف لڑائی میں ایم ایس ایم ای کو قرض کی مدد کے ساتھ کافی راحت دی ہے ۔ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ تمام اقدامات کا اثر معاشی بحالی پر مثبت طور پر پڑنا شروع ہو گیا ہے ۔
اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ – 19 عالمی وباء کی وجہ سے بھارتی معیشت کو ‘‘ ایک صدی میں ایک مرتبہ ’’ جیسے بحران کا سامنا کرنا پڑا ، جس سے ملک کی معاشی سرگرمیوں اور کروڑوں لوگوں کی روزی پر اثر پڑا ۔ صنعتی سیکٹر بھی اِس سے بچا ہوا نہیں تھا اور اِس میں بھی تیزی سے گراوٹ آئی ۔ البتہ ، اَن لاک عمل شروع ہونے کے ساتھ ہی اقتصادی سرگرمیاں بحال ہونے لگی ہیں ۔
اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ ہند ملک کو مینو فیکچرنگ اور اقتصادی سرگرمیوں کا عالمی مرکز بنانے کی خاطر کاروبار کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے کی پابند ہے ۔ کئی اقدامات کئے گئے ہیں ، جس کے نتیجے میں موجودہ اور پرانے ضوابط کو معقول اور آسان بنایا گیا ہے ۔ اطلاعاتی ٹیکنا لوجی کو متعارف کرائے جانے اور حکمرانی کی منظوری کے لئے سنگل وِنڈو جیسے اقدامات کے ذریعے حکومت نے کاروبار کرنے میں آسانی کے ماحول کو بہتر بنایا ہے ۔ حکومت کے ذریعے کئے گئے اِن اقدامات کے نتیجے میں کاروبار میں آسانی ( ای او ڈی بی ) کے انڈیکس میں بھارت کی درجہ بندی میں کافی بہتری آئی ہے ۔
کاروبار کرنے میں آسانی سے متعلق رپورٹ ( ڈی بی آر ) 2020 ء کے مطابق کاروبار کرنے میں آسانی ( ای او ڈی بی ) کے انڈیکس میں 2019 ء میں بھارت کی درجہ بندی بہتر ہوکر 63 ویں مقام پر پہنچ گئی ہے ، جب کہ 2018 ء میں یہ 77 ویں مقام پر تھی ۔ بھارت نے 10 علامتوں میں سے 7 میں اپنی پوزیشن بہتر کی ہے ۔ ڈی بی آر ، 2020 ء میں اِس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ بھارت مسلسل تیسری مرتبہ بہتر کارکردگی والے 10 اعلیٰ ترین ملکوں میں شامل ہے اور تین سال میں ، اِس کی درجہ بندی میں 67 مقام کی بہتری آئی ہے ۔ یہ 2011 ء کے بعد سے کسی بھی ملک کے ذریعے حاصل کردہ سب سے بڑی بہتری ہے ۔
اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ اِسٹارٹ اَپس بھارت میں بہت کامیاب رہے ہیں ۔ حکومت نے اسٹارٹ اَپس کو فروغ دینے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں ۔ اسٹارٹ اَپس ،اُن صنعت کاروں کے لئے ایک شاندار پلیٹ فارم ہے ، جنہیں اختراعی طور پر سوچنے کی صلاحیت ہے اور جو اِس بدلتی ہوئی دنیا میں اپنے لئے ایک نیا مقام پیدا کر سکتے ہیں ۔ اسٹارٹ اَپس کے فروغ میں سہولت کے لئے ، حکومت نے ‘‘ اسٹارٹ اَپس انڈیا ، اسٹینڈ اَپ انڈیا ’’ اقدامات کا اعلان کیا ۔ 23 دسمبر ، 2020 ء کو حکومتِ ہند نے 41061 اسٹارٹ اَپس کو تسلیم کیا اور 39000 اسٹارٹ اَپس کے ذریعے 470000 ملازمتوں کی اطلاع ہے ۔
اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ ایف ڈی آئی سرمایہ کاری اور ملک کی اقتصادی ترقی میں فائنانس کے لئے ایک اہم وسیلہ ہے ۔ ایف ڈی آئی کی آمد پیداواریت ، ہنر مندی اور ٹیکنا لوجی کی ترقی سے منسلک ہے ۔ حکومت کے ذریعے کئے گئے سرگرم پالیسی اقدامات اور ملک میں کاروبار میں آسانی میں بہتری کے نتیجے میں ایف ڈی آئی کی آمد میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔
اقتصادی جائزے میں اِس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ مالی سال 2020 ء میں کل ایکویٹی ایف ڈی آئی کی آمد 49.98 ارب امریکی ڈالر تھی ، جب کہ مالی سال 2019 ء کے دوران یہ 44.37 ارب امریکی ڈالر تھی ۔ اسی طرح مالی سال 2021 ء میں ( ستمبر ، 2020 ء تک ) ایف ڈی آئی 30.0 ارب امریکی ڈالر رہی ۔ ایف ڈی آئی کی آمد زیادہ تر غیر مینو فیکچرنگ سیکٹر میں ہے ۔ ایف ڈی آئی کی آمد میں مینو فیکچرنگ کی حصہ داری میں کمی ہوئی ہے ۔ مینو فیکچرنگ کے سیکٹر میں آٹو موبائل ، ٹیلی مواصلات ، دھاتوں سے متعلق صنعت ، غیر روایتی توانائی ، کیمیکل ( کیمیاوی کھاد کے علاوہ ) ، خوراک کی ڈبہ بندی اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس میں ایف ڈی آئی کی آمد زیادہ رہی ۔
حکومتِ ہند نے موجودہ بحران پر قابو پانے کی خاطر اور بھارتی معیشت میں ترقی کے لئے ایم ایس ایم ایز کو تقویت دینے کے کئی اقدامات کئے ہیں ۔ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ 6 کروڑ ایم ایس ایم ایز سے زیادہ کا یہ سیکٹر معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور روز گار پیدا کرنے اور جی ڈی پی میں ، اِس کا تعاون بہت اہم ہے ۔ اس سیکٹر میں 11 کروڑ سے زیادہ لوگ روز گار پا رہے ہیں اور ایک عام اندازے کے مطابق یہ سیکٹر جی ڈی پی کا 30 فی صد تعاون کرتا ہے اور بر آمدات میں آدھے سے زیادہ تعاون کے ساتھ ایک خود کفیل بھارت کی تعمیر میں مدد کر رہا ہے ۔
ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران ایم ایس ایم ای کا سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوا ۔ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ، اِس سیکٹر کو پھر سے پٹری پر لانے کے لئے کئی امدادی اقدامات کئے ہیں ۔
اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ صنعتی پیداوار میں اضافے کی خاطر مینو فیکچرنگ میں ترغیبات کے ساتھ ساتھ حکومتِ ہند نے 10 کلیدی شعبوں میں آتم نربھر بھارت کے تحت پیداوار سے منسلک ترغیبی ( پی ایل آئی ) اسکیم متعارف کرائی ہے ۔ یہ اسکیم مجموعی 1.46 لاکھ کروڑ روپئے کے اخراجات کا تخمینہ ہے ۔ اس سے ملک کی مینو فیکچرنگ میں تیزی آئے گی ۔
اقتصادی جائزے میں مالی امداد کی مسلسل ضرورت کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ ، مینو فیکچرنگ اور بنیادی ڈھانچے کے سیکٹر میں ترغیبات ، مناسب شعبوں میں سرکاری پرائیویٹ ساجھیداری اور مجموعی ترقی اور فروغ میں تیزی لانے کے لئے اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ۔ 29.01.2021 )
U. No. 956
(Release ID: 1693543)
Visitor Counter : 224