وزارت خزانہ
اقتصادی سروے کے مطابق راحت ختم ہونے کے فوراً بعد اثاثے کی کوالٹی کا جائزہ کرانا ضروری
بینک قرضوں پر موجودہ انضباطی راحت کووڈ-19 عالمی وبا کی وجہ سے فراہم کی گئی تھی
انضباطی راحت ایک ایمرجنسی اقدام ہے:اقتصادی سروے
Posted On:
29 JAN 2021 3:30PM by PIB Delhi
اقتصادی سروے میں بتایاگیا ہے کہ راحت فراہم کرنے کے دوران پیدا ہوئی ریگولیٹر اور بینکوں کے درمیان غیر واضح جانکاری کے مسئلے کی وجہ سے راحت امداد ختم ہونے کے فوراً بعد اثاثے کی کوالٹی کا جائزہ کرانا ضروری ہے۔ خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 21-2020 پیش کیا۔ جائزے کے مطابق قرضوں کی واپسی کے لئے قانونی ڈھانچہ مضبوط کیاجانا چاہئے۔ اثاثوں کی از سرنو ڈھانچہ بندی کے لئے ضابطے آسان بنانے والے بینکوں کے واسطے ریگولیٹری راحت فراہم کرنے کے سبب اب ان کے اثاثوں کو ڈوبے ہوئے قرضوں کے زمرے میں نہیں رکھا جائے گا اور ان کے اثاثوں کو ڈوبے ہوئے اثاثوں کی درجہ بندی نہیں رکھا جائے گا۔
اقتصادی جائزہ کے مطابق کووڈ 19 وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی چیلنج سے نمٹنے کے لئے دنیا بھر کے مالیاتی اداروں نے باقاعدگی سے ریلیف فراہم کیا ہے اور ہندوستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ جائزہ کے مطابق بحران پر قابو پانے کے لئے ہنگامی اقدامات کے تحت مالی شعبے سے لے کر تعمیراتی شعبے کو امداد فراہم کی گئی ہے۔ لہذا پالیسی بنانے والوں کو ریلیف فراہم کرنا ہے کہ اسے ہنگامی اقدام طور پر استعمال کیا جائے اور گہرے بحران سے بچا جائے۔ جائزہ کے مطابق چونکہ امداد فراہم کرنے کو ہنگامی اقدام کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ، لہذا معاشی صورتحال میں بہتری آنے کے بعد اس امداد کو ختم کیا جانا چاہئے۔ اقتصادی جائزہ 21-2020 کے مطابق اس طرح کی راحتی امداد برسوں تک جاری نہیں رکھی جاسکتی۔
جائزہ میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی معاشی بحران کے دوران قرض حاصل کرنے والوں کے لئے راحتی امداد سے کووڈ وبا کے سبب پیدا ہوئے بحران کے دوران بڑی مدد حاصل ہوئی اور اس سے بڑی تعداد میں لوگوں کو راحت ملی۔ حالانکہ جائزے کے مطابق راحتی امداد فراہم کرنے سے بینکوں، کمپنیوں اور اقتصادی صورتحال کے لئے منفی اثرات سامنے آئے ہیں۔

کووڈ 19 وبا کی وجہ سے بینک قرضوں پر موجودہ ریگولیٹری راحتی امداد فراہم کرنا ضروری ہوگیا تھا۔ راحتی امداد کے ضابطے کا بینکوں نے قرضوں کی تنظیم نو اور اپنے کھاتوں کو منظم کرنے کے لئے کیا۔ اس کے نتیجے میں اقتصادی حالت میں معیاری سرمایہ کاری کو نقصان ہوا۔ اس سے حاصل فائدوں کو بینکوں نے شیئرہولڈروں کو بڑھا ہوا منافع فراہم کرنے میں کیا۔ پبلک سیکٹر کے بینکوں نے حکومت کو یہ فائدہ فراہم کیا۔ اس کے نتیجے میں بینکوں کے پاس فنڈز کی کمی ہوگئی۔ اس سے اقتصادی صورتحال میں موجود معیاری سرمایہ کاری کو نقصان ہوا۔ بینکوں سے فائدہ حاصل کرنے والی کمپنیوں نے اپنے فنڈز کو بازار میں دیگر ناممکن سی دکھنے والی اسکیموں میں لگایا۔ غیر مناسب طریقے سے قرضے دینے اور ڈھیلے ڈھالے نگرانی کے نظام کی وجہ سے قرض دینے والی کمپنیوں کی ساکھ میں گراوٹ آئی اور اسی سے کمپنی کی حالت خراب ہوئی ہے۔
*******
(ش ح-ح ا- م ع)
U- 953
(Release ID: 1693355)
Visitor Counter : 164