وزارت خزانہ
اقتصادی جائزے میں ترقی میں تیزی لانے کے لئے زیادہ سرگرم اور جوابی گھومنے والی مالی پالیسی کی اپیل کی گئی ہے
جائزے کے مطابق ترقی قرض کو پائیدار بناتی ہے
جائزے میں کہا گیا ہے کہ اگلی دہائی تک قرض اور جی ڈی پی کا تناسب ہمہ گیر رہے گا اور اس پر ترقی اور شرح سود اشاریوں کا اثر نہیں پڑے گا
Posted On:
29 JAN 2021 3:32PM by PIB Delhi
خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیرمحترمہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 21-2020 پیش کرتے ہوئے ایک فعال مالیاتی پالیسی پر زور دیا جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ نمو کو فروغ دینے سے ہندوستانی تناظر میں قرض کو پائیدار بنایا جاسکتا ہے۔
اقتصادی سروے میں کووڈ 19 کے بحران کے دوران مالی پالیسی کا جائزہ لیا گیا ہے یہ نتیجے کے طور پر کہا گیا ہے کہ ترقی قرض کو پائیدار بناتی ہے، جبکہ اس کے برعکس یہ سچ نہیں ہیں۔ایسا اس لئے ہے، کیونکہ قرض میں شمولیت سود کی شرح نمو کے فرق پر منحصر ہے۔یعنی معیشت میں شرح سود اور شرح نمو کے مابین فرق۔ ہندوستانی سیاق و سباق میں اعلیٰ نمو کی صلاحیت اور امکانات کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند کی جانب سے قرض پر پیش کی جانے والی شرح سود، ہندوستان کی ترقی کی شرح سے کم ہے۔ یہ باقاعدہ ہے اور اسے استثنیٰ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
جائزہ میں کہا گیا ہے کہ ترقی یافتہ معیشتوں کے برعکس ہندوستان میں منفی آئی آر جے ڈی کم شرح سود کی وجہ سے نہیں ، بلکہ اعلیٰ شرح نمو کی وجہ سے ہے۔ اس سلسلے میں خاص شرح سود میں کمی آنے اور اقتصادی بحران کے دوران مالی پالیسی پر بحث کی گنجائش موجود ہے۔ دوسرے ممالک کی مثال دیتے ہوئے جائزے میں یہ دکھایا گیا ہے کہ نموقرض کو ایسے ملکوں میں ہمہ گیر بنادیتی ہے ، جہاں اعلیٰ شرح نمو ہوتی ہے ، جبکہ کم شرح نمو والے ممالک میں اس طرح کا واضح اشارہ دستیاب نہیں ہے۔ کارپوریٹ مالی اور سرکاری قرض کے نظریات کو مربوط کرتے ہوئے اس جائزے میں اس تصور کو واضح کیا گیا ہے کہ اعلیٰ شرح ترقی والے ترقی پذیر معیشتوں اور کم شرح ترقی والے ترقی یافتہ معیشتوں میں یہ فرق زیادہ واضح ہوتے ہیں۔
زیادہ فعال اور جوابی گھومنے والی مالیاتی پالیسی کی ضرورت
اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی تیزی کے مقابلے اقتصادی بحران کے دوران مالی بوجھ بہت زیادہ رہا ہے۔ اس طرح کووڈ 19 کی وبا نے مانگ کو ایک زبردست منفی جھٹکا دیا ہے۔ ایک فعال مالیاتی پالیسی کے ذریعے حکومت کی معاشی اصلاحات کا بھر پور فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ آئی آر جی ڈی کے مستقبل قریب میں منفی ہونے کا امکان ہے۔ ایک ایسی مالیاتی پالیسی جو ترقی کو فروغ دیتی ہے وہ قرض -جی ڈی پی تناسب کو بڑھائے گی نہیں بلکہ کم کرے گی۔
جائزہ کے مطابق2030 تک کی جانے والی پیش گوئیاں یہ بتاتی ہیں کہ ہندوستان کی ترقی کی صلاحیت کے باعث قرض میں شمولیت کا مسئلہ سامنے آنے کا امکان نہیں ہے۔
اقتصادی جائزہ نے نمو کو مہمیز کرنے والی کاؤنٹر سائکلیکل مالی پالیسی کے استعمال کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ایک طرف جہاں اقتصادی دائروں کو آسان بنانے کی ضرورت ہے، وہیں اقتصادی تنگی کے دوران اس کی خاصی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مالیاتی اضافے جو معیشت سے حاصل ہونے والے مجموعی فوائد میں اضافہ کرتے ہیں اور یہ اضافہ مالی صرفے کے ایک روپے کے نتیجے میں رونما ہوتا ہے۔ یہ تمام تر امور اقتصادی بحرانوں کے دوران خاصے سرگرم ہوجاتے ہیں۔ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں غیر رسمی اور غیر منظم شعبے بڑی تعداد میں کارکنان کی تعداد دستیاب ہے وہاں مشورہ دیا گیا ہے کہ ایسی کاؤنٹر سائکلیکل مالیاتی پالیسی اس سے بھی زیادہ اختیار کرلیتی ہے۔
سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اچھی طرح سے تیارکی گئی اور وسیع مالی پالیسی دو طریقوں سے بہتر معاشی نتائج میں تعاون دے سکتی ہے۔ سب سے پہلے یہ عوامی سرمایہ کاری پیکیجز کے ساتھ ممکنہ ترقی کو فروغ دے سکتی ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ دوسرے اس کی وجہ سے ہندوستان کی معیشت میں پے رول کی بڑھتی ہوئی کمی کے جال میں پھنس جانے کا خطرہ کم ہوتا ہے جیسا کہ جاپان میں ہوا تھا۔
اقتصادی مندی کے دوران نجی شعبے جوکھم لینا نہیں چاہتے۔سرکاری سرمایہ کاری کے ذریعے خطرہ مول لینے سے نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) میں حکومت کی بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔ اس میں سرمایہ کاری کے لئے تیارکی گئی مالی پالیسی سے ترقی اور پیداوار کو فروغ ملے گا اور زیادہ تنخواہ دینے والی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور اس طرح خود مالی اعانت کا امکان پیدا کرے گی۔
زیادہ سرگرم ، فعال اور کاؤنٹر سائکلیکل مالی پالیسی کی غیر ذمہ داری کی مثال نہیں ہونے پر زور دیتے ہوئے اقتصادی جائزہ پالیسی کے خلاف کسی بھی طرفداری کو ختم کرنا چاہتی ہے۔اقتصادی مندی یا اقتصادی بحران سے لے کر ترقی میں تیزی آنے تک یہ سرکار کو قرض میں ڈھیل دینے اور سرکاری خرچ کرنے کے لئے ایک دانشمندانہ راستہ فراہم کرتی ہے۔
*******
(ش ح-ح ا- م ع)
U- 951
(Release ID: 1693354)
Visitor Counter : 794