وزارت خزانہ
سرکار کی مالی پالیسی ،‘آتم نربھر بھارت ’کے عین مطابق
لگا تار تین مہینو ں سے ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن نے ایک لاکھ کروڑ کی سطح کو عبور کرلیا
اپریل سے دسمبر 2020 کے لئے مالی اخراجات 3.14 لاکھ کروڑ تک پہنچا ، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے 24 فیصد زیادہ ہے
ریاستوں کو اُن کی اہلیت کے علاوہ اُن کے مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) کا دو فیصد تک زیادہ قرض لینے کی اجازت دی گئی
Posted On:
29 JAN 2021 3:35PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر برائے مالیاتی و کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 21-2020 پیش کرتے ہوئے کہا کہ تجزیئے میں یہ د کھا گیا ہے کہ سرکار کی مالی پالیسی کا رد عمل آتم نربھر بھارت کے دائرے میں مانگ اور سپلائی کی پالیسیوں کا امتزاج رہا ہے، جسے وبا سے لڑنے اور ایندھن و اقتصادی ریکوری کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ تجزیئے میں بتایا گیا ہے کہ وبا کے خلاف بھارت سرکار کی مالی پالیسی کا رد عمل دوسرے ملکوں کے مقابلے الگ تھا۔ دوسرے ممالک کے مقابلے بھارت میں اقتصادی نظام کے احیاء کے لئے براہ راست بڑے مؤثر پیکج کا انتخاب کیا گیا۔ سرکار نے قدم در قدم نقطہ نظر کو اپنایا۔
اقتصادی جائزے میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ سرکار نے دنیا کا سب سے بڑا غذائی پروگرام چلایا ہے۔ جن دھن کھاتوں میں رقم کی براہ راست منتقلی کی ہے اور قرض کے لئے سرکاری گارنٹی وغیرہ مہیا کی گئی۔ سرکاری مالی پیکج کا دائرہ رقم کے اخراجات کو بڑھانے ، پیدا وار سے جڑی حوصلہ افزائی اور دوسرے منصوبوں کو بڑھا وا دینے کے لئے وسیع کیا گیا تاکہ کھپت مانگ کو دوبارہ جٹا یا جاسکے۔
مرکزی سرکار کی مالی صورت حال:
ماقبل بجٹ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ 20-2019 کے عبوری اعداد وشمار کے لئے مالی خسارہ مجموعی گھریلو پیداوار کا 4.6 فیصد ہے، جو 20-2019 کے ترمیم شدہ اندازوں میں تصور کئے گئے مالی خسارے سے 0.8 فیصد پوائنٹ اور 19-2018 میں سرکاری مالی خسارے سے 1.2 فیصد پوائنٹ زیادہ ہے۔ 19-2018 کے مقابلے 20-2019 کے عبوری اعداد وشمار میں مؤثر مالی خسارہ جی ڈی پی کا ایک فیصد بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہو گیا ہے۔
اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ کارپوریٹ اور ذاتی انکم ٹیکس 20-2019 کے عبوری اعداد وشمار میں کم ہو گیا ہے۔ اس کی وجہ خاص طور سے کارپوریٹ ٹیکس شرح میں تخفیف جیسے بنیادی ڈھانچے کی اصلاحات کو لاگو کرنے کی وجہ سے ترقی میں آئی گراوٹ رہی۔ لیکن آمدنی میں ریکوری براہ راست ہے۔ کیونکہ ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن پچھلے تین مہینوں سے مسلسل ایک لاکھ کروڑ کے اعداد وشمار کو عبور کر رہا ہے۔ دسمبر 2020 ماہ کے لئے ماہا نہ جی ایس ٹی آمدنی دسمبر 2019 کے مقابلے جی ایس ٹی کلیکشن میں 12 فیصد اضافہ درج کرنے کے بعد 1.15 لاکھ کروڑ کی سطح پر پہنچا ہے۔ یہ جی ایس ٹی لاگو ہونے کے بعد جی ایس ٹی ٹیکس کلیکشن کا سب سے زیادہ ماہانہ کلیکشن ہے۔
بجٹ جائزوں کے مقابلے میں نومبر 2020 تک ریونیو کلیکشن کی تفصیل ذیل میں دی گئی ہے۔
|
بجٹ جائزہ (21-2020)
|
حقیقی وصولی (نومبر 2020)
|
کُل ٹیکس ریوینیو
|
16.36 لاکھ کروڑ
|
42.1 فیصد بجٹ تخمینہ (6.88 لاکھ کروڑ)
|
غیر ٹیکس ریوینیو
|
3.85 لاکھ کروڑ
|
32.3 فیصد بجٹ تخمینہ
|
علاوہ ازیں ماقبل بجٹ جائزے کے مطابق غیر قرضہ جات سرمائے کی حصولیابیاں بڑھ کر 2.3 لاکھ کروڑ روپے ہوگئیں، جو 21-2020 بجٹ جائزوں میں جی ڈی پی کا 1 فیصد ہے۔ اخراجات کے محاذ کے لئے بجٹ 21-2020 میں کُل خرچ 30.42 لاکھ کروڑ روپے ہونے کا اندازہ تھا۔ اس میں 26.3 لاکھ کروڑ روپے کا مالی خرچ اور 4.12 لاکھ کروڑ روپے کا سرمایہ خرچ ، دونوں میں جی ڈی پی کی 0.15 فیصد کے برابر ہے۔ جائزے کے مطابق اپریل ، نومبر 2020 کے دوران کُل سرکاری خرچ بجٹ جائزوں کا 62.7 فیصد رہا ہے۔ یہ اپریل سے نومبر 2019 کے مقابلے 65.3 فیصد ہے۔ اپریل سے دسمبر 2020 کے لئے سرمایہ خرچ 3.17 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ہوئے سرمایہ خرچ کے مقابلے 24 فیصد زیادہ ہے۔ کُل اخراجات میں بھی سال در سال 11 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ۔
اس کے علاوہ 20-2019 کے مستقل اعداد وشمار کے مقابلے 21-2020 کے بجٹ جائزوں میں 11.9 فیصد کا اضافہ ہونے کا تصور کیا گیا ہے۔ یہ 19-2018 کے مقابلے 20-2020 میں مالی خرچ کے 17 فیصد اضافے کے مقابلے معمولی اضافہ درج ہوا ہے۔ اہم سبسڈی میں خرچ 21-2020 بجٹ جائزوں میں جی ڈی پی کا ایک فیصد رہا۔ 20-2019 کے غیر مستقل اعداد وشمار کے مقابلے 2.1 فیصد کا معمولی اضافہ دکھا تا ہے۔
اقتصادی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ کُل خرچ میں سرمایہ پر مبنی خرچ کا حصہ اوسطا مستقل سطح پر ہے۔ اسے موٹے طور پر 20-2019 کے غیر مستقل اعداد وشمار کے مقابلے میں 21-2020 کے بجٹ جائزے میں ایک فیصد پوائنٹ بڑھنے کا اندازہ ہے۔ جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 17-2016 سے 20-2019 تک کی مدت کے دوران 1.35 لاکھ کروڑ روپے کے اضافہ بجٹ وسائل (ای بی آر) مہیا کئے گئے۔ 21-2020 بجٹ جائزے میں 49500 کروڑ روپے کے ای بی آر مہیا کرنے کا اندازہ ہے، جو جی ڈی پی کا 0.22 فیصد ہے۔
ریاستوں کو منتقلی:
اقتصادی سروے میں یہ پایا گیا ہے کہ سال 20-2019 کے دوران مجموعی ٹیکس ریوینیو کلیکشن میں گراوٹ کی وجہ سے 19-2018 کے مقابلے 20-2019 کے ترمیم شدہ اندازوں میں مرکزی ٹیکس میں ریاستوں کی حصہ داری میں گراوٹ آئی ۔ بجٹ 21-2020 میں ریاستوں کو کُل منتقلی ، جو 20-2019 ترمیم شدہ اندازوں میں جی ڈی پی کا 5.7 فیصد تھا ، 21-2020 بجٹ جائزے میں جی ڈی پی کا 6 فیصد ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
ریاستوں کی مالی صورت حال :
جائزے کے مطابق کووڈ – 19 کی وبا سے پہلے اپنا بجٹ پیش کرنے والی ریاستوں کے لئے اوسط مجموعی مالی خسارہ بجٹ اندازہ ، ان کی جی ایس ڈی پی کا 2.4 فیصد ، جب کہ لاک ڈاؤن کے بعد پیش کرنے والی ریاستوں کا اوسط بجٹ جی ایس ڈی پی 4.6 فیصد تھا۔ سرمایہ پر مبنی خرچ پر ریاستوں کی مالی پالیسی پر دو بارہ توجہ مرکوز کرانے کے لئے مرکزی سرکار نے مالی سال 2021 کے دوران سرمایہ پر مبنی خرچ کے لئے ریاستوں کو خصوصی مدد دینے کے لئے ایک منصوبے کا اعلان کیا۔ سال 20-2019 کے لئے ریاست کی اہلیت سے زیادہ 0.59 کروڑ روپے کے اضافی قرض لینے کے لئے ریاستوں کو ایک مشت خصوصی اجازت دی گئی۔ ریاستوں کو مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) کے دو فیصد تک کی اضافی قرض حد کی بھی اجازت دی گئی، جس کی ایک فیصد رقم ریاستی سطح پر اصلاحات نافذ کرنے کی شرط کے ماتحت ہے۔
مرکزی سرکار کی مالی صورت حال:
اقتصادی جائزے میں یہ پایا گیا ہے کہ عالمی وبا کو دیکھتے ہوئے عام سرکار (مرکز اور ریاستوں کو ملا کر) ریوینیو میں کمی اور زیادہ مالی ضروریات کو دھیان میں رکھتے ہوئے مالی کمی درج ہونے کا اندازہ لگا رہی ہے۔ مالی مضبوطی کی راہ میں آئی یہ گراوٹ عارضی ہے، کیونکہ مالی عشائیہ معیشت میں ریکوری کے ساتھ واپس آجائیں گے۔ آنے والے سالوں میں بھارت میں مالی ترقی برقرار رکھنے کے لئے ایک ایک مؤثر نظریہ اپنا یا گیا ہے۔ ترقی میں ریکوری ہونے سے درمیانی مدت میں بھاری ریوینیو کلیکشن میں مدد ملے گی ، اس سے پائیدار مالی راستہ ہموار ہوگا۔
*************
( ش ح ۔ ج ق ۔ ق ر(
949U. No
(Release ID: 1693320)
Visitor Counter : 276