صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

بھارت کے صدر جناب رام ناتھ کووند کا پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کےمشترکہ اجلاس سے خطاب

Posted On: 29 JAN 2021 12:36PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،29؍جنوری:

معزز اراکین ،

1۔ کورونا عالمی وباء کے اس دور میں ہورہا پارلیمنٹ کا یہ مشترکہ اجلاس بہت اہم ہے۔نیا سال بھی ہے، نئی دہائی بھی ہے اور اسی سال ہم آزادی کے 75ویں سال میں بھی داخل ہونے والے ہیں۔آج پارلیمنٹ کے آپ سبھی اراکین ، بھارت کے ہر باشندے کے اس پیغام اور اس یقین کے ساتھ حاضر ہیں، کہ چیلنج کتنے ہی بڑے کیوں نہ ہو، نہ ہم رُکیں گے اور نہ بھارت  رُکے گا۔

2۔ بھارت جب جب متحد ہوا ہے، تب تب اس نے ناممکن سے نظر آنے والے اہداف کو حاصل کیا ہے۔ ایسا ہی اتحاد اور قابل احترام باپو کی تحریک نے ، ہمیں سیکڑوں برسوں کی غلامی سے آزادی دلائی تھی۔اسی جذبے کو ظاہر کرتے ہوئے،  حب وطن سے سرشار شاعر، آسام کیسری، امبیکا گری رائے چودھری نے کہا تھا:

اوم تتست بھارت مہت، ایک چیتونات، ایک دھیانوت،

ایک سادھونات، ایک آویگوت، ایک ہوئی جا، ایک ہوئی جا۔

یعنی،

بھارت کی عظمت سب سے بڑی حقیقت ہے۔ایک ہی شعور میں، ایک ہی فکر میں، ایک ہی عقیدت میں، ایک ہی ترغیب میں، ایک ہوجاؤ، ایک ہوجاؤ۔

3۔ آج ہم بھارتیوں کا یہی اتحاد، یہی عقیدت ، ملک کو متعدد آفات سے باہر نکال کر لائی ہے۔ایک طرف کورونا جیسی عالمی وباء، دوسری طرح مختلف ریاستوں میں سیلاب، کبھی کئی ریاستوں میں زلزلہ تو کبھی بڑے بڑے گردابی طوفان ، ٹڈی دل کے حملے سے لے کر برڈ فلو تک، اہل وطن نے ہر آفت کا ڈٹ کر سامنا کیا۔ اسی دور میں سرحد پر بھی غیر متوقع کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اتنی آفات سے، اتنے محاذوں پر ، ملک ایک ساتھ لڑا اور ہر کسوٹی پر کھرا اترا۔ اس دوران ہم سب ، اہل وطن کی غیر معمولی حوصلہ مندی، تحمل، نظم وضبط اور جذبہ خدمت کے بھی گواہ بنے ہیں۔

4۔ وباء کے خلاف اس لڑائی میں ہم نے متعدد اہل وطن کو بے وقت کھویا بھی ہے۔سبھی کے محبوب اور میرے سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کا انتقال بھی کورونا کے دور میں ہوا۔ پارلیمنٹ کے چھ اراکین بھی کورونا کی وجہ سے ہمیں بے وقت چھوڑ کر چلے گئے۔ میں سبھی کے تئیں تہہ دل سے اپنا خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

معزز اراکین،

5۔ ہمارے شاستروں میں کہا گیا ہے-‘‘کِر  تم مے دکشنے ہستے، جیو مے سویہ آہتہ’’یعنی ہمارے ایک ہاتھ میں فرض ہوتا ہے تو دوسرے ہاتھ میں کامیابی ہوتی ہے۔کورونا کی وباء کے اس دور میں، جب دنیا کا ہر شخص ، ہر ملک اس سے متاثر ہوا ، آج بھارت ایک نئی  اہلیت کے ساتھ دنیا کے سامنے اُبھر کر آیا۔ مجھے اطمینان ہے کہ میری حکومت کے دور میں لئے گئے درست فیصلوں سے لاکھوں اہل وطن کی زندگی بچی ہے۔ آج ملک میں کورونا کے نئے مریضوں کی تعداد بھی تیزی سے گھٹ رہی ہے اور جو انفیکشن سے صحت یاب ہوچکے ہیں، ان کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔

معزز اراکین،

6۔ جب ہم گزشتہ ایک سال کو یاد کرتے ہیں، تو ہمیں یاد آتا ہے کہ کیسے ایک جانب شہریوں کی زندگی کے تحفظ کا چیلنج تھا، تو دوسری طرف معیشت کی فکر بھی کرنی تھی۔معیشت کو سنبھالنے کے لئے ریکارڈ اقتصادی پیکیج کے اعلان کے ساتھ ہی میری حکومت نے اس بات کا بھی خیال رکھا  کہ کسی غریب کو بھوکا نہ رہنا پڑے۔

7۔ ‘پردھان منتری غریب کلیان یوجنا’کے توسط سے آٹھ مہینوں تک 80کروڑ لوگوں کو پانچ کلو ماہانہ اضافی اناج مفت یقینی بنایا گیا۔حکومت نے مہاجر مزدوروں، ورکروں اور اپنے گھر سے دور رہنے والے لوگوں کی بھی فکر کی۔ایک قوم –ایک راشن کارڈ کی سہولت دینے کے ساتھ ہی حکومت نے انہیں مفت اناج مہیا کرایا اور ان کے لئے شرمک اسپیشل ٹرینیں چلوائیں۔

8۔ وبا کے سبب شہروں سے واپس آئے مہاجر مزدوروں کو ان کے ہی گاوؤں میں کام دینے کےلئے میری سرکار نے چھ ریاستوں میں غریب کلیان روزگار ابھیان بھی چلایا۔اس مہم کی وجہ سے 50کروڑ مین- ڈیز کے برابر روزگار پیدا ہوا۔ حکومت نے ریہڑی-پٹری والوں اور ٹھیلہ لگانے والے بھائیوں-بہنوں کے لئے خصوصی  سوَنِدھی اسکیم بھی شروع کی۔اس کے ساتھ ہی تقریباً 31 ہزار کروڑ روپے غریب خواتین کے جن دھن کھاتوں میں براہ راست منتقل بھی کئے۔ اس دوران ملک بھر میں اجولا یوجنا کی مستفدین غریب خواتین کو 14 کروڑ سے زیادہ مفت گیس سلینڈر بھی ملے۔

9۔ اپنے سبھی فیصلوں میں میری حکومت نے وفاقی ڈھانچے کی اجتماعی قوت کی لاثانی مثال بھی پیش کی ہے۔مرکز اور ریاستی حکومتوں کے درمیان اس تال میل میں جمہوریت کو مضبوط بنایا ہے اور آئین کے وقار کو قوت بخشی ہے۔

معزز اراکین،

10۔ آچاریہ چانکیہ نے کہا ہے-

تِرنم لگھو، تِرنات تُولم، تُولادپی چَ یاچکہہ۔

وایوناکِم نَ نیتواَسَو، مامَیَم یاچ اِشتی۔

مانگنے والے کو گھاس کے تِنکے اور روئی سے بھی ہلکا مانا گیا ہے۔روئی اور تِنکے کو اڑا لے جانے والی ہوا بھی مانگنے والے کو اس لئے اپنے ساتھ اڑا کر نہیں لے جاتی کہ کہیں وہ ہوا سے بھی کچھ مانگ نہ لے۔ اس طرح ، ہر کوئی مانگنے سے بچتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اپنی اہمیت کو بڑھا نا ہے تو دوسروں پر انحصار کو کم کرتے ہوئے خود کفیل بننا ہوگا۔

11۔ آزادی کی لڑائی کے وقت ہمارے مجاہدین آزادی جس مضبوط اور آزاد بھارت کا خواب دیکھ رہے تھے، اس خواب کو سچ کرنے کی بنیاد بھی ملک کی خود کفالتی سے ہی جڑی تھیں۔کورونا کے دور میں پیدا ہوئے عالمی حالات میں ، جب ہر ملک کی ترجیح اس کی اپنی ضرورتیں تھیں، ہمیں یہ یاد دلایا ہے کہ خود کفیل بھارت کی تعمیر کیوں اتنی اہم ہے۔

12۔ اس دوران بھارت نے بہت ہی کم وقت میں 2200سے زیادہ لیبز کا نیٹ ورک بناکر ہزاروں وینٹی لیٹرز کی تعمیر کرکے ، پی پی ای کِٹس سے لے کر ٹسٹ کِٹ بنانے تک میں خود کفالتی حاصل کرکے اپنی سائنسی صلاحیت ، اپنی تکنیکی مہارت اور اپنے مضبوط اسٹارٹ-اَپ ایکو سسٹم کا بھی ثبوت دیا ہے۔ ہمارے لئے یہ اور بھی فخر کی بات ہے کہ آج بھارت دنیا کی سب سے بڑی ٹیکا کاری مہم چلا رہاہے۔ اس پروگرام کی دونوں ویکسین بھارت میں ہی تیار کردہ ہیں۔ بحران کے اس وقت میں  بھارت میں انسانیت کے تئیں اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے متعدد ملکوں کو کورونا ویکسین کی لاکھوں خوراک دستیاب کرائی ہے۔ بھارت کے اس کام کی دنیا بھر میں ہورہی تعریف ، ہماری ہزاروں سال پرانی ثقافت ‘ سروے سنتو  نِرامیا’کے جذبے کے ساتھ عالمی فلاح و بہبود کی ہماری دعا، ہماری کوششوں کو مزید توانائی بخش رہی ہے۔

معزز اراکین،

13۔ میری حکومت کے ذریعے صحت کے شعبے میں گزشتہ چھ برسوں میں جو کام کئے گئے ہیں، ان کا بہت بڑا فائدہ ہم نے اس کورونا بحران کے دوران دیکھا ہے۔ اِن برسوں میں علاج سے متعلق نظامات کو جدید بنانے کے ساتھ ہی بیماری سے بچاؤ پر بھی اُتنا ہی زور دیا گیا ہے۔راشٹریہ پوشن ابھیان، فِٹ انڈیا موومنٹ  اور کھیلو انڈیا ابھیان، جیسے متعدد پروگراموں سے صحت کے حوالے سے ملک میں چوکسی آئی ہے۔آیوروید اور یوگ کو فروغ دینے  کی میری حکومت کی کوششوں کا فائدہ بھی ہمیں دیکھنے کو ملا ہے۔

14۔ میری حکومت کی کوششوں سے ، آج ملک کی صحت خدمات ، غریبوں کو آسانی سے دستیاب ہورہی ہیں اور بیماریوں پر ہونے والا ان کا خرچ کم ہورہا ہے۔آیوشمان بھارت-پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کے تحت ملک میں 1.5کروڑ غریبوں کو 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج ملا ہے۔اس سے ان غریبوں کے 30 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ، خرچ ہونے سے بچے ہیں۔ آج ملک کے 24 ہزار سے زیادہ اسپتالوں میں سے کسی میں بھی آیوشمان یوجنا کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی یوجناکے تحت ملک بھر میں بنے 7 ہزار مراکز سے غریبوں کو بہت سستی شرح پر دوائیاں مل رہی ہیں۔ان مراکز میں روزانہ لاکھوں مریض دوا خرید رہے ہیں۔ قیمت کم ہونے کی وجہ سے مریضوں کو سالانہ تقریباً 3600کروڑ روپے کی بچت ہورہی ہے۔

معزز اراکین،

15۔ ملک میں صحت خدمات کی توسیع کے لئے طبی تعلیم کی توسیع بھی انتہائی ضروری ہے۔سال 2014ء میں ملک  میں صرف 387 میڈیکل کالج تھے، لیکن آج ملک میں 562 میڈیکل کالج ہیں۔ گزشتہ چھ برسوں میں انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن میں 50 ہزار سے زیادہ سیٹوں کا اضافہ ہوا ہے۔ پردھان منتری سواستھیہ  سُرکشا یوجنا کے تحت حکومت نے 22 نئے ‘ایمس’کو بھی منظوری دی ہے۔

16۔ نیشنل میڈیکل کمیشن کے ساتھ ہی چار خود مختار بورڈ کی تشکیل کرکے مرکزی حکومت نے میڈیکل ایجوکیشن کے شعبے میں تاریخی اصلاحات کی بنیاد رکھی ہے۔انہی اصلاحا ت کے سلسلے میں دہائیوں پرانی میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جگہ پر نیشنل میڈیکل کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

معزز اراکین،

17۔ آتم نر بھارت ابھیان صرف بھارت میں تعمیر تک ہی محدود نہیں، بلکہ یہ بھارت کے ہر شہری کے معیار زندگی کو بلند کرنے اور ملک کی خود اعتمادی میں  اضافہ کرنے کی بھی مہم ہے۔

18۔ آتم نربھر بھارت کا ہمارا ہدف خود کفیل زراعت سے اور مضبوط ہوگا۔ اسی فکر کے ساتھ حکومت نے گزشتہ 6 برسوں میں بیج سے لے کر بازار تک ہر نظام میں مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کی ہے، تاکہ بھارتی زراعت جدید بھی بنے اور زراعت کی توسیع بھی ہو۔ انہی کوششوں کے سلسلے میں میری حکومت نے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرتے ہوئے لاگت سے ڈیڑھ گنا ایم ایس پی دینے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔ میری حکومت آج نہ صرف ایم ایس پی پر ریکارڈ مقدار میں خرید کررہی ہے، بلکہ خرید مراکز کی تعداد میں بھی اضافہ کررہی ہے۔

19۔ آج زراعت کے لئے دستیاب آبپاشی کے وسائل میں بھی بڑے پیمانے پر بہتری آرہی ہے۔ ‘پر ڈراپ  مور کروپ’ کے اُصول پر چلتے ہوئے حکومت کے پرانے آبپاشی پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے ساتھ ہی آبپاشی کے جدید طریقے کے بھی کسانوں تک پہنچا رہی ہے۔ 14-2013 میں جہاں 42 لاکھ ہیکٹیئر زمین میں ہی مائیکرو-ایریگیشن کی سہولت تھی، وہیں آج 56 لاکھ ہیکٹیئر سے زیادہ اضافی زمین کو مائیکرو –ایریگیشن سے جوڑا جاچکا ہے۔

20۔ مجھے خوشی ہے کہ حکومت کی ان کوششوں کو ہمارے کسان اپنی محنت سے اور آگے بڑھا رہے ہیں۔ آج ملک میں خوردنی اناج کی دستیابی ریکارڈ سطح پر ہے۔سال 09-2008 میں جہاں ملک میں 234 ملین ٹن خوردنی اناج پیداوار ہوئی تھی، وہیں سال 20-2019 میں ملک کی پیداوار بڑھ کر 296 ملین تک پہنچ گئی ہے۔اسی مدت میں سبزی اور پھلوں کی پیداوار بھی 215ملین ٹن سے بڑھ کر اب 320 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ میں اس کے لئے ملک کے کسانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

معزز اراکین،

21۔     وقت کی مانگ کہ زرعی شعبے میں ہمارے جو چھوٹے اور مارجینل کسان ہیں، جن کے پاس صرف ایک یا دو ہیکٹیئر  زمین ہوتی ہے، ان پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ ملک کے سبھی کسانوں میں سے 80 فیصد سے زیادہ یہ چھوٹے کسان ہی ہیں اور ان کی تعداد 10 کروڑ سے زیادہ ہے۔

22۔     میری حکومت کی ترجیحات میں یہ چھوٹے اور مارجینل کسان بھی ہیں۔ ایسے کسانوں کے چھوٹے چھوٹے اخراجات میں تعاون کے لئے پردھان منتری کسان سمّان نِدھی کے ذریعے اُن کے کھاتوں میں تقریباً 1لاکھ 13ہزار کروڑ سے زیادہ روپے براہ راست منتقل کئے جاچکے ہیں۔ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کا فائدہ بھی ملک کے چھوٹے کسانوں کو ہوا ہے۔ اس اسکیم کے تحت گزشتہ 5برسوں میں کسانوں کو 17ہزار کروڑ روپے پریمیم کے عوض تقریباً 90 ہزار کروڑ روپے کی رقم  معاوضے کے طورپر ملی ہے۔

23۔     ملک کے چھوٹے کسانوں کو ساتھ جوڑ کر 10 ہزار کسان پروڈیوسر تنظیموں یعنی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز کو قائم کرنے کی مہم ایک ایسا ہی مؤثر  قدم ہے۔ اس سے ان چھوٹے کسانوں کو خوشحال کسانوں کی طرح بہتر تکنیک ، زیادہ قرض، پوسٹ ہارویسٹنگ پروسیسنگ اور مارکیٹنگ سہولتیں اور قدرتی آفات کے وقت تحفظ ملنا یقینی بنا۔ اس سے کسانوں کو اپنی فصل کی زیادہ قیمت اور زیادہ بچت کا متبادل بھی ملا ہے۔

معزز اراکین،

24۔     وسیع صلاح و مشورے کے بعد  پارلیمنٹ نے 7 ماہ قبل تین اہم زرعی اصلاحات ، زرعی اُپج تجارت و صنعت (فروغ اور سہل کاری) بل ، زرعی (تفویض اختیارات  وتحفظ)قیمت یقین دہانی اور زرعی خدمات معاہدہ بل اور ضروری اشیاء ترمیمی بل منظور کئے ہیں۔ان زرعی اصلاحات کا سب سے بڑا  فائدہ بھی 10کروڑ سے زیادہ چھوٹے کسانوں کو فوراً ملنا شروع ہوا۔ چھوٹے کسانوں کو ملنے والے ان فوائد کو سمجھتے ہوئے ہی متعدد سیاسی جماعتوں نے وقتاً فوقتاً ان اصلاحات کو اپنی بھرپور حمایت دی تھی۔ ملک میں الگ الگ فورم پر ، ملک کے ہر شعبے میں دو دہائیوں سے جن اصلاحات کا ذکر ہورہا تھا اور جو مطالبات ہورہے تھے، وہ ایوان میں بحث کے دوران بھی اُجاگر ہوئے۔

25۔     فی الحال ان قوانین پر عمل درآمد کو سپریم کورٹ نے  ملتوی کیا ہوا ہے۔میری  حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کا پورا  احترام کرتے ہوئے اس پر عمل کرے گی۔

جمہوریت اور آئین کے وقار کو سب سے اوپر رکھنے والی میری حکومت ، ان قوانین  کے سلسلے میں پیدا کی گئی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی مسلسل کوشش کررہی ہے۔ میری حکومت نے جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی اور پُرامن تحریکوں کا ہمیشہ احترام کیا ہے، لیکن گزشتہ دنوں  ترنگے اور یوم  جمہوریہ جیسے مقدس دن کی بے حرمتی انتہائی بدبختانہ ہے۔ جو آئین ہمیں اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے، وہی آئین ہمیں سکھاتا  ہے کہ قانون اور ضابطوں پر اُتنی ہی سنجیدگی سے عمل کرنا چاہئے۔

26۔     میری حکومت یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ تین نئے زرعی قوانین   بننے سے قبل ، پرانے نظامات کے تحت جو حقوق تھے اور جو  سہولتیں تھیں،  ان میں کہیں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے، بلکہ ان  زرعی اصلاحات کے ذریعے حکومت نے کسانوں کو نئی سہولتیں دستیاب کرانے کے ساتھ ساتھ نئے حقوق بھی دیئے ہیں۔

معزز اراکین،

27۔     زراعت کو مزید منفعت بخش بنانے کے لئے میری حکومت جدید زرعی بنیادی ڈھانچے پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ اس کے لئے 1لاکھ کروڑ روپے کے زرعی بنیادی ڈھانچہ جاتی فنڈ کی شروعات کی گئی ہے۔

28۔  ملک بھر میں شروع کی گئی کسان ریل گاڑیاں ، بھارت کے کسانوں کو نیا بازار دستیاب کرانے میں نئے باب رقم    کررہی ہیں۔ یہ کسان ریل ایک طرح سے چلتا پھرتا کولڈ اسٹوریج ہے۔ اب تک 100 سے زیادہ کسان ریل گاڑیاں چلائی جاچکی ہیں، جن کےتوسط سے 38 ہزار ٹن سے زیادہ اناج، پھل، سبزیاں، ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک کسانوں کے ذریعے بھیجی گئیں ہیں۔

معزز اراکین،

29۔ کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے لئے میری حکومت نے مویشیوں کو آمدنی کے ذریعے کے طورپر قائم کرنے پر بھی خصوصی زور دیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک کی مویشی املاک میں گزشتہ 6 برسوں میں سالانہ 8.2فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے ڈیری شعبے میں بنیادی ڈھانچے کے قیام اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے 15 ہزار کروڑ روپے کے  اینیمل ہسبنڈری انفرااسٹرکچر  ڈیولپمنٹ فنڈ، یعنی مویشی املاک بنیادی ڈھانچہ ترقیاتی فنڈ بھی قائم کیا ہے۔

30۔ میری حکومت نے مویشی پروری اور ماہی پروری کو بھی زرعی شعبے کی طرح ہی کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت عطا کی ہے۔ ملک میں  پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کے ذریعے ماہی گیروں کی آمدنی کو بڑھانے کے لئے بھی کام ہو رہا ہے۔ اس شعبے میں اگلے 5 سالوں میں تقربیا 20 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ ہے۔

31۔کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے میری حکومت اَنّ داتا کو ‘اُورجا داتا’ بنانے کی بھی مہم چلا رہی ہے۔ پردھان منتری کُسم یوجنا کے تحت کسانوں کو 20 لاکھ سولر پمپ دیئے جا رہے ہیں۔ سرکار کے ذریعے گنے کے رَس ، مکئی ، دھان وغیرہ سے ایتھنال کی پیداوار کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ 6 سالوں میں سرکار کی مثبت پالیسیوں کے سبب ایتھنال کی پیداوار 38 کروڑ لیٹر سے بڑھ کر 190 کروڑ لیٹر ہوئی ہے۔ یہ پیداوار اس سال بڑھ کر 320 کروڑ لیٹر تک ہو جائے گی، ایسی امید ہے۔ ایتھنال ملک کے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کا ایک بڑا ذریعہ بن کر ابھر رہا ہے۔

معزز ممبران،

32۔قابل احترام باپو، خودکفیل  ‘‘ آدرش گاؤوں’’ کی تعمیر کی خواہش رکھتے تھے۔ اسی سوچ کو لے کر چل رہی میری سرکار آج  گاؤوں کی چوطرفہ ترقی کے لئے لگاتار کام کر رہی ہے۔ گاؤں کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو، یہ میری سرکار کی ترجیح ہے۔ اس کی عمدہ مثا ل 2014 سے غریب دیہی کنبوں کے لئے بنائے گئے 2 کروڑ گھر ہیں۔ سال 2022 تک ہر غریب کو پکی چھت دینے کے لئے پردھان منتری آواس یوجنا کی رفتار بھی تیز کی گئی ہے۔

33.میری سرکار کے ذریعے شروع کی گئ ‘ سوامتو یوجنا’ سے اب دیہی باشندوں کو ان کی جائیداد پر قانونی حق مل رہا ہے۔ اس مالکانہ حق سے اب گاؤوں میں بھی جائیدادوں پر بینک لون لینا، ہاؤس لون لینا آسان بنے گا اور دیہی علاقوں میں اقتصادی سرگرمیاں تیز ہوں گی۔ اس اسکیم کا بھی خاص فائدہ گاؤں کے چھوٹے کاروباریوں اور دیہی صنعت سے جڑے لوگوں اور چھوٹے کسانوں کو ہوگا۔

معزز ممبران،

34.بابا صاحب امبیڈکر اہم آئین ساز ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک میں واٹر پالیسی کو سمت دکھانے والے بھی تھے۔ 8؍نومبر 1945 کو کٹک میں ایک کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا تھا ، ‘‘ پانی دولت ہے۔ پانی لوگوں کیلئے دولت ہے، لیکن اس کی تقسیم غیر یقینی ہے، صحیح نظریہ قدرت کے خلاف شکایت کرنا نہیں ہے، بلکہ پانی کی حفاظت کرنا ہے۔’’

35.بابا صاحب  کے سبق کو ساتھ لے کر میری سرکار ‘ جل جیون مشن’ کی اسکیم پر کام کر رہی ہے۔ اس کے تحت ‘ ہر گھر جل’ پہنچانے کے ساتھ ہی پانی کے تحفظ پر بھی  تیز رفتاری سے  کام  کیا جا رہا ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہے کہ اس مہم کے تحت اب تک 3 کروڑ کنبوں کو واٹر سپلائی سے جوڑا جا چکا ہے۔ اس مہم میں درج فہرست  ذات اور درج فہرست قبائل کے بھائی بہنوں اور محروم طبقے کے دیگر لوگوں کو ترجیحات کی بنیاد پر پانی کا کنکشن دیا جا رہا ہے۔

معزز ممبران،

36.ہمارے گاؤوں کو 21ویں صدی کی ضروریات ا ور انفراسٹرکچر سے جوڑنے کے لئے میری سرکار نے دیہی سڑک نیٹ ورک کی توسیع میں بھی قابل تعریف کام کیا ہے۔ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت ملک کے دیہی علاقوں میں 6 لاکھ 42 ہزار کلو میٹر سڑک کی تعمیر پوری کر لی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تیسرے مرحلہ میں دیہی علاقوں میں آبادیوں کے ساتھ ساتھ اسکولوں، بازاروں اور اسپتالوں وغیرہ سے جوڑنے والے 1لاکھ 25 ہزار کلو میٹر راستوں کو بھی اَپ گریڈ کیا جائے گا۔ گاؤوں میں سڑکوں کے ساتھ ہی انٹر نیٹ کی کنکٹی ویٹی بھی اتنی ہی اہم ہے۔ ہر گاؤں تک بجلی پہنچانے کے بعد مودی سرکار ملک کے 6 لاکھ سے زیادہ گاؤوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑنے کے لئے مہم چلا رہی ہے۔

معزز ممبران،

37.ہماری اقتصادیات کی بنیادی طاقت ہمارے گاؤوں اور چھوٹے شہروں میں پھیلے ہماری چھوٹی صنعت، ہماری دیہی صنعت، ایم ایس ایم ای ہی ہیں۔ ہندوستان کو خود کفیل بنانے کی بہت بڑی صلاحیت ہماری ان چھوٹی صنعتوں کے ہی پاس ہے۔ ملک کی کُل درآمدات میں ان کی حصہ داری تقریبا 50 فیصد ہے۔ آتم نربھر بھارت کے مشن میں ایم ایس ایم ای کے رول کو بڑھانے کے لئے بھی متعدد قدم اٹھائے گئے ہیں۔

38.ایم ایس ایم ای کی تعریف میں تبدیلی ہو، سرمایہ کاری کی حد بڑھانی ہو یا پھر سرکاری خرید میں سبقت، اب چھوٹی اور دیہی صنعتوں کو ترقی کے لئے ضروری امداد حاصل ہوئی ہے۔ تین لاکھ  کروڑ روپے کی ایمرجنسی کریڈٹ گارنٹی اسکیم، مشکل میں پھنسے ایم ایس ایم ای کے لئے 20 ہزار کروڑ کی خاص اسکیم اور فنڈ آف فنڈزجیسی کوششوں نے لاکھوں چھوٹے صنعت کاروں کو فائدہ پہنچایا ہے۔ GeM(جیم) پورٹل سے ملک کے دوردراز علاقوں کے ایم ایس ایم ای کو سرکاری خرید میں شفافیت کے ساتھ ساتھ زیادہ حصہ داری بھی مل رہی ہے۔

39.میری سرکار کی یہ مسلسل کوشش ہے کہ ہنرمندی کا فائدہ ملک کے ہر طبقہ کو ملے۔ ہنر ہاٹ اور استاد اسکیم کے ذریعےلاکھوں دستکاروں کی ہنرمندی کو فروغ بھی دیا جا رہا ہے اور ان کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔ ان میں سے آدھے سے زیادہ خواتین دستکار ہیں۔ ای-ہاٹ کے ذریعے ان دستکاروں کو پوری دنیا کے خریداروں سے جوڑا جا رہا ہے۔

40.آتم نربھر بھارت میں خواتین صنعت کاروں کا بنیادی رول ہے۔ میری سرکار نے خواتین کو خودروزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے کےلئے کئی قدم اٹھائے ہیں۔ مدرا یوجنا کے تحت اب تک 25 کروڑ سے زیادہ قرض دیئے جا چکے ہیں، جس میں سے تقریبا 70فیصد قرض خواتین صنعت کاروں کو ملے ہیں۔

41.دین دیال انتیودیہ یوجنا- قومی دیہی معاش مشن کے تحت ملک میں آج 7 کروڑ سے زیادہ خواتین صنعت کار تقریبا ً 66 لاکھ سیلف ہیلپ گروپ سے جڑی ہوئی ہیں۔ بینکوں کے ذریعے  خواتین کی ان جماعتوں کو گزشتہ 6 سالوں میں 3 لاکھ 40 ہزار کروڑ روپے کا قرض دیا گیا ہے۔

42.ملک کے دیہی علاقوں میں برسر کار خواتین کی صحت کو ذہن میں رکھتے ہوئے سرکار ایک روپے میں ‘ سویدھا’ سنیٹری نیپکن دینے کی اسکیم بھی چلا رہی ہے۔ سرکار حاملہ خواتین کے مفت چیک اپ کی مہم اور قومی غذائی مہم چلا کر، انہیں اقتصادی مدد دے کر ، حاملہ خواتین اور بچوں کی صحت کی حفاظت کے لئے مسلسل کوشاں ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک میں ماؤں کی شرح اموات 2014 میں فی لاکھ 130 سے کم ہو کر 113 تک آ گئی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات بھی پہلی بار گھٹ کر 36 تک آ گئی ہے، جو عالمی شرح 39 سے کم ہے۔

43.خواتین کی یکساں حصے داری کو ضروری ماننے والی میری سرکارک نئے نئے شعبوں میں بہنوں او ر بیٹیوں کے لئے نئے مواقع پیدا کر رہی ہے۔ ہندوستانی فضائیہ کی فائٹر اسٹریم ہو،ملٹری پولیس میں خواتین کی تقرری ہو یا پھر انڈر گراؤنڈ مائنس میں اور اوپن کاسٹ مائنس میں عورتوں کو رات میں کام کر نے کی اجازت، یہ تمام فیصلے پہلی بار میری سرکار نے ہی لئے ہیں۔ خواتین کے تحفظ کو ذہن میں رکھتے ہوئے وَن اسٹاپ سنٹر، مجرموں کا قومی ڈیٹا بیس، ایمرجنسی رسپونس سپورٹ سسٹم اور ملک بھر میں فاسٹ ٹریک کورٹ پر تیزی سے کام کیا گیا ہے۔ 

معزز ممبران،

44.اکیسیوں صدی کی عالمی ضروریات اور چنوتیوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے سرکار نے قومی تعلیمی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی میں پہلی بار طلبہ کو اپنی دلچسپی کے حساب سے مضمون پڑھنے کی آزادی دی گئی ہے۔ کسی کورس کے بیچ میں بھی مضمون اور اسٹریم بدلنے کا اختیار نوجوانوں کو دیا گیا ہے۔

45.میری سرکار نے پردھان منتری ای-ودیا کے تحت اسکولی تعلیم کے لئے دیکشا آن لائن پورٹل کو وَن نیشن، ون ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی شکل میں تیار کیا ہے۔ طلبہ کے مفاد کے لئے حساس  میری سرکار نے جے ای ای اور نیٹ  امتحانوں  کو بھی کامیابی کے ساتھ منعقد کرا کر ان  کا ایک سال بیکار ہونے سے بچایا ہے۔

معزز ممبران،

46.میری سرکار کا ماننا ہے کہ سب سے زیادہ محروم طبقوں کی سماجی اور اقتصادی ترقی کا سفر، معیاری تعلیم سے شروع ہوتا ہے۔ سرکار کے مختلف وظیفہ اسکیموں کا فائدہ ایسے ہی 3 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ طلبہ کو مل رہا ہے۔ ان میں درج فہرست ذات، پسماندہ طبقہ، آدیواسی اور   قبائلی طبقے اور اقلیتی برادری کے  طلبہ و طالبات شامل ہیں۔ سرکار کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ اہل اور ضرورتمند طالب علموں کو وظیفوں کا فائدہ ملے۔ اس کے ساتھ ہی درج فہرست ذات کے طلبہ کو دی جانے والی پوسٹ میٹرک اسکالر شپ میں مرکزی حکومت کے حصے کو بھی بڑھایا جا رہا ہے۔ اسی طرح آدیواسی نوجوانوں کی تعلیم کے لئے  ہر آدیواسی اکثریتی علاقے تک ایکلویہ رہائشی ماڈل اسکول کو پھیلانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ اب تک اس قسم کے ساڑھے پانچ سو سے زیادہ اسکولوں کو منظوری دی جا چکی ہے۔

47.تعلیم کے ساتھ ساتھ نوکریاں حاصل کرنے میں آسانی پیدا کرنے پر بھی میری سرکار کا زور ہے۔ گروپ-سی اور گروپ-ڈی میں  انٹرویو ختم کرنے سے نوجوانوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ سرکار نے نیشنل ریکروٹمنٹ ایجنسی قائم کر کے نوجوانوں کی تقرری کے لئے  کئی الگ الگ امتحان دینے کی پریشانی سے انہیں نجات دی ہے۔

معزز ممبران،

48.میری سرکار ‘ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس’ کے منتر کے ساتھ ملک کے ہر شعبے  اور ہر طبقے کی ترقی کو ترجیح دے رہی ہے۔ معذور افراد کی مشکلوں کو کم کرنے کے لئے ملک بھر میں  ہزاروں عمارتوں کو ، پبلک بسوں اور ریلوے کو سہولت آمیز بنایا گیا ہے۔ تقریبا 700 ویب سائٹوں کو معذور افراد کے موافق تیار کیا گیا ہے۔ اسی طرح ٹرانس جینڈر افراد کو  بھی بہتر سہولیات اور یکساں مواقع دینے کے لئے ٹرانس جینڈر افراد (حقوق کا تحفظ) قانون نافذ کیا گیا ہے۔ ڈی نوٹیفائڈ، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش برادریوں کے لئے بھی ترقیاتی  اور فلاحی بورڈ قائم کیا  گیا ہے۔

49.ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ملک کے 112 ضلعوں میں میری سرکار ترجیحات کی بنیاد پر ترقیاتی اسکیموں کو نافذ کر رہی ہے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ آدیواسی بھائی بہنوں کو ہو رہا ہے۔ آدیواسیوں کے بنیادی ذریعہ معاش یعنی جنگلاتی پیداوار کی مارکیٹنگ اور جنگلات کی پیداوار پر مبنی چھوٹی صنعتوں کے قیام کا کام بھی جاری ہے۔ ایسی کوششوں سے تقریباً 600 کروڑ روپے کی اضافی رقم آدیواسی کنبوں تک پہنچی ہے۔ سرکار کے ذریعے 46 جنگلاتی پیداواروں پر ایم ایس پی 90فیصد تک بڑھائی گئی ہے۔

معزز ممبران،

50.جدید ٹیکنالوجی کا ہندوستان میں فروغ اور ہر ہندوستانی کی جدید ٹیکنالوجی تک آسان رسائی خود کفیل بنتے بھارت کی اہم شناخت ہے۔

51.دو گز کی دوری کو لازمی بنانے کے دوران ملک کے اداروں اور شہریوں نے ڈیجیٹل انڈیا کی طاقت سے ملک کی رفتار کو تھمنے نہیں دیا۔ پچھلے سال دسمبر میں یوپی آئی سے 4 لاکھ کروڑ روپے  سے بھی زیادہ کی ڈیجیٹل ادائیگی ہوئی ہے۔ آج ملک کے 200 سے زیادہ بینک یوپی آئی نظام سے جڑے ہیں۔ اسی طرح ڈیجی لاکر کا 400 کروڑ سے زیادہ  ڈیجیٹل دستاویزوں کےلئے پیپر لیس پلیٹ فارم  کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔ امنگ ایپ پر بھی ملک کے کروڑوں شہری  2000 سے زیادہ خدمات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ملک میں ساڑھے  تین لاکھ سے زیادہ کامن سروس سنٹر دیہی علاقوں میں لوگوں کو سرکاری خدمات سے جوڑ رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں انڈین اسٹیمپ ایکٹ میں ترمیم کر کے اب ملک میں ای-اسٹیمپ کا نظام بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔

52.جن دھن کھاتوں، آدھار اور موبائل کی 3 طاقتوں نے لوگوں کے لئے ان کے حقوق کو یقینی بنایا ہے۔ اس  جے اے ایم طاقت کی وجہ سے ایک لاکھ 80 ہزار کروڑ روپے غلط ہاتھوں میں جانے سے بچ رہے ہیں۔

53.میری سرکار کے ذریعے ‘ راشٹریہ ڈیجیٹل ہیلتھ مشن’ کے ذریعے طبی خدمات کو ڈیجیٹل بنانے کی شروعات بھی کی گئی ہے۔ اس کے ذریعے آنے والے وقت میں ملک کے شہری ڈیجیٹل اپوائنٹ منٹ، ڈیجیٹل رپورٹ کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈ جیسی سہولیات کا فائدہ اٹھا پائیں گے۔

54.ہمارا اپنا نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم –ناوِک بھی آج بھارت کا وقار بلند کر رہا ہے۔ اس کا فائدہ اب ہزاروںماہی گیر ساتھیوں کو مل رہا ہے۔ حال ہی میں نیشنل ایٹامک ٹائم اسکیل  اور بھارتیہ نردیشک درویہ پرنالی کے طور پر نئے پیمانے بھی قوم کے نام وقف کئے گئے ہیں۔ ان دیسی طریقوں سے ہندوستان کی مصنوعات کو بین الاقوامی پیمانوں کے موافق بنانے میں مدد ملے گی۔

معزز اراکین،

کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے لئے میری حکومت نے مویشیوں کو آمدنی کے ذریعے کے طورپر قائم کرنے پر بھی خصوصی زور دیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک کی مویشی املاک میں گزشتہ 6 برسوں میں سالانہ 8.2فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے ڈیری شعبے میں بنیادی ڈھانچے کے قیام اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے 15 ہزار کروڑ روپے کے  اینیمل ہسبنڈری انفرااسٹرکچر  ڈیولپمنٹ فنڈ، یعنی مویشی املاک بنیادی ڈھانچہ ترقیاتی فنڈ بھی قائم کیا ہے۔

55۔  ٹکنالوجی کی یہ مہم ملک کی جمہوری اداروں کو بھی بااختیار بنارہی ہے  ۔ اس سمت میں ،ای –ودھان  ایپ کے ذریعہ ملک کی تمام قانون ساز اسمبلیوں،  قانون ساز کونسلوں اور پارلیمان کے دونوں ایوانوں کا  ڈیجی ٹائزیشن کیا جارہا ہے۔  ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں نیشنل ای – ودھان اپلی کیشن یعنی ‘نیوا’ کے نفاذ سے قانون ساز اور جمہوری عوامل کو عمل میں لانے کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔

معزز اراکین

56۔ ہماری پارلیمنٹ جمہوری عمل میں شہریوں کی زیادہ  مصروفیت کو یقینی بنانے اور نئے ہندوستان کے خواہشات کو پورا کرنے کے لئے اہم وسیلہ ہے۔ سابق سرکاروں کی مدت کے دوران اور پارلیمان کے ایوانوں میں ، یہ بار بار بیان کیا گیا ہے کہ موجودہ عمارت ہماری آج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے۔ سابقہ سرکاروں نے بھی  پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے لئے  کوشش کی تھی۔ یہ ایک خوش گوار اتفاق ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس کی نئی عمارت ہماری آزادی کے 72 ویں سال کے موقع پر شروع ہورہی ہے۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کے ساتھ ہی ہر ایک رکن کو بہتر سہولیات حاصل ہوں گی تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو اور موثر طور پر انجام دینے کے قابل ہوسکیں گے۔

معزز اراکین

57۔اس ملک کے شہریوں نے جس رفتار سے ٹکنالوجی اور تبدیلیوں کو اپنایا ہے وہ اس خواہش کا ثبوت ہے  کہ ہر ایک ہندوستانی ملک کو اعلیٰ بلندیوں تک پہنچنے کا انتطار کررہا ہے۔ عوام الناس کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے میری سرکار تیزتر فیصلے کررہی ہے اور معیشت کے ہر شعبے میں طویل مدت سے منتظر اصلاحات نافذ کررہی ہے۔

58۔فیس لیس  ٹیکس اسسمنٹ  اور اپیل ،کی سہولت فراہم کرنے کے علاوہ کمپنیز ایکٹ کی مختلف شقوں کو میری سرکار کے ذریعہ غیرفوجداری بنایا جارہا ہے۔ صنعتی ژونز کے جی آئی ایس پر مبنی ڈاٹا بیس وضع کیا گیا ہے تاکہ صنعتوں کو لازمی خدمات فراہم کی جاسکے۔ 5 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ صنعتی زمین سے متعلق معلومات اس ڈاٹا بیس کے ذریعہ دستیاب ہے۔

59۔مجھے خوشی ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے  ‘شرمیوجیئتے’ ، کے نکتہ نظر کی تقلید کرتے ہوئے افرادی قوت کی زندگیوں میں اہم تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 29 مرکزی لیبر قوانین کو ختم کرکے انہیں 4 لیبر کوڈمیں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ریاستوں نے بھی ان لیبر اصلاحات کے بارے میں اقدامات اٹھائے ۔ ان اصلاحات سے مزدوروں کی بہبود ، مزدوروں کو بروقت ادائیگی اور روزگار کے نئے مواقع وضع کرنے کے عمل میں توسیع ہوگی۔

60۔افرادی قوت کے ساتھ ساتھ صنعتوں کے لئے سرمایہ کی آسان دستیابی انتہائی اہمیت رکھتی ہے اس کے لئے ملک میں بنک کاری کے نظام کو مستحکم کیا جارہا ہے۔ چھوٹے بنکوں کا انضمام کرکے بڑے اور مستحکم بنک قائم کرنا اسی سمت میں ایک قدم ہے۔

61۔ملک میں پہلی مرتبہ ، ایک پیداوار سے منسلک ترغیباتی اسکیم ، مینوفیکچرنگ کے 10 شعبوں میں تقریباً 1.5 لاکھ کروڑ روپئے کی مالیات سے نافذ کی جارہی ہے۔ اس کا اثر الیکٹرونک مصنوعات کے ساتھ ساتھ دیگر مصنوعات  کی مینوفیکچرنگ پہلے ہی نظرآنے لگاہے ۔اس اقدام کے نتیجے میں بہت سی قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں نے ہندوستان میں اپنی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے۔

62۔میری سرکار اندرون ملک تیار کردہ اشیا کی کھپت میں عوامی شرکت کی حوصلہ افزائی کررہی ہے ۔ آج ‘ووکل فار لوکل’ ملک میں عوام کی تحریک بن گیا ہے۔ ہندوستان میں تیار شدہ اشیا کے لئے جذباتی لگاؤبڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی کوشش کی جارہی ہے کہ ان اشیا کی اعلیٰ کوالٹی کو یقینی بنایا جائے۔

63۔ہندوستان میں ‘کاروبار کرنے کی آسانی’  کو فروغ دینے کے لئے مسلسل اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں ریاستوں کے مابین صحت مند مقابلے کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ یہ انتہائی مسرت کا مقام ہے کہ ریاستیں بھی درج بندی کو بہتر بنانے کی اہمیت کی ستائش کررہی ہیں اور اس میں دل وجان سے شرکت کررہی ہیں۔

64۔ کورونا وائرس وبا کے اس دور کے تناظر میں اقتصادی سست روی سے  ملک نے ابھرنا شروع کردیا ہے جس کے دوران ہر ایک ہندوستانی شہری کی زندگی کو بچانا بنیادی مقصد تھا۔ اس کا عندیہ مختلف اشاریوں سے مل رہا ہے۔ آج کے مشکل دور کے دوران بھی ہندوستان ، بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے ترغیبی منزل کے طور پر ابھراہے۔ اپریل سے اگست 2020 کے درمیان ، ہندوستان میں 36 ارب ڈالر کی ریکارڈ براہ راست سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

معزز ارکان 

65۔ میری سرکار کا خیال ہے ملک میں جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، نئے اور خودکفیل بھارت کے لئے مضبوط بنیاد کا کام کرے گا۔کورونا  دور میں بھی  بہت سے بڑے پروجیکٹس پر تیزی سے کام ہونا اور ان کا پورا ہونا، ہمارے عہد کی عکاسی کرتا ہے۔ چنئی سے پورٹ بلیئر تک سب میرین آپٹیکل فائبر کیبل ہو، اٹل ٹنل ہو یا پھر چار دھام سڑک پروجیکٹ، ہمارا ملک ترقی کے کاموں کو آگے بڑھاتا رہا۔

66۔ کچھ دن پہلے ہی مشرقی اور مغربی ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کے  سیکشن، ملک کے نام وقف کئے گئے تھے۔ یہ فریٹ کوریڈور مشرقی بھارت میں صنعت کاری کو  فروغ دینے کے ساتھ ہی ریل کے سفر میں ہونے والے غیر ضروری تاخیر کو بھی کم کریں گے۔

67۔  ملک کے بنیادی ڈھانچے کو  جدید شکل دینے کے لئے  میری سرکاری 110 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی قومی بنیادی ڈھانچے کی پائپ لائن پر بھی کام کررہی ہے، ساتھ ہی، بھارت مالا پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں 6 نئے ایکسپریس وے اور 18 نئے ایکسس کنٹرولڈ  کوریڈورس کی تعمیر چل رہی ہے۔

68۔ گجرات کے ہجیرا اور گھوگھا کے درمیان شروع کی گئی رو-پیکس پھیری سیوا ہو یا پھر کیوڑیا اور سابرمتی دریا کے دہانے کے بیچ سی پیلی سیوا، یہ بھارت میں واٹر ٹرانسپورٹ کو نئی شکل دے رہے ہیں۔ دنیا کی سب سے اونچی سردار پٹیل کے مجسمے کا فخر اپنے ساتھ رکھنے والے کیوڑیا سے اب ملک کے بہت سے شہروں سے سیدھے ٹرینیں بھی چلے لگی ہیں۔

معزز ارکان

69۔ ملک کو گیس پر مبنی معیشت بنانے کے لئے گیس کنکٹی وٹی پر  بھی تیز رفتار سے کام کیا جارہا ہے۔ کچھ دنوں پہلے ہی کوچی – مینگلورو گیس پائپ لائن کا افتتاح کیا گیا ہے۔ ڈوبھی۔ درگاپور گیس پائپ لائن کی تعمیر اورجا گنگا کی روانی میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ پائپ لائن مغربی بنگال تک جائے گی اور  مشرقی بھارت کی مختلف صنعتوں، خاص طور پر کھاد کارخانوں کو گیس مہیا کرائے گی۔ اسی طرح تمل ناڈو کے کھاد کارخانے اور دیگر صنعتی کارخانوں کو گیس پائپ لائن سے مربوط کرنے کے لئے توتی کورین ۔ رام ناتھ پورم گیس پائپ لائن پر  تیز رفتار سے کام چل رہا ہے۔

معزز ارکان،

70۔میری سرکاری ملک میں شہر کاری کے فروغ ایک موقع کی شکل میں دیکھتی ہے اس لئے شہری بنیادی ڈھانچے پر بھرپور سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ شہروں  میں  غریبوں کے لئے منظور شدہ ایک کروڑ سے زیاد گھروں میں سے قریب 40 لاکھ کی  تعمیر پوری ہوچکی ہے۔ کچھ دن پہلے ملک کے چھ شہروں میں جدید ٹکنالوجی پر مبنی گھر بنانے کا کام بھی شروع کیا گیا ہے۔ شہروں میں کا کرنے والے  مزدوروں کو بہتر رہائش مل سکے، اس کے لئے  مناسب کرائے والا پروجیکٹ بھی شروع کیا گیا ہے۔

71۔ شہروں میں کنکٹی وٹی سے مربوط بنیادی ڈھانچہ بھی سرکار کی ترجیح ہے۔ آج ملک کے 27 شہرو ں میں میٹرو خدمات کی توسیع کے لئے کام چل رہا ہے۔ کچھ دن پہلے ہی دلی میٹرو کے ایک روٹ پر ڈائیور لیس میٹرو کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔ شہروں میں ریجنل ریپڈ  ٹرانزٹ سسٹم کی تعمیر سے بھی سرکاری ٹرانسپورٹ کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ کامن موبیلٹی کارڈ کی ملک بھر میں جاری توسیع سے ملک کے شہروں میں سفر اور آسان ہوگا۔

معزز ارکان،

72۔ میری سرکار مشرقی بھارت کی مکمل اور متوازن فروغ ترقی کے لئے پوری طرح عہد بند ہے۔ شمال مشرق کی جغرافیائی، تہذیبی ، لسانی خصوصیات اور سماجی پہچان کو محفوظ رکھتے ہوئے تیز ترقی کی حکمت عملی پر کام کیا جارہا ہے۔ برہمپتر دریا  آسام سمیت شمال مشرقی ریاستوں کی جیبون دھارا (شہ رگ) ہے۔ اسی شہ رگ کو اقتصادی سرگرمیوں کی بنیاد بناکر مختلف قومی آبی گزر گاہوں کے آغاز کے لئے کام ہو۔

73 ۔  میری سرکار نے شمال مشرق میں دائمی امن کے لئے حساسیت اور  شراکت داری کی   ،  جس پالیسی کے ساتھ  کام کیا ، اُس کا فائدہ آج صاف نظر آرہا ہے ۔ آج شمال مشرق میں   انتہا پسندی  خاتمے کی طرف ہے اور  تشدد  کے واقعات میں بڑی کمی آئی ہے ۔ تشدد کی راہ پر  گمراہ ہوئے نو جوان  اب ترقی  اور قومی تعمیر کے قومی دھارے میں  لوٹ رہے ہیں ۔

74 ۔ برو پناہ گزینوں کی باز آباد کاری کو  امن اور  خیر سگالی کے ساتھ  پورا کیا جا رہا ہے ۔  اسی طرح تاریخی  بوڈو امن معاہدہ بھی ہوا ہے ، جسے کامیابی کے ساتھ  لاگو کیا گیا ہے ۔  معاہدہ ہونے کے بعد ، اِس بار بوڈو ٹیریٹوریل  کونسل کے الیکشن بھی  کامیابی کے ساتھ  مکمل ہوئے ہیں ۔

معزز اراکین ،

75۔  میری سرکار ، ملک کے اتحاد  اور  سالمیت کو  چیلنج کرنے   والی  طاقتوں سے  نمٹنے کے لئے ہر سطح پر  کوشش میں مصروف ہے ۔ ایک طرف جہاں تشدد سے متاثر علاقوں میں  ترقی کو  بڑھاوا دیا جا رہا ہے ، وہیں دوسری طرف  تشدد پھیلانے والی  طاقتوں کے ساتھ  سختی کا مظاہرہ  بھی کیا جا رہا ہے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ نکسل تشدد  کے واقعات میں   بڑی کمی آ گئی ہے اور نکسل متاثرہ  علاقے کا دائرہ سمٹ رہا ہے ۔  

76 ۔  میری سرکار کی ترقیاتی پالیسی کو  جموں و کشمیر  کے عوام نے بھی  بھر پور حمایت کی ہے ۔ چند ہفتے پہلے ہی  آزادی کے بعد پہلی بار جموں و کشمیر میں ضلع کونسل  کے انتخابات  کامیابی کے ساتھ  اختتام پذیر ہوئے ۔ بڑی تعداد میں رائے دہندگان کی  شراکت داری نے یہ باور کرایا ہے   کہ جموں و کشمیر    نئے جمہوری   مستقبل کی طرف   تیزی سے  آگے  رواں دواں ہے ۔  ریاست کے لوگوں کو  نئے حقوق ملنے سے   ، اُن کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے ۔  آیوشمان بھارت – صحت منصوبہ  لاگو ہونے کے بعد  جموں و کشمیر کے   ہر خاندان کو  پانچ لاکھ  روپئے تک کے  مفت علاج کا  فائدہ ملنا طے ہوا ہے ۔ جموں میں  سینٹرل  ایڈمنسٹریٹیو  ٹریبونل کی ایک بینچ بھی  قائم کی گئی ہے ۔ مرکز کے زیر انتظام  ریاست بننے کے بعد  چند ماہ قبل   لداخ  خود مختاری  پہاڑی ترقیاتی کونسل  کے الیکشن کا عمل بھی   کامیابی کے ساتھ  مکمل  ہو چکا ہے ۔ اب لداخ کے لوگ خود اپنے صوبے  کی ترقی سے جڑے  فیصلے مزید تیزی سے  لے رہے ہیں ۔

معزز اراکین ،

77۔  اس کورونا وباء کے دور میں  ، ہم جب  ملک کے اندر قدرتی آفت سے  نمٹ رہے تھے  ، تب ہماری سرحد پر بھی ملک کی صلاحیت کو  چیلنج  کرنے کی کوششیں کی گئیں ۔  ایل اے سی پر دو رُخی  تعلقات  اور  معاہدوں کو  درکنار کرتے ہوئے  امن سے کھلواڑ کرنے کی کوششیں ہوئیں لیکن ہمارے   حفاظتی دستوں نے  نہ صرف  پوری بیداری  ، طاقت  اور حوصلے کے ساتھ   ، اِن سازشوں کا منہ توڑ جواب دیا ، بلکہ سرحد پر  جوں کا توں کی صورتِ حال  کو بدلنے کی  تمام کوششوں کو بھی  نا کام کیا ۔ ہمارے جانبازوں نے   ، جس صبر  ، بہادری  اور وقار کا  ثبوت دیا  ، اُس کی جتنی بھی  ستائش کی جائے  ، کم ہے ۔ جون ، 2020ء میں ہمارے 20 جوانوں نے مادرِ وطن  کے تحفظ کے لئے  گلوان وادی میں اپنی اعلیٰ ترین  قربانی دی ۔  ملک کا ہر شہری  ، اِن شہیدوں  کا ممنون ہے ۔

78 ۔  میری سرکار ، ملک کے مفادات کے تحفظ کے لئے  پوری طرح عہد بند ہے  اور چوکنا بھی ہے ۔ ایل اے سی پر  بھارت کی  سالمیت  کے تحفظ کے لئے  اضافی  فوجوں کی تعیناتی بھی کی گئی ہے ۔ 

معزز راکین  ،

79۔ ہماری جنگِ آزادی  کے دوران  حب الوطنی  کے  امر گیتوں کی تخلیق کرنے والے  ملیالم کے   عظیم شاعر  وَلّتھول  نے کہا ہے کہ :

بھارتم ایترا پیرو  کیٹاّل ابھیمانا  پوریدم انتر گم

          یعنی ، جب بھی آپ بھارت  کا نام سنیں ،   آپ کا سینا فخر سے بھر جانا چاہیئے ۔

80 ۔  میری سرکار ، مستقبل کے   بھارت کے  وسیع کردار  کو دیکھتے ہوئے   اپنی فوجی تیاریوں کو   موثر   بنانے میں  مصروف  ہے ۔ آج متعدد جدید ساز و سامان بھارت کی  فوجی صلاحیت کا حصہ بن رہے ہیں ۔  دفاعی شعبے میں   خود کفالت  پر بھی  سرکار کا زور ہے ۔  کچھ دن پہلے ہی  سرکار نے ایچ اے ایل کو  83  دیسی جنگجو طیارہ تیجس   کی تعمیر کا   آڈر دیا ہے ۔  اِس پر   48 ہزار کروڑ روپئے  خرچ ہوں گے ۔  سرکار  کے ذریعے  میک اِن انڈیا  کو بڑھاوا دینے کے لئے  دفاع سے جڑے  100 سے زائد   سامانوں   کی  در آمد پر روک لگا دی گئی ہے ۔  اسی طرح سوپر سونک  ٹارپیڈو ، کوئک ری ایکشن میزائل ، ٹینک اور سودیشی  رائفلوں سمیت   متعدد   جدید  ہتھیار  ملک میں ہی بن رہے ہیں ۔  آج بھارت   دفاعی  سامان کی بر آمدات کے  شعبے میں بھی  تیزی سے اپنی حصہ داری بڑھا رہا ہے ۔

معزز اراکین ،

81 ۔ انڈیا نیشنل  اسپیس  پرموشن  اینڈ  اتھرائزیشن  سینٹر – اِن اسپیس   کا قیام    خلائی  شعبے میں   بڑی اصلاحات کو  رفتار دے گا ۔ آج ہمیں فخر ہے کہ   اسرو کے سائنسداں   چندریان – III ، گگن یان ، اور اسمال سیٹلائٹ لانچ وہیکل جیسے اہم منصوبوں پر کام کر رہے ہیں ۔  نیوکلیائی  توانائی میں بھی ملک  تیزی سے  خود کفیل   بنتا جا رہا ہے ۔  چند ماہ قبل   کاکرا پار میں ملک کے پہلے  سودیشی  پریشرائزڈ  ہیوی  واٹر ری ایکٹر  کا کامیاب  تجربہ کیا گیا ہے ۔

معزز اراکین ،

82 ۔ ترقی کے ساتھ ہی ماحولیاتی تحفظ بھی   میری سرکار کی اعلیٰ اولیت میں سے ایک  ہے ۔  اِسی عہد کو لے کر  بھارت  جی ڈی پی کی گیسوں کے اخراج  ( ایمیشن انٹنسِٹی )  کو سال 2005 ء کے مقابلے 2030 ء تک 33 سے  35 فی صد تک  کم کرنے کے  ہدف پر  کام کر رہا ہے ۔   پیرس معاہدے کو  نافذ کرنے میں  بھارت  دنیا کے  اولین ملکوں میں شامل ہے ۔

83 ۔  حال ہی میں ،  کَچھ کے  ریگستان میں  دنیا کا سب سے بڑا  ہائبرڈ  رینوایبل اینرجی پارک بنانے کا کام شروع ہوا ہے ۔  پچھلے 6 برسوں میں  بھارت کی  قابلِ تجدید    توانائی صلاحیت میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا ہے ، جب کہ سولر   توانائی   صلاحیت  13 گنا بڑھی ہے ۔ آج ملک میں   کل توانائی پیداوار  کی صلاحیت  کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ   قابل تجدید  ذرائع پر مبنی ہے ۔

معزز اراکین ،

84 ۔  بھارت اپنی عالمی ذمہ داریوں کو ، اِس کورونا کے عہد میں بھی  ، جس سنجیدگی سے  ادا کر رہا ہے ،  اُسے آج  دنیا دیکھ رہی ہے ۔  ‘‘ واسو دیو کٹمبکم  ’’ کے جذبے کو  حقیقی  شکل دیتے  ہوئے بھارت نے  ملک کی  گھریلو ضرورتوں  کو   پورا کرنے کے ساتھ ہی   150 سے زیادہ ملکوں کو  ضروری دوائیں  مہیا کرائی ہیں ۔ بھارت عالمی سطح پر  ویکسین کی دستیابی کو   یقینی بنانے کے لئے   پابندِ عہد ہے ۔ یہ ملک کا  وقار بڑھانے والی   بات ہے  کہ وندے  بھارت مشن  ، جو دنیا میں   اِس طرح کی  سب سے  بڑی مہم ہے ،  اُس کی ستائش  ہو رہی ہے ۔  بھارت نے  دنیا کے  تمام حصوں سے  تقریباً 50 لاکھ بھارتی  شہریوں کو  ملک واپس لانے کے ساتھ ہی  ایک لاکھ سے زیادہ   غیر ملکی شہریوں کو بھی ، اُن کے اپنے ملکوں تک  پہنچایا ہے ۔ 

85 ۔  کووڈ – 19 کی رکاوٹوں کے باوجود  بھارت نے   تمام دوست  ممالک سے  اپنے روابط   اور تعلقات کو  مزید  مضبوط  بنانے کا کام کیا ہے ۔  اس دوران  بڑی تعداد میں   چوٹی اجلاس   ، کثیر رخی پروگرام  اور افسران کے سطح کی میٹنگوں  کی ذریعے  بین الاقوامی تعاون کو    بھارت نے آگے بڑھایا ہے  ۔ بھارت ،   تاریخی  عالمی حمایت حاصل کرکے  ، اِس سال آٹھویں بار   ایک غیر مستقل ممبر کی شکل میں  سکیورٹی کونسل میں  داخل ہوا  ہے ۔  بھارت نے 2021 ء کے لئے  برکس میں  صدارتی  عہدہ بھی حاصل کیا ہے ۔  

معزز اراکین ،

86 ۔  آج جب  بھارت ، دنیا میں اپنی  نئی شناخت  کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے تیار ہے ،  تو ہمیں بھی  اتنے ہی بڑے   عہد کو  ثابت کرنا ہو گا۔ 2021ء کا یہ سال ہمارے لئے ، اِس لئے بھی اہم ہے ،  ملک نے کچھ دن پہلے  23 جنوری کو  نیتا جی سبھاش چندر بوس   کے یومِ پیدائش کو  پراکرم دِوس  کے طور پر منایا ہے ۔  یہ سال  نیتا جی کے 125 ویں  یومِ پیدائش کا سال بھی ہے  ۔  نیتا جی کا یومِ پیدائش  وسیع پیمانے پر منانے کے لئے میری سرکار نے  ایک اعلیٰ سطحی  کمیٹی  تشکیل دی ہے  ۔  ہم سب کے  قابلِ احترام   گرو تیغ بہادر کا  400 واں  پرکاش پرو بھی  ہم پوری عقیدت کے ساتھ منا ئیں گے ۔  ان تقریبات کے ساتھ ہی   ملک کی آزادی کے   75 ویں سال کے موقع پر   امرت مہوتسو کا مبارک آغاز بھی  اِسی سال ہو جائے گا ۔

معزز اراکین ،

87 ۔  گذشتہ سال میں  اجتماعیت کی  ، جس طاقت کے  ہم رو برو ہوئے ، اُسی  طاقت سے ہمیں  نئے  اہداف کو   حاصل کرنا ہے  ۔ پچھلے کچھ  سالوں کے دوران ملک نے متعدد ایسے  کام کر دکھائے ہیں  ، جن کو کبھی   بہت مشکل  سمجھا جاتا تھا ۔

  • آرٹیکل 370 کی شقوں کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کو نئے حقوق مل گئے ہیں۔
  • شہریت ترمیمی قانون پارلیمنٹ کے ذریعے  منظور کیا جا چکا ہے۔
  • ملک کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کا فائدہ ملنا شروع ہوگیا ہے۔
  • خواتین کی مسلح افواج میں شراکت داری بڑھ رہی ہے۔
  • سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ، عظیم الشان رام مندر کی تعمیر شروع ہوگئی ہے۔
  • بزنس کی درجہ بندی میں آسانی سے بھارت نے ریکارڈ بہتری پیدا کی ہے۔ تعمیل سے متعلق رکاوٹوں کو دور کرنے پر اب خصوصی زور دیا جارہا ہے۔
  • عالمی سیاحت انڈیکس کی درجہ بندی میں ہندوستان 65 سے 34 ویں نمبر پر آگیا ہے۔
  • جس ڈی بی ٹی کو نظرانداز کیا جا رہا تھا ، اُسی کی مدد سے پچھلے 6 سالوں میں 13 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ رقم مستحقین کو منتقل کی گئی ہے۔
  • کبھی ہمارے پاس صرف دو  موبائل فیکٹریاں تھیں۔ آج بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل تیار کرنے والا ملک ہے۔
  • آج لاکھوں متوسط طبقے کے لوگوں کو رئیل اسٹیٹ ریگولیشن  اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ کے تحت   ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی یعنی ریرا کا فائدہ مل رہا ہے ۔
  • اس دوران نہ صرف نئے قانون بنائے گئے بلکہ 1500 سے زیادہ پرانے اور غیر متعلقہ قوانین کو ختم کردیا گیا ہے۔

88 ۔  ایسے بہت سے فیصلے ہیں ، جو تقریباً  ہر شعبے میں لئے گئے ہیں۔ میری سرکار نے یہ دکھایا  ہے کہ اگر ارادے واضح ہوں ، ارادے بلند ہوں تو تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ ان سالوں میں میری حکومت نے جتنے لوگوں کی زندگیوں کو چھو لیا ہے ، وہ بے مثال ہے۔

  • ہر غریب کے گھر کو روشن کرنے کے لئے ڈھائی کروڑ سے زیادہ بجلی کے کنکشن مفت دیئے گئے ۔
  • غریب اور متوسط ​​طبقے کے بجلی کے بل کو کم کرنے کے لئے 36 کروڑ سے زیادہ سستے ایل ای ڈی بلب تقسیم کئے گئے۔
  • کسی حادثے کی صورت میں ، غریب کنبے کو در در نہ بھٹکنا پڑے ، اس کے لئے صرف ایک روپئے مہینے  کے پریمیم پر  21 کروڑ سے زیادہ غریبوں کو پردھان منتری سرکشا  بیمہ یوجنا سے جوڑا گیا ۔
  • غریب کی موت کے بعد ، اس کے کنبہ کی کفالت ہوتی رہے  ، اِس لئے صرف 90 پیسہ فی دن کے پریمیم پر تقریباً ساڑھے نو کروڑ لوگوں کو پردھان منتری  جیون جیوتی بیمہ یوجنا  جوڑا گیا ۔
  • غریب کا بچہ کسی مہلک بیماری کا شکار نہ ہو ، اِس لئے میری سرکار نے نہ صرف ٹیکوں کی تعداد میں اضافہ کیا ، بلکہ ٹیکہ کاری کی مہم کو ملک کے اُن قبائلی علاقوں  میں بھی لے گئی ، جو اب تک اچھوتے تھے ۔
  • مشن اندر دھنوش کے تحت تین کروڑ سے زائد بچوں کی ٹیکہ کاری کی گئی ۔
  • غریب کے حق کا راشن کوئی دوسرا نہ چین لے ، اِس کے لئے صد فی صد راشن کارڈز کو ڈیجیٹل  کیا جا چکا ہے ۔ 90 فی صد راشن کارڈوں کو آدھار سے  منسلک کیا گیا ہے ۔
  • باورچی خانے کے دھوئیں کی وجہ سے غریب بہن بیٹی کی صحت خراب نہ ہو ، اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اُجولہ منصوبے کے تحت 8 کروڑ سے زیادہ مفت کنکشن دیئے گئے ۔
  • غریب بہن اور بیٹی کا وقار بڑھے ، ان کی پریشانیوں کو کم کرنے کے لئے ، اِس کے لئے سوچھ بھارت مشن کے تحت 10 کروڑ سے زائد بیت الخلا تعمیر کئے گئے ۔
  • گھر میں کام کرنے والے بھائی بہن ، گاڑی چلانے والے ، جوتوں کی سلائی کرنے والے ، کپڑا پریس کرنے والے ، زرعی مزدور ، ایسے غریب ساتھیوں کو بھی پنشن مہیا کرنے کے لئے پردھان منتری شرم یوگی مان دھن یوجنا شروع کی گئی ۔
  • غریبوں کو بینکنگ سسٹم کا  فائدہ پہنچانے کے لئے 41 کروڑ سے زیادہ غریبوں کے جن دھن اکاؤنٹ کھولے گئے۔ ان میں سے آدھے سے زیادہ کھاتے ہماری غریب بہنوں اور بیٹیوں کے ہیں ۔

معزز اراکین ،

89 ۔  یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں ۔  اِن میں سے ہر اعداد و شمار  اپنے آپ میں  ایک داستان ہے ۔  اِس پارلیمنٹ کے متعدد ممبروں نے اپنی زندگی کا بہت طویل وقت  انہی  حالات میں گزارا ہے ۔ ہمارے اِس کام سے غریب بھائی بہنوں کی  فکر ،  اُن کا دُکھ اور تکلیف کم ہو سکے ، انہیں زیادہ سے زیادہ  بنیادی سہولیات کے ساتھ جوڑ کر  با اختیار  اور   اور خود اعتماد بنانے کی راہ پر آگے بڑھایا جا سکے ، ایسا ہر کام  اِس پارلیمنٹ میں  ہماری موجودگی کو با معنی بنائے گا ۔

90 ۔  مجھے فخر ہے کہ میری سرکار  پوری دیانت داری اور ایماندار نیت کے ساتھ   پچھلے 6 سالوں سے  ، اِس سمت میں مسلسل کام کر رہی ہے ،  فیصلے لے رہی ہے اور انہیں لاگو کر رہی ہے ۔

معزز اراکین ،

91 ۔  بہادری  ، روحانیت اور  صلاحیتوں کی سر زمین  ، مغربی بنگال کے  سپوت گرو دیو  رویندر ناتھ ٹیگو ر کے بڑے بھائی   جیوتر ندر ناتھ  ٹیگور نے حب الوطنی سے لبریز  ایک  حوصلہ  بڑھانے والے  گیت کی  تخلیق کی تھی ۔ انہوں نے لکھا تھا :

چال رے چال شابے ، بھاروت  شنتان ،

ماتر بھومی  کارے  آہان،

بیر او دار پے ، پوروش گوربے ،

شادھ رے شادھ  شابے ، دیشیر  کلیان ۔

یعنی ، 

مادرِ وطن  آواز دے رہی ہے  کہ ہے بھارت کے بیٹو  ، سبھی مل جل کر  چلتے رہو  ۔ بہادری ، خود اعتمادی اور  طاقت کے فخر کے ساتھ ،آپ  سبھی  ملک کے فلاح کے لئے مسلسل   دعاء کرتے رہیں  ۔

آیئے ،

ہم سب مل کر آگے بڑھیں ،  ، تمام  ملک کے شہری مل کر آگے بڑھیں  ۔

اپنا فرض ادا کریں  اور قومی تعمیر میں  اپنا تعاون دیں ۔

آیئے ، بھارت کو آتم نربھر بنائیں ۔

آپ سبھی کو  بہت بہت  مبارکباد ۔

جے ہند  !

۔۔           ۔۔۔۔   ۔۔۔

U. No. 933

 



(Release ID: 1693297) Visitor Counter : 845