وزیراعظم کا دفتر

وارانسی میں کووڈ ٹیکہ کاری مہم میں مستفیدین اور ٹیکہ کاروں سے وزیر اعظم کی گفت و شنید کا متن

Posted On: 22 JAN 2021 5:57PM by PIB Delhi

ہر ہر مہادیو

بنارس کے تمام لوگوں کو بنارس کے خادم کا پرنام۔ اس پروگرام سے مربوط تمام تجربہ کار ڈاکٹروں، طبی عملے، پیرامیڈیکل عملے، اسپتال میں جو سب سے زیادہ اہم کام کرتے ہیں، صفائی ستھرائی رکھتے ہیں وہ ہمارے تمام ساتھی، تمام بھائی بہن،کورونا ویکسین سے منسلک تمام لوگ، کورونا ویکسین حاصل کرنے والے تمام لوگ، میں آپ سب کا استقبال کرتا ہوں۔ ویسے تو ایسے وقت مجھے آپ کے درمیان ہونا چاہیے، لیکن کچھ ایسے حالات بن گئے کہ ہمیں ورچوئل وسیلے سے ملنا پڑ رہا ہے۔ لیکن یہ بات درست ہے کہ کاشی میں، میں جتنا بھی کر سکوں، وہ کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

سال 2021 کا آغاز ایک بہت ہی مبارک عزم سے ہوا ہے۔ اور کاشی کے بارے میں تو کہتے ہیں کہ کاشی میں سدھ سدھی میں بدل جاتی ہے۔ اسی سدھی کا نتیجہ ہے کہ آج دنیا کا سب سے بڑا ٹیکہ کاری پروگرام ہمارے ملک میں جاری ہے۔ اور اس کے پہلے دو مراحل میں ملک کے 30 کروڑ باشندوں کو ٹیکے لگائے جارہے ہیں۔ آج ملک میں ایسا ماحول ہے، ایسی قوت ارادی ہے کہ ملک خود اپنی ویکسین بنا رہا ہے۔ وہ بھی ایک نہیں، دو دو میڈ ان انڈیا ویکسین۔ آج ملک کی تیاری ایسی ہے کہ ملک کے کونے کونے تک ویکسین تیزی سے پہنچ رہی ہے اور آج دنیا کی اس سب سے بڑی ضرورت کو لے کر بھارت مکمل طور سے خود کفیل ہے۔ اتنا ہی نہیں، بھارت متعدد ممالک کی مدد بھی کر رہا ہے۔

ساتھیو،

گزشتہ چھ سال میں بنارس اور ارد گرد کے طبی بنیادی ڈھانچے میں جو بڑی تبدیلی آئی ہے اس سے پورے پوروانچل کو کورونا دور میں بڑی مدد ملی ہے۔ ابھی بنارس ویکسین کے لیے اسی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں بنارس میں قریب قریب 20 ہزار سے زیادہ طبی پیشہ وروں کو ویکسین لگائی جائے گی۔ اس کے لیے 15 ٹیکہ کاری مرکز بنائے گئے ہیں۔ میں اس پوری مہم کے لیے تمام ڈاکٹروں، نرسوں اور طبی عملے کو مبارک باد دیتا ہوں، يوگی جی کی حکومت کو مبارک باد پیش کرتا    ہوں، تمام شعبوں کے ساتھیوں کو مبارک باد پیش کرتا   ہوں۔

ساتھیو،

یہاں بنارس میں آپ کیا تجربات ہیں، ٹیکہ کاری میں کوئی دقت تو نہیں ہے۔ یہ سب جاننے کے لیے میں آج آپ کے درمیان آیا ہوں۔ ورچوئل وسیلے سے ہم بات کریں گے۔ میں آج کوئی تقریر کرنے کے لیے نہیں آیا ہوں۔ اور مجھے لگتا ہے کہ میری کاشی اور میری کاشی کے وہ لوگ، ان کے تاثرات مجھے اور جگہ بھی کام آئیں گے۔ آپ نے خود ٹیکہ لگوایا بھی ہے اور ٹیکہ کاری کی مہم میں بھی مصروف ہیں، یعنی ہر قسم کے لوگ ہیں۔ اور مجھے بتایا گیا ہے کہ سب سے پہلے جن سے مجھے بات چیت کا مجھے آج موقع مل رہا ہے، شاید وارانسی ڈسٹرکٹ ویمن اسپتال کی میٹرن بہن پشپاجی شاید مجھ سے بات کر رہی ہیں۔

مودی جی: پشپا جی ہیلو۔

پشپا جی: قابل احترام وزیر اعظم کو میرا پرنام ۔ میرا نام پشپا دیوی ہے۔ میں وارانسی ڈسٹرکٹ ویمن اسپتال میں میٹرن کے عہدے پر کام کررہی ہوں سر، اور میں ایک سال سے میٹرن کا کام دیکھ رہی ہوں۔

مودی جی: اچھا آج سب سے پہلے تو میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کیوں کہ آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہیں پہلے مرحلے میں ویکسین ملی ہے۔ ایک وقت تھا جب کورونا کا نام سنتے ہی لوگ ڈر جاتے تھے۔ اب میں پشپاجی جاننا چاہوں گا کہ آپ کیا کہنا چاہیں گی، ملک بھی سن رہا ہے آج آپ کو، میں بھی سن رہا ہوں۔

پشپاجی: میں کورونا ویکسین کے لیے سب سے پہلے اپنے صحت کارکنان کی طرف سے آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ اس لیے کہ سب سے پہلے آپ کی طرف سے محکمہ صحت کو چنا گیا ہے اور پہلے مرحلے میں 16 جنوری کو سب سے پہلے ویکسین مجھے بھی لگایا گیا ہے۔ میں ویکیسی نیٹ ہو چکی ہوں اور میں اپنے آپ کو بہت خوش قسمت مان رہی ہوں کیوں کہ مجھے ٹیکہ لگ چکا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی میں محفوظ محسوس کر رہی ہوں، اپنے پورے خاندان کو محفوظ سمجھ رہی ہوں، سماج کو محفوظ سمجھ رہی ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ سر، جو بھی میرے نرسنگ عملے میں ہے، پیرامیڈیکل عملے میں ہے، میں ان سب کو یہ ٹیکہ لگوانے کی درخواست کر رہی ہوں، بتا رہی ہوں کہ اس سے مجھے کوئی بھی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوا ہے۔ مجھے کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہوئی ٹیکہ لگنے سے۔ جیسے دیگر انجکشن لگتا ہے اسی طرح کا یہ بھی انجکشن مجھے محسوس ہوا ہے۔ اس لیے آپ لوگ آگے بڑھ کر تمام لوگ یہ ٹیکہ لگوائیے تاکہ آپ محفوظ رہیں، آپ کا خاندان محفوظ رہے اور آپ کا سماج محفوظ رہے۔

مودی جی: پشپاجی یہ آپ جیسے لاکھوں کروڑوں واریئر اور 130 کروڑ اہل وطن کی کامیابی ہے۔ میڈ ان انڈیا ویکسین ، ہم سب کے لیے فخر کی بات تو ہے ہی۔ اچھا یہ بتائیے، جیسا آپ نے کہا، آپ کو کوئی دقت نہیں ہوئی، کوئی سائیڈ ایفیکٹ بھی نہیں ہوا ہے، یعنی آپ بالکل یقین سے کسی کو بھی کہہ سکتی ہیں کہ بھئی یہ جو کچھ بھی آپ کو تجربہ ہوا، وہ بالکل شاندار تجربہ ہے؟

پشپاجی: جی

مودی جی: بتائیے پشپاجی ۔

پشپاجی: جی سر؟

مودی جی: سنائی دے رہی ہے میری بات؟

پشپاجی: جی سر۔

مودی جی: ایسا ہے کہ جب آپ کہہ رہی ہیں کہ آپ کو بالکل جیسے معمول کا کوئی ٹیکہ ہوتا ہے ویسا ہی ہوا۔ کچھ لوگوں کے ذہن میں کچھ فکر رہتی ہے، تو آپ تو طبی دنیا سے جڑی ہوئی ہیں اور آپ نے خود ٹیکہ لگوایا ہے، تو ذرا لوگوں کو یقین آئے، ایسی کچھ بات بتائیے آپ۔

پشپاجی: لوگوں کو یہ یقین دلانا ہے کہ دیکھیے یہ آپ کے لیے بہت ہی اہم ٹیکہ ہے۔ اور ہمارے قابل احترام وزیر اعظم کی طرف سے جو نو ماہ کے اندر اتنا مانیں کہ ٹیکہ فراہم کیا  گیا ہے، جس سے سب سے پہلے بھارت میں ویکسین لگنا شروع ہوئی ہے۔ اور یہ ویکسین لگانے سے آپ لوگ بالکل محفوظ رہیں گے اور ذہن میں کسی قسم کو کوئی خوف آپ لوگ نہ لائیں کہ ٹیکہ لگانے سے ہمیں کوئی سائیڈ ایفیکٹ ہوں گے یا ہمیں کوئی اس کا نقصان ہوگا۔ اس لیے سب کو ٹیکہ لگانا اور اپنے دماغ سے ڈر کو ہٹا دینا ہے اور ٹیکہ لگوانا ہے۔

مودی جی: چلیے پشپاجی، آپ نے بہت صحیح کہا۔ کسی بھی ٹیکے کو بنانے کے پیچھے ہمارے سائنس دانوں کی محنت ہوتی ہے اور اس کا ایک مکمل سائنسی طریق عمل ہوتا ہے۔ اور آپ نے سنا ہوگا، شروع میں مجھ پر بڑا دباو تھا کہ ویکسین جلدی کیوں نہیں آتی ہے؟ ویکسین کب لگاؤگے؟ سیاست میں تو ادھر کی بھی بات ہوتی ہے اور ادھر کی بھی بات ہوتی ہے، تو میں ایک ہی جواب دیتا تھا کہ بھئی سائنس داں جو کہیں گے وہی تو کریں گے۔ یہ ہم سیاسی لوگوں کا کام نہیں ہے کہ ہم طے کریں۔ اور جیسے ہی ہمارے تمام سائنس دانوں نے اپنا عمل مکمل کر لیا تو ہم نے کہا چلو بھئی اب شروع کہاں سے کیا جائے؟ سو ہم نے سب سے پہلے ان لوگوں کے لیے سوچا جن کو روزمرہ مریضوں سے ہی واسطہ پڑتا ہے۔ اگر وہ محفوظ ہو جاتے ہیں، وہ سلامت ہو جاتے ہیں تو سماج کے باقی تمام کی فکر ہو جاتی ہے۔ اور اتنی دیر کے مشکل عمل اور سائنسی تحقیقات کے بعد اب جب ویکسین آئی ہے تو سب سے پہلے پوری طبی دنیا سے وابستہ لوگوں کو ہم نے ترجیح دی ہے؛ کچھ لوگ مجھ سے ناراض بھی ہو رہے ہیں کہ صاحب ہمارے لیے فوری طور پر شروع کرو، لیکن میرا ماننا ہے کہ سب سے پہلے آپ لوگوں کا ہو جائے اور جتنا تیزی سے  ہو جائے اتنی فکر کیجیے اور اس کو آگے بڑھائیے۔ کئی مراحل میں یہ طے کیا گیا ہے کہ ٹیکے کا کوئی بڑا سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے، تب منظور کیا گیا ہے۔ لہذا اے اہل وطن آپ سائنس دانوں پر اور ڈاکٹروں پر بھروسہ کریں، اور آپ جیسے طبی فیکلٹی کے لوگ جب کہتے ہیں تب لوگوں کو یقین آتا ہے۔ پشپاجی آپ کو بہت بہت مبارک ہو۔ آپ صحت مند رہیے اور خدمت بھی کرتی رہیے۔

مودی جی: رانی جی نمستے۔

رانی کنور شریواستو: ہیلو سر۔ قابل احترام وزیر اعظم کو میں تمام اہل كاشی کی جانب سے پرنام کرتی ہوں۔ سر، میرا نام رانی کنور شریواستو ہے۔ میں ڈسٹرکٹ ویمن اسپتال میں اے این ایم کے عہدے پر چھ سال سے کام کررہی ہوں۔

مودی جی: اب تک کتنے ٹیکے لگائے ہیں آپ نے پورے چھ سال میں؟ ایک دن میں کتنے لگتے ہوں گے؟

رانی کنور شریواستو: سر، ایک دن میں ہم قریب سو انجکشن لگاتے ہیں، 100 ٹیکے لوگوں کو لگاتے ہیں۔

مودی جی: تو اب تک جو آپ کے سارے ریکارڈ ہیں وہ اس ٹیکے کے وقت ٹوٹ جانے والے ہیں۔ کیوں کہ اب آپ کو اتنے لوگوں کو انجکشن دینا پڑے گا کہ شاید پرانے سارے ریکارڈ ہی ٹوٹ جائیں گے۔

رانی کنور شریواستو: سر، مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے، میں اپنے آپ کو بہت خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ مجھے كووڈ -19 جیسی خوف ناک بیماری کی ٹیکہ کاری کا موقع مل رہا ہے۔ اس کے لیے میں اپنے آپ کو بہت خوش قسمت سمجھتی ہوں۔

مودی جی: تو لوگ بھی تو آپ کو آشیرواد دیتے ہوں گے؟

رانی کنور شریواستو: جی سر، بہت بہت آشیرواد ملتا ہے۔ میرے ساتھ ساتھ سر لوگ سب سے زیادہ آپ کو آشیرواد دیتے ہیں کہ اتنی جلدی، دس ماہ کے اندر کورونا کی ویکسین لانچ کروا دی اور وہ لوگوں کو لگنے بھی لگی ہے۔

مودی جی: دیکھیے، اس کا مستحق میں نہیں ہوں۔ اس کی پہلے مستحق آپ ہیں کیوں کہ اتنی فکر، غیر یقینی صورت حال، کیا ہوگا، کہیں گھر تو ہم کورونا لے کر نہیں چلے جائیں گے؟ اس درمیان بھی آپ لوگوں نے ہمت کے ساتھ کام کیا، ڈٹے رہے، غریبوں کی، بیماروں کی خدمت کی۔ دوسرے ہیں ہمارے سائنس داں۔ جو بالکل یقین کے ساتھ، ایک نامعلوم دشمن تھا یہ کورونا، پتہ ہی نہیں تھا کہ کیا ہے، کیسا ہے، وہ لیباریٹری میں اس کا پیچھا کرتے رہے، کرتے رہے، کرتے رہے اور انہوں نے یہ رات دن محنت کر کے، اور سائنس  داں تو آج کے رشی ہیں۔ ان سب نے جو کام کیا، تب جاکر یہ ہوسکا ہے۔ لہذا اس کا کریڈٹ مجھے نہیں جاتا ہے، آپ سب کو جاتا ہے۔ چلیے، مجھے اچھا لگا اور آپ بڑے اعتماد کے ساتھ کر رہی ہیں۔ لوگوں کے اعتماد کو بڑھائیے، کام کو آگے بڑھائیے۔ رانی جی کو میری بہت نیک خواہشات ہیں۔ شکریہ۔

رانی کنور شریواستو: شکریہ سر، نمسکار۔

مودی جی: نمسکار ڈاکٹر۔

ڈاکٹر وی شكلا: پرنام سر۔ میں ڈاکٹر وی شكلا چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پنڈت دین دیال اپادھیائے وارانسی سے خود اور اپنے کلینک خاندان کی جانب سے قابل احترام وزیر اعظم کو بصد احترام پرنام کرتا ہوں۔

مودی جی: جی ہاں شکلا جی، کیا تجربہ رہا ہے ذرا بتائیے، ہمارے اہل کاشی خوش ہیں؟

ڈاکٹر وی شكلا:  سر، بہت خوش ہیں۔ سب لوگوں میں کافی جوش و خروش ہے۔ اتنے کم وقت میں ہم لوگ ایک ترقی پذیر ملک ہوتے ہوئے بھی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ان سے بھی ٹیکے کے معاملے میں آگے نکل گئے ہیں۔ ہماری  ڈاکٹر برادری اور صحت کارکنان تو اور زیادہ ناز کرتے ہیں کہ آپ نے سب سے پہلے ان کو اس ٹیکے کے لیے منتخب کیا۔ اس کے لیے ہم لوگ نازاں ہیں اور شکریہ ادا کرتے ہیں۔

مودی جی: یہ میں۔۔ آپ کا بہت شکر گزار ہوں، لیکن واقعی آپ لوگوں نے حیرت انگیز کام کیا ہے۔ اتنی بڑی مصیبت سے کورونا وائرس سے   ملک کو بچانے میں ان کا بہت بڑا کردار ہے، اور یہ میں بار بار بول رہا ہوں۔ ہاں شكلاجی، بتائیے۔

ڈاکٹر وی شكلا: سر، اتنے بڑے محکمہ صحت کو آپ نے جو اعتماد بخشا کہ سب سے پہلے ان لوگوں کی ٹیکہ کاری کرنی ہے اس سے ہم لوگوں میں ایک جوش و خروش کا ماحول ہے اور دوگنے جوش سے ہم لوگ اپنے کام پر لگ گئے ہیں اور لوگوں میں بھی یہ پیغام جا رہا ہے کہ جب ہمارے وزیر اعظم ہی خود ان لوگوں کو جو اس بیماری سے یا یوں کہیے کہ ہر بیماری سے لڑنے میں مصروف ہیں اور اس بیماری سے سے سماج کو بچانے میں مصروف ہیں، اگر وزیر اعظم اور سائنس دانوں نے ان لوگوں کا انتخاب کیا ہے کہ سب سے پہلے یہ ٹیکہ کروائیں کروائیں گے تو اس سے خود یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین پوری طرح محفوظ ہے۔

مودی جی: دیکھیے یہ تو ہمارے ایشور کی مہربانی رہی کہ ہم گذشتہ چار پانچ سال سے جو صفائی ستھرائی کی مہم چلا رہے ہیں، پینے کے صاف پانی کی مہم چلا رہے ہیں، بیت الخلا کی مہم چلا رہے ہیں؛ ان چیزوں کی وجہ سے ہمارے ملک کے غریب سے غریب شخص میں بھی اس بیماری سے لڑنے  کی طاقت تو پیدا ہوئی ہے۔ ان چیزوں کا ہمیں بالواسطہ فائدہ بھی ہو گیا کہ ہمارے  ملک کا غریب شہری بھی، بڑی عمر والا شہری بھی اس کورونا بیماری کے خلاف جنگ لڑنے میں طاقت ور رہا۔ اس وجہ سے ہمارے یہاں کی شرح اموات بہت کم ہو گئی۔ تو حفظان صحت ہو، بیت الخلا ہو، پانی ہو، ان تمام چیزوں نے بڑی مدد کی ہے۔ شكلاجی آپ تو لیڈر ہیں، آپ کے پاس بہت بڑی ٹیم کام کر رہی ہے۔ مختلف سطحوں  کے لوگ کام کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر سب کا اعتماد کیسا ہے؟ سب ساتھیوں کا اعتماد کیسا ہے؟

ڈاکٹر وی شكلا: جی اچھا ہے۔ سب لوگ پوری طرح مطمئن ہیں۔ کسی کو کسی قسم کا خوف نہیں ہے۔ ٹیکہ کاری شروع ہونے سے پہلے بھی ہم لوگوں نے اس پر اجتماعی طور پر تبادلہ خیال کیا تھا اور سب کا یہ ذہن بنایا کہ سب لوگ باہر نکلیں، سماج کو یہ بتائیں کہ ایک عام ٹیکہ کاری جو بہت برسوں سے ہوتی آرہی ہے، اس کے بعد بھی کہیں نہ کہیں چھوٹا سا، تھوڑا بہت چھوٹا سا ایفیکٹ جیسے ہلکا سا درد یا بخار، سردی زکام، یہ ایک عام بات ہے، یہ ہونا کوئی بہت بڑی بات نہیں ہے۔ اور اس ویکسین کے بعد یہ بھی چیزیں آ سکتی ہیں ہم لوگوں کو آ سکتی ہیں، اس لیے اس سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر بھی اگر کسی کے ذہن میں کوئی شک ہو، اس کو دور کرنے کے لیے ہم نے اس دن سب سے پہلے اولین ٹیکہ ہم نے اپنے مرکز پر لگوايا اور اس دن ہمارے یہاں 82 فیصد ٹیکہ کاری ہوئی۔ اور لوگوں میں اس سے کافی اعتماد بڑھا اور سب لوگ آگے بڑھ کر اس کا پرچار کر رہے ہیں۔

مودی جی: دیکھیے، ہم اگر دنیا کو کچھ بھی کہیں گے کہ فکر نہ کرو، ویکسین لگا لو؛ اس کے بجائے آپ لوگوں کا ایک لفظ بھی، طبی پیشے سے وابستہ ایک شخص بھی جب کہتا ہے تو مریض کا بھروسہ بڑھ جاتا ہے۔ شہری کا بھی بھروسہ بڑھ جاتا ہے۔ اور اس وجہ سے آپ سے بھی لوگ طرح طرح کے سوال پوچھتے ہوں گے، آپ کا سر کھا جاتے ہوں گے، تو کس طرح نمٹتے  ہیں آپ؟

ڈاکٹر وی شكلا: سر، چھوٹے موٹے اثرات ہر ٹیکے کے بعد آتے ہیں، یہ ہم لوگوں کو سمجھاتے ہیں۔ اب جو لوگ، ابھی تک کل تک ہمارے ملک میں 10 لاکھ لوگوں کو ٹیکہ لگ چکا ہے اور ان میں بہت ہی کم تعداد میں لوگ آئے ہیں جن میں معمولی سطح کا  اثر آیا ہے۔ ہم لوگوں نے جتنے لوگوں کی یہاں پر ٹیکہ کاری کی ہے، اس ٹیکہ کاری کے بعد کیونکہ آدھا گھنٹہ یہاں پر بیٹھنا تھا، اس کے بعد سب لوگ اپنے اپنے کام میں دوبارہ لگ گئے۔ ہمارے یہاں پر صفائی کارکن بھی ٹیکہ کاری کے فوری بعد صفائی کے کام میں لگ گئے۔ ہم لوگ بھی اپنے سارے کاموں میں لگ گئے۔ ابھی شدید جو مریض ہیں، دل کے مریض ہیں، سانس کے مریض ہیں، کینسر کے مریض ہیں؛ ٹیکہ کاری ان کی بھی ہونی  ہے تو اگر ان کے ساتھ کسی قدرتی وجہ سے کوئی بڑاحادثہ ہو جاتا ہے، کروڑوں میں ایک آدھ فرد کے ساتھ،  تو اس کو ٹیکہ کاری سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔  یہ ایک عام عمل ہے اور کسی بھی طرح ٹیکہ کاری کسی بھی شخص کو زندہ جاوید نہیں بنادیتی، چنانچہ اس چیز کو ٹیکہ کاری سے جوڑنا غلط ہے۔  یہ بالکل محفوظ ہے، اس سے بڑی تجرباتی رپورٹ دنیا میں اور کہیں نہیں آ سکتی۔  یہاں جتنا ہمارے ملک میں ہو گیا۔  دس لاکھ لوگ ٹیکہ کاری کروا کرکے ایک دم محفوظ ہیں۔  یہ ہمارے لیے بہت خوش قسمتی کی بات ہے اور اس سے ہم دنیا میں بھی ایک پیغام دیں گے کہ اتنی  بڑی  ٹیکہ کاری اس بیماری کے خلاف بھارت کے علاوہ کسی دوسرے ملک میں ابھی تک نہیں ہو پائی ہے۔

مودی جی:  چلیے شكلاجی۔ آپ کی خود اعتمادی اتنی زبردست ہے، جیسےآپ  کی قیادت اتنی زبردست ہے، اور جس طرح آپ  نے اتنی بڑی تعداد میں اپنے اسپتال میں سب کی ٹیکہ کاری کروا دی ہے،  تو میں تمام اسپتالوں سے درخواست کروں گا  کہ آپ بھی طے کریں کہ آپ کے یہاں 100 فیصد کام کتنی  جلدی مکمل ہو۔ مقابلہ چلایئے، ماحول بنائیے، کہ بھئی ہمارے اسپتال میں 100 فیصد ہو تو کیا ہوگا؛ وہ جو آگے کا راؤنڈ ہے وہ ہم جلدی شروع کرسکتے ہیں۔  اور جو 50 سے اوپر کی عمر کے لوگ ہیں ان پر فوری طور پر ہم کام شروع کر سکتے ہیں۔  تو جس طرح آپ نے اتنی بڑی قیادت کرکے اتنی بڑی تعداد میں ٹیکہ کاری کروا ئی ہے آپ قابل مبارک باد ہیں۔ لیکن آپ سے تحریک پاکر باقی لوگ بھی اپنے اپنے اداروں میں، اپنے اسپتال میں جتنے زیادہ ہمارے یہ جو فرنٹ لائن واریئرس ہیں، ان کی مدد کریں گے تو اچھا ہو گا۔  شكلاجی آپ کو،  آپ کی ٹیم کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔  شکریہ ۔

مودی جی:  رمیش جی نمستے۔

رمیش چند رائے : پرنام  سر، میں قابل احترام وزیر اعظم کو مودبانہ پرنام کرتا ہوں۔  میں رمیش چند رائے، سینئر لیب ٹیكنيشين، پنڈت دین دیال اپادھیائے سرکاری اسپتال میں ملازم ہوں۔

مودی جی:  آپ نے ٹیکہ لگوا لیا؟

رمیش چند رائے : جی سر، یہ تو میری خوش قسمتی ہے کہ پہلے ہی مرحلے میں ہمیں ٹیکہ لگوانے کا موقع مل گیا۔

مودی جی:  چلیے، واہ! تو ابھی باقیوں بھی اعتماد بڑھ گیا ہوگا۔  جب ٹیکنیشیین فیلڈ کی ٹاپ شخصیت ٹیکہ لگوالیتے ہیں تو باقی افراد  کا اعتماد اپنے آپ بڑھ جاتا ہے۔

رمیش چند رائے : بالکل صحیح سر۔  ہم لوگ تو سب کو یہی کہتے ہیں بھئی آپ نے پہلے ڈوز لے لیا ہے اور دوسرا بھی لگوانے کے لیے تیار رہیے۔  خود محفوظ رہیے، اپنے خاندان کو محفوظ بنائیے، معاشرے کو محفوظ بنائیے اور ملک کو بھی محفوظ بنائیے سر۔

مودی جی:  آپ  نے یقین سے آگے بڑھا یا، اب آپ کی پوری ٹیم میں کیا اثر پیدا ہوا، ان میں یقین بڑھ گیا ہے؟

رمیش چند رائے :  سر بالکل۔  جوش و خروش سے لوگ آ کر، سر، پہلے مرحلے میں تو 81 لوگوں نے آ کر ٹیکہ کاری کروائی۔ 19 افراد شاید کہیں چلے گئے تھے کسی وجہ سے۔  آج بھی ٹیکہ کاری ہمارے یہاں پوری طرح چل رہی  ہے سر۔

مودی جی:  چلیے رمیش جی، میری  طرف سے آپ کو بھی بہت نیک خواہشات۔ آپ کی پوری ٹیم کو بھی نیک خواہشات۔ بہت بہت شکریہ آپ کا۔

مودی جی:  شرنکھلا جی نمستے۔

شرنکھلا چوہان : سر، میں، شرنکھلا چوہان کی جانب سے سر آپ بہت بہت پرنام۔ سر، سی ایس سی ہاتھی بازار، پی ایس سی سیوا پوری، ایس ڈبلیو سی ورگی اے این ایم  کے عہدے پر کام کر رہی ہوں۔

مودی جی:  سب سے پہلے تو آپ کو میرا بہت شکریہ۔  کیونکہ حقیقتاً سیواپوری میں خدمت کرکے آپ سیوا پوری کا نام بھی بامعنی بنا رہی ہیں اور اپنے خاندان کا نام بھی  ۔یہ خدمت بہت بڑی کر رہی ہیں آپ۔  اور ایسے بحران کے وقت جب خدمت کی جاتی ہے تو وہ انمول ہوتی ہے جس کا کوئی حساب نہیں لگایا جا سکتا۔  اور دنیا کا یہ سب سے بڑا ٹیکہ کاری پروگرام آپ جیسے لوگوں کے ذریعے ہی چلایا جا رہا ہے۔  اب تک آپ کتنے لوگوں کو ٹیکہ لگا چکی ہیں؟ آپ ایک دن میں کتنے لوگوں کوٹیکہ  لگاتی ہیں؟

شرنکھلا چوہان : سر، سب سے پہلے تو پہلے ہی مرحلے میں 16 جنوری، 2021 کو میں نے كووی شيلڈ کی پہلی ڈوز خود لگوائی اور اس دن ڈیوٹی  پر میں نے ٹیکہ کار کے طور پر 87 لوگوں کی ٹیکہ کاری بھی کی۔

مودی جی:  اچھا! آپ نے جس دن ٹیکہ لگوایا ، اسی دن آپ نے اتنا کام بھی کیا؟

شرنکھلا چوہان :  یس سر۔

مودی جی:  ارے واہ! ارے اتنا بڑا، 87 لوگوں کو یعنی کوئی چھوٹا موٹا نہیں ہے۔  تو وہ تمام لوگ آپ کو آشیرواد دیتے ہوں گے؟

شرنکھلا چوہان :  یس سر۔  سر، ہم نے آخر میں، جو لوگ اس وقت ڈیوٹی پر تھے تو ان سب لوگوں کو لگانے کے بعد میں ہم نے بھی ٹیکہ لگوایا تھا۔

مودی جی:  اچھا۔  چلیے، میری آپ کو بھی نیک خواہشات ہیں۔  اور مجھے یقین ہے کہ آپ سب کی محنت سے بہت ہی جلد ایک بار آپ لوگ محفوظ ہو جائیں گے تو معاشرے کے باقی طبقوں کی بھی آپ آرام سے ٹیکہ کاری کے کام کو آگے بڑھائیں گے۔  آج آپ سب سے مجھے بات کرنے کا موقع ملا۔  میرے دل کو اطمینان ہوا کہ اس ٹیکہ کاری کے کام کے دوران بھی میں اپنے اہل کاشی سے مل سکا، ان سے بات کر سکا اور خاص طور پر طبی برادری کے لوگ ہیں جو واقعی اس کام کی قیادت کر رہے ہیں، ان سے ملاقات کا موقع ملا، ان سے بات کرنے کا موقع ملا۔  تو میرے لیے بھی یہ خوش قسمتی کے لمحے ہیں۔  میں پھر ایک بار کاشی والوں پر زور دوں گا کہ پہلے راؤنڈ میں جن کی ٹیکہ کاری کا کام چل رہا ہے وہ بھی جلد از جلد سوفیصد کر لیں اور پھر ہم اگلے مرحلے میں جائیں تاکہ باقی شہریوں کو جو 50 سے اوپر کی عمر کے ہیں، ان کو موقع مل جائے اور ہم تیزی سے، ایک کاشی کے خادم کی حیثیت سے میں ضرور کہوں گا کہ بہت جلد ہم کاشی میں اس کام کو مکمل کریں۔

میری آپ سب کو ڈھیروں نیک  خواہشات۔

شکریہ۔ 

 

*************

ش ح ۔ع ا

U۔ No۔ 720



(Release ID: 1691448) Visitor Counter : 478