پنچایتی راج کی وزارت
سال 2020 کے اختتام پر جائزہ- پنچایتی راج کی وزارت
Posted On:
08 JAN 2021 11:47AM by PIB Delhi
سال 2020 کے دوران پنچایتی راج کی وزارت کے بڑے ہائی لائٹس درج ذیل ہیں:-
- سوامتو (دیہی علاقوں میں جدید تکنالوجی کی مدد سے گاؤوں کا سروے اور پیمائش )
دیہی عوام کی سماجی و اقتصادی خودمختاری اور انہیں خود کفیل بنانے کے لئے مرکزی سیکٹر کی اسکیم ‘‘دیہی علاقوں میں جدید تکنالوجی کی مدد سے گاؤوں کا سروے اور پیمائش ’’ وزیراعظم کے ذریعہ 24 اپریل 2020 کو شروع کی گئی تھی۔ اس اسکیم کا مقصد گاؤوں میں رہائشی دیہی علاقوں میں گھروں کے مالکان کو گاؤوں کے گھر کی ملکیت کے ‘حقوق کے ریکارڈ ’ فراہم کرنا اور جائیداد کے مالکوں کو جائیداد کے کارڈ جاری کرنا ہے۔
- مالی سال 21-2020 کے دوران اسکیم کے ابتدائی مرحلہ کو نافذ کیا جارہا ہے جس کے تحت مہاراشٹر ، کرناٹک ، ہریانہ، اترپردیش، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش ریاستوں کے تقریباً ایک لاکھ گاؤوں اور پنجاب اور راجستھان کے چند سرحدی گاؤوں کا احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ پنجاب اور راجستھان میں 101 مسلسل آپریٹنگ سسٹم (سی او آر ایس ) قائم کئے جارہے ہیں۔ ابتدائی مرحلہ میں تمام چھ منتخب ریاستوں میں جائیداد کے کارڈ/مالکانہ حق کا پیپر پہلے ہی تقسیم کیا چکا ہے۔ اس اسکیم کو بقیہ تمام ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں 24-2023 تک نافذ کردیا جائے گا۔
- نومبر 2020 تک ڈرون اڑانے کا کام 8837 گاؤوں میں پورا کیا جاچکا ہے، جس میں سے6438 گاؤوں کے لئے سروے ڈیٹا کی پروسیسنگ کا کام اور 5342 گاؤوں کے لئے خصوصیات نکالنے کا کام مکمل کیا جاچکاہے۔ جائیداد کے کارڈوں کی طبعی تقسیم چھ ابتدائی ریاستوں کے 763 گاؤوں کے ایک لاکھ گھروں کے مالکان کو کی جاچکی ہے جس کی تقسیم درج ذیل ہیں:
نمبر شمار
|
ریاست
|
جائیداد کا کارڈ/ مالکانہ حق کا کاغذ
|
گاؤوں
|
جائیداد کے کارڈ کے مالکان
|
1.
|
ہریانہ
|
مالکانہ حق کا کاغذ
|
221
|
40,000
|
2.
|
کرناٹک
|
دیہی جائیداد کی ملکیت کا ریکارڈ(آر پی او آر)
|
2
|
121
|
3.
|
مدھیہ پردیش
|
ادھیکار ابھیلیکھ
|
44
|
3,132
|
4.
|
مہاراشٹر
|
سند
|
100
|
14,000
|
5.
|
اتراکھنڈ
|
سوامتو ابھیلیکھ
|
50
|
6,587
|
6.
|
اترپردیش
|
گھرونی
|
346
|
36,880
|
|
میزان
|
|
763
|
1,00,720
|
- ای – گرام سوراج ای – مالی انتظامی نظام
پنچایتی راج اداروں (پی آر آئی) میں ای گورننس کو مضبوط کرنے کے لئے ای گرام سوراج ، جو کہ پنچایت راج کے لئے آسان کام پر مبنی حساب کتاب کا ایپلی کیشن ہے، کو 24 اپریل 2020 کو قومی پنچایتی راج کے دن کے موقع پر شروع کیا گیا تھا۔ اسے ای پنچایت مشن موڈ پروجیکٹ (ایم ایم پی) کے تحت ایپلی کیشن کی تمام کارروائیوں کو شامل کرکے تیار کیا گیا ہے۔
- ای گرام سوراج پی آر آئی کو فنڈز کی فراہمی میں سہولت کے ذریعہ پنچایت کی معتبریت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ غیر مرکوزی منصوبہ بندی ، پیش رفت کی رپورٹنگ اور کام پر مبنی حساب کتاب کے ذریعہ بہتر شفافیت لاتا ہے مزید براں یہ ایپلی کیشن اعلیٰ حکام کے ذریعہ موثر نگرانی کا پلیٹ فارم بھی مہیا کرتا ہے۔
- اس کو شش میں پنچایتی راج کی وزارت نے ای مالیاتی انتظامی نظام (ای – ایف ایم ایس ) قائم کیا ہے جس میں پنچایت پلاننگ ، طبعی پیش رفت ، مالیاتی پیش رفت اور مقامی سرکاری ڈائرکٹری (ایل جی ڈی) کے ساتھ اثاثہ کا انتظام شامل ہے جس کی وجہ سے پبلک فائنانشیل مینجمنٹ سسٹم (پی ایف ایم ایس) ، اسپیشل پلاننگ اور جی اور ٹیگنگ کے ساتھ ساتھ اس قسم کے ایک مضبوط نظام کی بنیاد پڑتی ہے۔
ای گرام سوراج-پی ایف ایم ایس انٹرفیس سمیت ای-گرام سوراج کو اپنانے کی حالیہ پیشرفت کے بارے میں مزید تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں
- تربیت اور صلاحیت سازی
- پنچایتی راج کی وزارت (ایم او پی آر)آئین کی 73 ویں ترمیم کے مینڈٹ کی وکالت ، نگرانی اور نفاذ کے کام کے لئے ذمہ دار ہے۔ایم او پی آر مرکز کے ذریعہ اسپانسرڈ اسکیم ، راشٹریہ گرام سورج ابھیان (آر جی ایس اے) کے ذریعہ پنچایتی راج کے اداروں (پی آر آئی) کی تربیت اور صلاحیت سازی میں ریاستی حکومت کی مدد کرتی ہے۔وزارت نے 34 ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے سالانہ ایکشن پلان (اے اے پی) کو منظوری دے دی ہے اور آٹھ دسمبر 2020 تک 17 ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں اور نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو 324.42 کروڑ روپئے جاری کردیئے ہیں۔
سال 21-2020 کے دوران ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے منظور کی گئی بڑی سرگرمیوں میں سے کچھ کی تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں
- عوامی منصوبہ کی مہم (پی پی سی) – سب کی یوجنا سب کا وکاس
- سال 19-2018 اور 20-2019 کے دوران گرام پنچایتوں ، گرام سبھاؤں اور پی پی سی میں شامل دیگر متعلقین کی مرئی اور انتہائی اطمینان بخش کارکردگی سے متاثر ہو کر اور گرام پنچایت ترقیاتی منصوبہ (جی پی ڈی پی)کی تشکیل کے عمل کو اشتراکی اور شفاف مشق میں بدلنے کے لئے ،مالی سال 22-2021 کے لئے جی پی ڈی پی کی تیاری کے عمل کو ایک بار پھر 02 اکتوبر 2020 سے پی پی سی – 21-2020 کے طور پر شروع کیا گیا۔ پی پی سی کی حالت 08 دسمبر 2020 تک درج ذیل تھی :
- 162155گرام سبھائیں (59.7 فیصد) منعقد کی گئیں
- 195168 گرام سبھاؤں (78 فیصد) کا وقت متعین کیا گیا
- 53901 فراہم کنندگان (19.9 فیصد) کے تاثرات موصول ہوئے
- فراہم کنندگان کے تاثرات کی بنیاد پر جی پی ڈی پی کا 49114 (18.1 فیصد) منظور کیا گیا
- ای گرام سوراج پورٹل پر 39 جی پی ڈی پی اپلوڈ کئے گئے
- 98 جی پی ڈی پی زیرالتوا ہیں
- آڈٹ آن لائن : پنچایت کھاتوں کا آن لائن آڈٹ
- اہم ادارہ جاتی اصلاح کے طور پر وزارت نے پنچایت کے کھاتوں کے آن لائن آڈٹ کے لئے 15 اپریل 2020 کو آڈٹ آن لائن ایپلی کیشن شروع کیا۔ آڈٹ آن لائن نہ صرف کھاتوں کی آڈیٹنگ کی سہولت فراہم کرتی ہے بلکہ ان کھاتوں کے آڈٹ ریکارڈ کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتی ہے۔ یہ ایپلی کیشن آڈٹ سے متعلق پوچھ تاچھ ، مقامی آڈٹ رپورٹ تیار کرنے ، آڈٹ پیرا تیار کرنے وغیرہ کی بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔ آڈٹ آن لائن کا انوکھا پہلو یہ ہے کہ یہ پوری طرح سے کنفیگر کیا جانے والا ایپلی کیشن ہے یعنی ایپلی کیشن میں ریاست کی آڈٹ کی کارروائی کی رفتار کے مطابق ترمیم کی جاسکتی ہے تاکہ ریاستی آڈیٹرس آڈٹ آن لائن کا استعمال کرتے ہوئے آڈٹ کی اپنی کارروائی کو آسانی سے انجام دے سکیں۔
- شروعات کے طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ 20-2019 کے لئے 14 ویں مالیاتی کمیشن کے پنچایت کھاتوں کا آڈٹ کیا جائے۔ لہذا ریاستوں کو اطلاع دی گئی کہ کم از کم 20 فیصد جی پی کا آڈٹ کرنا لازمی ہے ۔ پنچایتوں کے کھاتے ای گرام سوراج (پی آر آئی اے سوفٹ- اکاؤنٹنگ ایم آئی ایس) پر رکھے جارہے ہیں۔ یہ ایک کام پر مبنی حساب کتاب کا سافٹ ویئر ہے جسے ای پنچایت مشن موڈ پروجیکٹ کے تحت تیار کیاگیا ہے۔ زیادہ تر ریاستوں نے ای گرام سوراج کو اپنا لیا ہے اور 14 مالیاتی کمیشن کے تحت کئے گئے اخراجات کا حساب کتاب کررہے ہیں ۔ گرام پنچایت کے 20 فیصد کے آڈٹ کو انجام دینے کے لئے تقریباً تمام ریاستوں کو آڈٹ آن لائن پر آن بورڈ کردیا گیا ہے۔چند ریاستوں نے 20 فیصد جی پی سے زیادہ کو انجام دینے کا فیصلہ کیا ہے،مثلاً تلنگانہ (40 فیصد) اور اترپردیش (100 فیصد) ۔ تمام ریاستوں کے لئے 31 دسمبر 2020 تک آڈٹ کی کارروائی کو مکمل کرنا لازمی ہے۔ تاہم اگلے سال ، یعنی 22-2021 سے 100 فیصد جی پی کی آڈیٹنگ آڈٹ لائن کا استعمال کرتے ہوئے کرنی ہوگی۔
- آڈٹ آن لائن سے متعلقہ حکام کو متعارف کرانے کے لئے ریاستوں کومتعدد آن لائن ٹریننگ سیشن فراہم کئے گئے ۔ اس کے علاوہ ویڈیو ٹیوٹوریل (انگریزی اور ہندی دونوں میں) بھی تیار کئے گئے اور انہیں ریاستوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ۔
آڈٹ آن لائن کی موجودہ حالت کے بارے میں مزید تفصیلات (7 دسمبر 2020 تک) کے لیے یہاں کلک کریں
- اثاثوں کی جیوٹیگنگ
- موثر نگرانی کے حصہ کے طور پر کاموں کی طبعی پیش رفت کی زمینی سطح پر نگرانی ضروری ہے۔اس کے علاوہ نظام کو مضبوط بنانے کے لئے اثاثوں کی جیوٹیگنگ (کام کی تکمیل پر ) بھی انتہائی اہم ہے ۔وزارت نے ایم ایکشن سافٹ تیار کیا ہے جو کہ اثاثہ والے کاموں کے لئے جیوٹیگ (یعنی جی پی ایس کے تعاون سے) کے ساتھ تصویریں کھینچنے میں مدد کرنے کے لئے موبائل پر مبنی ایک نظام ہے۔ اثاثوں کی جیوٹیگنگ کم از کم تین مراحل میں کی جاتی ہے ، یعنی (الف) کام شروع ہونے سے پہلے ، (ب) کام کے دوران اور (ج) کام کی تکمیل پر، یہ قدرتی وسیلہ کے انتظام ، پانی کی بچت، قحط سے حفاظت، صاف صفائی ، کاشت کاری ، باندھ اور آب پاشی کی نہروں وغیرہ سے متعلق تمام کاموں اور اثاثوں کا ایک وسیع معلوماتی ذخیرہ فراہم کرے گا۔ نومبر 2020 تک 14 ویں مالیاتی کمیشن گرانٹس کے ذریعہ اثاثوں کی تقریباً 1349396 تصویریں (مجموعی طور پر )تیار کی گئی ہیں ۔ ریاستوں نے 15ویں مالیاتی کمیشن کے لئے بھی جیوٹیگنگ شروع کردی ہے اور حالیہ سال میں اب تک 12 ریاستوں میں 13624 تصویریں اپ لوڈ کی جاچکی ہیں۔
- گرام پنچایت علاقائی ترقیاتی منصوبہ کی پہل
- پنچایتی راج کی وزارت نے آندھراپردیش، آسام ، چھتیس گڑھ، گجرات، ہریانہ، جھارکھنڈ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ ، تمل ناڈو، اترپردیش، اتراکھنڈ اورمغربی بنگال میں سے ہر ایک میں 2 گرام پنچایت کے لئے پائلٹ بنیاد پر گرام پنچایت مقامی ترقیاتی منصوبہ کی پہل شروع کی ہے جس میں اس نے آئی آئی ٹی اور این آئی ٹی سمیت 14 ریاستوں میں پھیلے ملک کے مشہور انجینئرنگ اداروں اور 17 آرکی ٹیکچر سے تعاون حاصل کیا ہے۔ اس پہل کی شروعات پنچایتی راج کے سکریٹری کی قیادت میں ہونے والی یکم جولائی 2020 کی میٹنگ میں کی گئی جس میں ان ریاستی حکومتوں اور اداروں نے ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعہ شرکت کی تھی۔
- متعلقہ اداروں اور ریاستی حکومت کے پنچایتی راج محکمہ سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد اس پائلٹ اسٹیڈی کے لئے کل 34 گرام پنچایتوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ وزارت کی اس کوشش میں ٹکنالوجی پارٹنرس کے طور پر نیشنل انفارمیٹکس سنٹر (این آئی سی) اور نیشنل ریموٹ سینسنگ سنٹر (این آر ایس سی) اس کا ساتھ دے رہی ہے۔
- کووڈ- 19 وبائی مرض سے نمٹنے میں پنچایتوں کا رول
- پنچایتی راج کی وزارت کے سرگرم تعاون سے ملک کی پنچایتوں نے کووڈ -19 وبائی مرض کے خلاف کئی قدم اٹھائے ہیں ۔ملک میں کووڈ-19 وبائی مرض کی ابتدائی دنوں سے ہی اس کی روک تھام اور اس سے حفاظت کے لئے پنچایتیں متعدد قدم اٹھاتی رہی ہیں۔ اس کی ترجمانی 24 اپریل 2020 کو قومی پنچایتی راج کے دن کے موقع پر گرام پنچایتوں کے منتخب سرپنچوں کے ساتھ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی بات چیت کے دوران ہوئی تھی۔
- پنچایتوں کے ذریعہ اٹھائے جارہے متعدد قدم میں شامل ہے دیہی علاقوں میں مریض کو الگ مقام پر رکھنے کے مراکز کا قیام ،بیداری پیدا کرنے کے لئے آئی ای سی میٹریئل تیار کرنا ،بڑے پیمانے پر سینی ٹائزیشن / ڈس انفیکشن کے اقدام ، کووڈ-19 انتظامیہ کے لئے گاؤں کے رضاکاروں کو تعینات کرنا، سماجی دوری کو لاگو کرنا ، طبی کیمپ منعقد کرنا ،گاؤں میں نئے داخل ہونے والوں کا پتہ لگانا اور انہیں الگ مقام پر رکھنا، بیداری پیدا کرنے کے لئےگھر گھر جانا، ہاتھ دھونے کی مہم چلانا، ایس ایچ جی کے ذریعہ بڑے پیمانے پر ماسک بنانا، واپس آنے والے مہاجر مزدور کو مالیاتی کمیشن کے تعاون سے منریگا کے کام دینا وغیرہ ۔
- پنچایتی راج کے ادارے چونکہ مقامی عوام کے ساتھ قریب سے جڑے ہوئے ہیں اور مقامی حالات کا بہتر طریقہ سے سامنا کرسکتے ہیں۔ اس لئے پنچایتی راج کی وزارت نے پی آر آئی کے ملک گیر نیٹ ورک کو اس بات کے لئے تیار کیا کہ وہ مقامی باشندوں کو طبی حکام کی گائیڈ لائن پر عمل کرنے اور صف اول کے طبی ملازمین / کورونا جانبازوں کی مدد کرنے کے لئے آمادہ کریں ۔
- گرام پنچایتوں کے آخری بندے تک دیگر وزارتوں / محکموں کی معلومات پہنچانا اور پنچایتی راج کی وزارت کا رول
- پنچایتی راج کی وزارت پنچایتی راج کے اداروں ، خاص کر گرام پنچایتوں کی معلومات سے متعلق ضروریات کو پورا کررہی ہے جن کی قومی سطح پر کافی اہمیت ہے ۔ گرام پنچایتوں کی ایک بڑی تعداد کو ڈیجیٹل امبریلا اور ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر / ڈیجیٹل بیک بون کی دستیابی کے ساتھ ساتھ مضبوط اور ایڈوانس آئی ٹی اور ای گورننس انفرااسٹرکچر کے ساتھ جوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے آخری میل تک معلومات کو فراہم کرنے میں کافی مدد ملی ہے۔
- دیہی مقامی اداروں کو مالیاتی کمیشن کی گرانٹس
- 15 ویں مالیاتی کمیشن نےمالی سال 21-2020 کے لئے اپنی عبوری رپورٹ میں دیہی مقامی اداروں (آر ایل بی) کے لئے 60750 کروڑ روپئے کی گرانٹ کی سفارش کی ہے۔ یہ آر ایل بی کو مالیاتی کمیشن کی گرانٹس کی اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ تقسیم ہے۔ اس سے پہلے 14 ویں مالیاتی کمیشن نے آئین کے 9 ویں حصہ کے تحت قائم کی گئی 26 ریاستوں کی گرام پنچایتوں کے لئے20-2015 کی مدت کے لئے 200292.20 کروڑ روپئے کی سفارش کی تھی ۔ ملک کے وہ علاقےجہاں پر پنچایتیں نہیں ہیں ان کے لئے 14 ویں مالیاتی کمیشن کی یہ گرانٹ نہیں تھی۔
- یہ گرانٹ دو حصوں میں دی جاتی ہے (الف ) بیسک گرانٹ (50 فیصد) اور (ب) ٹائیڈگرانٹ (50 فیصد) ۔بیسک گرانٹ کو جہاں اپنی ضروریات کے مطابق آر ایل بی کے ذریعہ استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں تنخواہ اور دیگر ادارہ جاتی اخراجات شامل نہیں ہے۔ وہیں دوسری طرف ٹائیڈ گرانٹس قومی ترجیحی شعبوں کے لئے ہے جیسے کہ پینے کے پانی کی سپلائی اور صاف صفائی۔پنچایتی راج کی وزارت کی سفارش پر ریاستوں کو اس گرانٹ کے دونوں زمروں کے تحت پہلی قسط کے طور پر 30375 کروڑ روپئے جاری کئے جاچکے ہیں۔
- غریب کلیان روزگار ابھیان (جی کے آر اے)
- حکومت ہند نے چھ ریاستوں بہار ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش ، اڈیشہ، راجستھان اور اترپردیش میں کووڈ-19 وبائی مرض کی وجہ سے اپنے گاؤں لوٹنے والے مہاجر مزدوروں کو فائدہ مند روزگار فراہم کرنے کے لئے جی کے آر اے شروع کیا تھا۔ اس ابھیان کے حصہ کے طور پر پنچایتی راج کی وزارت نے دو سرگرمیوں کو پورا کرنے میں اپنا تعاون دیا (الف) گرام پنچایت بھون کی تعمیر اور (ب) سنٹرل فائنانس کمیشن گرانٹس کے تحت کام ۔
- 116 جی کے آر اے ضلعوں کی پنچایتوں کو دیہی علاقوں میں ‘فائنانس کمیشن گرانٹس کے تحت کام ’ کو پورا کرنے کے لئے 9554.97 کروڑ روپئے کی رقم فراہم کی گئی جس میں سے 5810.95 کروڑ روپئے (60.82 فیصد) خرچ کئے گئے اور 22 اکتوبر 2020 کو ختم ہونے والی ابھیان کی مدت کے دوران 28245660 لوگوں کے لئے کام کے دن تیار کئے گئے۔
- اس ابھیان کے دوران 6 جی کے آر اے ریاستوں میں 1347 نئے گرام پنچایت بھون تعمیر کئے جاچکے ہیں جبکہ 12854 گرام پنچایت بھون تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں اور 3556809 افراد کے لئے کام کے دن تیار کئے گئے جی کے آر اے کے تحت گرام پنچایت بھون کی تعمیر کے علاوہ 9 جی پی بھون کی تعمیر اور 4480 کی مرمت کے کام کو بھی 21-2020 کے دوران آر جی ایس اے اسکیم کے تحت منظوری دی جاچکی ہے۔ ؎
- نیشنل پنچایت ایوارڈز 2020
- رکاوٹوں اور پابندیوں کے باوجود پنچایتوں نے پورے ملک میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسی لئے پنچایتی راج کی وزارت سال 2011 سے ہی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی پنچایتوں / ریاستوں مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی حوصلہ افزائی انعامات اور مالی تعاون کے ذریعہ کرتی رہی ہے۔ یہ انعامات ہر سال 24 اپریل کو منائے جانے والے قومی پنچایتی راج کے دن کے موقع پر دیئے جاتے ہیں۔
- قومی پنچایت ایوارڈ ز2020 متعدد زمروں میں دیئے گئے جن کے نام ہیں دین دیال اپادھیائے پنچایت سشکتی کرن پرسکار[28 ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی 213 پنچایتوں کو ]، ناناجی دیش مکھ راشٹریہ گورو گرام سبھا پرسکار (27 ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی 27 گرام پنچایتوں کو )، گرام پنچایت ڈیولپمنٹ پلانٹ ایوارڈ (28 ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی 28 گرام پنچایتوں کو)، چائلڈ فرینڈلی گرام پنچایت ایوارڈ (30 ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی 30 گرام پنچایتوں کو) اور ای پنچایت پرسکار (08 ریاستوں کو )۔
- قومی پنچایت ایوارڈز 2021 کے لئے( سال 20-2019 کے لئے) پنچایتی راج اداروں کے سبھی تینوں زمروں میں آن لائن نامزدگی ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی انتظامیہ سے چار زمروں میں طلب کی گئی ہے جن کے نام ہیں دین دیال اپادھیائے پنچایت سشکتی کرن پرسکار، ناناجی دیش مکھ راشٹریہ گورو گرام سبھا پرسکار ، گرام پنچایت ڈیولپمنٹ پلانٹ ایوارڈ اور
چائلڈ فرینڈلی گرام پنچایت ایوارڈ ۔
*************
ش ح ۔ق ت۔ م ص
U. No. 261
(Release ID: 1687613)
Visitor Counter : 358