صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کووڈ-19 کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے 2020 میں،کس طرح گھریلو طبی آلات کی صنعت اپنے میں تبدیلی کی۔ کیسے اپنے کو بہتر بنایا اور کیسے خود کو وسعت دی

Posted On: 31 DEC 2020 1:24PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:31دسمبر، 2020: 2020 نے ملک میں میڈیکل سپلایز کے سیکٹر میں زبردست حصولیابیاں اور کارنامے دیکھے، عالمی وبا کے آغازمیں ہندوستان قطعی طور پر درآمد شدہ وینٹی لیٹرس، پی پی ای کٹس اور این۔95 ماسکس پر منحصر تھا۔ حقیقت میں ان پروڈکٹس (مصنوعات) کے لئے کوئی معیاری تخصیص  نہیں تھی جو عالمی وبا کے خلاف لڑائی میں لازمی ہیں۔ مرکزی حکومت نے  اُن چیلنجوں کو تسلیم کیا جو انتہائی ابتدائی مرحلوں میں عالمی وبا کی وجہ سے پیدا ہوئی تھیں۔ تاہم حکومت نے ملک بھر میں لازمی طبی مصنوعات کی مناسب دستیابی اور سپلایز کامیابی سے یقینی بنایا، اور وہ بھی مناسب مقدارسے زیادہ۔

فروری-مارچ 2020میں ہندوستان میں وینٹی لیٹرس کی اوسط لاگت لگ بھگ 15 لاکھ روپئے تھی اور یہ تقریباً سبھی وینٹی لیٹرس درآمد کیے جاتے تھے۔ ہندوستانی صنعت کی جانب سے وینٹی لیٹرس تیار کرنے کی وجہ سے اوسط لاگت اب 2 لاکھ سے 10 لاکھ روپئے کے درمیان ہے۔ گزشتہ 9 ماہ میں وزارت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سرکاری اسپتالوں کے لیے 36433 وینٹی لیٹرس کی ڈلیوری کو یقینی بنایا ہے۔ یہ ضروری بھی ہے کیونکہ ملک کی آزادی سے لے کر کووڈ سے پہلے کے دور تک، ملک کے تمام سرکاری صحت کی سہولیات یعنی اسپتالوں میں صرف تقریباً 16000 وینٹی لیٹرس تھے۔ لیکن 12 سے کم مہینوں میں تمام سرکاری صحت کے اسپتالوں میں 36433 میک اِن انڈیا وینٹی لیٹرس سپلائی کیے گئے۔ اب وینٹی لیٹرس پر تمام برآمداتی پابندیاں ہٹالی گئی ہیں اور ‘‘میک اِن انڈیا’’ ونیٹی لیٹرس برآمد کیے جارہے ہیں۔

پی پی ای کٹس کے معاملے میں مارچ میں ایک منی اسکل پروڈکشن گنجائش سے ہندوستان اب دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مینوفیکچرر بن گیا ہے جہاں یومیہ 10 لاکھ سے زیادہ پی پی ای کٹس تیار کرنے کی صلاحیت ہے جو بہت سے ملکوں کو برآمد بھی کیا گیا ہے۔ ملک میں پی پی ای کٹس تیارکرنے والوں اور سپلائرس کی تعداد پہلے ہی تقریباً 1700 ہے جو گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس (جی ای ایم) پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں۔ بی آئی ایس کے ذریعے پہلے ہی درجنوں کی توثیق کی گئی ہے۔ تقریباً170 لاکھ پی پی ای کٹس ریاستوں، مرکز کے زیرانتظام علاقوں اور سینٹرل انسٹی ٹیوشن کو مفت میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ مرکز اور ریاستی سرکاروں کے پاس پی پی ای کٹس کا دستیاب وافر اسٹاک مارچ میں تقریباً 2 لاکھ سے بڑھ کر اب 89 لاکھ سے زیادہ ہے۔ پچھلے 9 ماہ میں اوسط قیمت میں بھی خاطر خواہ کمی آئی ہے۔پہلے فی کٹ کی قیمت 600 روپئے تھی اب گھٹ کر 200 روپئے ہے۔

اسی طرح مارچ 2020 میں این-95 ماسک کے صرف تین سپلائرس ہیں اور یومیہ این۔95 ماسک کی پیداوار کی صلاحیت ایک لاکھ سے کم تھی۔ فی الحال این-95 ماسک کے تین ہزار سے زیادہ مینوفیکچررس اور سپلائرس پہلے ہی جی ای ایم پورٹل نیز 1509 تصدیق شدہ بی آئی ایس پر رجسٹرڈ ہیں، بڑی تعداد میں ہندوستان سے بھی برآمد کیے جارہے ہیں۔ اب تک4 کروڑ سے زیادہ این-95 ماسک ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں اور سینٹرل انسٹی ٹیوٹ کو مفت میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ مرکز اور ریاستی سرکاروں کے پاس دستیاب این-95 ماسک کے وافر اسٹاک میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور یہ اسٹاک مارچ میں تقریباً 9 لاکھ تھا جو فی الحال 146 لاکھ ہےاور اوسط قیمت میں بھی کمی آئی ہے۔ پہلے یہ ایک ماسک 40 روپئے کا تھا اور اب اسی مدت کے دوران 12 روپئے ہے۔

حکومت نے پہلے ہی تقریباً 83 کروڑ سیرینجز کی خریداری کا آرڈر دے رکھا ہے۔ اس کے علاوہ 35 کروڑ سیرینجز کے لیے بولیاں بھی مدعو کی گئی ہیں۔ یہ کووڈ ٹیکہ کاری کے لئے استعمال کی جائیں گی اور عام ٹیکہ کاری پروگرام کے لیے بھی استعمال کی جائیں گی۔

 

 

-----------------------

م ن۔ح ا۔ ع ن

U NO:8576


(Release ID: 1685368) Visitor Counter : 253