صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

تکنیکی ترقی کو اکثر خلل کا نام دیا جاتا ہے، لیکن اس نے ہمیں ایک بڑے خلل سے کافی حد تک نمٹنے میں مدد کی: صدر کووند


صدر جمہوریہ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے ڈیجیٹل انڈیا ایوارڈ 2020 عطا کئے

Posted On: 30 DEC 2020 1:11PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  30 /دسمبر  2020 ۔ صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے آج کہا کہ کورونا وائرس نے سماجی رشتوں، اقتصادی سرگرمیوں، حفظان صحت، تعلیم اور زندگی کے دیگر متعدد جہات کے طور پر دنیا میں بڑی تبدیلی لادی ہے، لیکن زندگی کی رفتار رکی نہیں ہے اور اس کا سہرا بالخصوص اطلاعاتی  و مواصلاتی ٹکنالوجی کو جاتا ہے۔ تکنیکی ترقی کو عام طور پر خلل کے طور پر دیکھا جاتا ہے، لیکن اس سال اس نے ہمیں ایک بڑے خلل پر عبور حاصل کرنے میں مدد کی۔ جناب کووند نے آج (30 دسمبر 2020) یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے ڈیجیٹل انڈیا ایوارڈ 2020 عطا کئے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت صرف موبیلٹی سے متعلق بندشوں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لئے تیار نہیں تھا بلکہ اس نے بحران کو موقع میں تبدیل کرکے مختلف شعبوں میں پیش رفت کی ہے۔ ایسا اس لئے ممکن ہوا کیونکہ حالیہ برسوں میں ہمارا ڈیجیٹل ڈھانچہ مضبوط ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ درس و تدریس کا کام بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہ سکا، کیونکہ اداروں نے آن لائن تعلیم جاری رکھی۔ عدالتی نظام سے لے کر ٹیلی – میڈیسن تک مختلف شعبوں نے ورچول مورڈ کو اپنایا۔ حکومت کے لئے بھی اطلاعاتی ٹیکنالوجی وہ سب سے اہم ذریعہ رہا جس سے اس نے شہریوں کو متعدد خدمات دستیاب کرائیں اور معیشت کی رفتار کو برقرار رکھا۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ فعال ڈیجیٹل مداخلتوں کے سبب ہم لاک ڈاؤن کے دوران اور اس کے بعد اہم سرکاری خدمات کو جاری رکھنے کے سلسلے کو یقینی بناسکے۔ انھوں نے کہا کہ وبا کے سبب پیدا شدہ چیلنجوں پر عبور حاصل کرنے میں ملک کی مدد کرنے کے کام میں ڈیجیٹل جانبازوں کا رول انتہائی قابل تعریف رہا۔ آروگیہ سیتو، ای- آفس اور ویڈیو کانفرنسنگ خدمات جیسے آئی سی ٹی بنیادی ڈھانچے سے تعاون یافتہ پلیٹ فارموں کے ذریعے ملک وبا کی دشواریوں کو کم کرنے میں کامیاب رہا۔

صدر جمہوریہ نے اپیل کی کہ ہر شہری کے فائدے اور تحفظ کے لئے حکومت کے سبھی دفاتر میں پیپرلیس اور کانٹیکٹ لیس (رابطہ کے بغیر) کام کاج جاری رکھنے کے لئے نئے اقدامات کی تلاش کی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے انتظامیہ کے عمل کو زیادہ ماحولیات دوست بنانے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے دور دراز کے علاقوں کو معاشی اعتبار سے جوڑنے اور سماجی اعتبار سے بدلنے میں مدد کے لئے ٹیکنالوجی اور آئی سی ٹی امداد یافتہ اختراعاتی حل کا استعمال کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری آبادی کا ایک بہت بڑا طبقہ اب بھی ڈیجیٹل آلات اور خدمات کے فوائد حاصل کرنے کا اہل نہیں ہے۔ ایسی آبادی کی تعداد کم کی جانی چاہئے اور اس کے لئے موثر اختراعاتی اقدام کے ذریعے انھیں ڈیجیٹل رسائی دستیاب کرائی جانی چاہئے۔ اس سے ہمارا ڈیجیٹل انقلاب اور زیادہ شمولیت پر مبنی ہوگا، لہٰذا سماج کی اس ڈیجیٹل تقسیم کو کم کرنے کے لئے حکومت کے ڈیجیٹل انڈیا اقدام کو جاری رکھا جانا چاہئے۔

ایک معروف مثال دیتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اطلاع ہی قوت ہے۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ اطلاعات کے اشتراک سے سماج میں نہ صرف شفافیت میں اضافہ ہوگا بلکہ شہریوں اور سماج کو زیادہ بااختیار بنائے گا۔ اس نیک خیال کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت نے عوام کے لئے مختلف قسم کے ڈاٹا سیٹ اور ڈاٹا وسائل کا آغاز کیا ہے۔ کسی جانکار سماج کے لئے جو کہ جمہوریت کا ایک اہم جزو ہے، یہ بیحد ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کو مشترک کرنے اور ان تک رسائی بنانے کی قومی پالیسی بھی انتظامیہ کے شراکت داری والے ماڈل کا تصور پیش کرتی ہے، جس میں شہری عوامی منتظمین سے غیر اسٹریٹیجک معلومات حاصل کرسکتے ہیں اور مختلف قسم کے اصلاحی طریقہ کار میں حکومت کے شراکت دار بن سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل انڈیا ایوارڈ الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت کی ایک پہل ہے، جس کے تحت ڈیجیٹل انتظامیہ سے متعلق انوکھے اقدامات اور طریقہ کار کی عزت افزائی کی جاتی ہے۔ چھٹے ڈیجیٹل انڈیا ایوارڈ 2020 چھ زمروں میں دیے گئے – یہ زمرے ہیں: وبا کے دوران اختراع، ڈیجیٹل حکمرانی میں امتیازی مقام – وزارت / محکمہ (مرکزی)، ڈیجیٹل حکمرانی میں امتیازی مقام – ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقہ، ڈیجیٹل حکمرانی میں امتیازی مقام – ضلع، اوپن ڈیٹا چمپئن اور غیر معمولی پروڈکٹ ۔

 

صدر جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں:

 

 

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 8547

 


(Release ID: 1684927) Visitor Counter : 261