نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر نے ایک ہی مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کے بارے میں عوام میں بیداری لانے کے لئے ماس میڈیا مہم کے لئے زور دیا


نائب صدر نے کہا کہ مسئلہ پلاسٹک نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم پلاسٹک کو کس طرح استعمال کرتے ہیں
پولیمرز نے زندگی کے معیار کو بلند کیا ہے:نائب صدر
انھوں نے کووڈ19 کو پھیلنے سے روکنے کے لئے طبی تحفظاتی سازوسامان اور پی پی ای کٹس کی تیاری میں پلاسٹک کے رول کو سراہا
نائب صدر نے وجے واڑہ میں سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمکل انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی(CIPET) کا دورہ کیا
ملک کی ترقی میں CIPETکے رول کی ستائش کی
جناب نائیڈو چاہتے ہیں کہ یہ ادارہ ماحولیات کے توازن اور ترقی کے لئے بایوگریڈبل پلاسٹک جیسی ماحول کے لئے سازگار مصنوعات تیار کرے

Posted On: 28 DEC 2020 3:03PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی28 دسمبر2020:نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے پلاسٹک اشیا کو پھینکنے سے متعلق عوام کے رویئے میں تبدیلی لانے کی غرض سے ذرائع ابلاغ کے ذریعہ مہم چلائے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ پلاسٹک خود مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم پلاسٹک کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔

آج وجے واڑہ میں پیٹروکیمکل انجینئرنگ اور ٹکنالوجی کے قومی ادارے(CIPET) کے طلبا اساتذہ اورعملے کے افراد کو خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے پلاسٹک کی پائیداری اور طویل عرصے تک ختم نہ ہونے کی اس کی خصوصیت کے سبب درپیش ماحولیاتی چیلنجوں پر تشویش ظاہر کی۔ انھوں نے پلاسٹک کے کچرے کے بہترین بندوبست پر زور دیا اور عوام کو تین آر کی اہمیت کے تئیں بیدار کرنے کو کہا جو اس طرح ہیں۔ ریڈیوس یعنی کمی ، ری یوز۔ یعنی دوبارہ استعمال اور ری سائیکل ۔ یعنی کسی اور شکل میں دوبارہ استعمال۔ انھوں نے کہا کہ مسئلے کا حل یہ نہیں ہے کہ پلاسٹک استعمال نہ کی جائے، بلکہ ضرورت یہ سمجھنے کی ہے کہ اسے ذمہ دارانہ طریقے سے استعمال کیا جائے اور صحیح ڈھنگ سے اس کی ری سائیکلنگ کی جائے۔

سوچھ بھارت مشن کی مثال  دیتے ہوئے انھوں نے ایک مرتبہ استعمال کی جانے والی پلاسٹک کے بارے میں بیدار کرنے کے لئے بھی اسی طرح کی ملک گیر مہم چلانے کے لئے زور دیا اور بیداری کی مہم میں میڈیا، سوسائٹی تنظیموں، طلبا اور سماجی کارکنوں کو مربوط حصہ بنانے کو کہا۔ نائب صدر نے کہا کہ عوام کو ایک ہی مرتبہ استعمال کی جانے والی پلاسٹک سے ماحولیات پر پڑنے والے مضر اثرات کو سمجھنا چاہئے اور انہیں نسلِ انسان کے مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ نائب صدر نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کے لئے صاف ستھرا اور سرسبز کرۂ ارض چھوڑنا ہے اور انھوں نے تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ایک ہی مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کے ذمہ دارانہ استعمال کا عہد کریں۔

اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے کہ بھارت میں پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے کی مارکیٹ کے 6.5 فی صد کی شرح پر ترقی کرکے 2030 کے اخیر تک 53.72 ارب ڈالر کی مارکیٹ حاصل کرلینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جناب نائیڈو نے اس بات پر زور دیا کہ کچرے کے بندوبست سے ہمارے صنعت کاروں کو سنہری مواقع حاصل ہوسکتے ہیں۔

انھوں نے CIPETکے ذریعہ گوہاٹی میں پلاسٹک کے کچرے کے بندوبست کا ایک مثالی مرکز قائم کرنے پر اسکی تعریف کی جس میں پلاسٹک ری سائیکلنگ اور کچرے کے بندوبست کے شعبوں میں ہنر مندی کے فروغ کے تربیتی پروگراموں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

پولیمرز کو ایک حیرت انگیز مادہ قرار دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ان سے زندگی کا معیار بہت بڑھا ہے اور کم وزن پائیداری اور کارآمد ہونے کی وجہ سے عالمی معیشت کا ایک اہم حصہ بن گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے تنوع اور کم قیمت ٹکنالوجی کے ذریعہ ان کی تیاری کے سبب زندگی کے مختلف شعبوں میں پلاسٹک نے روایتی مادوں کی جگہ لے لی ہے۔

جناب نائیڈو نے عالمی وبا کووڈ19- کے دوران پلاسٹک کی اہمیت کو خصوصی طور سے سراہا کیونکہ طبی تحفظاتی سازو سامان اور پی پی ای کٹس کی تیاری میں اس کا بے پناہ استعمال کیا گیا۔ جنہوں نے عالمی وبا کی روک تھام میں بڑا رول ادا کیا ہے۔ پولیمرمادوں کا بھی طبی آلات بنانے میں زبردست استعمال ہوا جس میں انسولین پینس، آئی وی ٹیوب، پیوند کاری اور ٹشو انجینئرنگ وغیرہ شامل ہیں۔

بھارت کی معیشت میں پولیمرز کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ملک بھر میں 30 ہزار سے زیادہ پلاسٹک پروسیسنگ اکائیوں میں 40 لاکھ سے زیادہ افراد کو روزگار دیا گیا ہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ملک میں ہرسال پلاسٹک کافی کس استعمال بارہ کلوگرام ہے اور اس طرح بھارت پولیمرز کے استعمال کے اعتبار سے دنیا کے پانچ سرفہرست ملکوں میں شامل ہے۔

نائب صدر نے کہا کہ پولیمرز کی مانگ 8 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے اور عالمی پٹروکیمکل صنعت کے 2025 تک بڑھا کر 958.8 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔ انھوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ مختلف سرکاری پروگرام مثلا میک ان انڈیا اور اسٹارٹ اپ انڈیا پیٹروکیمکل شعبے میں اگلے مرحلے کی تحقیق اور ایسی تکنیکی پیش رفت کے لئے ماحول تیار کرنے میں بڑا رول ادا کرسکتے ہیں۔

نائب صدر نے کہا کہ اندرون ملک تیار خام مال کی دستیابی پولیمرز صنعت کے لئے بڑی سہولیات میں سے ایک ہے جس سے اس کو فروغ میں مدد ملے گی۔ بھارت کی پلاسٹک برآمدات کے موجودہ رجحان کو انتہائی حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کی پلاسٹک برآمدات کی صنعت کی صلاحیت، بنیادی ڈھانچے اور ہنرمند کارکنوں کے اعتبار سے ہمیشہ عمدہ امکانات پیش کئے ہیں۔

انھوں نے CIPET کی قومی ترقی میں اسکے کردار کا اعتراف کیا کہ  اس نے ہنرمندی کے پروگرام ،تکنیکی مدد کی خدمات، تعلیمی اور تحقیق وترقی کے متنوع شعبوں میں انجام دی ہیں۔ نائب صدر نے اس با ت پر خوشی ظاہر کی کہ CIPET نے 50 سے زیادہ بڑے تحقیقی پروجیکٹوں کو مکمل کیا ہے اور 12 پٹنٹ فائل کئے ہیں۔ انھوں نے ادارے پر اس بات کے لئے بھی زور دیا کہ وہ مٹی میں مل کر ختم ہوجانے والی پلاسٹک جیسی ماحولیات کے لئے سازگار اشیا تیار کریں تاکہ ماحولیاتی توازن قائم رہے اور ترقی ہوسکے۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ 30 برس سے کم کی درمیانی عمر کے ساتھ بھارت دنیا کے سب سے نوجوان ملکوں میں سے ایک ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس نوجوان توانائی کو مناسب ہنرمندی اور صحیح ترغیب کے ذریعہ قوم کی تعمیر کے لئے بروئے کار لایا جائے۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ مستقبل ہنرمندی میں پوشیدہ ہے جناب نائیڈو نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اس بات کے لئے ستائش کی کہ انھوں نے اس مقصد کے تحت ہنرمندی کے فروغ کی ایک الگ وزارت قائم کی۔

انھوں نے کہا  کہ CIPET ہنرمندی کے شعبے میں اچھا کام کررہا ہے اور انھوں نے گزشتہ 5 برسوں سے دوران ہنرمندی کے فروغ کے اپنے پروگراموں کے ذریعہ تین لاکھ سے زیادہ بے روززگار یا معمولی روزگار والوں کو ٹریننگ دینے پر اس کی تعریف کی۔

یہ بتاتے ہوئے کہ 2015-16 سے جو16 نئے CIPET مراکز قائم کئے گئے ہیں ان کا مقصد فروغ پر جو پیٹروکیمیکل صنعت میں ہنرمندی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے کام کریں گے ، نائب صدر نے امید ظاہر کی کہ CIPET اس شعبے میں ہمارے ملک کی تکنیکی بالادستی قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

اس موقع پر جناب نائیڈو نے وجے واڑہ میں CIPET سے اپنی وابستگی کو یاد کیا جب انھوں نے 2016 میں کیمکل اور فرٹلائزر کے اس وقت کے وزیر اور آندھراپردیش کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ انھوں نے اس بات پر اطمنان کا اظہار کیا کہ وجے واڑہ کا یہ ادارہ آندھرا پردیش کی صنعتوں کے ساتھ ارتباط کے ذریعہ اعلیٰ کارکردگی دکھانے کے رخ پر گامزن ہے۔

آندھرا پردیش کے وزیر اوقاف جناب ایم سرینواس راؤ، کیمکل اور فرٹلائزر کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری جناب کاشی ناتھ جھا، CIPET کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر (ڈاکٹر) ایس کے نائک، CIPETوجے واڑہ کے مرکز کے سربراہ جناب چنتا شیکھر اور CIPET کے پرنسپل ڈائریکٹر جناب آر- راجندرن دیگر عہدہ داروں کے ساتھ اس موقع پرموجود تھے۔

******

م ن۔ ر ف ۔ س ا

U: 8477



(Release ID: 1684279) Visitor Counter : 238