صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

نیشنل ٹاسک فورس نے برطانیہ میں نئے وائرس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے کووڈ-19 کی جانچ، علاج اور نگرانی کی حکمت عملیوں پر غور وخوض کیا

Posted On: 26 DEC 2020 5:59PM by PIB Delhi

آئی سی ایم آر نے نیتی آیوگ کے رکن پروفیسر ونود پال اور صحت سے متعلق تحقیق کے محکمے کے سکریٹری و آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر بلرام بھارگو کی  مشترکہ صدارت میں کووڈ-19 پر تشکیل نیشنل ٹاسک فورس (این ٹی ایف) کی ایک میٹنگ منعقد کی گئی۔ میٹنگ میں ایمس کے ڈائریکٹر پروفیسر رندیپ گلیریا؛ صحت خدمات کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ایچ ایس)؛  ہندوستان کے ڈرگ کنٹرولر جنرل (ڈی سی جی آئی)؛ بیماریوں کو کنٹرول کرنے کے قومی سینٹر کے ڈائریکٹر (این سی ڈی سی)، وزارت صحت اور آئی سی ایم آر کے  دیگر نمائندوں کے ساتھ ساتھ موضوعات پر آزادانہ  اظہاررائے کرنے والے ماہرین نے شرکت کی۔

این ٹی ایف کابنیادی مقصد برطانیہ میں مختلف نوعیت کے نئےوائرس کی نئی حالیہ رپورٹس کے پیش نظر سارس-سی او وی-2 کے لئےجانچ، علاج اور نگرانی کی حکمت عملی میں شواہد پر مبنی ترمیمات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ وائرس کی اس نئی  شکل میں  غیر ہم معنی (امینو ایسڈ میں تغیرات) تبدیلی،6 یکسانیت (غیر امینو ایسڈ میں تبدیلی) اور 3 اخراج ہیں۔جین میں 8 تغیرات (میوٹیسنس) اسپائک (ایس ) موجود ہیں، جو اے سی ای2 ریسیپٹرس اور بائنڈنگ سائٹ (ریسیپٹر بائنڈنگ ڈومین) کو لے کر جاتے ہیں،  جو  انسان کے سانس کے خلیوں میں وائرس کے داخل ہونے کا مرکز ہے۔

این ٹی ایف میں سارس-سی او وی-2 کے ساتھ ساتھ برطانوی وائرس کے لئے علاج کا موجودہ قومی نظام، جانچ کی حکمت عملی اور نگرانی سے متعلق پہلؤوں پر تفصیل سے غور و خوض کیا گیا۔ اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ چونکہ  مختلف نوعیت کےبرطانیہ کے نئے وائرس سے وائرس کا انفیکشن تیزی سے پھیلتا ہے، اس لئے ہندوستان میں اس اسٹرین سے متاثرہ لوگوں کی شناخت اور اس کے پھیلاؤ پر روک تھام کرنا کافی اہم ہے۔

این ٹی ایف نے نتیجہ اخذ کیا کہ اس اسٹرین میں تبدیلی کو دیکھتے ہوئے علاج کے موجودہ نظام میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، چونکہ آئی سی ایم آر نے سارس-سی او وی-2 کی جانچ کے لئے 2 یا اس سےزیادہ جین کی حمایت کرتی رہی ہے، اس لئے جانچ کی موجودہ حکمت عملی کا استعمال کرتے ہوئے متاثرہ لوگوں کے چھوٹ جانے کے امکانات کم ہیں۔

این ٹی ایف سفارش کرتا ہے کہ  موجودہ حکمت عملیوں کے علاوہ  خاص طور پر برطانیہ سے آرہے مسافروں میں سارس-سی او وی-2 کے لئے زیادہ جینومک نگرانی کرانا اہم ہے۔ اس کے علاوہ  لیب کی جانچ میں  ایس جین  کی وضاحت،  انفیکشن کے دوبارہ ہونے کے  شواہد وغیرہ جیسے معاملوں سے متعلق نمونوں میں  جینوم سیکوینسنگ کرانا بھی خاص طور پر ضروری ہوگا۔  سبھی نمونوں کے  نمائندہ نمونوں میں سارس-سی او وی-2 کی معمول کی جینومک نگرانی جاری رکھنے اور منصوبہ بند سرگرمیوں کی ضرورت ہے۔این سی ڈی سی نے بتایا کہ حکومت ہند نے برطانیہ سے آرہی سارس-سی او وی-2 کے تبدیلی شکل کی اطلاعات اور ان اطلاعات پر دوسرے ممالک کے ردعمل پر از خود توجہ مبذول کی ہے۔  اس صورتحال پر تیزی سے نگرانی کی جارہی ہے۔ تبدیلیٔ حالات کا پتہ لگانے اور اس کی روک تھام کے لئے ایک حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔

 حکمت عملی کی نمایاں خصوصیات اس طرح ہیں:

الف۔ داخلے کا مرکز (ہندوستان کے سبھی بین الاقوامی ہوائی اڈے)

*21 دسمبر سے 23 دسمبر کے درمیان برطانیہ سے آئے سبھی مسافروں کی ہوائی اڈوں پر جانچ کی گئی۔

* صرف آر ٹی -پی سی آر جانچ کے نتائج موصول ہونے کے بعد منفی رپورٹ والے مسافروں کو ہوائی اڈوں سے باہر نکلنے کی اجازت دی گئی۔

* جانچ میں مثبت آئے تمام مسافروں کو  ادارتی آئیسولیشن میں بھیج دیا گیا ہے اور ان کے نمونوں کو  مکمل جینوم سیکوینسنگ (ڈبلیو جی ایس) کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔

*  ڈبلیو جی ایس کے نتیجے میں  وائرس کے تبدیل نہ ہونے کی تصدیق کے بعد  ہی، مثبت آئے معاملوں میں موجودہ  نظم و نسق کے تحت اداراتی آئیسولیشن سے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

* مثبت آئے مریضوں کے  رابطے میں آئے سبھی لوگوں کو بھی قرنطینہ مرکز  میں بھیج دیا گیا ہے اور آئی سی ایم آر کے رہنما خطوط کے تحت  جانچ کی گئی ہے۔

ب۔  سماجی نگرانی:

* گزشتہ 28 دنوں میں برطانیہ سے آئے سبھی مسافروں کی فہرست متعلقہ ریاستوں کے  امیگریشن بیورو کے ساتھ مشترک کردی گئی ہے۔

* 25 نومبر-20 سے دسمبر 2020 کے درمیان برطانیہ سے آئے سبھی مسافروں پر آئی ڈی ایس پی ریاستی نگرانی اکائیوں (ایس ایس یو) اور ضلع نگرانی اکائیوں (ڈی ایس یو) کے ذریعے نظر رکھی جارہی ہے۔

* آئی سی ایم آر کے رہنما خطوط کے تحت ان سبھی مسافروں کی جانچ کی جارہی ہے اور سبھی مثبت معاملوں میں آئیسولیشن  میں بھیجے جانے کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔

* سبھی مثبت معاملوں کے نمونوں کو ڈبلیو جی ایس کے لئے بھیجا جارہا ہے۔

* ان پازیٹیو مریضوں کے رابطے میں آئے لوگوں کی نگرانی میں اضافہ کیا جارہا ہے اور ان کو بھی قرنطینہ مرکز بھیج دیا گیا ہے۔

* مثبت آئے مریضوں کو 14 دن بعد دو نمونوں کی جانچ منفی آنے کے بعد ہی واپس بھیجا جارہا ہے۔

ج۔  ممکنہ نگرانی

* سبھی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 5 فیصد مثبت معاملوں کو ڈبلیو جی ایس جانچ کے لئے بھیجا گیا ہے۔

* ملک میں سارس-سی او وی-2 کے اسٹرین کے پھیلاؤ کی تجربہ گاہ اور وبا ئی بیماریوں کے مطالعے کی نگرانی کے لئے این سی ڈی سی کی سربراہی میں ایک جونومک نگرانی کنسورشیم آئی این ایس اے سی او جی کا قیام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ  برطانیہ سے واپس  آئے لوگوں کے 50 سے زیادہ نمونوں کی لیبارٹریز میں  سیکوینسنگ جاری ہے۔  کنسورشیم کی  دیگر لیباریٹریز ہیں:  نیشنل سینٹر فار ڈسیز کنٹرول، دہلی؛ سی ایس آئی آر- نسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹرگیٹو بائیولوجی،  دہلی؛ سی ایس آئی آر- سینٹر فار سیلولر اینڈ مالیکیولر  بائیولوجی، حیدرآباد؛ ڈی بی ٹی- انسٹی ٹیوٹ آف لائف سائنسز، بھوبنیشور؛ ڈی بی ٹی- نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیومیڈیکل جینومکس، کلیانی؛ ڈی بی ٹی- انسٹیم- نیشنل سینٹر فار بائیولوجیکل سائنسز، بنگلورو؛ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیوروسائنسز (این آئی ایم ایچ اے این ایس)، بنگلورو؛  آئی سی ایم آر- نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، پنے۔

برطانیہ کے مختلف قسم کےسارس-سی او وی-2 وائرس اسٹرین کا جلدی پتہ لگانے اور روک تھام کے لئے  بہتر جینومک نگرانی جاری رکھنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔  حالانکہاس امر کو سمجھنا اہم ہے کہ دیگرآر این اے وائرس کی طرح ہی سارس- سی او وی-2 میں  تبدیلی جاری رہے گی۔ سماجی فاصلہ، ہاتھ صاف رکھنا، ماسک پہننے اور دستیاب ہونے پر مؤثر ویکسین سے  تغیر پذیر وائرس کی بھی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

*****

U NO:8454

 


(Release ID: 1683974) Visitor Counter : 267