سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سری نواسا رمانوجن کی سالگرہ منانے کےلئے بین الاقوامی سا ئنسی ادبی میلے وگیانیکا کا اہتمام
‘خاتون سائنسدانوں اور صنعت کاروں کے اجلاس ’، صحتیابی کےاجلاس، فلسفہ، سائنس اور صنعت سے وابستہ ماہرین کے اجلاس میں لوگوں کی بڑے پیمانے پر شرکت
Posted On:
23 DEC 2020 11:19AM by PIB Delhi
سی ایس آئی آر- سائنسی مواصلات اور اطلاعاتی وسائل کے قومی ادارے (سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی اے آئی آر)، زمینی سائنس کی وزارت (ایم او ای ایس) اور وجنانا بھارتی (وی آئی بی ایچ اے) نے سری نواسا راما نوجن کی سالگرہ کے موقع پر آئی آئی ایس ایف -2020 کے افتتاح کے دن بین الاقوامی سائنسی ادبی میلہ وگیانیکا کے افتتاحی اجلاس کا اہتمام کیا۔ شرکا اور مدعوئین سے خطاب کرتے ہوئے سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی اے آئی آر اور سی ایس آئی آر۔ این آئی ایس ٹی اے ڈی ایس کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رنجنا اگروال نے کہا کہ اس تقریب کے اہتمام کا مقصد سائنس اور ادب کو عوام تک لے جانا ہے، یہ بتانے کے لئے کہ خود انحصاری اور عالمی بہبود کو فروغ دینے کی سائنسی مواصلات کے مختلف شعبوں سے استفادے کی اس میں کیا حکمت عملیاں ہیں۔ ڈی ایس آئی آر کےسکریٹری اور سائنسی و صنعتی تحقیق کی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی منڈے نے کلیدی خطبہ پیش کیا اور وگیانیکا جیسی تقریب کے ذریعہ سائنسی ادب کو عوام تک لے جانے پر اپنی خوشی کااظہار کیا۔انہوں نے جاری عالمی وبا کووڈ-19 ، اس کے بارے میں غیر ضروری اطلاع اور جعلی خبروں کامقابلہ کرنے میں سائنسی مواصلات کی اہمیت اجاگر کی۔ میگھالیہ اور تریپورہ کے سابق گورنر جناب تتھاگت رائے نے جو افتتاحی اجلاس کے مہمان خصوصی تھے، کہاکہ ہماری سائنسی سوچ میں توہم پرستی کا بھی دخل ہے جبکہ توہم پرستی اور مذہبی نقطہ نظر میں نمایاں فرق ہونا چاہئے۔
سائنس اور تکنالوجی کے محکمہ کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے صدارتی خطبہ پیش کیا اور ہندوستان کی ترقی کےلئے سائنسی مزاج انسانیت اور چھان بین کا سائنسی جذبہ پیدا کرنے کے لئے سائنس سے کائناتی سطح پر استفادہ کرنے کے لئے آئی آئی ایس ایف کی اہمیت پر زور دیا اور یہ بھی بتایاکہ یہ کس طرح دستورہند کی ہدایات کی تکمیل کرناچاہتا ہے۔ انہوں نے وگیانیکا کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور سائنسی مواصلات کی سائنسدانوں اورعام لوگوں کےلئے کیا اہمیت ہے اس پر اظہارخیال کیا۔ وجنانا بھارتی کے صدر ڈاکٹروجے پی بھٹکر نے جو مہمان خصوصی تھے، مقامی زبانوں کو ٹکنالوجی سے مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ سائنسی مواصلات کو کثیر لسانی ملک میں علاقائی زبانوں تک رسائی حاصل ہو۔
انڈونیشیا کی مواصلاتی ساجھیداری سے متعلق اے اےایس ایس اے اسپیشل کمیٹی کی وائس چیئرمین پروفیسر فیناریا لیگوہ نے عالمی وبا کووڈ-19 کے دوران جو سبق سیکھنے کا موقع ملا اس پر بات چیت کی اور انسانی جذبہ لچک دار رویہ پر اظہارخیال کیا۔ انہوں نے بتایاکہ سائنسی مواصلات سے کیسے عالمی وبا کاحل نکالا جاسکتا ہے اور اطلاعاتی بیداری کے ذریعہ اس سے کس طرح سامنے آنے والے چیلنجوں کی شدت کم کی جاسکتی ہے۔ ماکھن لال چترویدی نیشنل یونیورسٹی آف جرنلزم اینڈ کمیونی کیشن، بھوپال کے وائس چانسلر پروفیسر جی کے سریش نے روایتی مواصلات پر اپنے خیالات پیش کئے اور سائنسی مواصلات کی ضرورت اجاگر کی تاکہ نہ صرف علاقائی زبانوں کے لئے گنجائش نکالی جائے بلکہ بولیوں اور شاندار لوک داستانوں کے ذریعہ ان لوگوں تک پہنچا جائے جن کی ڈیجیٹل اسپیس تک رسائی نہیں۔انہوں نے نوجوان سامعین کے لئے سائنس کو پرکشش بنانے پر زور دیا تاکہ ان کے مزاج کو سائنسی بنایاجاسکے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے سائنس اورماحولیات کے خصوصی مشیر موسمی حقائق کو سمجھنے وا لے رہنما ، سائنسی مواصلات کار ، کالم نگار اور مصنف ڈاکٹر کانن پرکائستھ نے سائنسی معلومات کے گرد بے یقینی کے تعلق سے نشانہ بند سامعین سے بروقت مواصلاتی سطح پر رجوع کرنے کے متعلق اپنے خیالات پیش کئے۔ جنوبی کوریا کے شیئر کمیونی کیشن سے متعلق اے اے ایس ایس اے خصوصی کمیٹی کے سابق سربراہ اور بانی پروفیسر ہاک سوکم نے کہا کہ سائنس دانوں اور پالیسی سازوں کے درمیان تعاون پسندانہ اور بین انضباطی ٹیم ورک وقت کی ضرورت ہے تاکہ سائنسی اطلاعات کےموثر مواصلات کے ذریعہ غلط اطلاعات کوعام ہونے سے روکا جاسکے ، خاص طور پر عالمی وبا کووڈ-19 اور آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق اس کی سخت ضرورت ہے۔ سی ایس آئی آر این آئی ایس سی اے آئی ا ٓر کے چیف سائنٹسٹ مسٹر حسن جاوید خان نے شکریہ کی تحریک پیش کی ۔
ہندوستانی علاقائی زبانوں میں سائنسی ادب پر ایک اجلاس کی صدارت مسٹر نندن کدھیادی نے کی جو سائنسی فلم ساز کےعلاوہ پونے میں فلم اور ٹیلی ویزن کے ادارہ کی اکیڈمک کونسل کے سابق رکن ہیں ، انہوں نے علاقائی زبانوں میں سائنس کو مقبول بنانے کےلئے سائنسی کہانیوں کی ا ہمیت پر بات کی ۔ پیشہ سے دندان ساز ڈاکٹر آشوتوش جاویڈیکر نے جو پونے میں دینا ناتھ منگیشکر اسپتال سے وابستہ ہیں ، مراٹھی زبان میں سائنسی فکشن اور سائنسی ادب پر اظہارخیال کیا۔
سائنس داں ایف ،وگیان پراسر ڈاکٹر ٹی وی وینکٹیشورن نے جن کا تعلق نئی د ہلی سے ہے تمل زبان میں سائنسی مواصلات کے مختلف ذرائع ابلاغ کے تعلق سے اپنی معلومات پیش کی اور طلبہ اورنوجوان بالغوں کے لئے تمل اور ادب فلموں کی تاریخ میں مختلف سائنسی فکشن پربات کی۔ سی ایس آئی آر سینٹرل فوڈ ٹکنالوجیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سابق چیف سائنٹسٹ مسٹر اے ایس کے وی ایس شرما، نے جدید کنڑ زبان میں سائنسی فکشن کے شعبہ میں مزید فروغ کی کوششوں پر زور دیا۔ وہ لوگوں کو کنڑ زبان میں اولین سائنسی کہانی پشوبالا کی طرف لے گئے جو1928 میں ہوئی تھی۔
پروفیسر ڈاکٹر دیپک کمار شرما نے جو گواہاٹی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل میں ایمرجنسی میڈیسن کے ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اور سرجری کےپروفیسر ہیں، آسامی سائنسی ادب کی تاریخ پر اظہارخیال کیا۔ تمام شامل مذاکرہ لوگوں نے علاقائی زبانوں میں مواصلاتی سائنس کے بڑے چیلنجوں پر بات کی ۔
خاتون سائنسدانوں اور صنعت کاروں کے پروگرام کے افتتاحی اجلاس میں مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ اس پروگرام کے مہمان اعلی تلنگانہ کے گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سودارنجن تھے۔
صحتیابی کے پروگرام میں صحت ، چاک وچوبند اور تندرست رہنے پر توجہ دی جارہی ہے۔ اس پروگرام میں سی ایس آئی آر این آئی ایس ٹی اے ڈی ایس کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رنجنا اگروال نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور آیوش محکمہ کے آزادانہ چارج والے مرکزی وزیر جناب شری پد یسونائک تقریب کے مہمان اعلی تھے۔ کلیدی خطبہ ا ٓیوش کےسکریٹری جناب راجیش کوٹیچا نے پیش کیا۔
تندرستی رخی اس اجلاس میں باورچی خانہ میں صحت مند رہنے کے نسخہ ، ویڈیو مقابلہ، خوش رہنے کےلئے یوگا، یوگ آسنا مقابلے، کوی سمیلن، جلد صحتیاب ہوں جیسے دلچسپ موضوعات سے شرکانے استفادہ کیا۔ ایک پینل مباحثہ کا بھی اہتمام کیا گیا جس کے کلیدی مقرروں میں پروفیسر ایچ آر نگیندر(ایس وی وآئی ایس اے کے چانسلر)، پروفیسر ابھیمنیہ کمار (ڈی ایس آر آر اے یو کے وائس چانسلر)، ڈاکٹر جی گیتا کرشنن (ڈبلیو ایچ او)، جناب جین سہسرا بدھے (وبھا) شامل ہیں۔
اس سال کے آئی آئی ا یس ایف میں کچھ نئے پروگرام شامل کئے گئے ہیں جو ہیومنٹیز کو فطری سائنس سے مربوط کرتی ہے۔ فلسفہ اور سائنس آئی آئی ایس ایف-2020 کا ایک ایسا ہی پروگرام ہے۔ اس تقریب کے افتتاحی اجلاس میں خطبہ استقبالیہ ڈاکٹرسجیت بھٹاچاریہ نے پیش کیا۔ سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر شیکھر سی منڈے اور انڈین کونسل آف فلاسفیکل ریسرچ کے چیئرمین پروفیسر رمیش چندر سنہا مہمانان باوقار تھے۔ اس موقع پر سائنس اور فلسفہ کے ایک مکمل اجلاس میں سوامی آتما پریہ نندا (آر کے ایم وی ای آر آئی، ڈیمڈ یونیورسٹی کےوائس چانسلر) نے جن کا تعلق مغربی بنگال سے ہے،مختلف متعلقہ موضوعات کااحاطہ کیا۔
ہسٹری آف انڈین سائنس کےپروگرام میں کیرالہ کے گورنر جناب عارف محمد خان مہمان اعلی تھے۔ قدیم ہندوستانی سائنس پر لیکچر کاایک مکمل اجلاس کیا گیا جس سے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی ، ممبئی کے فزیکس کے محکمہ کے سینئر پروفیسر بی این جگتپ خطاب کیا۔ وہ بھابھا آٹومک ریسرچ سینٹر ، ممبئی کے سابق ڈائریکٹر بھی ہیں۔
جل شکتی کی وزارت کے مرکزی وزیر جناب گجیندرسنگھ شیخاوت نے پانی سے متعلق ایک پروگرام میں مہمان اعلی کے طور پر شرکت کی ۔ ‘اسٹوڈینٹس سائنس ولیج’ پروگرام بھی مقبول رہا۔ ان سبھی اجلاس میں طالب علموں اور ماہرین نے بڑ ی تعداد میں شرکت کی ۔
انڈسٹری اکیڈمیا کنکلیو( آئی اے سی) میں ایک خصوصی ویبنار اجلاس کااہتمام کیا گیا جس کا موضوع تھا ‘‘آئی پی آر صنعتی پیداوار تعلمی جانکاری کے سا تھ’’۔ اس میں خصوصی توجہ شمسی اور ہوائی طاقت والے آلات پر دی گئی جنہیں ڈاکٹر سبناتھ میتی نے ایجاد کیا۔ ڈاکٹر میتی سی ایس آئی آر۔سی ایم ای آر آئی کے سابق ڈائریکٹر اور پیٹنٹ ڈیزائن اینڈ ٹریڈ مارکس کے سابق کنٹرول جنرل ہیں۔
ہندوستانی سائنسی میلہ کے پہلے دن کئی تقریبات منعقد کی گئیں ۔ دیگر اہم تقریبات میں روایتی دستکاروں اور فنکاروں کی ملاقات، توانائی، رہائش، بین الاقوامی سائنسی ادب میلہ، سائنس ڈپلومیسی، بین الاقوامی ہندوستانی سائنسی فلمی میلہ، نئے سائنسی محاذوں اور نئے عہد کی تکنالوجی کے پروگرام شامل تھے۔
ہندوستان کے چھٹے بین الاقوامی سائنسی میلے کاآغاز 22 دسمبر 2020 کو ہوا ۔ اس چار روزہ پروگرام میں غیر روایتی ماحول میں کئی طرح کے شرکا ، عہدیدار اور عام لوگ حصہ لے رہے ہیں۔ کووڈ-19 سےمتاثر صورتحال میں اس سال آئی آئی ایس ایف کااہتمام آن لائن کیا گیا ہے۔ ایک لاکھ سے زیادہ شرکا اس سائنسی میلہ میں حصہ لے رہے ہیں۔
آئی آئی ایس ایف کاسفر سال 2015 میں شروع ہواتھا، یہ ایک چھوٹی سی شروعات تھی جو ا ٓج سماج کے ہر حلقہ کا ایک بہت بڑا پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ آئی آئی ایس ایف 2020 کامرکزی خیال ‘‘سائنس برائے خود انحصار ہندوستان اور عالمی بہبود ’’ہے۔
***************
)م ن ۔ ع س۔ف ر)
U-8345
(Release ID: 1682927)
Visitor Counter : 273