زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

کسانوں کو فائدہ پہنچانے اور ہندوستانی زراعت کو مضبوط بنانے کے لئے زرعی قوانین وضع کئے گئے۔ نریندر سنگھ تومر


مرکزی وزیر زراعت نے غیر ملکی نمائندوں کے جنوبی ایشیائی کلب کے ممبروں سے بات چیت کی

وزیر اعظم مودی کی قیادت میں کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے پچھلے چھ برسوں میں بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں۔ وزیر زراعت

Posted On: 22 DEC 2020 4:29PM by PIB Delhi

image001UWOL.jpg

نئی دہلی 22 دسمبر 2020: مرکزی وزیر زراعت جناب  نریندر سنگھ تومر نے  جنوب ایشیائی کلب کے بین الاقوامی میڈیا کے غیر ملکی نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کا شعبہ ہندوستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور وزیر اعظم مودی کی قیادت میں  2022  تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے پرتوجہ مرکوز ہوگی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کسانوں  کی پیداوار تجارت اور کاروبار (فروغ اور سہولت) ایکٹ 2020 اورکسانوں  کی [ بااختیاری اور تحفظ] قیمتوں کی یقین دہانی اور زرعی خدمات سے متعلق معاہدے کے ایکٹ 2020 اورلازمی اشیا ترمیمی ایکٹ 2020  ملک میں اب تک کی سب سے بڑی زرعی اصلاحات ہیں۔ ان اصلاحات سے کاشتکاروں کو منڈی کی آزادی ملے گی ، کاروبار کو فروغ ملے گا، ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہوگی اور وہ زرعی انقلاب لا سکیں  گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ایک بہت بڑی جمہوریت ہے جو سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس کے اصول پر مبنی ہے۔

بات چیت کے دوران وزارت زراعت کے عہدیداروں نے زرعی قوانین  کے تحت  دفعات کی وضاحت کی اور بتایا کہ  وہ کسانوں کو کس طرح فائدہ پہنچائیں گی اور نئے ماحولیاتی نظام  میں ہندوستانی زراعت کی بہتری کی کیا صورت ہو گی۔وزیر موصوف نے کہا کہ اصلاحات کے قوانین کو نافذ کرنے کا فیصلہ راتوں رات نہیں کیا گیا تھا بلکہ اس پر دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے تک غور و فکر کیا گیا تھا۔متعدد ماہرین کی تجویز کردہ اور متنوع کمیٹیوں / گروپوں کی سفارشات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا تھا۔ایم ایس پی کے بارے میں وزیر نے کہا کہ ایم ایس پی ایک انتظامی فیصلہ ہے اور یہ جاری رہے گا۔ مودی سرکار نے ایم ایس پی کے تئیں اپنے عہد کو واضح طور پر سامنے رکھا ہے اور  2020-21 کے خریف سیزن سمیت سرکاری خرید کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ مودی سرکار نے اس فارمولے کی بنیاد پر ایم ایس پی میں اضافے کا اعلان کیا کہ کسانوں کو پیداوار کی قیمت کم از کم 1.5 گنا ملے۔ یہ وعدہ کیا گیا تھا اور اسے پورا کیا گیا۔

وزیر زراعت نے گذشتہ چھ سالوں میں وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کے لئے  مختلف اقدامات اور اصلاحات کا خاکہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی زراعت نے غذائی قلت سے لے کر کھانے پینے کے اشیا کی فراوانی تک ایک لمبا سفر طے کیا ہے۔لہذا حکومت نے یہ ادراک کیا کہ معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے اس شعبے کو ترقی دینے کے لئے کسان نواز اصلاحات ضروری ہیں۔کسان دوست پالیسیوں سے ہم آہنگ  ماحولیاتی نظام بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے تاکہ  یہ شعبہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جائے۔مرکزی حکومت نے فروری 2019 میں پردھان منتری کسان سمان نیدھی (پی ایم - کسان) کو متعارف کرایا تھا جس کے تحت سالانہ 6،000 روپے ہر سال تین قسطوں میں مستفید کسان کے کھاتے میں منتقل ہوتے ہیں۔اسکیم کے آغاز سے ، مجموعی طور پر 95979 کروڑ روپے اب تک جاری ہوچکے ہیں اور 10.59 کروڑ کسان کنبے اس سے مستفید ہوئے ہیں۔

کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ پی ایم۔ کسان سے فائدہ اٹھانے والوں کو رعایتی قرضے مہیا کرانے کی  خصوصی مہم چلائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کیمیکلز کے کم استعمال ، مٹی کی صحت میں بہتری ، فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر اضافے اور غیر زرعی مقاصد کے لئے یوریا کے استعمال میں کمی کے لئے نیم کی آمیزش والا یوریا 2015-16 سے متعارف کرایا گیا۔زراعت انفراسٹرکچر فنڈ  9 اگست  2020 کو شروع کیا گیا تھا۔فنڈ کا مقصد کٹائی کے بعد کے انتظام کے قابل عمل منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لئے درمیانی اور طویل مدتی قرض کی مالی اعانت فراہم کرنا ہے۔جناب  تومر نے کسان پروڈیوسر تنظیموں (ایف پی او) کے بارے میں بھی بات کی۔ 10،000 ایف پی اوز کے قیام اور فروغ کی اسکیم کیلئے  بجٹ میں 6865 کروڑ روپے تفویض کئے گئے ہیں ۔یہ اسکیم 29 فروری 2020 کو شروع ہوئی۔اس اسکیم کے تحت ، پانچ برسوں میں ملک بھر میں 10،000 ایف پی او قائم کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔

وزیر موصوف  نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کسانوں کے مفاد میں یہ اصلاحات کی گئیں ہیں اور ان سے ہندوستان کی زراعت میں ایک نئے عہد کا آغاز ہو گا۔ حکومت نے کسان انجمنوں کے ساتھ  کئی دور کی بات چیت کی ہے اور وہ کھلے ذہن کے ساتھ متنازعہ معاملات پر شق بہ شق  بات چیت جاری رکھنے کے لئے تیار ہے۔

******

م ن۔ ر ف ۔ س ا

U: 8320



(Release ID: 1682851) Visitor Counter : 160