نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدرجمہوریہ ہند نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ ڈاکٹر کلام سے ترغیب حاصل کریں اور ایک مضبوط، خودکفیل اور مبنی بر شمولیت بھارت کی تعمیر کے لیے کام کریں


آئیے ہم سب بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا عہد کریں

نائب صدر جمہوریہ ہند نے گاؤوں اور چھوٹے قصبات میں روزگار اور اقتصادی مواقع پیدا کرنے پر زور دیا

آپ سب کو مختلف النوع اقتصادی اور سماجی چنوتیوں کا حل نکالنے کے لیے ڈگر سے ہٹ کر سوچنا چاہیے: نائب صدر جمہوریہ ہند

ڈاکٹر کلام صحیح معنوں میں ایک کرم یوگی تھے اور ہر بھارتی کے لیے باعث تحریک و ترغیب تھے: نائب صدرجمہوریہ ہند

وقت آگیا ہے کہ ڈاکٹر کلام کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ایسی ترقی کا راستہ اپنایا جائے، جو ہمہ گیر اور ماحول دوست ہو: نائب صدر جمہوریہ ہند

بطور صدر جمہوریہ ہند، ڈاکٹر کلام نے وقار اور رجائیت کو عملی شکل دی: نائب صدر جمہوریہ ہند

سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام پر تصنیف کردہ کتاب ‘عبدالکلام کے ساتھ 40 برس، ان کہی داستانیں’ کا اجرا

Posted On: 03 DEC 2020 12:41PM by PIB Delhi

نئی دہلی،3/دسمبر 2020،  نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے نوجوانوں سے سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی شخصیت سے ترغیب حاصل کرنے اور ایک مضبوط، خودکفیل اور مبنی بر شمولیت بھارت کی تعمیر کے لیے کام کرنے کے لیے کہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کلام کی طرح ہی نوجوانوں کو ڈگر سے ہٹ کر سوچنا چاہیے اور آج بھارت کی آبادی کے بڑے طبقے کو، جن اقتصادی اور سماجی چنوتیوں کا سامنا ہے، نیز جن کے اثرات بڑے پیمانے پر معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں، ان کا حل نکالنے کے لیے ڈگر سے ہٹ کر سوچنا چاہیے۔

ڈاکٹر سیوا تھنو پلئی کی تصنیف ‘عبدالکلام کے ساتھ 40 برس- ان کہی داستانیں’ نام کی کتاب کے ورچوول اجرا کے موقع پر جناب نائیڈو نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ یہ کتاب ڈاکٹر کلام کی زندگی کے متعلق آسان انداز میں ازحد معلومات افزا تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر کلام کی زندگی اس بات کا ایک بہت مضبوط پیغام دیتی ہے کہ کس طریقے سے مشکلات اور رکاوٹیں، جب ان کا سامنا صحیح جذبے سے کیا جائے، تو یہی چیزیں ہمارے کردار اور ہمارے انداز فکر کو قوت بخشنے والے کلیدی عناصر کے طور پر کام کرتی ہیں۔

سابق صدر جمہوریہ ہند کے ساتھ اپنے چند تجربات کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ مجھے ڈاکٹر کلام کے ساتھ زندگی میں کئی مرتبہ ، جب وہ ڈی آر ڈی او میں مصروف عمل تھے اور بعد ازاں جب انہوں نے صدر جمہوریہ ہند کے طور پر عہدہ سنبھالا، گفت وشنید کا موقع  حاصل ہوا اور ہر مرتبہ میں ان کے علم کی گہرائی اور عام انسانوں کی زندگی میں تبدیلی لانے کی ان کی مخلصانہ خواہش کا احساس ہوا۔

ڈاکٹر کلام کو سچا کرم یوگی (مرد عمل) قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ وہ ہر بھارتی کے لیے ترغیب کی علامت تھے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ڈاکٹر کلام صحیح معنوں میں عوام کے صدر تھے اور انہوں نے اپنے آپ کو ہر کسی کے ساتھ جوڑ لیا تھا، خصوصا نوجوانوں میں وہ بہت مقبول تھے۔ وہ سادگی ، ایمانداری اور دانشوری کی زندہ جاوید مثال تھے۔ بھارت کی دفاعی اور خلائی صلاحیتوں کو مستحکم بنانے میں انہوں نے جو تعاون دیا ہے، وہ بیش بہا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ڈاکٹر کلام پورے بھارت میں وقار اور امید افزودگی کی زندہ جاوید تصویر بن گیے تھے اور غیرممالک میں بھی ان کی شبیہ ایسی ہی تھی اور انہیں دوستی اور علم کا مضبوط علمبردار خیال کیا جاتا تھا۔ جناب نائیڈو نے اپنی یادداشت سے یہ بات دہرائی ۔سابق صدر جمہوریہ ہند کے ذریعے دیے گیے تعاون کے اعتراف اور اس کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ناسا نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے ذریعے دریافت شدہ ایک نئے آرگنزم کا نام ڈاکٹر کلام کے نام سے منسوب کیا ہے۔

بھارت کے لیے ڈاکٹر کلام کے نظریاتی خاکے کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ سابق صدر جمہوریہ ہند ہمیشہ بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی ضرورت کے پہلو پر گفتگو کیا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ بھارت کے پاس وسیع قدرتی وسائل اور مختلف شعبوں میں  انسانی وسائل کی شکل میں باصلاحیت افرادپر مشتمل قوت موجود ہے۔ انہیں پورا یقین تھا کہ بھارت میں مستقبل قریب میں ایک ترقی یافتہ ملک بن جانے کے مضمرات اور صلاحیت دونوں چیزیں پائی جاتی ہیں۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ڈاکٹر کلام کا سب سے بڑا شوق یہ تھا کہ وہ اسکول اور کالج کے طلبا کو پورے جوش وجذبے کےساتھ تعمیر قوم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب فراہم کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پکے قوم پرست تھے۔ ان کی تقاریر ازحد حوصلہ افزا ہوا کرتی تھیں اور وہ جید مصنف بھی تھے، جس چیز نے انہیں ازحد مقبول عام ترغیب فراہم کرنے والا قائد بنایا، وہ کلام کی شخصیت کا انسانیت کا پہلو تھا، جس نے بہت ساری زندگیوں پر اپنے اثرات مرتب کیے۔

کووڈ-19 کا نقل مکانی کرنے والے کارکنان کی زندگیوں پر، جو اثر مرتب ہوا، ان کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نے زور دے کر کہا کہ گاؤوں اور چھوٹے قصبات میں اقتصادی مواقع اور روزگار فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں منصوبہ بندی کو لامرکزی شکل دینی ہوگی، مقامی اداروں کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا اور بڑے پیمانے پر گھریلو صنعتوں کو فروغ دینا ہوگا، تاکہ ہمارے گاؤں اور قصبات نمو کے مراکز بن کر ابھریں۔ اس مقصد کے لیے جناب نائیڈو نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی اداروں کو مقامی طور پر ترقیات کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہونے کی ترغیب فراہم کی جانی چاہیے۔ ڈاکٹر کلام نے اپنی زندگی میں اتنے زور شور سے کسی اور بات کی تلقین نہیں کی، جتنی کی انہوں نے پی یو آر اے ماڈل کے توسط سے دیہی اور شہری فرق یا فاصلے کو مٹانے کے لیے کی۔ نائب صدرجمہوریہ  ہندنے کہا کہ یہی ہرکس وناکس کی ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 30 برس کی اوسط عمر کی آبادی  کے ساتھ بھارت دنیا کے نوجوان ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ نوجوانوں کی اس توانائی کا استعمال تعمیر نو کے لیے ہونا چاہیے۔ اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ تمام قائدین کا ایجنڈا یہی ہونا چاہیے۔ نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ وہ بذات خود دنیا بھر کے ممالک میں جاکر نوجوانوں سے مل رہے ہیں، ان کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں اور ان کے نوجوان اذہان سے نئے آئیڈیاز حاصل کررہے ہیں۔

جاری وبائی مرض کی صورت حال کے دوران سائنٹفک برادری کے ذریعے متعدد اختراعات پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ بھارت اس وبائی مرض کے آغاز کے مراحل میں پی پی ای کے معاملے میں پیداواری صلاحیت کے لحاظ سے صفر تھا، وہی ملک اب دنیا میں پی پی ای کٹ بنانے والا دوسرا سب سے بڑا پروڈیوسر ملک  بن کر ابھرا ہے۔ نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ کامیابی کی یہ داستان دیگر شعبوں میں بھی دہرائی جانی چاہیے اور اس کا استعمال صحیح معنوں میں ایک ‘ آتم نربھر بھارت’ کے قیام کے لیے  عمل میں آنا چاہیے، جو ڈاکٹر کلام کا بھی خواب تھا اور جنہوں نے اپنی پوری زندگی بھارت کو دفاع اور خلائی ٹیکنالوجیوں کے سلسلے میں خودکفیل بنانے کے لیے وقف کردی تھی۔

آئیے، ہم آئی آئی ایم شیلانگ میں کی گئی ان کی آخری تقریر کے الفاظ کو یادکریں، جس میں انہوں نے ماحولیات کے تئیں اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے بار بار یہ بات دہرائی تھی کہ نظام شمسی میں ہمارے پاس زندگی بسر کرنے کا صرف واحد کرہ ارض  یہی زمین ہے اور ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اس زمین کا تحفظ کریں اور اپنی آنے والی پیڑھیوں کےلیے، زندگی بسر کرنے کے لائق کرہ ارض چھوڑ کر جائیں۔ انہوں نے بنی نوع انسانیت کو ترقی کی اندھی دوڑ میں فطرت کو پہنچنے والے نقصان  کے تئیں خبردار کیا تھا۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم ڈاکٹر کلام کے دانشمندانہ  مشورے پر عمل کریں اور ترقی کا ایک ایسا راستہ اپنائیں، جو ہمہ گیر اور ماحول دوست ہو۔ ہمارے سائنسداں ااور انجینئر حضرات کو ایسے اختراعی ٹیکنالوجی حل پیش کرنے چاہئیں، جو توانائی اثر انگیزی کے حامل اور صاف ستھرے اور قابل استطاعت بھی ہوں۔

انہوں نے ایک جامع کتاب تصنیف کرنے کے لیے ڈاکٹر پلئی کی ستائش کی اور توقع ظاہر کی کہ متعدد دیگر افراد ڈاکٹر کلام کے ساتھ اپنے تجربات پر مبنی ایسی دیگر کتابیں تحریر کریں گے اور موجودہ پیڑھی کو یہ سکھائیں گے کہ انہیں ہمہ وقت ملک کی کیسی اور کیا فکر کرنی چاہیے۔

مذکورہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر اے سیواتھنو پلئی، اسرو کے پروفیسر ڈاکٹر وائی ایس راجن، پنٹاگون پریس کے ایم ڈی اور سی ای او جناب راجن آریہ، وہ ممتاز شخصیات تھیں، جنہوں نے اس ورچوول تقریب میں حصہ لیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

U-7777

م ن۔     ت ع۔

 



(Release ID: 1677986) Visitor Counter : 239