مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

جناب ہردیپ سنگھ پوری نے 243 شہروں میں صفائی متر سرکشا چیلنج کا آغاز کیا


سیور اور سیپٹک ٹینک کی خطرناک صفائی کو روکنے کا چیلنج

مشینوں کے ذریعے صفائی کو فروغ دیا جائے گا

مئی 2021 میں شہروں کا زمینی سطح پر تجزیہ کیا جائے گا اور یوم آزادی کے موقع پر نتائج کا اعلان کیا جائے گا

عالمی یوم بیت الخلاء منایا گیا

Posted On: 19 NOV 2020 3:58PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  19 /نومبر 2020 ۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب ہردیپ سنگھ پوری نے آج کہا کہ بھارت سرکار یہ یقینی بنانے کے لئے پابند عہد ہے کہ کسی بھی شخص کو سیور یا سیپٹک ٹینک میں داخل کرنے کی ضرورت نہ پڑے، جب تک کہ زیادہ سے زیادہ عوامی صفائی ستھرائی کے مفاد میں پوری طرح سے ایسا کرنا ضروری نہ ہو۔ نئی دہلی میں ایک ویبینار میں صفائی متر سرکشا چیلنج کا آغاز کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آج ہم صفائی متر سرکشا چیلنج کرکے ایک اور سنگ میل قائم کررہے ہیں۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کسی بھی سیور یا سیپٹک ٹینک کی خطرناک صفائی کرنے والے کی زندگی کبھی بھی خطرے میں نہ پڑے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہمارے قابل احترام وزیر اعظم کے تصور کے مطابق ہے، جنھوں نے سوچھ بھارت مشن – شہری (ایس بی ایم- یو) کی بنیاد میں صفائی ملازمین کے تحفظ اور وقار کو ہمیشہ جگہ دی ہے۔

عالمی یوم بیت الخلاء کے موقع پر شروع کئے گئے اس چیلنج کا مقصد سیوروں اور سیپٹک ٹینکوں کی خطرناک صفائی کو روکنا اور مشین کے ذریعے ان کی صفائی کو فروغ دینا ہے۔ ورچول طریقے سے منعقدہ پروگرام میں چیف سکریٹریز، اسٹیٹ مشن ڈائریکٹروں اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینئر افسروں اور شہر کے اہلکاروں نے 30 اپریل 2021 تک سبھی سیور اور سیپٹک ٹینک کی صفائی کے لئے 243 شہروں کی جانب سے ایک ساتھ حلف لیا اور اپنی عہد بستگی کا اظہار کیا کہ خطرناک صفائی سے کسی بھی شخص کی موت کو روکنے کی سمت میں کام کیا جائے گا۔ اس ویبینار میں سماجی انصاف کی وزارت، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے اور صنعت و داخلی تجارت کو فروغ دینے کے محکمے کے سکریٹریوں نے بھی حصہ لیا، جنھوں نے یہ بتایا کہ کیسے ان کی وزارتیں اس طرح کی صفائی کے لئے مشینوں کے استعمال کے تعلق سے تعاون دے رہی ہیں۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب پوری نے کہا کہ مینول اسکیوینجرس کی شکل میں روزگار کی ممانعت اور ان کی بازآبادکاری سے متعلق قانون (2013) اور قابل احترام سپریم کورٹ کے مختلف فیصلے واضح طور سے خطرناک اور نقصان دہ صفائی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی شخص حفاظتی طریقہ کار کو اپنائے بغیر کسی سیپٹک ٹینک یا سیور میں داخل نہیں ہوسکتا ہے اور نہ ہی ایسے عمل میں حصہ لے سکتا ہے۔ ان سب کے باوجود سیپٹک ٹینکوں اور سیوروں کی صفائی میں مصروف ملازمین کے درمیان انسانی حادثات کا اعادہ باعث تشویش ہے، کیونکہ یہ مسئلہ عام طور پر سماج کے اقتصادی اعتبار سے محروم اور حاشیائی برادریوں سے متعلق ہے۔ جناب پوری نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس چیلنج سے نمٹنے کی ذمے داری نہ صرف سیاسی نمائندوں، نوکر شاہوں یا میونسپل اتھارٹیز کی ہے بلکہ یہ ملک کے سبھی شہریوں کی منشا اور ان کی عہد بستگی پر بھی منحصر ہے۔ انھوں نے کہا کہ جیسے شہریوں نے شہروں میں اپنی صفائی کی مکمل ذمے داری اپنے ہاتھوں میں لے لی ہے، اسی طرح سے اس کوشش میں بھی ان کی حصے داری بہت اہم ہے۔

ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری جناب درگا شنکر مشر نے ان چیلنجوں کی نوعیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیلنج مشین کے ذریعے صفائی اور افرادی قوت کی صلاحیت سازی کے لئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے ساتھ ساتھ اس اہم مسئلے پر شہریوں کے درمیان بیداری پیدا کرنے پر مرکوز ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی شکایتوں کا اندراج کرنے اور انھیں نپٹانے کے علاوہ سیور اوورفلو کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ریئل ٹائم سولیوشنز فراہم کرنے کے لئے ایک مخصوص ہیلپ لائن نمبر شروع کیا گیا ہے۔ حصہ لینے والے شہروں کا حقیقی زمینی تجزیہ مئی 2021 میں ایک آزاد ایجنسی کے ذریعے کیا جائے گا اور اس کے نتائج 15 اگست 2021 کو جاری کئے جائیں گے۔ شہروں کو تین ذیلی زمروں میں نوازا جائے گا۔ یہ زمرے ہیں: 10 لاکھ سے زیادہ کی آبادی والے شہر، 3 سے 10 لاکھ کی آبادی اور 3 لاکھ تک کی آبادی والے شہر۔ سبھی زمروں میں آنے والے کامیاب شہروں کو ملنے والے کل انعام کی رقم 52 کروڑ روپئے ہوگی۔

پروگرام میں ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے سینٹرل پبلک ہیلتھ اینڈ انوائرنمنٹل  انجینئرنگ آرگنائزیشن (سی پی ایچ ای ای او) کے ذریعے تیار کئے گئے متعدد ایڈوائزری پیش کی گئیں۔ ان میں شامل تھے – سیور اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کرنے والے صفائی عملے کے لئے ایک تربیتی ماڈیول، ’ایکوئپمنٹ اینڈ ورک فورس نارمس فار مینیجنگ واٹر بورن سینی ٹیشن اِن انڈیا‘ پر مشتمل ایک دستاویز اور ’لینڈ اپلی کیشن آف فیکل سلج‘ پر مشتمل مشاورتی دستاویز کی ایک سیریز بھی جاری کی گئی۔  پوسٹر پر مبنی اس مواصلاتی مہم کا مقصد شہریوں کے برتاؤ میں تبدیلی لانے کی کوشش کرنا ہے۔ آج جاری کئے گئے سبھی دستاویز سوچھ بھارت مشن – اربن پورٹل پر دستیاب ہیں۔

اس پروگرام کے دوسرے حصے میں پینل ڈسکشن کی شکل میں ایک اوپن فورم کا انعقاد کیا گیا تھا، جہاں کئی ریاستوں اور شہروں جیسے اترپردیش، مہاراشٹر،سورت، حیدرآباد اور لدھیانہ میں ’مین ہول ٹو مشین ہول ٹرانسفارمیشن‘ کے موضوع پر اپنے تجربات اور اپنے ذریعے اپنائے گئے بہترین طور طریقے مشترک کئے۔ پینل ڈسکشن میں نیشنل صفائی کرمچاری فائیننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایس کے ایف ڈی سی)، دلت انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ڈی آئی سی سی آئی) اور دہلی جل بورڈ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اربن افیئرس (این آئی یو اے) اور سیور/ سیپٹک ٹینک ایکوئپمنٹ مینوفیکچرر کم اَویدا نے بھی حصہ لیا۔ ایکوئپمنٹ مینوفیکچرر کم اَویدا نے اس چیلنج میں وزارت کی کوششوں کو تعاون دینے کے لئے اپنی مصنوعات اور خدمات کے بارے میں جانکاری دی۔

2014 میں اپنے آغاز کے بعد سے ایس بی ایم-یو نے صفائی ستھرائی اور ٹھوس کچرے کے بندوبست ، دونوں ہی شعبوں میں اہم پیش رفت کی ہے۔ 4337 شہری لوکل باڈیز (یو ایل بی)، (مغربی بنگال کے 35 یو ایل بی کو چھوڑکر) کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف) قرار دیا گیا، 1319 شہروں کو او ڈی ایف+ اور 489 شہروں کو او ڈی ایف++ سرٹیفائی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 62 لاکھ سے زیادہ انفرادی گھریلو بیت الخلاء اور 5.9 لاکھ سے زیادہ کمیونٹی / پبلک بیت الخلاء کی تعمیر کی گئی ہے۔ اس کےع لاوہ 2900 سے زیادہ شہروں 59900 سے زیادہ بیت الخلاء کو گوگل میپ کو لائیو کیا گیا ہے۔ ٹھوس کچرا بندوبست کے شعبے میں 97 فیصد وارڈ میں گھر گھر جاکر جمع کرنے کی 100 فیصد سہولت ہے، جبکہ پیدا ہورہے کل کچرے کے 67 فیصد حصے کو پروسیس کیا جارہا ہے۔ کچرے سے پاک شہروں کے لئے اسٹار ریٹنگ پروٹوکول کے تحت کل 6 شہروں کو 5 اسٹار، 86 کو 3 اسٹار اور 64 کو 1 اسٹار کے طور پر سرٹیفائیڈ کیا گیا ہے۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 7368



(Release ID: 1674258) Visitor Counter : 300