بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

کووڈ-19 چیلنج سے نمٹنے کے لئے ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات اور پہل قدمیوں سے وزیراعظم کے آتم نربھر بھارت اور میک انڈیا کی اپیل کو موثر   جواب  ملا


 وزارت کے اقدامات کے نتیجے میں   ہینڈ سینٹائزر سمیت طبی سازو سامان کی لاگت میں کمی آئی

 اس سے درآمدات میں کمی کی راہ ہموار ہوئی اور کووڈ سے متعلق  متعدد طبی سازو سامان اور معاون اشیاء  کی برآمدات ممکن ہوسکی

Posted On: 19 NOV 2020 12:08PM by PIB Delhi

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں(ایم ایس ایم ای) کی مرکزی وزارت نے کووڈ۔19 چیلنج سے نمٹنے کے لئے ٹیکنالوجی پر مبنی متعدد   پہل قدمیاں  اوراقدامات  کئے ہیں۔ وزارت کے ان اقدامات کے نتیجے میں وزیراعظم کے آتم نربھر بھارت اور میک انڈیا کی اپیل  کوموثر رد عمل حاصل ہوا ہے۔وزارت کے ان اقدامات کی وجہ سے نہ صرف  کافی تعداد میں  ہینڈ سینٹائزر  بوتل  ڈسپینسر( پمپ / فلپ )کی مینوفیکچرنگ کررہا ہے۔ تاکہ  اس کی بڑھتی تمام مانگوں کو پورا کیاجاسکے بلکہ ان چیزوں کو برآمد بھی کررہا ہے۔ اس سے ہندوستان کو ہینڈ سینٹائزر میٹریلس(سیال/ جیل) میں خود کفیل  بننے میں بھی مدد ملی ہے۔علاوہ ازیں ملک کو معاون اشیاء مثلاً ماسک، فیس شیلڈ، پی پی ای کیڈس، سینٹائزباکس اور جانچ کی سہولتیں تیار کرنے میں بھی بڑے پیمانے پر تعاون ملا ہے۔

aaa.jpg

ایم ایس  ایم ای کے وزیر جناب نتین گڈ کری نے ان اقدامات اور حصولیابیوں کے لئے ایم ایس ایم ای کی  ٹیم کی تعریف کی۔

ہینڈ سینٹائز ربوتل ڈسپینسر( پمپ/ فلپ):

 کووڈ-19 کے دوران ہینڈ سینٹائز اور اس کی بوتلوں کے لئے مانگوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا۔ اس کے  لئے بوتل  ڈسپینسر(پمپ) کی مانگ کئی گنا ( پچاس لاکھ یومیہ ) کااضافہ ہوا۔ کووڈ سے پہلے ملک میں بوتل ڈسپنیسر/ پمپ کی مینوفیکچرنگ تقریباً 5 لاکھ یومیہ تھی۔ بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے چائنا سے ڈسپینسر بڑی مقدار میں درآمد کرنے کے لئے کوششیں کی جارہی تھی تاہم بیرون ملک سے  سپلائ چین پوری طرح متاثر تھی۔ جس کے سبب ملک میں اس طرح کی ڈسپینسر کی قیمت میں زبردست اضافہ( 30 روپے  فی ڈسپینسر) دیکھنے کو ملا۔ اس سے ہندوستانی بازار میں سینٹائز رکی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا۔

bbb.jpg

  • سینٹائز ربوتل ڈسپینسر ایک پلاسٹک کا سامان ہے جس میں پلاسٹک کا ڈھکن لگا ہوا ہے۔ اس کااستعمال سینٹائزر  میٹریل نکالنے  اور سیٹائز بوتل کو  ڈھکن  رکھنے کے لئے کیا جاتا ہے۔
  • ڈسپینسر تین قسم کی ہوتی ہے۔ اسپرے کے لئے پمپ، جیل کے لئے فلپ  کیپ اور لیکویڈ کے لئے  فلپ کیپ
  • ڈسپینسر میں  لگ بھگ 11چھوٹے اجزاء   ہوتے ہیں۔جن کو جمع کیاجاتا ہے۔ چند اجزاء مثلا بال، اسپرنگ اور ٹیوبنگ کو چھوڑ کر باقی تمام اجزاء مولڈنگ مشین پر بنائے جاتے ہیں ۔
  •   اچھی طرح کام کرنے کے لئے پمپ کے تمام حصوں کو جمع کرنا ایک چیلنج ہے۔دوسری طرف خود کار طریقے سے جمع کرنے کی لاگت زیادہ ہے۔
  • اسطرح  کے ڈسپینسروں کا وسیع ایپلی کیشن ایف ایم جی سیکٹر میں بھی ہے۔ ڈسپینسروں کے سپلائی کرنے والے ایف  ایم سی جی کی کمپنیوں کے ساتھ طویل المدتی سپلائی کے وعدے رکھتے ہیں۔لہذا عالمی سطح پر کووڈ کی شروعات میں سینٹائزرکے لئے صرف چھوٹی گنجائش تھی۔

ایم ایس ایم ای کی وزارت کے اقدامات:

اس حقیقت  کا اطراف کرتے ہوئے مئی 2020 کی شروعات میں ایم ایس ایم ای کے سکریٹری نے وزارت کے افسران اور  ٹول روم اور ٹیکنالوجی مراکز سمیت تمام اسٹیک ہالڈروں کے ساتھ متعدد میٹنگوں کاانعقاد کیا۔ اسی طرح سے آل انڈیا پلاسٹک مینوفیکچرر ایسوسی ایشن(اے آئی پی ایم اے) آل انڈیا میڈیکل ڈیوائسس مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن سمیت صنعت کے ساتھ بھی میٹنگوں کا بھی اہتمام کیا گیا تاکہ اس بات کو سمجھا جاسکے کہ ڈسپینسر کی مقامی سطح پر مینو فیکچرنگ میں کس طرح تیزی لائی جاسکے۔نجی سیکٹر کی بھی اپنی صلاحیتوں وسعت دینے کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی۔ تاہم  یہ محسوس کیا گیا کہ مینو فیکچرنگ میں اچانک اضافہ ممکن نہیں ہے۔ ایسی صورتحال اس وجہ سے تھی کہ مولڈس موجود نہیں تھے۔  اب تک صنعت مولڈس کو درآمد کررہی تھی۔

ایم ایس ایم ای کی وزارت نے اپنے ٹیکنالوجی مراکز کو تحریک دی:

  • ٹیکنالوجی مراکز کو  اس چیلنج کو قبول کرنے اور سرگرمیاں انجام دینے کے لئے تحریک دی گئی۔ ڈسپینسر کے اجزاء کی مینو فیکچرنگ کے لئے 7 مولڈس درکار تھے۔
  •  وزارت نے متعدد مصنوعات کے لئے 26 کروڑ روپے کی مالیت کی نئی مشین خریدنے کے لئے ٹیکنالوجی مراکز کے لئے  گرانٹس منظور کیا
  • ٹیکنالوجی مراکز نے ڈسپینسر کی مینو فیکچرنگ کے لئے مولڈس مینوفیکچر کرنے کا چیلنج لیا۔ کیونکہ کثیر کیویٹی( 24یا16 کیویٹی) مولڈس ملک میں مینو فیکچر نہیں کئے جارہے تھے۔
  •  ٹائم لائن میں کمی کرنے کے لئے درکار سات مولڈس کو جزوی طور پر مختلف مقامات (احمد آباد، لدھیانہ، اورنگ آباد، جمشید پور، حیدرآباد، ممبئی) میں واقع ٹیکنالوجی مراکز میں تقسیم کیا گیا۔

نتائج:

  • سینٹائزر پمپس کے لئے مولڈس کے  دو سیٹ ہمارے ٹیکنالوجی مراکز کے ذریعہ صنعت کو مینو فیکچرنگ کرنے کے لئے فراہم کرائے گئے ہیں۔
  • ٹیکنالوجی مرکز لدھیانے کے ذریعہ 30 ایم ایم اور 24 ایم ایم کے فلپ کیپ مولڈس تیار کئے گئے۔
  • اس سے حوصلہ پا کر اب کچھ پرائیویٹ ٹول روم بھی مولڈس کی مینو فیکچرنگ کررہے ہیں۔

قومی سطح پر اثرات:

  • مذکورہ بالا باتوں کی وجہ سے آج ہم ڈسپینسر  مینو فیکچرنگ تقریباً خود کفیل ہے۔
  •  موجودہ مجموعی مینو فیکچرنگ 40 لاکھ یومیہ ہے۔
  •  اس کی قیمت کم ہو کر تقریباً 5.50 روپے ہوگئی۔ جبکہ اپریل۔ مئی 2020 میں اس کی  قیمت تقریباً 30 روپے تھی۔
  • متعدد ہندوستانی کمپنیوں نے اس کی مینوفیکچرنگ شروع کی اور شاید اب ان کے پاس فاضل ذخیرہ ہو۔
  • اے آئی پی ایم اے کے ساتھ بات چیت کے مطابق موجودہ صرفہ 50 لاکھ ڈسپینسر یومیہ سے زیادہ ہے(اب لوگ ریفیل خرید رہے ہیں)۔

 برآمد کے لئے  اب تیار ہے:

اس سے قبل اسپرے پمپ کے ساتھ سینٹائزروں کی برآمدات پر پابندی تھی لیکن اس پابندی کو  اب ہٹا لیا گیا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ اب ہم اس کو برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔

 ہینڈ سینٹائز رمیٹریلس میں خود کفالت کو حاصل کرنا:

دیگر بڑے اقدام کے حصے کے طور پر ایم ایس ایم ای کی وزارت نے ملک کو ہینڈ سینٹائزنگ میٹریل( لیکویڈ/ جیل) کی پیداوار میں خود کفیل بننے کے لئے ملک کو کافی تعاون کیا۔ وزارت ایم ایس ایم ای نے سینٹائز ٹیسٹنگ فیسلیٹی قائم کرنے کے علاوہ قدرتی خوشبو  جات کااستعمال کرتے ہوئے آیورویڈک/ کاسٹمیٹک سینٹائزس تیار کیا۔ اس سلسلے میں تفصیلات درج ذیل ہیں:

  • کووڈ-19 کے پھیلنے کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر ہینڈ سینٹائز کی مانگ میں اضافہ ہوا۔سینٹائز رکے بازار کی قیمت  سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی۔ سینٹائز رکی شدید قلت حکومت ہند نے سینٹائز کی مینو فیکچرنگ کے لئے لائسنسنگ کو آسان بنایا۔ شوگر ملوں ،کشیدہ گاہوں ،  ایف ایم سی جی کو سینٹائز مینو فیکچر کرنے کے لئے تحریک دی گئی۔
  •  ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ایک ٹیکنالوجی سینٹر فریگرینس اینڈ فیلور ڈیولپمنٹ سینٹر(ایف ڈی ڈی سی) قنوج سے کہا گیا کہ وہ سینٹائز  اور شراب کے لئے  لائسنس حاصل کرے تاکہ سینٹائز رکی مینو فیکچرنگ شروع کرسکے۔
  •  اس مرکز نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے  معیارات کے مطابق   ہینڈ سینٹائزر تیار کئے اور اسے قنوج کے اندر  اوراطراف  میں حفظان صحت نظام کو تقسیم کیا ہے۔
  • ایم ایس ایم ای کی وزارت نے ایف ایف ڈی سی کو پیکچنگ لائن اور دیگر سازو سامان کی خریداری کے لئے فنڈزمختص کئے۔  ایف ایف  ڈی سی نے  سینٹائز رکے لئے این پی پی اے کی قیمت سے متعلق رہنما خطوط کو فیلو کیا۔
  •  ایف ایف ڈی سی نے90 ہزار سے زائد ہینڈ سینٹائزر کی بوتلیں  اور 400 سے زائد کین فروخت کئے اور اسے متعدد سرکاری اداروں مثلاً شمالی ریلویز اور بینکوں کو بھی سپلائی کیا۔
  • سینٹائزر کی جانچ سہولت قائم کی گئی اور جانچ  کی سہولت کاآغاز کیا گیا۔ مزید برآں قدرتی خوشبوجات کا استعمال کرتے ہوئے سیمپل کے لئے آیورویدک / کاسٹمیٹک سینٹائزر تیار کئے۔ جس کی جانچ ابھی سی ایس آئی آر- نیشنل پوٹینکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، لکھنؤ میں چل رہی ہے۔ سینٹائزر کے لئے خوشبو  بھی تیار کی گئی۔

 فی الوقت ملک میں مناسب مقدار میں سینٹائزر میٹریل دستیاب
-3 دیگر پروڈکٹس:

  1. رام نگر میں واقع ہمارے ٹیکنالوجی سینٹر کے ذریعہ یو وی سینٹائزر باکسس کو بھی ڈیزائن اور مینو فیکچر کیا گیا۔ بعدازاں اس ڈیزائن کو صنعت کے  حوالے کیا گیا۔
  2. ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ٹیکنالوجی مراکز نے اس مدت کے دوران فیس شیٹ اور ماسکوں(کے وی آئی سی )  کی مینو فیکچرنگ کی بھی شروعات کی۔ جب ملک میں ان سامانوں کی سخت قلت تھی۔ آج ملک ماسک کے معاملے میں پوری طرح خودکفیل ہے۔
  3. اسی طرح ٹیکنالوجیز سینٹر چنئی نے ہاٹ ٹیپ سیلنگ مشین کا استعمال کرتے ہوئے پی پی  ای تیار کیا۔
  4. ٹیکنالوجیز سینٹر میرٹھ نے پی پی ای کٹ کی جانچ کے لئے خون کے جذب کے لئے جانچ آلہ کی تنصیب کی۔ اسی طرح  اس سے متعلق جانچ سہولتیں دستانوں اور تمام پی پی کٹس کے لئے وزارت کے  اوکھلا ٹیکنالوجی مرکز پر قائم کی جارہی ہیں۔

 

 

******

 

م ن۔  م ع۔ ر ض

U-NO.7356



(Release ID: 1673997) Visitor Counter : 234