صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے 9 ریاستوں کے وزرائے صحت اور سینئر ریاستی حکام کے ساتھ کووڈ اور صحت عامہ کے اقدامات کا جائزہ لیا


انہوں نے وزیراعظم کے جن آندولن کو رفتار دینے پر زور دیا

Posted On: 09 NOV 2020 4:01PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،09نومبر ،2020   / صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج 9 ریاستوں کے  وزرائے صحت ، پرنسپل سکریٹریز / ایڈیشنل چیف سکریٹریز سے بات چیت کی۔ ان ریاستوں میں آندھرا پردیش ، آسام، مغربی بنگال، راجستھان، ہماچل پردیش، تلنگانہ ، پنجاب، ہریانہ اور کیرالہ شامل ہیں۔ کیرالہ کی وزیر صحت  محترمہ کے کے شیلجا، آسام کے وزیر صحت پیوش ہزاریکا، پنجاب کے وزیر صحت بلبیر سنگھ سدھو، تلنگانہ کے وزیر صحت ایتیلا راجیندر، ہماچل پردیش کے وزیر صحت، راجیو سیزل نے اپنی اپنی ریاستوں کی طرف سے میٹنگ مین شرکت کی۔

ریاستوں / ریاستوں کے کچھ ضلعوں سے کووڈ کیسز کی تعداد میں اضافے کی خبر مل رہی ہے۔ جو سات دن کی اوسط پر روزانہ سطح میں کافی اضافہ ہے۔  ان ریاستوں میں اسپتال میں داخل کیے جانے کے پہلے 72/48/24 گھنٹے  کے دوران شرح اموات میں اضافے ، کیسوں کے دوگنا ہونے کی  زیادہ شرح ، حساس آبادی والے گروپوں میں زیادہ اموات کی بھی خبریں مل رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GEYK.jpg

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنی بات کا آغاز ہر ایک کو یہ یاد دلاتے ہوئے کیا کہ ملک میں 8 جنوری کو کووڈ کے بارے میں پہلی میٹنگ ہوئی تھی اور اب اس عالمی وبا کے 11 مہینے ہو چکے ہیں۔  اپنی تشویش ایک بار پھر ظاہر کرتے ہوئے کہ آنے والا موسم سرما اور تہواروں کے زیادہ دن کی وجہ سے کافی زیادہ خطرہ لاحق ہے، جس سے اجتماعی طور پر جو فائدے ہوئے ہیں انہیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔  انہوں نے کہا ‘‘ہم سب کو تہوارے کے پورے دنوں مزید چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ تہواروں کے یہ دن دشہرے سے شروع ہوئے تھے اور دیوالی ، چھٹھ پوجا ، کرشمس اور پھر اگلے سال مکر سنکرانتی تک  جاری  رہیں گے۔ سانس کے ذریعے پھیلنے والا یہ وائرس سردی کے دنوں میں تیزی سے پھیلتا ہے۔’’

ملک میں کووڈ سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کس طرح ملک میں جنوری میں پنے کے این آئی وی میں ایک لیباریٹری سے شروع ہوکر لیباریٹریز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا اور آج تک لیبس کی تعداد 2074 ہو گئی ہے۔ اس طرح جانچ کی صلاحیت  اب 15 لاکھ روزانہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کووڈ کے مریضوں کی ہر سطح کی دیکھ بھال میں جنرل ، آکسی جینیریٹیڈ اور آئی سی یو  بستروں کی تعداد میں اضافے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ہر ایک کو جانکاری دی کہ کل زیر علاج مریضوں میں سے صرف 0.44 فیصد مریض وینٹیلیٹر پر ہے، 2.47 فیصد مریض آئی سی یو میں ہے اور محض 4.13 فیصد مریض آکسیجن والے بستروں پر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صحتیاب ہونے کی شرح بھارت میں سب سے زیادہ  ہے اور  بھارت عالمی سطح پر اُن ملکوں میں شامل ہے جہاں سب سے کم شرح اموات ہے۔

اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، دلی ، تمل ناڈو، کرناٹک اور چھتیس گڑھ کے وزارئے صحت اور سینئر صحت حکام کے ساتھ اپنی حالیہ بات چیت کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے ہر ایک کو یقین دلایا کہ بیماری کے پھیلنے پر وزیراعظم بذات خود نظر رکھ رہے ہیں؛ ‘‘وزیراعظم نے کئی مرتبہ کووڈ کے مختلف معاملات پر قوم سے خطاب کیا ہے۔ انہوں نے سبھی وزرائے اعلیٰ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سربراہان کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی ہے۔ ان کا تازہ ترین خطاب محض 10 منٹ پہلے کا ہے جس میں وہ کووڈ کے بارے میں موزوں رویے اور اسے جن آندولن میں تبدیلی کرنے کے بارے میں لگاتار کوشش کرنے کا ایک اہم پیغام تھا۔ ’’ انہوں نے کالر ٹیون کے ذریعے پیغام پہنچانے اور دیگر آئی ای سی سرگرمیوں جیسے عوامی تحریکوں کو فروغ دینے کے حکومت کے وسیع اقدامات کی بھی وضاحت کی۔ انہوں نے اپنی بات کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ کووڈ سے نمٹنے کا بہترین طریقہ کووڈ کے تئیں موزوں رویہ ہے اور اس پر عمل کرنا آسان ہے۔

بیماری پر قابو پانے کے قومی مرکز این سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سجیت کے سنگھ نے کووڈ – 19 کو پھیلنے اورمتعلقہ ریاستوں میں صحت عامہ سے متعلق کوششوں کے بارے میں ہر ایک کو آگاہ کیا۔  انہوں نے علاقوں اور ضلعوں میں تشویش کے معاملات جاری رہنے کو اجاگر کیا۔

ریاست کے وزرائے صحت نے کنٹین منٹ نگرانی اور کووڈ کے مریضوں کے علاج کے لیے کیے گیے اقدامات کا مختصر طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے ان طور طریقوں کا بھی خاص طور پر ذکر کیا جو سردست اپنائے جا رہے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0021XLE.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003ZF35.jpg

 

صحت کے مرکزی سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے سبھی ریاستوں سے درخواست کی کہ وہ کووڈ پر قابو پانے اور اس کے پھیلاؤ پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے دس کلیدی میدانوں پر توجہ دیں ؛ ٹیسٹنگ میں اضافہ کرنا، مارکیٹ والی  جگہوں پر جانچ کرنا، کام کی جگہوں پر جانچ کرنا، مذہبی مقامات پر جانچ کرنا، جہاں سب سے زیادہ متاثرین پائے جا سکتے ہیں، جانچ میں آر ٹی – پی سی آر میں اضافہ کرنا، آرے اے ٹی سے غیر متاثرہ لوگوں کی علامتوں کی لازمی جانچ ، 72 گھنٹے کے اندر اندر متاثرین کا پتہ لگانے کا عمل مکمل کرنا، جو نئے کیس پتہ لگے ہیں ان میں سے 10 سے 15 کا اوسطاً پتہ لگانا ، اسپتال میں داخلے کے بعد پہلے 24 سے 72 گھنٹے کے اندر اندر اموات کے فیصد پر قابو پانے کے لیے صحتیابی کے رویے کو فروغ دینا،  اگر ضروری ہو تو شرح اموات کو ایک فیصد سے کم کرنے پر روزانہ  ہر اسپتال میں اموات کا تجزیہ کرنا ، 60 سال سے زیادہ عمر والے اور کئی بیماریوں کا شکار جیسے حساس لوگوں کا تحفظ کرنا۔ پنچایتی راج اداروں ، شہری بلدیاتی اداروں ، ارکان پارلیمنٹ، ایم ایل اے اور مقامی بااثر افراد کے لوگوں سے اپیل کرانا کہ وہ کووڈ کے تئیں موزوں رویہ اپنائیں، جہاں رویے میں تبدیلی لاکر مہم چلانے کی ضرورت ہو۔

 

میٹنگ میں صحت کی ایڈیشنل سکریٹری ، محترمہ آرتی اہوجا، صحت کے جوائنٹ سکریٹری جناب لو اگروال اور وزارت کے دیگر سنیئر حکام نے بھی شرکت کی۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                                                       

 

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

U – 7105



(Release ID: 1671617) Visitor Counter : 204