وزیراعظم کا دفتر
کیواڈیا، گجرات میں راشٹریہ ایکتا دیوس پریڈ کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
31 OCT 2020 1:54PM by PIB Delhi
نئی دہلی:31 اکتوبر، 2020:
ہم سب نے ابھی مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل کی دور اندیشی سے لبریز آواز پرساد کے طور پر حاصل کی۔اپنی بات بتانے سے پہلے میں آپ سب سے بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ لگواؤں گا، اور آپ سب سے میری گزارش ہے یونیفارم والے جوانوں سے بھی میری گزارش ہے اور دور دور پہاڑیوں پر بیٹھے میرے آدیواسی بھائی بہنوں سے بھی التجا ہے کہ ایک ہاتھ اوپر کرکے پوری طاقت سے سردار صاحب کو یاد کرتے ہوئے ہم بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ لگائیں گے۔میں تین بار نعرہ لگواؤں گا، پولیس بیڑے کے بہادر بیٹے، بیٹیوں کے نام۔ بھارت ماتا کی جئے، کورونا کے دور میں خدمت کرنے والے کورونا جانبازوں کے نام۔ بھارت مایا کی جئے، آتم نربھر بھارت کے عہد کو حقیقت بنانے میں مصروف تمام لوگوں کے نام، بھارت ماتا کی جئے، میں کہوں گا سردار پٹیل، آپ لوگ دو بار بولیں گے امر رہیں- امر رہیں، سردار پٹیل امر رہیں- امر رہیں، سرادر پٹیل امر رہیں- امر رہیں، سردار پٹیل امر رہیں- امر رہیں، سبھی ہم وطنوں کو سردار ولبھ بھائی پٹیل کے یوم پیدائش کی بہت بہت مبارکباد۔ ملک کی سینکڑوں ریاستوں کو، راجے- رجواڑوں کو ایک کرکے ملک کے تنوع کو آزاد بھارت کی طاقت بناکر، سردار پٹیل نے ہندوستان کو موجودہ شکل عطا کیا۔
2014 میں ہم سبھی نے ان کے یوم پیدائش کو بھارت کی ایکتا کے پرو کے طور پر منانے کی شروعات کی تھی۔ ان چھ برسوں میں ملک میں گاؤں سے لیکر بڑے شہروں تک، پورب سے پچھم، کشمیر سے کنیا کماری تک، سبھی نے ایک بھارت شریسٹھ بھارت کے عہد کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ آج ایک بار پھر یہ ملک ماں بھارتی کے عظیم فرزند کو ملک کے مرد آہن کو خراج عقیدت پیش کررہا ہے۔ آج ایک بار پھر یہ ملک سردار پٹیل کی اس فلک بوس مجسمے کے نیچے، ان کے سائے میں ملک کی ترقی کے مہایگیہ کا اپنا عہد دوہرا رہا ہے۔ ساتھیوں، میں کل دوپہر ہی کیواڈیاپہنچ گیا تھا۔ اور کیواڈیا پہنچنے کے بعد کل سے لیکر اب تک یہاں کیواڈیا میں جنگل سفاری پارک، ایکتا مال، چلڈرن نیوٹرشن پارک اور آروگیہ ون جیسے متعدد نئے مقامات کا نقاب کشائی ہوئی ہے۔ بہت ہی کم وقت میں، سردار سروور ڈیم کے ساتھ جڑا ہوا یہ عظیم الشان تعمیر ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’’ کے جذبے کا، نئے بھارت کی ترقی کا تیرتھ استھل بن گیا ہے۔ آنے والے وقت میں ماں نرمدا کے ساحل پر، ہندوستان ہی پوری دنیا کے سیاحتی نقشے پر یہ جگہ اپنا مقام بنانے والی ہے، چھانے جارہی ہے۔
آج سردار سروور سے سابرمتی ریور فرنٹ تک سی۔ پلین خدمات کا بھی افتتاح ہونے جارہا ہے۔ یہ ملک کی پہلی اور اپنے آپ میں انوکھی سی۔ پلین خدمات ہے۔ سردار صاحب کے درشن کے لئے، اسٹیچو آف یونٹی کو دیکھنے کیلئے ہم وطنوں کو اب سی۔ پلین سروس کا بھی متبادل حاصل ہوگا۔ یہ ساری کوشش اس علاقے میں سیاحت کو بھی بہت زیادہ بڑھانے والی ہے۔ اس سے یہاں کے لوگوں کو، میرے آدیواسی بھائی بہنوں کو روزگار کے بھی نئے مواقع مل رہے ہیں۔ ان حصولیابیوں کیلئے بھی میں گجرات سرکار کو، گجرات کے سبھی شہریوں کو اور سبھی 130 کروڑ ہم وطنوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو، کل جب میں سارے علاقے میں پورے دن جارہا تھا اور وہاں گائیڈ کے طور پر یہیں آس پاس کے گاؤں کی ہماری بیٹیاں جس اعتماد کے ساتھ، جس گہرائی کے ساتھ، سبھی سوالوں کی جانکاری کے ساتھ فوری جوابات کے ساتھ مجھے گائیڈ کررہی تھی۔ میں سچ میں بتاتا ہوں میرا سر فخر سے اونچا ہوگیا۔ میرے ملک کے گاؤں کی آدیواسی لڑکیوں کی یہ طاقت، ان کی ایک صلاحیت، حیران کرنے والی تھی۔ میں ان سبھی بچوں کو اتنے کم وقت میں انہوں نے جو مہارت حاصل کی ہے۔ اور اس میں نیا ایک طرح کا ایکسپرٹائز (مہارت) کو جوڑا ہے، پروفیشنلزم کو جوڑا ہے۔ میں ان کو بھی آج صمیم قلب سے اپنی آدیواسی بیٹیوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیوں، یہ بھی حسین اتفاق ہے کہ آج ہی مہرشی والمیکی جینتی بھی ہے۔ آج ہم بھارت کی جس ثقافتی اتحاد کا منظر دیکھتے ہیں، جس بھارت کا تجربہ کرتے ہیں، اسے اور زندہ اور توانائی سے بھرپور بنانے کاکام صدیوں پہلے مہارشی والمیکی نے ہی کیا تھا۔ بھگوان رام کے آدرش، رام کے سنسکار اگر آج بھارت کے کونے کونے میں ہمیں ایک دوسرے سے جوڑ رہے ہیں، تو اس کا بہت بڑا سہرا بھی مہرشی والمیکی جی کو ہی جاتا ہے۔ ملک کو، مادر وطن کو سب سے بڑھ کر ماننے کا مہرشی والمیکی کا جو نعرہ تھا، ‘जननी जन्मभूमिश्च स्वर्गादपि गरीयसी’ یہ جو منتر تھا ، وہی آج راشٹرپرتھم ‘ ہندوستان پہلے’ کے عہد کی مضبوط بنیاد ہے۔
میں سبھی ہم وطنوں کو مہارشی والمیکی جینتی کی بھی دلی مبارکباد دیتا ہوں۔ ساتھیو، تمل زبان کے عظیم شاعر مجاہد آزادی سبرامنیم بھارتی نے لکھا تھا-
मन्नुम इमयमलै एंगल मलैये,मानिल मीधु इधु पोल पिरिधु इल्लैये, इन्नरु नीर गंगै आरेंगल आरे इ॑गिथन मान्बिर एधिरेधु वेरे, पन्नरुम उपनिट नूलेन्गल नूले पार मिसै एधोरु नूल इधु पोले, पोननोलिर भारत नाडेंगल नाडे पोट रुवोम इग्तै एमक्किल्लै ईडे।
سبرامنیم بھارتی کی جو نظم ہے، اس کا مفہوم ہندی میں جو ملتا ہے، دور دراز علاقوں کے بارے میں جووضاحت ہے وہ اتنا ہی متاثر کن ہے۔
سبرامنیم جی نے جس جذبے کا اظہار کیا ہے دنیا کی سب سے قدیم زبان تمل زبان میں کیا ہے۔ اور کیا حیرت انگیز ماں بھارتی کا بیان کیا ہے۔ سبرامنیم بھارت جی کے اس نظم کے جذبات ہیں، چمک رہا بلند ہمالیہ، یہ نگراج ہمارا ہی ہے۔ جوڑ نہیں دھرتی پر جس کا، وہ نگراج ہمارا ہی ہے۔ ندی ہماری ہی ہے گنگا، پلاوت کرتی مدھورس دھارا، بہتی ہے کیا کہیں اور بھی، ایسی پاون کل- کل دھارا؟ سمّانت جو سفل وشومیں، مہما جن کی بہت رہی ہے امر گرنتھ وہ سبھی ہمارے، اُپنشدوں کا دیش یہی ہے۔ گائیں گے یش ہم سب اس کا، یہ ہے سورنم دیش ہمارا، آگے کون جگت میں ہم سے، غلامی کے دور میں بھی، سبرامنیم بھارتی جی کا اعتماد دیکھئے، وہ جذبات ظاہر کرتے ہیں، آگے کون جگت میں ہم سے، یہ ہے بھارت دیش ہمارا۔
بھارت کے لئے اس حیرت انگیز جذبے کو آج ہم یہاں ماں نرمدا کے کنارے، سردار صاحب کی عظیم مجسمے کے سائے میں اور قریب سے محسوس کرسکتے ہیں۔ بھارت کی یہی طاقت ہمیں ہر مصیبت سے، ہر مشکل سے لڑنا سکھاتی ہے، اور جیتنا بھی سکھاتی ہے۔ آپ دیکھئے، پچھلے سال سے جب ہم آج کے دن ایکتا دوڑ میں شامل ہوئے تھے تب کسی نے تصور نہیں کیا تھا کہ دنیا پوری نوع انسانیت کو کورنا جیسی عالمی وبا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ آفت اچانک آئی، اس نے پوری دنیا میں انسانی زندگی کو متاثر کیا ہے، ہماری رفتار کو متاثر کیا ہے، لیکن اس وبا کے سامنے ملک نے، 130 کروڑ ہم وطنوں نے، جس طرح اپنی اجتماعی طاقت کو، اپنی اجتماعی قوت ارادی کو ثابت کیا ہے وہ غیرمعمولی ہے۔ تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں۔
کورونا جانبازوں کے اعزاز میں 130 کروڑ ہم وطنوں نے ایک ہوکر کشمیر سے کنیا کماری ،لیہہ سے لکشدیپ، اٹک سے کٹک، کچ سے کوہما، تریپورہ سے سومناتھ 130 کروڑ ہم وطنوں نے ایک ہوکر جو جذبہ دکھایا، ایکتا کا جو پیغام دیا اس نے آٹھ مہینے سے ہمیں اس بحران کے سامنے جوجھنے، لڑنے کی اور فتح کے راستے پر آگے بڑھنے کی طاقت دی ہے۔ ملک نے ان کے اعزاز کیلئے دیئے جلائے، عزت کا اظہار کیا، ہمارے کورونا جانباز، ہمارے متعدد پولیس کے ہونہار ساتھیوں نے دوسروں کی زندگی بچانے کیلئے اپنی زندگی قربان کردی۔ آزادی کے بعد انسانیت کی خدمت کیلئے حفاظت کیلئے زندگی قربان کرنا اس ملک کے پولیس بیڑے کی خاصیت رہی ہے۔ قریب قریب 35 ہزار میرے پولیس بیڑے کے جوانوں نے آزادی کے بعد قربانی دی ہے۔ لیکن اس کورونا کے دور میں خدمت کیلئے، دوسرے کی زندگی بچانے کیلئے،ہمارے پولیس کےبیڑے کے جوانوں نے، متعدد افراد نے خدمت کرتے کرتے خود کو ہی وقف کردیا۔ تاریخ کبھی اس سنہرے پل کو کبھی فراموش نہیں کرسکے گی اور پولیس بیڑے کے جوانوں کو ہی نہیں 130 کروڑ ہم وطنوں کو پولیس بیڑے کے بہادروں کے اس وقف کرنے کے جذبے کو ہمیشہ سرجھکانے کیلئے ترغیب دیگا۔
ساتھیو، یہ ملک کی ایکتا کی ہی طاقت تھی کہ جس وبا نے دنیا کے بڑے بڑے ملکوں کو مجبور کردیا ہے، بھارت نے اس کا مضبوطی سے مقابلہ کیا ہے۔ آج ملک کورونا سے اُبھر بھی رہا ہے اور متحد ہوکر آگے بھی بڑھ رہا ہے۔ یہ ویسا ہی اتحاد ہے جس کا تصور مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل ن ے کیا تھا۔ ہم سبھی کا یہ اتحاد کوروناکےاس مشکل دور میں مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل کو سچا خراج عقیدت ہے۔
ساتھیو، مصیبتوں اور چیلنجوں کے درمیان بھی ملک نے کئی ایسے کام کئے ہیں جو کبھی ناممکن مان لئے گئے تھے۔ اسی مشکل وقت میں آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد، آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد کشمیر نے شمولیت کا ایک سال پورا کیا ہے۔ 31 اکتوبر کو ہی آج سے ایک سال پہلے یہ کام ہوا تھا۔ سردار صاحب زندہ تھے۔ باقی راجا – رجواڑے کے ساتھ یہ کام بھی اگر ان کے ذمے ہوتا تو آج آزادی کے اتنے برسوں کے بعد یہ کام کرنے کی نوبت مجھ پر نہیں آتی۔ لیکن سردار صاحب کا وہ کام ادھورا تھا، انہیں کی تحریک سے 130 کروڑ اہل وطن کو اس کام کو بھی پورا کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ کشمیر کی ترقی میں جو روکاوٹیں آرہی تھیں انہیں پیچھے چھوڑ کر اب کشمیر ترقی کے نئے راستے پر بڑھ چکا ہے۔ چاہے نارتھ۔ ایسٹ میں امن کی بحالی ہو یا نارتھ۔ ایسٹ کی ترقی کے لئے اٹھائے جارہے قدم، آج ملک اتحاد کی نئی منزل قائم کرپا رہا ہے۔ سومناتھ کی دوبارہ تعمیر سردار پٹیل نے بھارت کے تہذیبی افتخار کو لوٹانے کا جو کام شروع کیا تھا اس کی توسیع ملک نے ایودھیا میں بھی دیکھا ہے۔ آج ملک رام مندر پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا گواہ بنا ہے اور عظیم الشان رام مندر کو بنتے بھی دیکھ رہا ہے۔
ساتھیو، آج ہم 130 کروڑ ہم وطن ملکر ایک ایسے ملک کی تعمیر کررہے ہیں جو مستحکم بھی ہو اور اہل بھی ہو۔ جس میں برابری بھی ہو اور امکانات بھی ہوں، سردار صاحب بھی کہتے تھے اور سردار صاحب کے الفاظ ہیں دنیا کے ستون کسان اور مزدور ہیں، میں سوچتا ہوں کہ کیسے کسان کو غریب اور کمزور نہ رہنے دوں، کیسے انہیں مضبوط کروں، اور اونچا سر کرکے چلنے والا بنادوں۔
ساتھیو، کسان، مزدور، غریب طاقتور تب ہوں گے، جب وہ آتم نربھر بنیں گے۔ سردار صاحب کا خواب تھا وہ کہتے تھے ساتھیو، کسان، مزدور، غریب مستحکم تب ہونگے جب وہ آتم نربھر بنیں گے اور اب کسان مزدور آتم نر بھر بنیں گے، تبھی ملک آتم نربھر بنےگا۔ ساتھیو،آتم نربھر ملک ہی اپنی رفتار کے ساتھ ساتھ اپنی حفاظت کے لئے بھی پُراعتماد رہ سکتا ہے۔ اور اس لئے ، آج ملک دفاع کے شعبے میں آتم نربھر بننے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں، سرحدوں پر بھی بھارت کی نظر اور نظریہ بدل گئے ہیں۔ آج بھارت کی زمین پر نظر گڑانے والوں کو منہ توڑ جواب دینے کی طاقت ہمارے بہادر جوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ آج کا بھارت سرحدوں پر سینکڑوں کلو میٹر طویل سڑکیں بنارہا ہے، درجنوں برج، کئی سرنگیں لگاتار بناتا چلا جاررہاہے۔ اپنی خودمختاری اور عزت کی دفاع کے لئے آج کا بھارت پوری طرح پُرعزم ، عہد بند پوری طرح تیار ہے۔
لیکن ساتھیو، ترقی کی ان کوششوں کے درمیان، کئی ایسے چیلنجیں بھی ہیں جس کا مقابلہ آج بھارت اور پوری دنیا کررہا ہے۔ گزشتہ کچھ وقت سے دنیا کے مختلف ملکوں میں جو حالات بنے ہیں، جس طرح کچھ لوگ دہشت گردی کی حمایت میں کھل کر سامنے آ گئے ہیں، وہ آج انسانیت کے لئے، دنیا کے لئے، امن کے پجاریوں کے لئے ایک عالمی سوچ کا موضوع بنا ہوا ہے۔ آج کے ماحول میں، دنیا کے سبھی ملکوں کو، سبھی سرکاروں کو، سبھی فرقوں کو، دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ امن، بھائی چارہ اور باہمی احترام ہی انسانیت کی سچی علامت ہے۔ امن، اتحاد اور ہم آہنگی وہی اس کا راستہ ہے۔ دہشت گردی-تشدد سے کبھی بھی، کسی کا بھلا نہیں ہو سکتا۔ بھارت تو گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے، متاثر رہا ہے۔ بھارت نے اپنے ہزاروں بہادر جوانوں کو کھویا ہے، اپنے ہزاروں بے قصور شہریوں کو کھویا ہے، بے شمار ماؤں کے لال کھوئے ہیں، بہت سے بہنوں کے بھائی کھوئے ہیں۔ دہشت گردی کے درد کو بھارت اچھی طرح جانتا ہے۔ بھارت نے دہشت گردی کو ہمیشہ اپنی ایکتا سے، اپنی مضبوط قوت ارادی سے جواب دیا ہے۔ آج پوری دنیا کو بھی متحد ہوکر، ہر اس طاقت کو ہرانا ہے جو دہشت گردی کے ساتھ ہے، جو دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہی ہے۔
ساتھیو، بھارت کے لئے تو ایکتا کے معنی ہمیشہ سے بہت زیادہ رہا ہے۔ ہم تو وہ لوگ ہیں جن کو وہ تحریک ملی ہے۔ ‘‘سروے بھونتو سکھن’’ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے خود کو وقف کیا ہے ‘‘وسودھیو کٹمبکم’’ کی یہی تو ہماری زندگی کی دھارا ہے۔ بھگوان بدھ سے لیکر مہاتما گاندھی تک بھارت نے پوری دنیا کو امن اور اتحاد کا پیغام دیا ہے۔ ساتھیو، قومی شاعر رام دھاری سنگھ دنکر جی نے لکھا ہے۔ بھارت ایک وچار، جنت کو زمین پر لانے والا۔ بھارت ایک بھاؤ، جس کو پاکر انسان جگتا ہے۔ ہمارا یہ ملک ہمارے خیالات سے، ہمارے جذبات سے، ہماری کوششوں سے، ہم سب سے ملکر ہی بنتا ہے۔ اور اس کی بہت بڑی طاقت، بھارت کا تنوع ہے۔ اتنی بولیاں، اتنی زبانیں، الگ الگ طرح کی روایت، کھانا پینا، رسم ورواج، یہ کسی اور ملک میں ملنا مشکل ہے۔ ہمارے وید میں بھی کہا گیا ہے۔जनं बिभ्रति बहुधा विवाचसं नानाधर्माणं पृथ्वीवी यथौकसम्। सहस्त्रं धारा द्रविणस्य में दुहां ध्रुवेव धेनुरन-पस्फुरन्ति۔ اور ہمارا یہ مادروطن الگ الگ زبانوں کو بولنے وا لے، الگ الگ افکار وخیالات والے لوگوں کو ایک گھر کی طرح رکھتا ہے۔ اس لئے، ہمارا یہ تنوع ہی ہمارا وجود ہے۔ اس کثرت میں وحدت کو زندہ رکھنا ہی ملک کے تئیں ہمارا فرض ہے۔ ہمیں یاد رکھنا ہے کہ ہم ایک ہیں، تو ہم ناقابل شکست ہیں۔ ہم ایک ہیں تو غیر معمولی ہیں۔ ہم ایک ہیں تو ہم آدتیہ ہیں۔ لیکن ساتھیو، ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ بھارت کی یہ ایکتا، یہ طاقت دوسروں کو کھٹکتی بھی رہتی ہے۔ ہماری اس تنوع کو کو ہی وہ ہماری کمزوری بنانا چاہتے ہیں۔ ہمارے اس تنوع کو بنیاد بناکر وہ ایک دوسرے کے درمیان دوری بنانا چاہتے ہیں۔ ایسی طاقتوں کو پہچاننا ضروری ہے، ایسی طاقتوں سے ہر ایک بھارت کے فرد کو بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
ساتھیو، آج یہاں جب میں نیم فوجی دستوں کی پریڈ دیکھ رہا تھا آپ سبھی کے غیرمعمولی ہنر کو دیکھ رہا تھا، تو من میں ایک اور تصویر تھی۔ یہ تصویرتھی پلوامہ حملے کی۔ اس حملے میں ہمارے پولیس بیڑے کے ہمارے جو بہادر ساتھی شہید ہوئے، وہ نیم فوجی بیڑے کے ہی تھے۔ ملک کبھی بھول نہیں سکتا کہ جب اپنے بہادر بیٹوں کے جانے سے پورا ملک دکھی تھا، تب کچھ لوگ اس دکھ کی گھڑی میں شامل نہیں تھے، وہ پلوامہ حملے میں بھی اپنا سیاسی مفاد تلاش کررہے تھے۔ اپنا سیاسی مفاد دیکھ رہے تھے۔ ملک کبھی بھول نہیں سکتا کہ تب کیسی کیسی باتیں کہی گئیں۔ کیسے کیسے بیان دیے گئے۔ ملک بھول نہیں سکتا کہ جب ملک پر اتنا بڑا زخم لگا تھا تب مفاد اور غرور سے بھری بھدی سیاست کتنے عروج پر تھی اور اس وقت ان بہادروں کی طر ف دیکھتے ہوئے میں تنازعات سے دور رہ کر سارے الزامات کو جھیلتا رہا۔ بھدی بھدی باتوں کو سنتا رہا۔ میرے دل پر بہادر شہیدوں کا گہرا زخم تھا۔ لیکن پچھلے دنوں پڑوسی ملک سے جوخبریں آئی ہیں، جس طرح وہاں کی پارلیمنٹ میں خود تسلیم کیا گیا ، اس نے ان کے لوگوں کے اصلی چہروں کو ملک کے سامنے لادیا ہے۔ اپنے ذاتی مفاد کے لئے سیاسی مفاد کے لئے یہ لوگ کس حد تک جاسکتے ہیں پلوامہ حملے کے بعد کی گئی سیاست اس کی بہت بڑی مثال ہے۔ میں ایسی سیاسی پارٹیوں سے، ایسے لوگوں سے گزارش کروں گا اور آج کے وقت میں، میں خصوصی گزارش کروں گا اور سردار صاحب کے تئیں اگر آپ کی عقیدت ہے تو اس عظیم انسان کے اس عظیم مجسمے کے سامنے سے آپ سے گزارش کروں گا کہ ملک کے مفاد میں ملک کے تحفظ کیلئے، ہمارے حفاظتی دستوں کے حوصلے کیلئے ، مہربانی کرکے ایسی سیاست نہ کریں، ایسی چیزوں سے بچیں۔ اپنے مفاد کے لئے ، جانے انجانے میں آپ ملک مخالف طاقتوں کی، ان کے ہاتھوں میں کھیل کر، ان کا مہرہ بن کر، نہ آپ ملک کا بھلا کرپائیں گے اور نہ ہی اپنی پارٹی کا۔
ساتھیو، ہمیں یہ ہمیشہ یاد رکھنا ہے کہ ہم سبھی کیلئے اگر کوئی اعلیٰ و ارفع بات ہے تو وہ ہے سب سے بڑا مفاد۔ ملک کا مفاد ہے۔ جب ہم سب فائدہ سوچیں گے، تبھی ہماری بھی ترقی ہوگی۔ بھائیو اور بہنو، آج موقع ہے کہ اس عظیم شخصیت کے قدموں میں ہم اسی بھارت کی تعمیر کا عہد دوہرائیں جس کا خواب سردار ولبھ بھائی پٹیل نے دیکھا تھا۔ ایک ایسا بھارت جو طاقتور ہوگا، مستحکم ہوگا، خوشحال ہوگا اور آتم نربھر ہوگا۔ آئیے اس مبارک موقع پر ہم پھر سے ملک کے تئیں اپنے عہد کو دوہرائیں۔ آئیے سردار پٹیل کے قدموں میں سر جھکا کر ہم یہ عہد کریں کہ ملک کا افتخار اور عزت بڑھائیں گے، اس ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔
اسی عہد کے ساتھ سبھی ہم وطنوں کو ایکتا پرو کی ایک بار پھر سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ قابل احترام سردار صاحب کو سلام کرتے ہوئے نہایت عقیدت کے سا تھ سردار صاحب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے میں ہم وطنوں کو والمیکی جینتی کی مبارکباد،سردار صاحب کی جینتی کی مبارکباد کے ساتھ اپنی بات کو ختم کرتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ۔
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO:6852
(Release ID: 1669139)
Visitor Counter : 266
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam