سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن بایو میڈیکل فضلہ کے نظم کیلئے


 طویل مدتی حل نکالنے کی ضرورت پر زور دیا

Posted On: 28 OCT 2020 5:05PM by PIB Delhi

نئی دلی، 29؍ اکتوبر،مرکزی وزیر برائےصحت اور خاندانی بہبود ، سائنس و ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنسز ڈاکٹر ہرش وردھن نے خاص طور پر وبا کی صورتحال میں صحت اور ماحولیات پر پڑنے والے دبا ؤ کو کم کرنے کی غرض سے بایومیڈیکل فضلہ کے نظم کے لئے طویل مدتی حل نکالنے پر زور دیا ہے۔ ان کا یہ پیغام ایک حالیہ ویبینار سامنے آیا ہے۔

‘‘ بایو میڈیکل فضلہ کا نظم آج بڑی اہمیت کا حامل ہو گیا ہے۔اس طرح کی  بایو میڈیکل فضلہ کے محفوظ ڈسپوزل کے لئے جو اصول و ضوابط پہلے سے موجود ہیں، ان پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے’’۔ انہوں نے انڈیا واٹر فاؤنڈیشن (آئی ڈبلیو ایف) اور یونائیٹیڈ نیشن انوائرنمنٹ پروگرام (یو این ای پی)کا ہندوستان سمیت دوسرے  ممبر ملکوں کو عوام کے تحفظ کے لئے ماحولیاتی حکمت عملی کے ذریعے تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

‘دی فیو چر آف لکوڈ بیسڈ مینجمنٹ ایمڈس کووڈ-19 وہاٹ لائیز اہیڈ؟ ’ کے عنوان سے منعقد اعلیٰ سطحی ویبینار کا انعقاد انڈیا واٹر فاؤنڈیشن (آئی ڈبلیو ایف)، اور یونائیٹیڈ نیشنل انوائرنمنٹ پروگرام (یو این ای ایف)، نے مشترکہ طور پر کیا تھا، جس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی)، حکومت ہند اور جل شکتی وزارت کے ڈرنکنگ واٹر ا ور سینیٹیشن محکمے نے تعاون کیا تھا۔

اس کا اہم مقصد کوڈ-19 کے تناظر میں اور شوشو انوائرنمنٹل امپیکٹ کے تناظر میں فضلہ کے نظم کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر غوروخوض کرنا تھا۔ 2020 کے ابتدا میں کووڈ-19 وبا سے اچانک پیدا ہوئی صورتحال سے  پوری دنیا کے لوگوں پر صحت اور معاشی اعتبار سے ایک بڑا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ اس سے سماج کا ہر سیکٹر متاثر ہے، یہاں تک کہ ویسٹ واٹر سیکٹر بھی۔ بایو میڈیکل فضلہ کے زمرے میں مادہ جاتی فضلے نے انسانی صحت اور ماحولیات کے لئے ایک بڑا خطرہ پیدا کر دیا ہے، کیونکہ یہ زمین کے اندر آسانی سے پہنچ جاتا ہے۔ اگر قاعدےسے اس سے کی نکاسی نہ کی جائے ، تو یہ زمین کے اندر کے پانی اور پینے کے پانی دونوں کو خراب کر دیتا ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے کے سکریٹری پروفیسر آسوتوش شرما نے اس فضلے سے نمٹنے کے لئے ان اختراعات پر روشنی ڈالی، جو پچھلے چار پانچ مہینوں کے دوران  وجود میں آئے۔ جیسے گاربیج بِنس، جو اسپتالوں کے لئے خاص طور پر تیار کئے گئے۔ اسے سر ی چترا ترونل انسٹی ٹیوٹ فار میڈیکل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ترویندرم نے تیار کیا۔ اب اسے کاروباری طور پر بھی تیار کیا جا رہا ہے۔

پروفیسر شرما نے ان متعدد شعبوں اور خاص طور پر زراعت کاذکر کیا، جس میں 75 فیصد پانی استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی اور صحت کے درمیان ایک جنگ چل رہی ہے۔ خاص طور پر کووڈ-19 کے دور میں، یہاں تک کہ  جب کووڈ-19 دنیا سے ختم ہو جائے گا، تو پانی کو لےکر مشکل برقرار رہے گی۔ سائنس اور ٹیکنالوجی پانی کے استعمال اور اس کے غلط استعمال کے روکنے کی وجوہات کو محدود نہیں کر رہا ہے۔ مالی صورتحال، عوامی رویہ اور معاشرے کی بیداری  جیسے بہت سے امور ہیں،جن پر توجہ کی ضرورت ہے تاکہ پانی کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آنے والی سائنس ٹیکنالوجی اور اختراع کی پالیسی 2020 پانی سے متعلق بہت سےامور کا احاطہ کرے گی اور اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر تمام متعلقہ لوگوں سےصلاح و مشورہ بھی کیا جائے گا۔ مقررین نے سیویج جنریشن اور سیویج کی دیکھ بھال اور موجودہ سیویج کے دیکھ بھال کے ڈھانچے کے استعمال کی صلاحیت پر قابل اعتماد  ڈاٹا کی عدم موجودگی  پر بھی گفتگو کی۔

Webinar on liquid waste management1

Webinar on liquid waste management2Webinar on liquid waste management

*************

( م ن ۔  ج ق ۔  ک ا(

U. No. 6775



(Release ID: 1668335) Visitor Counter : 151