سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

نئے عہد کے پائیدارجراثیم کش اور سنیٹائزر دے سکتے ہیں سائڈ ایفیکٹ والے  کیمیکل جراثیم کش اور سنیٹائزر سے راحت


‘‘ان غیرمعمولی حصولیابیوں کو ممکن بنانے والے ڈھانچے اور طریقہ کار کو آنے والی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی پالیسی 2020 میں شامل کیا جارہا ہے’’: پروفیسر آسوتوش شرما، سکریٹری برائے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی

Posted On: 26 OCT 2020 4:04PM by PIB Delhi

کووڈ-19 کے انفیکشن سے تحفظ کیلئے کیمیکل جراثیم کش اور صابن سے بار بار ہاتھ دھونے سے ہاتھ روکھے ہوجاتے  ہیں اور کئی بار ان میں کھجلی بھی ہوتی ہے۔ اس پریشانی سے بچانے کیلئے کئی نئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں واقع کئی اسٹارٹ اپ اب روایتی کیمیکل پر مبنی ڈیکوٹیمینٹس کیلئے بہت سارے پائیدار متبادل لیکر آئے ہیں جو سطحوں اور یہاں تک کہ مائیکرو کیویٹی کو بھی جراثیم سے پاک کرسکتے ہیں۔

ان کے پاس دستیاب تکنیکوں میں اسپتالوں میں جمع ہونے والے بایومیڈیکل کچرے کے ڈس انفیکشن اور بار بار استعمال کی سطحوں کے مستقل اور محفوظ اسٹریلائزیشن کے نوول نینو میٹریل اور کیمیکل پروسیس اختراعات کے استعمال سےمنسلک تکنیکیں بھی شامل ہیں۔

یہ تکنیکیں کُل دس کمپنیوں نے مہیا کرائی ہیں جنہیں سینٹر فار آگمنٹنگ وار وِد کوو،-19  ہیلتھ کرائسس (سی اے ڈبلیو اے سی ایچ) کے تحت جراثیم مطالعات سینیٹائزیشن کے لئے مدد دی گئی تھی۔ یہ قومی سائنس اور ٹیکنالوجی صنعتی ترقیاتی بورڈ (این ایس ٹی ای بی ڈی) محکمہ برائے سائنس وٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کی ایک پہل ہے جس کا نفاذ سوسائٹی فار انّوویشن اینڈ انرپرینیورشپ (ایس آئی این ای)، آئی آئی ٹی بمبئی نے کیا ہے۔

ممبئی میں واقع اسٹارٹ اپ انفلوکس واٹر سسٹم نے کووڈ-19 سے مقابلے کیلئے سطح اور آلات جراثیم کش مطالعات کیلئے ایک نظام ڈیزائن اور دریافت کرنے کے مقصد سے اپنی تکنیک میں بدلاؤ کیا ہے۔ اس تکنیک کو انہوں نے وجر کانام دیا ہے۔ یہ اسٹارٹ اپ آلودہ پانی کے مطالعے کی خصوصیت رکھتا ہے۔ وجر کےای سیریز اوزون پیدا کرنے والے ایک الیکٹرو اسٹیٹک ڈسچارج اور یو وی سی لائٹ اسپیکٹرم کے طاقتور جراثیم کش اثرات کو شامل کرکے کئی مرحلوں والے ایک جراثیم مطالعات کے عمل سے مبرا جراثیم مطالعات نظام کا استعمال کرتا ہے۔ وجر کوچ۔ای (کے ای)  پی پی ای پر موجود وائرس بیکٹیریا اور دیگر مائیکرو بیل دھبوں  کو ختم کرنے کیلئے ایڈوانس اور آکسیڈیشن، الیکٹرواسٹیٹک ڈسچارج اور یو وی سی لائٹ اسپیکٹرم کا استعمال کرتا ہے۔ یہ پی پی ای میڈیکل اور غیرمیڈیکل  گیئر کو دوبارہ  استعمال کے لائق بناکر لاگت بچاتا ہے۔

پانی کے شعبےمیں اختراعات کیلئے ڈی ایس ٹی (آئی آئی ٹی بمبئی کے توسط سے) ندھی پریاس گرانٹ کی مدد سے شروع کیے گئے انفلوکس واٹر سسٹم نے کووڈ-19 انفیکشن سے نمٹنے کی خاطر اپنی تکنیک کو مناسب بنانے کے مقصد سے اس میں بدلاؤ کرنے کیلئے ڈی ایس ٹی سے ملے سی اے ڈبلیو اے سی ایچ گرانٹ کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے فی ماہ 25 سطح جراثیم مطالعات نظام کو تیار کرنے کیلئے خود کو تیار کیا ہے۔ ہر گزرتے ماہ کے ساتھ پیداواری صلاحیت کو 25فیصد تک بڑھانے کیلئے پیداوار سپلائی چین اور رسد کو اصل دھارے میں شامل کیا ہے۔

فی الحال ان نظاموں کے اور تجربے کیلئے آئی آئی ٹی بمبئی اور سی سی ایم بی حیدرآباد کے وائرولوجی لیب کے ساتھ اشتراک کررہے ہیں۔ اسٹارٹ اپ تجارتی پیداوار کے لئے پوری طرح تیار ہے اور پروڈکٹس سرٹیفکیشن کو بہتر بنانے کیلئے کام کررہا ہے تاکہ مہارت کے حامل لیبس بھی ان کے حل کو استعمال کرسکیں۔

                 

کوئمبٹور میں واقع ایٹا پیوریفکیشن ترقی یافتہ اسٹریلائزیشن حل فراہم کرتا ہے۔ یہ ماحولیاتی مائیکرو کیویٹی پلازما ٹیکنالوجی کا استعمال کررہا ہے۔ یہ نئی ٹیکنالوجی جس میں ڈس انفکٹینٹ ہوا اور آکسیجن سے براہ راست پیدا کیا جاتا ہے، روایتی کیمیکل پر مبنی ڈسکونٹامنیشن کیلئے ایک پائیدار متبادل فراہم کرتا ہے۔

سی او ایس ایم او (مائیکروپلازما آکسیڈیشن کے ذریعے مکمل اسٹریلائزیشن)نظام کوارنٹائن سہولتوں ایمبولیٹری کیئر اور آلات سطحوں سمیت کووڈ-19 انفیکشن کے علاقوں کو تیزی سے جراثیم سے پاک کرسکتا ہے۔ یہ اختراعی مائیکرو پلازما اسٹریلائزیشن نظام کمپیکٹ اور اسکیلبل ماڈیولر اکائیاں فراہم کرتا ہے جو مضبوط لچیلی اور توانائی بچانے والی ہیں۔

اس جراثیم کش مادوں کی پیداوار آن سائٹ کیا جاتا ہے جس سے خطرناک کیمیکلز کے نقل وحمل، ذخیرہ اندوزی  اور ہینڈلنگ سے جڑی دقتیں نہیں آتیں۔ کمپنی نے پہلے ہی چنندہ کریٹیکل کیئر علاقوں میں جراثیم کش کیلئے اسپتالوں اور  حفظان صحت نظام کو خاص طور پر تیار کی گئی تکنیک فراہم کی ہے۔ انہوں نے یہ اختراع کمزور طبقات کو بھی دستیاب کرایا ہے۔ اس وقت تیزی سے اسٹریلائزیشن کیلئے ترقی یافتہ مربوط مائیکرو پلازما آکسیڈیشن نظام کے تجارتی استعمال کیلئے ان کا مکمل ارتقاء اور تفصیلی تجربہ کیاگیا ہے۔

      

چنئی میں واقع اسٹارٹ اپ مائیکرو گو نے ایک میکنیکل ہینڈ سینیٹائزنگ ڈسٹنسر مشین تیار کی ہے۔ یہ مشین ٹچ لیس،  ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے ذریعے ڈیش بورڈ کے توسط سے ہینڈ سنیٹائزیشن کے مراحل کو طے کرتی ہے۔

پُنے میں واقع وینوویٹ بایوسولوشن نے غیرالکوحل سیال سنیٹائزر پر مبنی سلور نینو ذرّات تیار کیا ہے۔ لکھنؤ میں واقع میسر ٹیکنالوجی نے خطرناک بایومیڈیکل فضلات ڈس انفیکشن کے لئے اور لینن اور پی پی ای کو دوبارہ استعمال کے لائق بنانے کیلئے ایک انسٹنٹ مائیکروویب پر مبنی ہینڈ ہیلڈ اسٹریلائزر اتُلیہ اور ایک مائیکروویب اسسٹڈ کولڈ اسٹریلائزیشن آلہ آپٹیمیسر پیش کیا ہے۔

آپٹیمیسر روایتی آٹوکلیو کے مقابلے میں مائیکروویب کی مدد سے سردی میں جراثیم پر قابو پانے والی ایک بہتر تکنیک ہے۔ یہ 100 بار دوبارہ استعمال کی صلاحیت کو یقینی بنانے کیلئے پی پی ای کٹ اور ماسک کے جراثیم کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ساتھ ہی اس میں کم لاگت کو بھی یقینی بناتا ہے۔

وہیں اتُلیہ ہاتھ سے چلنے والا انسٹینٹ مائیکروویب پر مبنی جراثیم کش ہے جو یو وی ٹیوب پر مبنی اسٹرلائزر، سنیٹائزنگ اسپرے اور جراثیم کش اور تحفظ کے سبھی ممکن طریقوں سے بہتر ہے۔

ایس آئی این ای، آئی آئی ٹی بمبئی ، ایف آئی آئی ٹی ، آئی آئی ٹی دہلی، ایس آئی آئی سی، آئی آئی ٹی کانپور، ایچ ٹی آئی سی، آئی آئی ٹی مدراس، وینچر سینٹر پُنے، آئی کے پی نالج پارک حیدر آباد، کے آئی آئی ٹی- ٹی بی آئی، بھونیشور جیسے ٹیکنالوجی ، لیباریٹروں نے تکنیکی پیش رفت کو لیکر وقت کے حساب سے مؤثر صلاح دی ہے۔ سبھی ضروری رہنما خطوط پر عمل آوری کرنے اور مفاہمت ناموں پر دستخط کرنے میں اسٹارٹ اپ کی رہنمائی کی ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے کے سکریٹری پروفیسر آسوتوش شرما نے کہا ‘‘کووڈ-19 کے لحاظ سے اہم مصنوعات اور ٹیکنالوجیوں کے اس طرح کے اور دیگر اہم مثالوں کے ذریعے معلومات کی تشہیر اور اس کے صرفے  کے آسان میل سے ہندوستانی سائنس اور ٹیکنالوجی کی گہری بنیاد تیزی سے سامنے آئی ہے۔ ان غیرمعمولی حصولیابیوں کو ممکن بنانے والے ڈھانچوں اور  طریقہ کار کو آنے والی سائنس ٹیکنالوجی اور اختراعات پالیسی 2020 میں شامل کیا جارہا ہے’’۔

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 6709


(Release ID: 1667748) Visitor Counter : 180