وزارتِ تعلیم

مرکزی وزیر تعلیم نے ورچوئل وسیلے سے آئی آئی ٹی اندور کے 8 ویں کانووکیشن میں شرکت کی


وزیر موصوف نے آئی آئی ٹی اندور کیمپس میں مختلف عمارتوں کا افتتاح بھی کیا

طلبا ذی علم بھارت کے مشن کے برانڈ سفیر کی حیثیت سے اپنے علم کو پھیلائیں گے: جناب رمیش پوکھریال 'نشنک'

Posted On: 19 OCT 2020 7:31PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 19 اکتوبر 2020، مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال ‘نشنک’ نے آج آئی ٹی آئی اندور کے 8 ویں کانووکیشن میں ورچوئل وسیلے سے شرکت کی۔ وزیر موصوف نے کیندریا ودیالیہ کی پانچ عمارتوں، کمپیوٹر اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی سنٹر ، سنٹرل ورکشاپ ، ابھی نندن بھون اور تکشیلا لیکچر ہال کمپلیکس کی پانچ عمارتوں کا افتتاح بھی کیا۔ بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین پروفیسر دیپک بی پھاٹک نے صدارت کی اور چیئرمین سینیٹ پروفیسر نیلیش کمار جین نے ڈگریوں سے نوازا۔

تمام فارغ التحصیل طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ معاشرے کی بہتری کے لیے علم کو استعمال کیا جانا چاہیے۔ طالب علم کا اصل امتحان اس وقت شروع ہوتا ہے جب وہ عملی زندگی میں نظری علم کا استعمال کرے۔ جناب پوکھریال نے امید ظاہر کی کہ طلبا ذی علم بھارت کے مشن کے برانڈ سفیر کی حیثیت سے اپنے علم کو پھیلائیں گے اور ترقی کریں گے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ آئی آئی ٹی اندور اپنے اساتذہ کے لکھے ہوئے 2740 تحقیقی مقالوں ، 35 کتب اور 175 ابواب کے ذریعہ تحقیق کے میدان میں شان دارکام کررہا ہے۔ یہ دوسری اور تیسری نسل کے آئی آئی ٹی اداروں میں فی فیکلٹی سب سے زیادہ حوالہ انڈیکس کا حامل ہے۔ انسٹی ٹیوٹ نے 61 پیٹنٹ فائل کروائے ہیں اور اس کے ایک پیٹنٹ کو منظور بھی کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے اکیڈمی اور صنعت کے درمیان پائے جانے والے فرق کو کم کرنے اور خود مکتفی بھارت اور جدت طرازی کے لیے آئی آئی ٹی اندور کی کوششوں کو سراہا۔ وزیر موصوف نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ انسٹی ٹیوٹ نے سال 2020 کی این آئی آر ایف رینکنگ میں دسویں پوزیشن ، ایشین یونیورسٹی رینکنگ 2020 میں 55 ویں اور ٹائمز ہائیر ایجوکیشن کے ذریعہ ینگ یونیورسٹی رینکنگ میں 64 ویں پوزیشن حاصل کی ۔

وزیر موصوف نے نئی عمارتوں (کیندریہ ودیالیہ، کمپیوٹر اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی سنٹر ، سنٹرل ورکشاپ ، ابھی نندن بھون اور تکشلا لیکچر ہال کمپلیکس)، جدید پروگراموں اور کانووکیشن کے لیے آئی آئی ٹی اندور کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بھارت کی وزارت تعلیم ان ہمہ جہت ترقیاتی کوششوں کی خاطر ہر ممکن تعاون کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

پروفیسر دیپک بی پھاٹک ، چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی آئی ٹی اندور ، نے کہا کہ ’’میں آج تمام گریجویٹ ہونے والے طلباء کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ نئی بلندیوں پر پہنچیں گے اور میں آپ سے چاہوں گا کہ آپ ان چیزوں پر توجہ دیں۔ کووڈ 19 کی موجودہ وبائی حالت کو دیکھ کر ، یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہمیں صبر و ضبط سے کام لینا چاہیے اور وبائی بیماری کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ علم ایک ہمیشہ بدلتا ہوا عمل ہے۔ میری آپ سب سے گزارش ہے کہ نہ صرف اپنے مضمون میں بلکہ دوسرے مضامین پر بھی مسلسل اپنے علم میں اضافہ کرتے رہیں ۔ اب سے آپ کا انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ نیا رشتہ ہوگا جو طالب علم ہونے سے کہیں زیادہ ہے۔ آپ کو اپنے انسٹی ٹیوٹ سے مربوط رہنا چاہیے ، اور انسٹی ٹیوٹ کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔ آخر میں میں آپ سب کو اچھا سوچنے ، اچھے کام کرنے اور اچھے انسان بننے کا مشورہ دوں گا۔‘‘

کانووکیشن کی تقریب میں مختلف اسٹریمز اور کورسز کے طلبا کو کل 412 ڈگریاںتفویض کی گئیں۔ فارغ التحصیل طلباء میں ، 233بی ٹیک ، 58 ایم ایس سی، 57 ایم ٹیک.، 6 ایم ایس (ریسرچ) اور 58 پی ایچ ڈی تھے ۔ بی ٹیک کے طلباء میں فارغ التحصیل 34 اور 31 بی ٹیک کے طلباء کی پہلی کھیپ میں بالترتیب سول انجینرنگ ، اور میٹالرجی انجینئرنگ اور میٹریلز سائنس کے طلبا شامل تھے۔ ایم ٹیک کے طلباء میں 10 طلباء کی پہلی کھیپ شامل تھی ، جس میں مکینیکل سسٹم ڈیزائن ، اور میٹالرجی انجینئرنگ میں تخصص کے حامل طلبا شامل تھے۔ اس کانووکیشن میں کمپیوٹر سائنس اور انجینئرنگ میں 6 ایم ایس (ریسرچ) طلباء کی پہلی کھیپ فارغ ہوئی۔ پی ایچ ڈی طلباء میں ، جناب آنند پیٹارے انسٹی ٹیوٹ کے پہلے عملے کے ممبر ہیں جنہوں نے انسٹی ٹیوٹ اسٹاف زمرے کے تحت پی ایچ ڈی مکمل کی ہے۔

یو جی کے تمام طلباء میں بہترین تعلیمی کارکردگی کے لیے صدر ہند کا طلائی تمغہ کمپیوٹر سائنس اور انجینئرنگ سے جناب سپترشی گھوش کو ملا۔ کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ کی آروشی جین ، الیکٹریکل انجینئرنگ کی خوشبو آہوجا ، مکینیکل انجینئرنگ کے اگم گپتا ، سول انجینئرنگ کے شالے گپتا اور میٹالرجی انجینئرنگ اینڈ میٹرییکل سائنس کے آشوتوش گپتا تمام طلبا کے درمیان بہترین تعلیمی کارکردگی کے لیے انسٹی ٹیوٹ سلور میڈلز سے نوازا گیا۔ ایم ٹیک کے منیش بڈولے اور ایم ایس سی پروگرام کی آنچل سکسینا نے بھی خصوصی ڈسپلن کے تمام فارغ التحصیل پی جی طلباء میں بہترین تعلیمی کارکردگی کے لیے انسٹی ٹیوٹ سلور میڈلز حاصل کیے۔ محترمہ سریجا تیواری نے تمام دو سالہ ماسٹرز پروگراموں کے فارغ التحصیل طلباء میں اعلی سی پی آئی حاصل کرنے والی بہترین خاتون طالبہ ہونے پر ‘بوٹی فاؤنڈیشن گولڈ میڈل’ حاصل کیا۔ چیتنیہ مہتا کو " درخت پر چڑھنے والا چار پیروں والا روبوٹ ڈیزائن" کرنے کے لیے بہترین بی ٹیک پروجیکٹ کا ایوارڈ ملا۔ تمام طلباء آن لائن وسیلے سے اس تقریب میں شامل تھے جب کہ  ایوارڈ حاصؒ کرنے والے طلبا پر ڈگری اور ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے موجود تھے۔

 تمام تمغہ جیتنے والوں نے اپنے تمغے مہمان خصوصی سے حاصل کیے جبکہ بہترین بی ٹی پی ایوارڈ اور ڈگریاں ڈائریکٹر کے ذریعہ دی جائیں گی۔

نو افتتاح شدہ عمارتوں کی کچھ تفصیلات اس طرح ہیں:

1- کیندریہ ودیالیہ

 

اس 3 منزلہ عمارت کا رقبہ 8628 مربع میٹر ہے اور اس کی تعمیراتی لاگت 23 کروڑ 35 لاکھ روپے ہے۔

 

A house with trees in the backgroundDescription automatically generated

 

2. کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سینٹر

 

اس دو منزلہ عمارت کا رقبہ 2 ہزار مربع میٹر ہے اور اس کی تعمیراتی لاگت 4 کروڑ 90 لاکھ روپے ہے۔ اس کی تعمیر این ایچ برادرز ممبئی نے کی تھی۔ یہ عمارت جدید طرز کی سہولتوں جیسے ہائی اینڈ پرفارمنس کمپیوٹنگ (HPC) سہولیات، ای میل ، انٹرنیٹ اور اکیڈمک سرورز ، دوسرے کمپیوٹنگ سرورز ، سیکیورٹی سی سی ٹی وی کنٹرول سنٹر ، ایمرجنسی آپریشن روم ، مواصلاتی کمرہ ، ڈی بی ایم، انٹیگریٹڈ بلڈنگ مینجمنٹ سسٹم ، الیکٹریکل پینل ، بیٹری اور یو پی ایس کمرے ، نیز کمپیوٹنگ اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی خدمات فراہم کرنے والے عملے کے ارکان کے دفاتر پر مشتمل ہے۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/12CIGY.jpg

 

 

3. مرکزی ورکشاپ

 

اس عمارت کا رقبہ 2594 مربع میٹر ہے جس کی تعمیراتی لاگت 8 کروڑ 2 لاکھ روپے ہے۔ عمارت کے مرکزی حصے میں مکینیکل انجینئرنگ کے مکمل طور پر فعال مکینیکل سیکشن ، فاؤنڈری سیکشن ، ویلڈنگ سیکشن ، تشکیل سیکشن ، پلاسٹک پارٹس مینوفیکچرنگ سیکشن ، کارپینٹری سیکشن ، فٹنگ سیکشن ، مکینیکل انجینئرنگ ورکشاپ ہیں۔ پوری مرکزی ورکشاپ کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد پروفیسر نیلیش کمار جین نے 12-2011کے دوران کی تھا۔ سنٹرل ورکشاپ میں دستیاب مختلف مشینیں مختلف تعلیمی پروگراموں کے طلباء کو اپنے تجرباتی تحقیق اور منصوبوں کے لیے آلات ، سیٹ اپ ، سازوسامان وغیرہ بنانے کے لیے دستیاب ہیں۔ ان کا استعمال مختلف سازوسامان بنانے میں جیسے الٹر وائلٹ پر مبنی ڈس انفیکشن ، پیڈل سے چلنے والے سینیٹائزر ڈسپنسر ، ڈسٹ بِنز ، چابی کے چھلے وغیرہ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

Workshop.jpg

 

4.ابھینندن بھون

 

یہ دس منزلہ عمارت ہے جس کا رقبہ 7347 مربع میٹر ہے ، اس پر تخمینہ لاگت 46 کروڑ 96 لاکھ آئی ہے ۔ یہ اندور کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس عمارت کو بنانے والے کنسلٹنٹ میسرز پیٹھاوادیان اینڈ پارٹنرز ، چنئی ہیں اور اسے یہ سینٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (سی پی ڈبلیو ڈی) کے ذریعہ تعمیر کیا گیا ہے۔ اس عمارت کو انتظامیہ کے مختلف سیکشنوں کے دفاتر ، مختلف ڈینزکے دفاتر ، ایسوسی ایٹ ڈینز ، جوائنٹ / ڈپٹی / اسسٹنٹ رجسٹرار ، رجسٹرار کے دفتر ، ڈائریکٹر کے دفتر اور دیگر انسٹی ٹیوٹ کے افسران کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004T0KN.jpg

 

 

5. تکشیلا لیکچر ہال کمپلیکس

 

لیکچر ہال کلسٹر مندرجہ ذیل تین عمارتوں پر مشتمل ہے جس کا رقبہ 19706 مربع میٹر ہے۔ اس عمارت کے لیے کنسلٹنٹ میسرز اے کے اے کنسلٹنٹس انڈیا پرائیوٹ لمیٹیڈ ہیں۔ اس کی تخمینہ لاگت 125 کروڑ 56 لاکھ روپے۔ اس عمارت کو سینٹرل پبلک ورکس پارٹمنٹ (سی پی ڈبلیو ڈی) کے ذریعہ ڈپازٹ کی بنیاد پر تعمیر کیا جارہا ہے۔  

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0051YSV.jpg

****

 

م ن۔ ع-ا

U-6534



(Release ID: 1666011) Visitor Counter : 132