سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

بھارت کو جی ایل پی سے متعلق او ای سی ڈی ورکنگ گروپ کا وائس چیئر مقرر کیا گیا ہے


’’جی ایل پی میں بھارت کی قیادت سے عالمی کاروبار کے تعلق کے معیار کا سرٹیفکیٹ دینے کے لیے ہمیں بہتر طورپر تسلیم کیا جانے لگا ہے‘:: پروفیسر آشوتوش شرما، چیئرمین جی ایل پی اتھارٹی اور سکریٹری ڈی ایس ٹی

Posted On: 15 OCT 2020 12:58PM by PIB Delhi

نئی دہلی،15 اکتوبر،      بھارت کو اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم او ای سی ڈی کے ورکنگ گروپ گڈ لیباریٹری پریکٹس (جی ایل پی) کا وائس چیئرمین بنایا گیا ہے اور اس طرح بھارت سے جی ایل پی پروگرام کے رول کو تسلیم کیا گیا ہے۔

گڈ لیباریٹری پرکٹس (جی ایل پی) ایک معیاری نظام ہے جو او ای سی ڈی نے تیار کیا ہے اور جس کا مقصد مختلف کیمیکلز مثلاً صنعتی کیمیکلز، فارما سیوٹیکلز (انسانوں اور مویشیوں سے متعلق) ایگروکیمکلز، کاسمیٹک مصنوعات، خوراک  اور میڈیکل آلات وغیرہ کے بارے میں حفاظتی ڈاٹا کو یقینی بنانا ہے جس پر   ریگولیٹری اتھارٹیز  بھروسہ کرسکتی ہیں۔

بھارت سرکار کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) نے 24 اپریل 2002 کو مرکزی کابینہ کی منظوری سے نیشنل جی ایل پی  کمپلائنس مانیٹرنگ اتھارٹی (این جی سی ایم  اے) قائم کی تھی۔

این جی سی ایم اے ایک قومی ادارہ ہے جو متذکرہ بالا زمروں کے نئے کیمیکلز کے بارےمیں حفاظتی جائزہ  لینے کے لیے  جی ا یل پی سرٹیفکیٹ جاری کرتاہے۔ این جی سی ایم اے کی طرف سے پہلا جی ایل پی سرٹیفکیٹ 2004 میں جاری کیا گیا تھا جو کہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے۔

کیمیکلز کے غیر خطرناک ہونے کی نوعیت جائزہ  اور ڈاٹا سے طے کی جاتی ہے جس کی جانچ متعلقہ ملکوں کے ریگولیٹروں کے ذریعے کی جاتی ہے اور اس کے بعد وہ ان کیمیکلز کے استعمال کے بارےمیں تصدیق کرتےہیں کہ ان سے انسانی صحت اور ماحول کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

تین مارچ 2011 کو بھارت  او ای سی ڈی میں  میوچوئل ایکسپٹنسن آف ڈاٹا (ایم اے ڈی) کا مکمل پابندی کرنے والا بن گیا جو کہ ایک تاریخی واقعہ تھا۔ ایم اے ڈی کے درجے کے ذریعے بھارت کے نام کلینیکل سیفٹی ڈیٹا کو عالمی طور پر تسلیم کیا جانے لگا جس سے پوری دنیامیں اس کے قابل بھروسہ ہونے اور اس کی قبولیت میں زبردست اضافہ ہوا۔ اس سے نہ صرف یہ کہ بھارت کے جی ایل پی ٹی ایف ایس میں اعتماد بڑھا بلکہ تجارت کے سلسلےمیں جوتکنیکی رکاوٹیں تھیں وہ بھی دور ہوئیں۔ معائنہ کاروں کی خصوصی تربیت اور این جی سی ایم اے کی  گراؤنڈ ٹیم کے ذریعے ابھرتے ہوئے شعبوں میں بھارت کی ٹی ایف ایس کی مسلسل صلاحیت سازی کا نتیجہ یہ نکلا کہ  بھارت کی ٹی ایف ایس میں اضافہ ہوا اور وہ بین الاقوامی معیارکے مطابق ہوگئی۔

بھارت کی جی ایل پی ٹی ایف ایس کی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع ہے جس  میں آٹھ قسم کے کیمیکلز اور مہارت کے نو شعبے شامل ہیں۔ قومی جی ایل پی پروگرام نے نہ صرف ملک میں جی ایل پی ٹی ایف ایس کا ایک نیٹ ورک قائم کرنے میں مدد دی ہے بلکہ اس نے بڑے پیمانے پر انتہائی باصلاحیت انسانی وسائل کی تشکیل  بھی کی ہے۔

پروفیسر آشوتوش شرما، چیئرمین جی ایل پی اتھارٹی اور سکریٹری  ڈی ایس ٹی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’جی ایل پی میں بھارت کی قیادت نے عالمی کاروبار  کے سلسلے میں  سرٹیفکیٹ دینے کے ہمارے معیار کو پوری طرح تسلیم کیا ہے۔ یہ آتم نربھرتا کے سلسلے کی بھی ایک کڑی ہے جس میں ایسے ڈھانچے اور پروسیس شامل ہیں جو عالمی معیارات کے مطابق ہیں‘‘۔

او ای سی ڈی نے بھارت کے جی ایل پی پروگرام کے رول کو تسلیم کیا اور  ڈاکٹر ایکتا کپور، سائنٹسٹ ای، این جی سی ایم اے، ڈی ایس ٹی کو 2021-22 کے لیے جی ایل پی کے  او ای سی ڈی ورکنگ گروپ کا وائس چیئرمقرر کیا۔ملک میں جی ایل پی کے بارے میں صلاحیت کو مزید فروغ دینے پر زور اور حکومت کی مسلسل عہد بندی کی وجہ سے بھارت ایک عالمی رہنما بننے والا ہے۔

(مزید تفصیلات کے لیے ڈاکٹر ایکتا کپور(ekta.kapoor[at]nic[dot]in، موبائل نمبر 9971355300) پر رابطہ قائم کیجیے

***************

م ن۔ اج ۔ ر ا   

U:6424                    



(Release ID: 1665365) Visitor Counter : 183