زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
اپریل- ستمبر 2020 کی مدت کے لیے ضروری زرعی اشیا کی برآمد میں پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 43.4 فیصد کا اضافہ ہو ا ہے
اپریل- ستمبر 2020 کے دوران زرعی تجارت کا توازن بھی 9002 کروڑ روپئے پر کافی مثبت رہا
Posted On:
10 OCT 2020 3:32PM by PIB Delhi
نئی دہلی،10 اکتوبر، زرعی برآمدات کو بڑھانے کے لیے حکومت کی مسلسل اور خصوصی کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہونے لگے ہیں کیوں کہ کووڈ-19 کے بحران کے باوجود اپریل- ستمبر 2020 کی مدت کے دوران ضروری زرعی اشیا کی برآمد میں 43.4 فیصد کا اضافہ ہوکر یہ 53626.6 کروڑ ہوگئیں، جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے دوران زرعی اشیا کی برآمدات کی مالیت 37397.3 کروڑ روپئے تھی۔ جن اشیا کے بڑے گروپوں نے اپریل- ستمبر 2020-21 بمقابلہ اپریل – ستمبر 2019-20 مثبت برآمداتی ترقی حاصل کی ہے وہ ہیں مونگ پھلی (35 فیصد)، صاف چینی (104 فیصد)، گیہوں (206 فیصد)، باسمتی چاول (13 فیصد)، اور غیرباسمتی چاول (15 فیصد) وغیرہ۔
مزید یہ کہ اپریل- ستمبر 2020 کی مدت کے دوران تجارت کا توازن 9002 کروڑ روپئے پر کافی مثبت رہا جبکہ 2019 میں اسی عرصے کے دوران تجارتی خسارہ 2133 روپئے تھا۔ ماہ بہ ماہ کی بنیاد پر ستمبر 2020 کے دوران بھارت کی ضروری زرعی اشیا کی برآمد 9296 کروڑ روپئے رہی جبکہ ستمبر 2019 کے دوران برآمدات کی مالیت 5114 کروڑ روپئے تھی۔ اس طرح اس میں 81.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
زرعی برآمدات کوفروغ دینے کی خاطر حکومت نے زرعی برآمدی پالیسی 2018 کا اعلان کیا جس میں پھلوں، سبزیوں، مصالحوں وغیرہ کی نقد فصلوں کی برآمدات کے مقصد سے بوائی کی کلسٹر پر مبنی حکمت عملی کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس طرح سے خصوصی مصنوعات کے لیے پورے ملک میں کلسٹروں کی نشاندہی کی جاتی ہے اور ان کلسٹروں میں خصوصی پالیسیوں سے کام لیا جاتا ہے۔
زرعی / باغبانی کی مصنوعات کی برآمد کو فروغ دینے کی غرض سے اے پی ای ڈی اے کے تحت آٹھ ایکسپورٹ پرموشن فورمز (ای پی ایف ایس)قائم کیے گئے ہیں۔ یہ ای پی ایف ایس کیلے، انگور، آم، انار، پیاز، ڈیری، باسمتی چاول اور غیر باسمتی چاول کے لیے بنائے گئے ہیں۔ یہ ای پی ایف ایس زرعی مصنوعات کو بڑھاوا دے کر مختلف پالیسیوں کے تحت عالمی منڈی میں پہنچانے کے لیے خصوصی کوششیں کر رہے ہیں۔
حال ہی میں حکومت نے ایک لاکھ کروڑ روپئے کے ایگری انفرا فنڈ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد زرعی ماحول میں بہتری لانا ہے جس کے تحت مناسب وقت پر زرعی مصنوعات کو فروغ حاصل ہوگا۔
اس کے علاوہ ڈی اے سی اور ایف ڈبلیو نے بھی زرعی تجارت کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع لائحہ عمل / حکمت عملی مرتب کی ہے۔ اس کا دوہرا مقصد ہے یعنی زرعی برآمدات کو فروغ دینا اور جو چیزیں ہم درآمد کرتے ہیں ان کے لیے متبادل تیار کرنے کا ایک لائحہ عمل مرتب کرنا۔
****************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:6260
(Release ID: 1663440)
Visitor Counter : 185