وزیراعظم کا دفتر

سماج کو بااختیار بنانے کے لیے ذمہ دار مصنوعی ذہانت 2020 سمٹ کے افتتاح میں وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Posted On: 05 OCT 2020 9:20PM by PIB Delhi

بھارت اور بیرون ملک کے معزز مہمانوں ،نمستے!

سماج کو بااختیار بنانے کے لیے ذمہ دار مصنوعی ذہانت سمٹ ریز کا خیر مقدم ہے۔ مصنوعی ذہانت پر مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرنے کی یہ ایک بڑی کوشش ہے۔ آپ نے  ٹکنالوجی اور انسانی بااختیاری سے متعلق پہلوؤں کو بجا طور پر اجاگر کیا ہے۔ ٹکنالوجی کی وجہ سے ہمارے کام کی جگہوں کی کایا  پلٹ ہو گئی۔ اب یہاں بہتر کنکٹیویٹی ہے ، ٹکنالوجی نے بنیادی چیلنجوں سے نمٹنے میں  ہماری مدد کی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سماجی ذمہ داری اور مصنوعی ذہانت کے درمیان اس انضمام سے مصنوعی ذہانت کو انسانی رابطے کی دولت  حاصل ہوگی۔

دوستو،

مصنوعی ذہانت، انسانی دانشورانہ طاقت کے لیے ایک خراج ہے ۔ سوچنے کی طاقت کی وجہ سے انسان کو اوزار اور ٹکنالوجی بنانے کی صلاحیت حاصل ہوئی ہے ۔ آج ان اوزاروں اور ٹکنالوجی نے یہ طاقت حاصل کر لی ہے کہ وہ سیکھیں اور سوچیں۔ اس میں ایک بنیادی ابھرتی ہوئی ٹکنالوجی  مصنوعی ذہانت ہے۔ مصنوعی ذہانت اور انسانوں کا اس کے ساتھ مل کر کام کیے جانے سے ہمارے کرۂ ارض کے لیے معجزات رونما ہو سکتے ہیں۔

دوستو،

تاریخ کے ہر دور میں بھارت نے علم اور سیکھنے میں دنیا کی قیادت کی ہے۔ آج کے آئی ٹی کے اس دور میں بھی بھارت غیر معمولی تعاون دے رہا ہے۔ ٹکنالوجی سے تعلق رکھنے والی کچھ نمایاں شخصیتوں کا تعلق بھارت سے ہے۔ بھارت نے  آئی ٹی خدمات کی عالمی صنعت کا مرکز ہونا ثابت کیا ہے۔  ہم ڈیجیٹل میدان  میں مہارات حاصل کرتے رہیں گے اور دنیا کو مسرت بخشتے رہیں گے۔

دوستو،

بھارت میں ہم نے دیکھا ہے کہ ٹکنالوجی سے شفافیت اور خدمات کی فراہمی میں بہتری آتی ہے۔ ہم دنیا کے سب سے بڑے منفرد  شناخت کے نظام  آدھار کا مرکز ہیں۔ ہمارے پاس دنیا کا سب سے زیادہ اختراعی، ڈیجیٹل لین دین کا نظام یو پی آئی ہے، جس سے ڈیجیٹل خدمات کی  فراہمی ہوئی ہے جس میں غریبوں اور پسماندہ لوگوں کو نقد کی براہ راست منتقلی جیسی مالی خدمات شامل ہیں۔ عالمی وبا کی صورتحال میں ہم نے دیکھا  کہ بھارت کی ڈیجیٹل تیاری ایک بہت بڑی مدد تھی ۔ ہم نے لوگوں تک ان کی مدد کے لیے جلد از جلد  اور سب سے زیادہ مستعیدی کے ساتھ رسائی حاصل کی ۔ بھارت اپنے آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کو تیزی سے توسیع دے رہا ہے ، اس کا مقصد ہر گاؤں کو تیز رفتار انٹرنیٹ کنکٹیویٹی فراہم کرنا ہے۔ 

دوستو،

ہم چاہتے ہیں کہ بھارت مصنوعی ذہانت کا ایک عالمی مرکز ب جائے۔ بہت سے بھارتی اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہمارے نظریے کو ان بنیادی اصولوں سے تقویت ملتی ہے۔ مل کر کام کرنا، اعتبار، اشتراک، ذمہ داری اور شمولیت ۔

دوستو،

بھارت نے حال ہی میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو اختیار کیا ہےاس میں ٹکنالوجی پر مبنی سیکھنے  کے طریقے  اور ہنر حاصل کرنے کو تعلیم کے ایک بڑے حصے کے طور پر توجہ دی گئی ہے۔  ای – نصابات مختلف علاقائی زبانوں اور  لہجوں میں بھی  تیار کیے جائیں گے۔ اس پوری کوشش کو مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارموں کی ، زبان کی فطری پروسیسنگ این ایل پی کی صلاحیتوں سے  فائدہ ہوگا۔ ہم اس سال اپریل میں نوجوانوں کے پروگرام کے لیے ذمہ دار مصنوعی ذہانت کا آغاز کیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت اسکولوں کے 11000 سے زیادہ طلبا نے بنیادی نصاب پورا کیا۔  اب وہ اپنے مصنوعی ذہانت کے پروجیکٹ بنا رہے ہیں۔

دوستو،

تعلیمی ٹکنالوجی کا قومی فورم این ای ٹی ایف تشکیل دیا جا رہا ہے اس سے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے ، ڈیجیٹل مواد اور صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے ای-تعلیم یونٹ تشکیل پائے گا۔  سیکھنے والوںو کو سر دست تجربہ فراہم کرنے کے لیے ورچوئل لیبز قائم کی جا رہی ہیں۔  ہم نے اختراع اور چھوٹی صنعت  کے ایک ماحول کو فروغ دینے کے لیے اٹل اختراع مشن کا بھی آغاز کیا ہے۔  ان اقدامات کے ذریعے ہمارا مقصد لوگوں کے فائدے کے لیے ابھرتی ہوئی ٹکنالوجی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا ہے۔

دوستو،

میں مصنوعی ذہانت سے متعلق قومی پروگرام  کا بھی ذکر کرنا چاہوں گا۔ اسے سماج کی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے بجا استعمال کے لیے وقف کیا جائے گا۔  اس پر عمل درآمد سبھی متعلقہ فریقوں کی مدد سے کیا جائے گا۔ ریز اس سلسلے میں غور و خوض کا ایک پلیٹ فارم ہو سکتا ہے۔ میں آپ سبھی کو ان کوششوں میں سرگرم طور پر شامل ہونے کے لیے مدعو کرتا ہوں۔

دوستو،

کچھ چنوتیاں ہیں، جن کے بارے میں میں  ان معزز سامعین  کو واقف کرنا چاہوں گا۔ کیا ہم مصنوعی ذہانت کو اپنے اثاثوں اور وسائل کے زیادہ سے زیادہ بندوبست کے لیے استعمال کر سکتے ہیں؟ کچھ جگہوں پر تو  وسائل بیکار پڑے ہیں جبکہ دوسری جگہوں پر  وسائل کی قلت ہے۔ کیا ہم ان کا زیادہ سے زیادہ استعمال  تلاش کرنے کے لیے انہیں متحرک طور  پر دوبارہ مختص کر سکتے ہیں؟ کیا ہم اپنے شہریوں کو ان کے گھر پر ہی سرگرم اور جلد خدمات کی فراہمی کر کے انہیں خوشی و مسرت بخش سکتے ہیں؟

دوستو،

مستقبل نوجوانوں کا ہے اور ہر نوجوان اہمیت رکھتا ہے۔ ہر بچے میں منفرد استداد ، صلاحیتیں اور رجحانات ہیں۔ کبھی کبھی کوئی صحیح شخص غلط مقام یا غلط حالت میں پہنچ جاتا ہے ۔ ایسا بھی طریقہ ہے کیا ہم اسے بدل سکتے ہیں؟ ہر اس بچے کے بارے میں کیا خیال ہے، جو بڑے ہوتے ہوئے خود کا مشاہدہ کرتا ہے؟ کیا والدین ، اساتذہ اور دوست احباب بچوں کا پوری توجہ کے ساتھ مشاہدہ کر سکتے ہیں؟ ان کا مشاہدہ بچپن سے لے کر نوجوانی تک  کیجیے اور ان کا ریکارڈ رکھیے۔  یہ طریقہ کسی بچے کو اس کی فطری ضرورتوں میں لمبے عرصے تک مدد کرے گا۔ یہ مشاہدات نوجوانوں کے لیے موثر رہنما طاقت ثابت ہو سکتے ہیں۔ کیا ہمارے پاس ایسا کوئی نظام ہو سکتا ہے ، جس سے ہمیں ہر بچے کے رجحان کے بارے میں ایک تجزیاتی رپورٹ ملے؟ اس سے بہت سے نوجوانوں کے لیے موقعوں کا راستہ کھلے گا۔ انسانی وسیلے کی اس طرح کی پیمائش سے حکومتوں اور تجارتوں میں دیرپا فائدے حاصل ہوں گے۔

دوستو،

میں زراعت ، حفظان صحت  کو بااختیار بنانے میں ، اگلی نسل کےلیے  شہری بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے  اور  ٹریفک کے ہجوم کو کم کرنے ، گندے پانی کی نکاسی کے نظام کو بہتر بنانے اور توانائی کے گریڈز قائم کرنے جیسے شہری امور سے نمٹنے میں مصنوعی ذہانت کا بڑا رول دیکھتا ہوں۔ اس سے ہمارے قدرتی آفات سے نمٹنے والے نظام کو مضبوط تر بنانے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے بی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

دوستو،

ہمارا کرۂ ارض بہت سی زبانوں کی نعمت کا حامل ہے۔ بھارت میں بہت سی زبانیں اور لہجے پائے جاتے ہیں۔اس طرح کی گوناگونیت سے ہمارے سماج میں بہتری آتی ہے۔ جیساکہ ابھی پروفیسر راج ریڈی نے تجویز رکھی۔ کہ ہم مصنوعی ذہانت کو لسانی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کیوں نہ استعمال کریں۔آیئے ہم ان سادہ اور موثر طریقوں کے بارے میں سوچیں کہ کیسے مصنوعی ذہانت معزور بہنوں اور بھائیوں کو بااختیار بنا سکتی ہے۔

دوستو،

کیوں نہ مصنوعی ذہانت کو علم بانٹنے کے لیے استعمال کیا جائے؟  بااختیار بنانے کے لیے کچھ چیزیں ہیں ، جن سے علم ، معلومات اور ہنر تک آسان رسائی ہو۔

دوستو،

یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اس اعتماد کو یقینی بنائیں کہ مصنوعی ذہانت  کیسے استعمال میں آتی ہے؟ ایلوگوریدم کی شفافیت، یہ اعتبار قائم کرنے میں ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے،  اتنی ہی اہمیت جوابدہی کی بھی ہے۔  ہمیں غیر قانونی  عناصر کے ہاتھوں مصنوعی ذہانت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے دنیا کو لازمی طور پر محفوظ کرنا ہوگا۔

دوستو،

جب مصنوعی ذہانت پر تبادلۂ خیال کر رہے ہیں تو ہمیں اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ انسانی تخلیقیت  اور انسانی جذبات ہماری سب سے بڑی طاقت رہنے چاہئیں ۔ یہ مشینوں پر ہماری منفرد طاقت ہے ۔  انتہائی درجے کی مصنوعی ذہانت ، ہماری دانشوری اور سمجھ بوجھ کے ساتھ ملے بغیر بنی نوع انسان کے مسائل کو حل نہیں کر سکتی۔ ہمیں یہی سوچنا چاہیے کہ ہم مشینوں پر اس دانشورانہ صلاحیت کو برقرار رکھیں۔ ہمیں یقین دہانی کرنی چاہیے کہ ہم اس بات کا خیال رکھیں کہ انسانی ذہانت ، مصنوعی ذہانت سے ہمیشہ کچھ قدم آگے ہے۔ ہمیں اس بارے میں سوچنا چاہیے کہ کیسے مصنوعی ذہانت انسانوں کی ان کی صلاحیت میں اضافہ کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ میں ایک بار پھر کہنا چاہوں گا : مصنوعی ذہانت ہر شخص کی منفرد صلاحیت کو  بروئے کار لائے گی۔ اس سے وہ بااختیار بنیں گے  کہ وہ سماج کے تئیں مزید موثر تعاون دیں ۔

دوستو،

یہاں ہم نے ریز 2020 میں دنیا کے سرکردہ متعلقہ فریقوں کے لیے ایک عالمی فورم تشکیل دیا ہے ۔ آیئے ہم ایک دوسرے کو اپنے نظریات سے آگاہ کریں اور مصنوعی ذہانت اختیار کرنے کے لیے ایک مشترک طریقِ کار تیار کریں۔ یہ بات  اہم ہے  کہ اس کے لیے ہم سب مل کر شراکت داروں کے طور پر کام کریں۔ میں صحیح معنوں  میں منعقدہ اس عالمی تقریب  میں شرکت کے لیے آپ سب کا یہاں جمع ہونے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں اس عالمی سمٹ کی پوری کامیابی کی خواہش کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ اگلے چار دن میں کیے جانے والے مذاکرات سے ذمہ دار مصنوعی ذہانت کے لیے ایک نقشِ راہ تشکیل دینے میں مدد ملے گی۔ ایک نقشِ راہ جس سے  دنیا بھر میں زندگیوں  اور گزر بسر کو یکسر تبدیل کرنے میں صحیح معنوں میں مدد مل سکتی ہے۔ آپ سب کو میری نیک خواہشات۔

آپ کو شکریہ ، 

آپ کا بہت بہت شکریہ!


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

U – 6111


(Release ID: 1661961) Visitor Counter : 1742