وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے دریائے گنگا کو نرمل اور شفاف بنانے کے لیے اتراکھنڈ میں چھ بڑے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا
نمامی گنگے مشن کی وجہ سے پچھلے چھ برسوں میں اتراکھنڈ میں گندے پانی کو صاف کرنے کی صلاحیت 4 گنا بڑھ گئی ہے
دریائے گنگا میں گرنے والے 130 سے زیادہ نالوں کو پچھلے 6 برسوں میں بند کیا گیا ہے
وزیر اعظم نے دریائے گنگا کے بارے میں اپنی نوعیت کے پہلے میوزیم ‘گنگا اولوکن’ کا افتتاح کیا ہے
ملک میں ہر ایک اسکول اور آنگن واڑی کے لیے پینے کے پانی کے کنکشن کو یقینی بنانے کی خاطر 2 اکتوبر سے ایک 100 روزہ خصوصی مہم کا اعلان کیا ہے
کورونا کے زمانے میں بھی 50 ہزار سے زیادہ کنبوں کو پینے کے پانی کے کنکشن فراہم کرنے کے لیے اتراکھنڈ کھنڈ کی حکومت کی تعریف کی ہے
Posted On:
29 SEP 2020 2:51PM by PIB Delhi
نئی دہلی،29 ستمبر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈو کانفرنس کے ذریعے نمامی گنگے مشن کے تحت اتراکھنڈ میں 6 میگا ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا ہے۔
جناب مودی نے ہری دوار میں دریائے گنگا کے بارے میں اپنی نوعیت کے پہلے میوزیم گنگا اولوکن کا بھی افتتاح کیا ہے۔ انھوں نے ایک کتاب ‘‘روئنگ ڈاؤن دی گنگیز’’ اور جل جیون مشن کے نئے لوگو کو جاری کرنے کی رسم بھی انجام دی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے جل جیون مشن کے تحت ‘مارگ درشکا فار گرام پنچایت اینڈ پانی سمیتیز’ (گاؤں پنچایتوں اور پانی کی کمیٹیوں کے لیے رہنما خطوط) کی نقاب کشائی بھی کی۔
اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جل جیون مشن کا مقصد ملک کے ہر دیہی گھر میں پائپ کے ذریعےپانی کا کنکشن فراہم کرنا ہے۔جناب مودی نے کہا کہ مشن کے نئے لوگو سے پانی کا ایک ایک قطرہ بچانے کی ترغیب ملتی رہے گی۔
مارگ درشکا کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ رہنما خطوط، گرام پنچایتوں، دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں اور سرکاری مشینری سب کے لیے یکساں اہمیت کے حامل ہیں۔
‘‘روئنگ ڈاؤن دی گنگیز’’ کتاب کے بارے میں انھوں کہا کہ اس میں تفصیلی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح دریائے گنگا ہمارے کلچر، عقیدے اور ورثے کی ایک شاندار علامت ہے۔
جناب مودی نے گنگا کو صاف رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا کیونکہ یہ دریا اتراکھنڈ میں اپنی شروعات سے لے کر مغربی بنگال تک ملک کی تقریباً 50 فیصد آبادی کی زندگی برقرار رکھنے میں ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔
انھوں نے نمامی گنگے مشن کو دریاؤوں کے تحفظ کا سب سے بڑا مربوط مشن قرار دیا جس کا مقصد نہ صرف دریائے گنگا کو صاف رکھنا ہے بلکہ یہ دریا کی جامع نگہداشت پر بھی توجہ مرکوز کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس نئی سوچ اور رویے نے دریائے گنگا کو اپنی پرانی زندگی کی طرف واپس لوٹایا ہے۔ اگر پرانے طریقے اپنائے گئے ہوتے تو آج بھی صورتحال پہلے جیسی خراب ہوتی۔ پرانے طریقوں میں نہ پبلک کی شرکت تھی اور نہی وسیع النظری۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک چار جہتی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھی۔
پہلا یہ کہ اس نے گندے پانی کو گنگا میں گرنے سے روکنے کے لیے سویج کے پانی کو صاف کرنے کے پلانٹوں (ایس ٹی پیز)کا ایک نیٹ ورک قائم کیا۔
دوسرے یہ کہ ان ایس ٹی پیز کو اگلے دس- پندرہ برسوں کی ضرورتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا۔
تیسرے یہ کہ دریائے گنگا کے آس پاس واقع سیکڑوں بڑے قصبوں / شہروں اور 60 ہزار گاؤوں کو کھلے میں رفع حاجت کرنے (او ڈی ایف) سے پاک کیا گیا۔
اور چوتھا یہ کہ دریائے گنگا ی معاون ندیوں میں کثافت کو ڈالنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔
جناب مودی نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ نمامی گنگے کے تحت 30000 کروڑ روپئے سے زیادہ کے پروجیکٹوں میں یاتو پیشرفت ہو رہی ہے یا وہ مکمل ہوچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان پروجیکٹوں کی وجہ سے اتراکھنڈ میں سیویج کو صاف کرنے کی صلاحیت پچھلے 6 برسوں میں 4 گنا بڑھ گئی ہے۔
وزیر اعظم نے ان کوششوں کو گنوایا جو اتراکھنڈ میں 130 سے زیادہ نالوں کے دریائے گنگا میں گرنے سے روکنے کے لیے کی گئی ہیں۔ انھوں نے خاص طور پر چندریشور نگر نالے کا ذکر کیا جو سیاحوں اور رشی کیش میں منی کی ریتی میں کشتیاں چلانے والوں کے لیے ایک ناسور بن گیا تھا۔ ا نھوں نے اس نالے کو بند کیے جانے کی اور منی کی ریتی میں چار منزلہ ایس ٹی پی کی تعمیر کی تعریف کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جیسا کہ پریاگ راج کمبھ کے یاتریوں نے محسوس کیا ہے، ہری دوار کمبھ کے یاتری بھی اتراکھنڈ میں گنگا کی صاف اورخالص حیثیت کو محسوس کریں گے۔ جناب نریندر مودی نے گنگا کے سیکڑوں گھاٹوں کو خوبصورت بنائے جانے اور ہری دوار میں ایک جدید ریور فرنٹ کو فروغ دیئے جانے کاذکر کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گنگا اولوکن میوزیم زائرین کے لیے خصوصی کشش کا باعث ہوگا کیونکہ اس سے گنگا سے وابستہ ورثے کو سمجھنے میں مزید مدد ملے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گنگا کی صفائی کے علاوہ، نمامی گنگے پوری گنگائی پٹی کی اقتصادی اور ماحولیاتی ترقی پر بھی توجہ مرکوز کر رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے نامیاتی کھیتی باڑی اور آیورویدک کھیتی باڑی کو فروغ دینے کے جامع منصوبے بنائے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس پروجیکٹ سے مشن ڈالفن کو مضبوط بنانے میں بھی مدد ملے گی جس کا اعلان اس سال 15 اگست کو کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کام کے ٹکڑوں میں بٹنے کے سبب / پانی جیسا اہم کام مختلف وزارتوں اور محکموں میں بٹا ہوا تھا، جس کا نتیجہ ہدایات اور تال میں کمی کی صورت میں ظاہر ہوتا تھا۔ اس کی وجہ سے آبپاشی اور پینے کے پانی سے متعلق مسائل برقرار رہتے تھے۔ انھوں نے افسوس ظاہر کیا کہ آزادی کے اتنے برسوں کے بعد بھی پائپ والا پینے کا پانی ملک کے 15 کروڑ سے زیادہ گھروں تک نہیں پہنچا ہے۔
جناب مودی نے بتایا کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ عمل اور اس معاملے کو رفتار دینے کے لیے جل شکتی کی وزارت قائم کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ اب یہ وزارت ملک کے ہر گھر کو پائپ والا پینے کا پانی فراہم کو کرنے کو یقینی بنانے کے کام میں مصروف ہے۔
آج ایک لاکھ گھروں کو جل جیون مشن کے تحت روزانہ پائپ والے پانی کے کنکشن فراہم کیے جارہے ہیں۔ ا نھوں نے کہا کہ پینے کے پانی کے کنکشن ملک صرف ایک سال میں 2 کروڑ کنبوں کو دستیاب کرا دیئے گئے ہیں۔
انھوں نے پچھلے چار-پانچ مہینوں کے دوران کورونا کی مدت میں بھی 50 ہزار سے زیادہ کنبوں کو پینے کے پانی کے کنکشن فراہم کرنے پر اتراکھنڈ کی حکومت کی ستائش کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے پروگراموں کے برخلاف، جل جیون مشن میں نیچے سے اوپر تک کی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے جہاں گاؤوں میں پانی استعمال کرنے والے اور پانی سمیتیاں پروجیکٹ کے عملدرآمد سے لے کر اس کی دیکھ بھال اور آپریشن تک کے پورے عمل میں شامل ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مشن نے اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ پانی کی کمیٹیوں کے کم ا ز کم 50 فیصد ممبران خواتین ہوں۔ انھوں نے کہا کہ آج جو مارگ درشکا گائڈ لائن جاری کی گئی ہیں ان سے صحیح فیصلے کرنے میں پانی کی کمیٹیوں اور گرام پنچایتوں کے ممبروں کو رہنمائی حاصل ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے ہر اسکول اور آنگن واڑی کو پینے کےپانی کے کنکشن کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے جل جیون مشن کے تحت اس سال 2 اکتوبر سے ایک 100 روزہ خصوصی مہم چلائی جارہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں کسانوں، صنعتی مزدوروں اور صحت کے سیکٹر کے لیے بڑی اصلاحات کی ہیں۔
جناب مودی نے افسوس ظاہر کیا کہ جو لوگ ان اصلاحات کی مخالفت کر رہے ہیں وہ یہ مخالفت برائے مخالفت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جن لوگوں نے کئی دہائیوں تک ملک پر حکومت کی انھوں نے کبھی بھی ملک کے کارکنوں، نوجوانوں، کسانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کوئی پرواہ نہیں کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ کسان اپنی فصلیں ملک میں کسی کو بھی کہیں پر بھی منافع بخش قیمت پر فروخت نہ کریں۔
وزیر اعظم نے جن دھن بینک کھاتوں، ڈیجیٹل انڈیامہم، بین الاقوامی یوگا ڈے جیسے حکومت کے بہت سے اقدامات گنائے ان کی اپوزیشن نے اس کے باوجود مخالفت کی تھی کہ ان سے لوگوں کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچا۔
انھوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے فضائیہ کی جدید کاری اور اسے جدید لڑکا طیارے دیئے جانے کی مخالفت کی تھی۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے حکومت کی ایک عہدہ ایک پنشن کی اسکیم کی مخالفت کی تھی جبکہ حکومت نے مسلح افواج کے پنشن پانے والوں کو بقایا جات کے طور پر 11000 کروڑ روپئے پہلے ہی تقسیم کردیئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے سرجیکل اسٹرائیک پر نکتہ چینی کی تھی اور فوجیوں سے کہا تھا کہ وہ یہ ثابت کریں کہ آیا واقعی سرجیکل اسٹرائک ہوئی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اس سے پورے ملک کو معلوم ہوجاتا ہے کہ ان کے اصل ارادے کیا ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جو لوگ مخالفت کرتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں وہ اپنی افادیت کھوتے جارہے ہیں۔
****************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:5948
(Release ID: 1660234)
Visitor Counter : 233
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Assamese
,
Bengali
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam