نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

راجیہ سبھا کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ وہ ایوان بالا کا وقار برقرار رکھنے کے پابند ہیں


چیئرمین  نے ممبروں کی معطلی کو ناخوشگوار لیکن ناگزیر قرار دیا ہے

زیادہ مدت تک بائیکاٹ سے ممبروں کو مؤثر طور پر اپنے خیالات پیش کرنے سے محرومی ہوجاتی ہے: چیئرمین

چیئرمین نے بعض ممبروں کی طرف سے بائیکاٹ کے دوران بلوں کی منظوری کی مثالیں پیش کی

چیئرمین نے تمام ممبروں سے اپیل کی کہ وہ ایوان کی کارروائی خوشگوار طریقے پر چلانے کو یقینی بنائیں

اس اجلاس کے دوران ایوان بالا کی ثمر آوری 100.47 فیصد رہی ہے

Posted On: 23 SEP 2020 4:27PM by PIB Delhi

نئی دہلی،23 ستمبر،       راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیانائیڈو نے آج کہا کہ ایوان بالا کے ضابطوں، معیارات اور اقدار کو برقرار رکھنا ان کے فرائض منصبی میں شامل ہے حالاں کہ ممبروں کی معطلی کوئی خوشگوار معاملہ نہیں تھی۔ انھوں نے کہا کہ جب ناگزیر ہوجائے تو ایوان کے ضابطوں کے مطابق اس طرح کی معطلی کی جاسکتی ہے۔

مقررہ پروگرام سے آٹھ دن پہلے غیر معینہ مدت کے لیے راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی ہونے پر اپنے اظہار خیال میں جناب نائیڈو نے کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ یہ احتجاج کس طرح کیا جانا چاہیے؟

اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ باوقار ایوان  خیالات کے اظہار کا انتہائی موثر پلیٹ فارم ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر زیادہ مدت تک بائیکاٹ کیا جائے تو یہ  اس پلیٹ فارم کو چھوڑنے کے مترادف ہوگا۔ اس ایوان کے ذریعے ممبران مؤثر طور پر اپنے خیالات ظاہر کرتے ہیں اور دوسروں کے خیالات پر اعتراض بھی کرتے ہیں۔

اپوزیشن کے لیڈر جناب غلام نبی آزاد اور دیگر ارکان کی طرف سے وصول ہونے والے خط کا ذکر کرتےہوئے جس میں یہ زور دیا گیا تھا کہ ایوان لیبر کوڈ منظور نہ کرے، چیئرمین نے کہا کہ بہت سی ایسی مثالیں ہیں جب بعض ممبران کے بائیکاٹ یا واک آؤٹ کے دوران بھی  ایوان کی کارروائی مقررہ پروگرام کے مطابق چلائی گئی اور  بل پاس کیے گئے۔ اس سلسلے میں انھوں نے 2013 میں فائنانس بل اور مالیاتی بل منظور کیے جانے کی مثال پیش کی۔جناب نائیڈو نے کہا کہ اگر خط میں یہ کہتے ہوئے کہ وہ ایوان میں شرکت کریں گے بل کو ملتوی کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہوتی تو انھوں نے اس مسئلے کو حکومت کے ساتھ اٹھایا ہوتا۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔ دوسری طرف بعض ممبران نے اس قدم کو صحیح قرار دیا جو انھوں نے اٹھایا تھا۔ اس لیے انھوں نے بلوں کے سلسلے میں کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ثمر آوریت کے معاملے میں اجلاس اطمینان بخش رہا، انھوں نے کہا کہ بعض معاملات تشویش ناک بھی رہے۔ انھوں نے کہا ‘‘ہمیں مستقبل میں ایسا نہ ہونے دینے کے لیے ان مسائل پر مل جل کر غور کرنا چاہیے’’۔

چیئرمین نے کہا کہ اس باوقار ایوان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈپٹی چیئرمین کو ہٹائے جانے کے لیے تحریک کا نوٹس دیا گیا جو نامنظور ہوگیا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے لیے درکار 14 دن کا پیشگی نوٹس نہیں دیا گیا تھا۔

ان حالات کا ذکر کرتے ہوئے جس میں یہ کارروائی ہوئی جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی، انھوں نے کہا کہ یہ ان تمام لوگوں کے لیے انتہائی صدمے کی بات تھی جو اس باوقار ایوان کے وقار کو اپنے دلوں میں عزیز رکھتے ہیں۔ انھوں نے ممبروں سے اس بات کو یقینی بنانے کی اپیل کہ اس طرح کا رویہ دہرایا نہ جائے۔

جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب بعض ممبروں کو معطل کیا گیا  اور بل پاس کردیئے گئے جب ایوان کے کچھ ممبروں نے کارروائی کا بائیکاٹ کیا ۔ البتہ ‘‘میں اسے بہت ناخوشگوار سمجھتا ہوں اس طرح کی صورت حال سے ہر حالت میں بچنے کی ضرورت ہے’’۔

یہ بتاتے ہوئے کہ پچھلے 22 سال سے اس باوقار ایوان سے وابستہ رہے ہیں، جناب نائیڈو نے کہا کہ جب کبھی شرور شرابے کے دوران بل پاس ہوتے ہیں تو انھیں تکلیف ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا ‘‘مجھے قدرتی طور پر  ایوان کے چیئرمین کے طور پر اس باوقار ایوان میں جوکچھ ہوا اسے دیکھ کر بڑی تکلیف ہوتی ہے۔ مجھے اس وقت بہت تکلیف ہوتی ہے جب حالات کے تحت صدر  نشین بے بس ہوجاتا ہے اور وہ ضابطوں کے مطابق ممبروں کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے’’۔

چیئرمین نے ممبروں کو یاد دلایا کہ 1997 اور 2012 میں دو مرتبہ اس باوقار ایوان نے یہ عزم کیا تھا کہ تمام ممبران ضابطوں اور طریقہ کار کی پابندی کے ساتھ ایوان کے وقار کو برقرار رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایوان کی کارروائی خوشگوار طریقے پر چلانا تمام ممبران کی ذمہ داری ہے۔ ‘‘تاکہ  ہم لوگوں کے تئیں اپنے عہد کو پورا کرسکیں’’۔

ایوان میں لیڈر ا ٓف اپوزیشن کے قدو قامت کو گھٹانے کے بارے میں اپوزیشن لیڈر جناب آزاد کی رائے زنی کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن ایوان کو صحیح طریقے پر چلانے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ایوان کی کارروائی کے بارے میں کسی بھی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے انھوں نے ہمیشہ ان سے رابطہ قائم کیا ہے۔

اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ راجیہ سبھا  کے 252ویں اجلاس میں  بہت سی نئی باتیں ہوئیں جس کی وجہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایوان کی 10 نشستیں ہوئی اور اس میں 6 مختلف جگہوں سے کام کیا جن میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے چیمبر اور اس ایوان کی چار گیلریاں شامل ہیں۔ راجیہ سبھا کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا۔

یہ بتاتے ہوئے کہ راجیہ سبھا اپنی مقررہ 18 نشستوں سے 8 نشستیں پہلے ختم ہو رہی ہے کیونکہ کووڈ-19 وبائی بیماری کا چیلنج انسانیت کے لیے برقرار ہے، انھوں نے کہا ‘‘ہم غیر معمولی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں جس میں ایک نئی معمول کی زندگی گزارنے کے لیے بہت سے مصلحتیں اختیار کرنے کی ضرورت ہے’’۔

اس اجلاس کا مختصر حال بیان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 10 نشستوں کے دوران، 25 بل پاس کیے گئے اور چھ بل منظور کیے گئے۔ا س اجلاس کے دوران ایوان کی ثمر آوریت 100.47 فیصد رہی۔ پچھلے تین  اجلاسوں کے دوران جو نئی معمول کی زیادہ ثمر آوریت دیکھی گئی تھی وہ اس اجلاس کے دوران بھی جاری رہی۔ ‘‘نتیجے کے طور پر پچھلے 4 اجلاسوں کی مجموعی ثمرآوری 96.13 فیصد ہے جو قابل تعریف ہے’’۔ چیئرمین نے مزید کہا کہ مسلسل چار اجلاس کی ثمر  آوریت پچھلے پانچ برسوں میں سب سےاچھی رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 10 نشستوں کے دوران  کل ملا کر  1567 سوالوں کے جواب دیئے گئے اور لوگوں نے 92 زیر آور اور 66  اسپیشل منشن کے ذریعے عوامی اہمیت کی حامل مسائل اٹھائے۔ اس کے علاوہ ممبروں نے کووڈ-19 وبائی بیماری نیز لداخ کی سرحد پر ہونے والے واقعات کے سلسلے میں بھی اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

جناب نائیڈو نے صف اول کے جانبازوں، مثلاً ڈاکٹروں، نرسوں، نیم طبی عملے، صفائی کارکنوں، سائنسدانوں اور کسانوں کی تعریف کی۔ انھوں نے ملک کو محفوظ رکھنے کے سلسلے میں پولیس اور مسلح فورس کے افراد کے تئیں بھی اظہار تشکر کیا۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:5772



(Release ID: 1658506) Visitor Counter : 207