زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آتم نربھر کھیتی کیلئے قومی ربیع مہم 2020 کا آغاز کیا


جناب تومر نے کووڈ-19 کے ناموافق حالات کے درمیان 20-2019 میں ریکارڈ 296.65 ملین ٹن غذائی اجناس کی پیداوار کیلئے کسانوں اور ریاستی حکومتوں کو مبارکباد دی

ربیع مہم 2020 کیلئے قومی کانفرنس نے 21-2020 میں 301 ملین ٹن غذائی اجناس کی پیداوار کا نشانہ مقرر کیا

Posted On: 21 SEP 2020 2:23PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے نے کووڈ-19 کے ناموافق حالات کے باوجود سال 2019 میں ریکارڈ 296.65 ملین ٹن غذائی اجناس کی پیداوار کیلئے کسانوں اور ریاستی حکومتوں کو مبارکباددی۔ دالوں کی فصلوں کے 23.15 اور تلہن فصلوں کے 33.42  ملین ٹن پیداوار کا امکان ہے۔ کپاس کی پیداوار میں بھی قابل ذکر اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ اندازہ ہے کہ کپاس کی پیداوار بھی بڑھ کر 354.91 لاکھ گانٹھ ہوجائے گی جس سے ہندوستان دنیا میں کپاس کی پیداوار میں پہلے مقام پر آجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سال ہندوستان کی زراعت کی تاریخ میں ایک سنگ میل بنا ہے۔ 11ستمبر 2020 تک خریف فصلوں کی بوائی 1113لاکھ ہیکٹیئر میں ہوئی ہے جو عام بوائی رقبے سے 46 لاکھ ہیکٹیئر زیادہ ہے۔ اس سے بھارت کی خوراک اور تغذیاتی تحفظ یقینی ہوتا ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ زرعی برادری اور ریاستی حکومتیں اس حصولیابی کیلئے خصوصی طور سے مبارکباد کے مستحق ہیں۔

21-2020 خریف سیزن کی پیش رفت اور آئندہ ربیع سیزن کی اسکیموں کیلئے ربیع مہم 2020 پر منعقدہ ایک قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  جناب تومر نے کہا کہ حکومت زرعی بنیادی ڈھانچہ اور کسانوں کی اقتصادی حالات کو بہتر کرنے کیلئے کئی انقلابی قدم اٹھا رہی ہے۔ حال ہی میں زرعی بنیادی ڈھانچہ ترقیاتی فنڈ (اے آئی ایف) اسکیم کا افتتاح کیا گیا ہے جس میں اگلے چار برسوں کیلئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کی لاگت آئے گی۔ اس کا مقصد ملک کے مختلف حصوں میں کولڈ اسٹوریج، اناج کے ذخیرے کے گوداموں،اناجوں کی پیکنگ کا انتظام اور کٹائی کی سہولت بڑھائی جائے گی۔ اس کے لئے زرعی سیکٹر کی اختراعی کمپنیاں، کسان تنظیمیں اور مقامی سرکاری ایجنسیاں کام کریں گی۔ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں سے پیداوار کی کُل قیمت تجزیے کی بنیاد پر ریاستوں کو بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ بینک سے لیے جانے والے قرض پر 3فیصد سود کی چھوٹ دی گئی ہے۔ اس سے بینک سود کی شرح 5.0 سے 5.5 فیصد کےدرمیان ہوں گی۔  10 ہزار فارمر پروڈیوسر آگنائزیشن (ایف پی او) بھی بنائے جائیں گے تاکہ کسان منظم ہوسکیں اور انہیں پیداوار کی اونچی قیمتیں حاصل ہوسکے۔ یہ آرگنائزیشن کمپنی یا کوآپریٹیو ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کیے جائیں گے۔ اس میں سے 15فیصد درج فہرست قبائلی علاقوں کیلئے محفوظ رکھا جائیگا۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ زراعت کے سیکٹر کو مضبوط کرنے کیلئے کسانوں کی بازار کی آزادی سے متعلق دو بل پارلیمنٹ میں پاس ہوئے ہیں، زرعی پیداوار، کاروبار وتجارت (فروغ اور آسانی) بل 2020 اور قیمت کی یقین دہانی اور زرعی خدمات سے متعلق کسانوں (اختیارات اور تحفظ) معاہدہ 2020 سے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں کسانوں کی حصہ داری بڑھے گی۔ کسانوں کو اپنی پیداوار کو الگ الگ جگہوں پر بیچنے کی آزادی ملے گی۔ حالانکہ حکومت موجودہ منڈی نظام کے ذریعے کم از کم امدادی قیمت پر اناجوں کی خریداری کے عمل کو جاری رکھے گی۔ اس سے زرعی سیکٹر میں بڑے پیمانے پر نجی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے گا اور زرعی ودیہی معیشت کو مضبوطی ملے گی۔

جناب تومر نے کہا کہ حکومت ہند نے 5برسوں میں مائیکرو آبپاشی کےتحت 100 لاکھ ہیکٹیئر رقبے کا احاطہ کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ قومی زرعی و دیہی ترقیاتی  بینک (نبارڈ) کے ساتھ 5000 کروڑ روپئے کا مائیکرو آبپاشی فنڈ (ایم آئی ایف) طے کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد مائیکروآبپاشی کی توسیع کرنا ہے۔ سال 20-2019 میں لگ بھگ 11 لاکھ  کسانوں نے ڈرپ اور اسپرنکلر آبپاشی نظام کا فائدہ  اٹھایا ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں مائیکرو آبپاشی نظام کے تحت 47.92 لاکھ ہیکٹئر رقبے کا احاطہ کیا گیا جس میں 20-2019 کے دوران 11.72 لاکھ ہیکٹیئر بھی شامل ہے، یہ ایک بڑی حصولیابی ہے۔

ہندوستان میں غذائی اجناس دلہن اور تلہن فصلوں نیز نقدی فصلوں کی بوائی کے اہم تین سیزن ہوتے ہیں، خریف ، ربیع اور گرمی اس میں ربیع سیزن سب سے اہم ہے کیوں کہ ہندوستان میں کُل زرعی پیداوار میں آدھی حصے داری ربیع سیزن  کی ہوتی ہے۔ قومی کانفرنس کا انعقاد ہر ایک فصل سیزن کے پہلے منعقد کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد بوائی سے پہلے کی تیاریوں کو یقینی بنانا ہے جس سے بیج، کھاد اور دیگر سامانوں کی دستیابی یقینی بنایا جاسکے۔ اس سال اچھی بارش ہوئی ہے جس کے سبب ملک کے آبی ذخائربھرے ہوئے ہیں یہ ایک اچھا موقع ہے۔

21-2020 کیلئے 301 ملین ٹن غذائی اجناس کی پیداوار کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے جس میں بالترتیب 119.60،108.00 ،9.57، 29.00 اور47.80 ملین ٹن دھان، گیہوں، جوار، بازرا، مکئی اور دیگر موٹے اناج  شامل ہیں۔ اس بار دالوں اور تلہن فصلوں کی پیداوار پر زیادہ توجہ مرکوز کی جارہی ہے جس میں 25.60 ملین ٹن دلہن اور 37 ملین ٹن تلہن فصلوں کی پیداوار کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ کھانے کے تیلوں کی درآمدات کو گھٹانے کیلئے تلہن کی پیداوار کو بڑھانے پر وسیع پیمانے پر زور دیا جارہا ہے جس میں پام پودوں کی کھیتی بڑھانا بھی شامل ہے۔ تلہن فصلوں میں سب سے زیادہ زور سرسوں کی پیداوار پر رہے گا۔ اس لئے اس ربیع سیزن کیلئے سرسوں کی پیداوار کا نشانہ 92 لاکھ ٹن سے بڑھا کر 125 لاکھ ٹن کیا گیا ہے۔

اس موقع پر زراعت و کسانوں کی بہبود نیز پنچایتی راج کے وزیر مملکت جناب پُرشوتم روپالا اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری بھی موجود تھے۔ اس کانفرنس میں زراعت،امداد باہمی اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کے سکریٹری، زرعی تحقیق اور تعلیم کے محکمے کے سکریٹری اور آئی سی اے آر کے ڈائرکٹر جنرل ، فرٹیلائزرس کے سکریٹری اور متعدد مرکزی وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کے دیگر سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔

پرزنٹیشن کیلئے یہاں کلک کریں:

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 5698



(Release ID: 1657568) Visitor Counter : 239