وزیراعظم کا دفتر

بہار میں متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 15 SEP 2020 2:31PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:15 ستمبر، 2020:

بہار کے گورنر جناب پھاگو چوہان جی، بہار کے وزیراعلیٰ جناب نتیش کمار جی، مرکزی کابینہ کے میرے رفیق جناب ہردیپ سنگھ پوری جی، جناب روشی شنکر پرساد جی، مرکزی اور ریاستی کابینہ کے دیگر اراکین، اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور میرے پیارے ساتھیو،

ساتھیو، آج جن چار اسکیموں کا افتتاح ہورہا ہے، ان میں پٹنہ شہر کے بیئور اور کرم-لیچک میں سوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے علاوہ امرُت یوجنا کے تحت سیوان اور چھپرا میں پانی سے جڑے پروجیکٹ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ منگیر اور جمال پور میں پانی کی کمی کو دور کرنے والے پانی کی سپلائی کے  پروجیکٹ اور مظفر پور میں نمامی گنگے کے تحت ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ اسکیم کا بھی آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ شہری غریبوں ، شہر میں رہنے والے متوسط طبقے کے ساتھیوں کی زندگی  آسان بنانے والی ان نئی سہولتوں کیلئے بہت بہت مبارکباد۔

ساتھیو، آج کا یہ پروگرام، ایک خصوصی دن پر ہورہا ہے۔ آج ہم انجینئر دیوس بھی مناتے ہیں۔ یہ دن ملک کے عظیم انجینئر ایم ویشیش وریا کے جنم کا دن ہے۔ انہیں کی اسمرتی کو سمرپت ہے۔ ہمارے ہندوستانی انجینئروں نے ہمارے ملک کی تعمیر میں اور دنیا کے تعمیر میں بھی غیرمعمولی تعاون کیا ہے۔ چاہے کام کو لیکر لگن ہویا ان کی باریک نظر۔ہندوستانی انجینئروں کی دنیا میں ایک الگ ہی پہچان ہے۔ یہ ایک سچائی ہے اور ہمیں فخر ہے کہ ہمارے انجینئر ملک کی ترقی کو مضبوطی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ 130 کروڑ ہم وطنوں کی زندگی کو بہتر کررہے ہیں۔ میں اس موقع پر سبھی انجینئروں کو ان کی تعمیر کی طاقت کو سلام کرتا ہوں۔ ملک کی تعمیر کے اس کام میں بہت بڑا تعاون بہار کا بھی ہے۔ بہار تو ملک کی ترقی کو نئی اونچائی دینے والے لاکھوں انجینئر دیتا ہے۔ بہار کی سرزمین تو ایجاد اور اختراع کی سرزمین رہی ہے۔ بہار کے کتنے ہی بیٹے ہر سال ملک کے سب سے بڑے انجینئرنگ اداروں میں پہنچتے ہیں، اپنی چمک بکھیرتے ہیں، آج جو پروجیکٹ مکمل ہوئے ہیں، جن پر کام شروع کیا گیا ہے انہیں پورا کرنے میں بھی بہار کے انجینئروں کا بڑا رول ہے۔ میں بہار کے سبھی انجینئروں کو بھی خاص طور پر انجینئر دیوس کی مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو، بہار تاریخی شہروں کی دھرتی ہے۔ یہاں ہزاروں سالوں سے شہروں کی ایک مضبوط وراثت رہی ہے۔ قدیم ہندوستان میں گنگا گھاٹی کے ارد گرد اقتصادی، ثقافتی اور سیاسی طور سے مضبوط اور مکمل شہروں کا ارتقا ہوا لیکن غلامی کے طویل دور نے اس وراثت کو بہت نقصان پہنچایا۔ آزادی کے بعد کی کچھ دہائیوں تک بہار کو بڑے اور بصیرت کے حامل لیڈروں کی قیادت ملی، جنہوں نے غلامی کے دور میں آئی خامیوں کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ لیکن اس کے بعد ایک دور ایسا بھی آیا جب بہار میں بنیادی سہولتوں کی تعمیر کے بجائے ریاست کے لوگوں کو جدید ترین سہولتیں فراہم کرنے کے بجائے ترجیحات اور عہدبستگی بدل گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ریاست میں گورننس سے فوکس ہی ہٹ گیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بہار کے گاؤں اور زیادہ پچھڑتے گئے اور جو شہر کبھی مضبوطی کے عکاس تھے ان کا انفرانسٹرکچر بڑھتی آبادی اور بدلتے وقت کے حساب سے اپ گریڈ ہوہی نہیں پایا۔ سڑکیں ہوں، گلیاں ہوں، پینے کا پانی ہو، سیوریج ہو، ایسی متعدد بنیادی سہولتوں کو یا تو ٹال دیا گیا یا پھر جب بھی  ان سے جڑے کام ہوئے وہ گھوٹالوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔

ساتھیو، جب حکومت میں مفاد پرستی حاوی ہوجاتی ہے، ووٹ بینک کا نظام سسٹم کو دبانے لگتا ہے تو سب سے زیادہ اثر سماج کے اس طبقے کو پڑتا ہے، جو مظلوم، محروم ہے اور استحصال کا شکار ہے۔ بہار کے لوگوں نے اس درد کو دہائیوں تک برداشت ہے۔ جب پانی اور سیوریج جیسی بنیادی ضرورتوں کو پورا نہیں کیا جاتا تو دقتیں ہماری ماؤں اور بہنوں کو ہوتی ہیں۔ غریب کو ہوتی ہے، دلت کو ہوتی ہے، پسماندہ اور نہایت پسماندہ لوگوں کو ہوتی ہے۔ گندگی میں رہنے سے مجبوری میں گندا پانی پینے سے لوگوں کوبیماریاں پکڑ لیتی ہیں۔ ایسے میں اس کی کمائی کا ایک بڑا حصہ علاج میں صرف ہوجاتا ہے۔ کئی بار خاندان متعدد برسوں تک قرض تلے دب جاتا ہے۔ ان حالات میں بہار میں  ایک بہت بڑے طبقے نے قرض، بیماری، لاچاری، ناخواندگی کو اپنی تقدیر مان لیا تھا۔ ایک طرح سے حکومتوں کی غلط ترجیحات کے سبب سماج کے ایک بڑے طبقے کی خود اعتمادی پر گہری چوٹ کی گئی۔ غریب کے ساتھ اس سے بڑا ظلم بھلا کیا ہوسکتا تھا۔

ساتھیو، گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے نتیش جی، سشیل جی  اور ان کی ٹیم سماج کے اس سب سے کمزور طبقے کی خوداعتمادی کو لوٹانے کی کوشش کررہی ہے۔ بالخصوص جس طرح بیٹیوں کی پڑھائی لکھائی کو، پنچایتی راج سمیت مقامی بلدیاتی اداروں میں محروم، مظلوم اور پسماندہ سماج کے ساتھیوں کی شراکت داری کو ترجیح دی گئی ہے اس سے ان کے اندر خود اعتمادی بڑھ رہی ہے۔ سال 2014 کے بعد سے تو ایک طرح سے بنیادی سہولتوں سے جڑی اسکیموں کا قریب قریب پورا کنٹرول گرام پنچایت یا مقامی اداروں کو دے دیا گیا ہے۔ اب اسکیموں کی پلاننگ سے لیکر عمل آوری تک اور ان کی دیکھ ریکھ کا ذمہ  اب مقامی اداروں، مقامی ضرورتوں کے حساب سے کر پارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب مرکز اور بہار سرکار کی مشترکہ کوششوں سے بہار کے شہروں میں پینے کے پانی اور سیور جیسی بنیادی سہولتوں کے ڈھانچے میں مسلسل سدھار ہورہا ہے۔ مشن امرُت اور ریاستی  حکومت کی اسکیموں کے تحت پچھلے چار سے پانچ برسوں میں بہار کے شہری علاقے میں لاکھوں کنبوں کو پانی کی سہولت سے جوڑا گیا ہے۔ آنے والے برسوں میں بہار ملک کی ان ریاستوں میں ہوگا ، جہاں ہر گھر پائپ سے پانی پہنچنے لگے گا۔ یہ بہار کے لئے بہت بڑی حصولیابی ہوگی، بہار کا وقار بڑھانے والی بات ہوگی۔

اپنے اس بڑے ہدف کے حصول کے لئے کورونا کے مشکل گھڑی میں بھی بہار کے لوگوں نے مسلسل کام کیا ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں بہار کے دیہی علاقوں میں 57 لاکھ سے زیادہ خاندانوں کو پانی کے کنکشن سے جوڑا گیا ہے۔ اس میں بہت بڑا رول پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان نے بھی نبھایا ہے۔ ہمارے ہزاروں مزدور ساتھی، جو کورونا کی وجہ سے دوسری ریاستوں سے بہار لوٹے، انہوں نے یہ کام کرکے دکھایا ہے۔ جل جیون مشن کی یہ تیزی بہار کے میرے ان محنت کش ساتھیوں کو ہی وقف ہے۔ پچھلے ایک سال میں جل جیون مشن کے تحت پورے ملک میں دو کروڑ سے زیادہ پانی کے کنکشن دیے جاچکے ہیں، آج ملک میں ہر دن ایک لاکھ سے زیادہ گھروں کو پائپ سے پانی کے نئے کنکشن سے جوڑا جارہا ہے۔ صاف ستھرا پانی، متوسط درجے کے لوگوں کا، غریب کی نہ صرف زندگی بہتر بناتا ہے بلکہ انہیں متعدد سنگین بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔

ساتھیو، شہری علاقے میں بھی بہار کے لاکھوں لوگوں کو صاف ستھرے پانی کے کنکشن سے جوڑنے کا کام تیزی سے چل رہا ہے۔ پورے بہار میں امرُت اسکیم کے تحت تقریباً 12 لاکھ خاندان کو صاف پانی کے کنکشن سے جوڑنے کا ہدف ہے۔ اس میں سے تقریباً 6 لاکھ خاندان تک یہ سہولت پہنچ بھی چکی ہے۔ باقی خاندان کو بھی بہت جلد صاف پانی کی سہولت مہیا ہوجائے گی۔ آج جن اسکیموں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، وہ اسی عہد کا حصہ ہیں۔

ساتھیو،شہری کاری آج کے دور کی سچائی ہے۔ آج پوری دنیا میں شہری علاقوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان بھی اس عالمی تبدیلی سے مستثنیٰ نہیں ہے۔لیکن کئی دہائیوں سے ہماری ایک ذہنیت بن گئی تھی ، ہم نے یہ مان لیا تھا جیسے کہ شہرکاری خود میں کوئی روکاوٹ ہے! لیکن میرا ماننا ہے، ایسا نہیں ہے۔ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر نے تو اس دور میں ہی اس سچائی کو سمجھ لیا تھا، اور وہ شہر کاری کے بڑے حمایتی تھے۔ انہوں نے شہرکاری کو مسئلہ نہیں  مانا، انہوں نے ایسے شہروں کا تصور کیا تھا جہاں غریب سے غریب شخص کو بھی مواقع حاصل ہوں، زندگی کو بہتر کرنے کے راستے اس کے لئے کھلیں، آج ضروری ہے کہ ہمارے شہروں میں امکانات ہوں، استحکام ہو، عزت ہو، تحفظ ہو، مستحکم سماج ہو اور جدیدترین سہولتیں ہوں، یعنی کہ شہر ایسے ہوں جہاں سبھی بالخصوص ہمارے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کیلئے نئی اور لامحدود امکانات حاصل ہوں۔ شہر ایسے ہوں جہاں ہر خاندان طاقت کے ساتھ، خوشحالی کے ساتھ زندگی بسر کرسکے۔ شہر ایسے  ہوں جہاں ہر کسی کو غریب کو، دلت کو، پچھڑے کو، خواتین کو باعزت زندگی  حاصل ہو، جہاں سیکیورٹی ہو قانون کی بالادستی ہو، جہاں سماج، سماج کا ہر طبقہ ایک ساتھ مل جل کر رہ سکے اور ایسے شہر ایسے ہوں جہاں جدید ترین سہولتیں ہوں، جدید ترین بنیادی ڈھانچہ ہو، یہی تو ایز آف لیونگ ہے، یہی ملک کا خواب ہے، اسی سمت میں ملک آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیو، آج ہم ملک میں ایک نئی شہرکاری دیکھ رہے ہیں۔ جو شہر پہلے ملک کے نقشے پر ایک طرح سے تھے ہی نہیں، وہ آج اپنی موجودگی درج بھی کرا رہے ہیں اور محسوس بھی کرا رہا ہیں۔ ان شہروں کو ہمارے نوجوان جو بڑے بڑے پرائیویٹ اسکولوں، کالجوں میں نہیں پڑھے ہیں، جو بہت امیر خاندانوں سے نہیں آتے، وہ آج کمال کررہے ہیں۔ کامیابی کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں۔ کچھ سال پہلے تک شہرکاری کا مطلب ہوتا تھا کچھ بڑے شہروں کو چمک دمک سے بھردو، کچھ گنے چنے شہروں میں ایک دو علاقوں میں ترقی کردو۔ لیکن اب یہ سوچ، یہ طریقہ بدل رہا ہے۔ اور بہار کے لوگ ہندوستان کے اس نئے شہرکاری میں اپنابھرپور تعاون دے رہے ہیں۔

ساتھیو،آتم نربھربہار، آتم نربھر بھارت کے مشن کو رفتار دینے کیلئے بالخصوص ملک کے چھوٹے شہروں کو حال ہی نہیں مستقبل کی ضرورتوں کے مطابق تیار کرنا بہت ضروری ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ امرُت مشن کے تحت بہار کے متعدد شہروں میں ضروری سہولتوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ ایز آف لیونگ اور ایز آف ڈوئنگ بزنس کیلئے بہتر ماحول تیار کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔ امرُت مشن کے تحت ان شہروں میں پانی اور سیوریج کے ساتھ ساتھ گرین زون پارک ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹ ، جیسے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ اس مشن کے تحت بہار کے شہری علاقے میں لاکھوں لوگوں کو بہتر سیوریج سسٹم سے بھی جوڑا گیا ہے۔ اس میں بھی زیادہ تر سہولتیں ایسی بستیوں میں دی گئی ہیں، جہاں غریب سے غریب خاندان رہتے ہیں۔ بہار کے بھی 100 سے زیادہ بلدیاتی اداروں میں ساڑھے چار لاکھ ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹس لگائی جاچکی ہیں۔ اس سے ہمارے چھوٹے شہروں کی سڑکوں اور گلیوں میں روشنی تو بہتر ہوہی رہی ہے، سینکڑوں کروڑ کی بجلی کی بچت بھی ہورہی ہے اور لوگوں کی زندگی بھی آسان ہورہی ہے۔

ساتھیو، بہار کے لوگوں کا، بہار کے شہروں کا تو گنگا جی سے بہت ہی گہرا ناطہ ہے۔ ریاست کے 20 بڑے  اور اہم شہر گنگا جی کے کنارے ہی بسے ہوئے ہیں۔ گنگا جی کی صفائی، گنگا جل کی سوچھتا کا سیدھا اثر ان شہروں میں رہنے والے کروڑوں لوگوں پر پڑتا ہے۔ گنگا جی صفائی ستھرائی کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہی بہار میں 6 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی 50 سے زیادہ  اسکیمیں منظور کی گئی ہیں۔ سرکار کی کوشش ہے کہ گنگا کے کنارے جتنے بھی شہر ہیں، وہاں بڑے بڑے گندے نالوں کا پانی سیدھے گنگا جی میں گرنے سے  روکا جائے ۔ اس کے لئے متعدد واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جارہے ہیں۔ آج جو پٹنہ میں بیئور اور کرم-لیچک کی اسکیم کا افتتاح ہوا ہے، اس سے  اس علاقے کے لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی، گنگا جی کے کنارے بسے جو گاؤں ہیں،انہیں ‘گنگا گرام’ کے طور پر بھی ترقی دی جارہی ہے۔ ان گاؤں میں لاکھوں بیت الخلاؤں کی تعمیر کے بعد اب کچڑا بندوبست اور نامیاتی زراعت جیسے کام کیلئے ترغیب دی جارہی ہے۔

ساتھیو، گنگا جی کے کنارے بسے گاؤں اور شہر، آستھا اور روحانیت سے جڑے سیاحت کے اہم مرکز رہے ہیں۔ گنگا جی کو نرمل اور اویرل بنانے بنانے کی مہم جیسے جیسے آگے بڑھتی جارہی ہےویسے ویسے اس میں سیاحت کے جدیدترین پہلوبھی جڑتے جارہے ہیں۔ نمامی گنگے مشن کے تحت بہار سمیت پورے ملک میں 180 سے زیادہ گھاٹوں کی تعمیر کا کام چل رہا ہے۔ اس میں سے 130 گھاٹ پورے بھی ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ 40 سے زیادہ موکش دھاموں پر بھی کام پورا کیا جاچکا ہے۔ ملک میں گنگا کنارے کئی جگہوں پر جدید ترین سہولتوں سے لیس ریور فرنٹ پر بھی کام تیزی سے چل رہا ہے۔ پٹنہ میں تو ریور فرنٹ کا پروجیکٹ پورا ہوچکا ہے اور مظفر پور میں بھی ایسا ہی ریور فرنٹ بنانے کے پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ جب مظفر پور کے اکھاڑا گھاٹ، سیڑھی گھاٹ اور چندواڑا گھاٹ کو تیار کردیا جائیگا تو یہ وہاں سیاحت کا بھی بڑا مرکز بنیں گے۔ بہار میں اتنی تیزی سے کام ہوگا ، کام شروع ہونے کے بعد پورا بھی ہوگا، اس بات کا تصور بھی ڈیڑھ دہائی پہلے تک نہیں کیا جاسکتا تھا۔ لیکن نتیش جی کی کوششوں نے مرکزی حکومت کی کوششوں نے یہ سچ کردکھایا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ان کوششوں سے آنے والی چھٹی میّا کی پوجا کے دوران بہار کے لوگوں کو،بالخصوص بہار کی خواتین کی دقتیں کم ہوں گی، ان کی سہولیت بڑھے گی ، چھٹی میاّ کے آشیرواد سے ہم بہار کے شہری اور دیہی علاقوں کو گندے پانی ، بیماری بڑھانے والے پانی سے نجات دلانے کیلئے جی جان سے کام کرتے رہیں گے۔

ساتھیو، آپ نے سنا ہوگا، ابھی حال ہی میں حکومت نے ایک پروجیکٹ ڈالفن کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس مشن کا بہت بڑا فائدہ گنگا ڈالفن کو بھی ہوگا۔ گنگا ندی کے تحفظ کیلئے، گانگے ڈالفن کا تحفظ بہت ضروری ہے۔ پٹنہ سے لیکر بھاگلپور تک کا گنگا جی کی پوری توسیع ڈالفن کے رہنے کا مقام ہے۔ اس لئے ‘‘پروجیکٹ ڈالفن’’ سے بہار کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا، یہاں گنگا جی میں حیاتیاتی تنوع کے ساتھ ساتھ سیاحت کو بھی طاقت حاصل ہوگی۔

ساتھیو، کورونا انفیکشن کے چیلنج کے دوران بہار کی ترقی ، بہار میں بہتر حکمرانی کا یہ ابھیان مسلسل جاری رہنے والا ہے۔ ہم پوری طاقت، پوری ہمت کے ساتھ آگے بڑھنے والے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہار کا ہرایک باشندہ ملک کے ہر ایک باشندے کو کورونا انفیکشن سے بچاؤ کا عہد بھولنا نہیں ہے۔ ماسک، صاف صفائی اور دو گز کی دوری یہ ہمارے بچاؤ کے سب سے کارگر ہتھیار ہیں۔ ہمارے سائنسداں ویکسین بنانے میں دن رات  مصروف ہیں، لیکن ہمیں یاد رکھنا ہےجب تک دوائی نہیں، تب تک ڈِھلائی نہیں۔

اسی التجا کے ساتھ، ایک بار پھر آپ سبھی کو ان ترقیاتی پروجیکٹوں کیلئے بہت بہت مبارکباد۔

شکریہ!!!

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:5415



(Release ID: 1654641) Visitor Counter : 263