وزارت سیاحت

وزارت سیاحت نے اپنا تازہ ویبینار دیکھو اپنا دیش ویبینار سلسلے کے تحت ‘‘ بدھ کے نقش قدم پر’’ کے عنوان سے پیش کیا

Posted On: 14 SEP 2020 11:23AM by PIB Delhi

 

نئی دلی، 14ستمبر، بھارت کا بدھ مت سے بہت گہرا تعلق ہے۔ اس مذہب کے نقوش بھارت کی وسطی سرزمین پر مشہورومعروف ہیں اور دنیا بھر میں انہیں بھارت کے بودھ سرکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بدھ مت اور مہاتما بدھ کی زندگی سے متعلق  بہت سےمقامات ہیں اور پورے بھارت میں پھیلے ہوئے ہیں، جو خود اپنے آپ میں سیاحت کی جگہ ہیں۔دنیا کے تمام مختلف ملکوں میں رہنے والے بودھ مذہب کے پیروکاروں کی فطری طور پر مہاتما بدھ کی زندگی اور تعلیمات سے تعلق رکھنے مقامات کی زیارت کرنا  فطری خواہش ہوتی ہے۔

سیاحت کی وزارت  نے اپنا دیش دیکھو سلسلے کے تحت 12 ستمبر 2020 کو اپنے تازہ ویبینار بعنوان  ‘‘بدھ کے نقش قدم پر’’ دکھ پر قابو پانے اور فرد، خاندان اور سماج میں مسرت لانے  کی شاکیہ منی بدھ کی سچائی پر مرتکز  کیا۔ فانی جسم سے پہلے بدھ نے نصیحت کی تھی کی جو لوگ ان کی تعلیمات میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لیے ان کی زندگی سے جڑے مقامات کو زیارت گاہ  بنانا مفید ہوگا۔ دیکھو اپنا دیش ویبینار سلسلہ ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے تحت بھارت کے مالا مال تنوع  کو پیش کرنے کی ایک کوشش ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001NNEW.jpg

بدھ پیٹھ /اہنسا ٹرسٹ  کے گائیڈنگ ٹیچر/بانی  جناب دھرماچاریہ شانتن نے ویبینار کے شرکا کی دریاے گنگا کے میدانوں سے بودھ گیا ، جہاں بدھ کو گیان حاصل ہوا، راجگیر میں ولچر پیک، شراوتی میں جیتا گروو (جہاں انھوں نے 24 برساتی موسم گزارے تھے)، کپل وستو جہاں ان کا بچپن گزرا، سارناتھ کا ہرن پارک، جہاں انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیمات پیش کیں اور کشی نگر، جہاں ان کا انتقال ہوا، جیسے جیسے دھیان کے مقامات کے ورچول  سفر میں رہنمائی کی۔ دھرماچاریہ شانتن نے ہمیں بدھ کو بحیثیت انسان ، نیز ان کی زندگی اور تعلیمات کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے بدھ کی زندگی  سے حکایات اور تعلیمات بھی سنائیں۔

گوتم بدھ کی زندگی میں اور ان کے بعد کی ایک یا دو صدیوں تک ان کی تعلیمات کا کوئی تحریری ریکارڈ نہیں ملتا ہے۔ لیکن تیسری صدی ق م کے وسط سے اشوک  (جس نے 269-232 ق م  کے دوران حکومت کی)کے بہت  سے فرامین  میں بدھ کا تذکرہ ملتا ہے، اور خصوصاً اشوک کے لمبنی مینارکی نقش کاری لمبنی کوبدھ کی جائے  پیدائش کے طور پر  زیارت کی یاد دلاتی ہے، جسے وہ بدھ  شاکیہ مُنی کہتے ہیں۔

بودھ روایات کے مطابق مہاتمابدھ لمبنی میں 563 ق م میں چھتریوں کے ایک معزز خاندان میں پیدا ہوئے۔ انہیں بچپن میں سدھارتھ گوتم کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ ان کے والد راجا سدھودھن تھے، جو ایک پھلتی پھولتی ریاست کوشل میں شاکیہ قبیلے کے سردار تھے،  اور ان کی ماں رانی مایادیوی تھیں۔ انہیں ان کی ماں کی چھوٹی بہن  مہا پجا پتی گوتم نے پالا پوسا، کیونکہ ان کی ماں کا انتقال ان کی پیدائش کے سات دن بعد ہو گیا تھا۔

بدھ کی روحانی جستجو کی اولین روایات پالی آریہ پر ییسن سُتّ جیسے متون میں ملتی  ہیں۔ اس متن میں بتایا گیا ہے کہ گوتم کی ترک دنیا کا محرک بننے والی سوچ یہ تھی کہ یہ زندگی بڑھاپے، بیماری اور موت سے عبارت ہے اور کوئی چیز اس سے بہتر ہو سکتی ہے یعنی نجات، نروان)۔ 29 برس کی عمر میں انہوں نے دنیا کی بے ثباتی اور دکھ کا مشاہدہ کیا۔ اپنے تمام تجربات سے تحریک پا کر انہوں ن ے اپنے والد کی مرضی کے خلاف آدھی رات کے وقت محل چھوڑنے اور ایک بھٹکنے والے درویش کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔

ابتدائی بوردھ متون کے مطابق کہ یہ احساس ہونے کے بعد کہ دھیان اور مراقبہ ہی گیان حاصل کرنے کا صحیح راستہ ہے۔ گوتم نے ای ‘‘ درمیانی راستے’’ کو دریافت کر لیا، یہ راستہ خودلذتی اورخوداذیتی کے درمیان اعتدال کا راستہ یا آٹھ جہتوں والا راستہ ہے۔

ان کے تپسیا تر ک کرنے پر ان کے پانچ ساتھیوں نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا کیوں کہ وہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے اپنی جستجو تر کر دی اور ضابطوں سے آزاد ہو گئے۔ ایک پہاڑی سے اترتے ہوئے وہ گر گئے تھے، تو انہوں نے سجاتا نامی دیہاتی لڑکی سے دودھ اور چاول کی کھیر کی پیش کش قبول کر لی۔

انہوں نے تپسیا کے سب سے قابل گروؤں سے ملاقات کی اور ان کی تکنیکوں میں مہارت پیدا کی۔ ہر بار انہوں نے پایا کہ وہ انہیں من کے امکانات دکھاتے تھے، لیکن خود من کیا ہے یہ  نہیں دکھاتے تھے۔ آخر کار، بودھ گیا میں، مستقبل کے بدھ نے فیصلہ کیا کہ تب تک تپسیا کریں گے، جب تک من کی حقیقی نوعیت نہیں جان لیں تاکہ تمام انسانوں کابھلا ہو۔ من کے سب سے مشکل اور نازک مراحل سے مسلسل 6 دن اور رات تک گزرنے کے بعد مئی کی پورے کی چاند رات کی صبح کو انہیں گیان کا حصول ہوا۔ اس وقت ان کے 35برس کے ہونے میں ایک ہفتہ باقی تھی۔ مکمل معرفت کے اس لمحے میں، ملی جلی کیفیتیں اور سخت خیالات تحلیل ہو گئے اور بدھ کو ہمہ جہت زمان و مکان کے تجربہ حاصل ہوا۔

گیان کے حصول کے فوری بعد بدھ اور اس تذبذب میں پڑ گئے کہ انہیں دوسروں کو دھرم کی تعلیم دینی چاہئے یا نہیں، انہیں فکر تھی کہ انسان جہالت ، حرص  اور نفرت سے اتنے مغلوب ہیں کہ وہ کبھی اس راستے کو نہیں پہچانیں گے، جو ‘‘ نازک، گہرا اور مشکل فہم ہے’’، لیکن بھگوان برہما سہمپتی نے انہیں یہ دلیل دے کر منا لیا کہ کم از کم کوئی ایسا تو ان کی بات سمجھ سکے گا، جس کی ‘‘ آنکھوں میں دھول کم ہو۔’’

بدھ مہان ہو گئے اور اپنی تعلیمات کی تبلیغ کے لئے راضی ہو گئے۔ بدھ وارانسی کے نزدیک واقع ہرن پارک (سارناتھ)، پہنچے، جہاں ان کی ملاقات پانچ درویشوں سے ہوئی۔ انہوں نے ان کو قائل کرایا کہ انہیں مکمل گیان حاصل ہو چکا ہے۔ بدھ کے پہلے خطبے کودھرم چکر پرورتن یعنی قانون فطرت کا پہیہ گھمانا کہلاتا ہے۔ انہوں نے انسانی خواہشات اور حرص کو دکھ کی اصل وجہ قرار دیا۔ انہوں نے چار اہم صداقتوں کی وضاحت اس طرح کی:

دنیا دکھ درد سے بھری ہے۔ اس دکھ کا اصل سبب خواہش اور وابستگی ہے۔ دکھ اسی وقت ختم ہوں گے، جب ہم خواہش کو ترک کر دیں گے۔ دکھ کوختم کرنے کا راستہ آٹھ جہتوں والے راستے پر چلنے کا راستہ ہے۔ ‘‘ یہ زندگی کا سادہ اور اخلاقی طریقہ ہے، جس سے دکھ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ یہ اس طرح ہے: صحیح نظریہ، صحیح سوچ، صحیح گفتگو، صحیح عمل، صحیح کمائی، صحیح کوشش، صحیح ذہنی بیداری اور صحیح ارتکاز۔’’

ویبینار پیش کرنے والے مقرر نے بعض اہم بودھ مقامات کو اجاگر کیا۔

 سارناتھ-سارناتھ کے آثار قدیمہ کے کمپلیکس سے متصل ہرن پارک ہے، جہاں مانا جاتا ہے کہ بدھ نے گیان کے حصول کے بعد بودھ گیا میں بودھی درخت کے نیچے اپنا پہلا خطاب کیا تھا۔ سارناتھ کو چننے کی وجہ یہ تھی کہ وہ پانچ درویش جنہوں نے بدھ کےتپسیا کے سفر مین ساتھ دیاتھا اور بعد میں ان کو چھوڑ دیا تھا، وہ سارناتھ، میں بس گئے تھے۔ جب بدھ کو گیان حاصل ہوا، تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ ان پانچوں کو سب سے پہلے معلوم ہونا چاہئے کہ انہوں نے کیا سیکھا ہے۔ لہذا وہ سارناتھ گئے اور اپنی پہلی تعلیمات جنہیں دھرم چکر پرورتن سوتر کہاجاتا ہے، پیش کیں۔

راج گیر۔یہ مگدھ سلطنت کی راجدھانی تھی۔ یہیں پر گوتم بدھ نے کئی مہینے تپسیا کی اور گردھر-کوتا (ولچر پیک) کے مقام پر تبلیغ کی۔ انہوں نے اپنے کچھ مشہور خطبے بھی  یہاں دیئے اور مگدھ کے راجا بمبی سارا اور بے شمار دوسرے لوگوں کو بدھ مت میں شامل کیا۔ یہیں پر بدھ نے اپنا انتیہ سوتر پیش کیا۔

سراوستی۔ یہ قدیم کوشل سلطنت کی راجدھانی تھی اور بودھوں کے نزدیک اس لئے مقدس ہے کیونکہ یہیں پر مہاتما بدھ نے تیرتھکا کے ملحدوں کو اپنے سب سے بڑے معجزے دکھا کر حیران کر دیا تھا۔ ان معجزات میں بدھ نے اپنی متعدد شبیہیں بنائی تھیں، جو بودھ آرٹ کا ایک پسندیدہ موضوع ہے۔ بدھ نے منکروں کو متاثر کرنے کے لئے الوہی کمال کا اظہار کیا تھا۔ سراوستی میں بدھ نے اپنی درویشانہ زندگی کا ایک بڑا حصہ صرف کیا۔

ولچر پیک:بدھ اور ان کے شاگرد اکثر اس مقام پر ریاضت اور آرام کیلئے آیا کرتے تھے۔

کیسریا: کیسریا استوپ، کیسریا میں واقع ایک بودھ استوپ ہے، جو پٹنہ سے 110کلو میٹر دور بہار کے مشرقی چمپارن ضلعے میں واقع ہے۔ استوپ کی پہلی تعمیر تیسری صدی ق م میں ہوئی تھی۔ کیسریا استوپ کا محیط تقریبا 400 فٹ (120میٹر )ہے اور یہ 104فٹ اونچا ہے۔

ویشالی: کہا جاتا ہے کہ اس جگہ بدھ تین بار آئے اور یہاں خاصا لمبا عرصہ گزارا۔ بدھ نے اپنا آخری خطہ بھی ویشالی میں دیا تھا اور اپنے نروان کا اعلان کیا تھا۔

کشی نگر: یہ بدھ کے چار مقدس مقامات میں سے ایک ہے۔ بدھ نے اپنا آخری خطبہ دیا اور مہاپری نروان (نجات)، 483 ق م می ں حاصل کی۔ ان کی آخری رسومات رام بھر استوپ میں انجام دی گئیں۔

ویبینار کا افتتاح کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل روپیندر برار نے آئی آر سی ٹی سی کے ذریعے چلائی جانے والی مشہور بودھ ٹورسٹ ٹرین مہا پری نروان ایکسپریس کا ذکر کیا، جس کا نام بدھ کے آخری خطے مہا پری نروان سوترا کے اوپر رکھا گیا۔ یہ ٹرین مسافروں کو ایسے سفر پر لے جاتی ہے، جہاں وہ بدھ مت کی جڑوں اور تعلیمات سے روشناس ہوتے ہیں۔

بدھ مت کے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 50کروڑ سے زیادہ پیروکار ہیں اور بھارت کے بدھ سرکٹ کی طرف لانے کے لئے ایک بہت بڑی تعداد ہے۔

دیکھو اپنا دیش ویبینار سلسلہ نیشنل ای گورننس شعبہ، الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت کی تکنیکی شراکت داری  کے ساتھ پیش کیاگیا۔

اس ویبینار کے سیشن  اب آن لائن اس ایڈریس پر دستیاب ہیں: https://www.youtube.com/channel/UCbzIbBmMvtvH7d6Zo_ZEHDA/featured

نیز  وزارت سیاحت ، بھارت سرکار کے تمام سوشل میڈیا چینلوں پر بھی دستیا ب ہیں، اگلے ویبینار کا عنوان ہے:‘‘ مستند کھانوں سے سیاحتی مقامات کا فروغ’’ جو 19 ستمبر 2020 کو صبح 11 بجے ہوگا۔ پیشگی رجسٹریشن کے لئے اس لنک پر جائیں:

https://digitalindiagov.zoom.us/webinar/register/WN_6ydAovSPQtaSCTwzaaNwtw

 

************

( م ن ۔ ع ا۔  ک ا(

U. No.5396

 

 



(Release ID: 1654480) Visitor Counter : 622