نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے سبھی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ’آنکھوں کا عطیہ کرنے کا حلف لیں اور دوسروں کو اس کی تحریک دیں‘


بیداری پیدا کرکے اعضاء کے عطیہ سے متعلق لوگوں کی ذہنیت تبدیل کرنے کے لئے کام کریں

مقامی سطح پر پیوند کاری جراحت کرنے کے لئے اعضاء کے ذخیرے سے متعلق بنیادی ڈھانچہ اور مہارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے: نائب صدر

اندھے پن کے پھیلاؤ کو 0.36 فیصد تک کم کرنے کے لئے سبھی حصص داروں کی ستائش کی

سبھی رضاکار تنظیموں اور نجی سطح پر پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کو آنکھوں کی دیکھ بھال کے لئے ایک مشن کے طور پر کام کرنے کی تلقین

Posted On: 08 SEP 2020 6:39PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  8/ستمبر 2020 ۔ نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ اعضاء کا عطیہ ایک بہت بڑا اور عمدہ کام ہے۔ انھوں نے سبھی سے آنکھوں کے عطیے کے کام میں حصہ لینے اور دوسروں کو اس کی ترغیب دینے کی اپیل کی۔

ایک خیراتی ادارے سکشم (سمدرشٹی، سکشمتا وکاس ایوم انوسندھان منڈل) کے ذریعے منعقدہ ’قومی عطیہ چشم پندرہ واڑے‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معذور اشخاص کی اختیار کاری کے لئے ہمیں کام کرنا چاہئے۔ نائب صدر جمہوریہ نے عطیہ چشم کو بہترین عطیہ قرار دیا۔

بینائی میں خامی کو اہم صحت چیلنجوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ بھارت میں تقریباً 46 لاکھ سے زیادہ کی آبادی اندھے پن کی شکار ہے اور ان میں سے زیادہ تر 50 سال سے زیادہ کی عمر والوں کے زمرے میں آتے ہیں۔

ہر سال تقریباً 20000 سے زیادہ موتیابند کے معاملات کے بعد کارنیل اندھے پن کا دوسرا اہم سبب قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے تشویش کا اظہار کیا، کیونکہ اس زمرے میں زیادہ تر متاثر افراد نوجوان اور بچے ہیں۔ انھوں نے بینائی کی کمزوری کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے انسدادی تدابیر، ابتدائی مراحل میں ہی علاج اور کارنیا پیوندکاری جراحت کو اپنانے کی تلقین کی۔

کارنیا پیوند کاری جراحت کے لئے کورنیا کے عطیہ کنندگان کی ضرورت ہوتی ہے۔ جناب نائیڈو نے ملک میں کارنیا اندھاپن کے مکمل خاتمے کو ممکن بنانے کے لئے عطیہ چشم کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

ملک میں اعضاء کا عطیہ کرنے والوں کی کم تعداد کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے لئے بیداری پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ضلع کی سطح پر اعضاء کو رکھنے اور اس کی پیوند کاری کے لئے معقول طبی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرکے ہی اس ذہنیت میں تبدیلی لانے پر زور دیا۔

انھوں نے راجا شبی اور رشی ددھیچی جنھوں نے دوسروں کے بھلے کے لئے اپنے عضو کا عطیہ کیا تھا، کی مثال دی اور لوگوں کو ترغیب دلانے اور اعضاء کے عطیہ کو فروغ دینے کے لئے جدید تناظر میں قدروں اور ان کہانیوں کی ازسرنو وضاحت کرنے کی تلقین کی۔ اعضاء کے عطیے کے ذریعے ہر شخص دوسروں کے سامنے سماج کی بھلائی کے لئے ایک مثال پیش کرتا ہے۔ ایسے میں انھوں نے ہر شہری بالخصوص نوجوانوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ سبھی طرح کے اندیشوں، غلط فہمیوں سے دور رہیں اور اعضاء کا عطیہ کرنے کا عہد کریں۔

عضو کا عطیہ کرنے والے جسم کے عضو کو نکالنے اور پھر اس کی پیوند کاری کرنے میں وقت کی اہمیت سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ نائب صدر نے مقامی سطح پر پیوند کاری سے متعلق جراحت کا انتظام کرنے کے لئے ذخیرے کے متعلق بنیادی ڈھانچے اور اس کے لئے مطلوبہ مہارت کے حصول کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ چھوٹے شہروں کے لوگوں کو اعضاء کی پیوند کاری کے لئے بڑے شہروں کی جانب جانے کے لئے مجبور نہ ہونا پڑے۔

انھوں نے کہا کہ عطیہ کئے گئے اعضاء کی بڑھتی دستیابی کے سبب غیر اخلاقی طبی طور طریقوں پر قدغن لگانے میں بھی مدد ملے گی۔

انھوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کو کچھ وقت کے لئے دور دراز کے علاقوں میں جاکر دیہی لوگوں کی آنکھوں کی دیکھ بھال کرنے میں بھی تعاون دینا چاہئے۔ انھوں نے ان ماہرین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’آئیے ہم ملک سے اندھے پن کو ختم کرنے کے لئے مل جل کر تعاون دیں۔‘‘

نیشنل بلائنڈنیس سروے یعنی قومی اندھاپن جائزہ (2015-19) کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ 2006-07 کے قومی سروے کے ایک فیصد کے مقابلے میں اندھے پن کا پھیلاؤ 0.36 فیصد تک کم ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت نے یونیورسل آئی ہیلتھ 2014-2019 کے لئے عالمی ادارۂ صحت کے گلوبل ایکشن پلان کے اہداف کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیا ہے، جو 2010 کے بنیادی سطح کو 2019 تک بینائی کی کمزوری میں 25 فیصد کی کمی کو ہدف بناتا ہے۔

اندھے پن اور بینائی کی کمی کو قابو میں کرنے سے متعلق قومی پروگرام (این پی سی بی اینڈ وی آئی) کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے بینائی کی کمی کے پھیلاؤ میں کمی لانے کے لئے سبھی حصص داروں کی ستائش کی۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2019-20 میں این پی سی بی اینڈ وی آئی کے تحت 64 لاکھ سے زیادہ موتیابند کے آپریشن کئے گئے تھے۔ مجموعی طور پر 65000 عطیہ کی گئیں آنکھیں کارنیا پیوند کاری سے جمع کی گئی تھیں اور اسکولی بچوں کو 8.57 لاکھ چشمے مفت میں دیئے گئے تھے۔

یہ دیکھتے ہوئے کہ این پی سی بی اینڈ وی آئی رضاکار تنظیموں اور نجی طور پر پریکٹس کرنے والوں کی شراکت داری کی حوصلہ افزائی کرکے آنکھوں کی دیکھ بھال کے تعلق سے کمیونٹی کی سطح پر بیداری میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ نائب صدر نے غیرسرکاری تنظیموں اور افراد کے اسے ایک مشن کے طور پر اپنانے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ کئی نجی اسپتال ہیں جو ملک بھر میں آنکھوں کی دیکھ بھال کے شعبے میں اچھا کررہے ہیں۔

نائب صدر نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19 کی وبا کے ناموافق اثرات کے باوجود متعدد غیرکووڈ اسپتالوں میں آئی بینکنگ سے متعلق سرگرمیاں پھر شروع ہوگئی ہیں۔

انھوں نے مختلف پروجیکٹوں ، سی اے ایم بی اے، پرانڈا، پرنو اور سکشم سیوا سنکول کے توسط سے معذور افراد کو سماج کے اصل دھارے میں لانے کی سمت میں کام کرنے کے لئے سکشم کی ستائش کی۔

اس موقع پر ڈاکٹر دیال سنگھ پنوار، صدر سکشم، ڈاکٹر پون استھاپک، نائب صدر سکشم، ڈاکٹر سوکمار ، آرگنائزنگ سکریٹری سکشم اور ڈاکٹر سنتوش کمار کرالیتی، جنرل سکریٹری سکشم جیسے معزز اشخاص نے ورچول طریقے سے اس پروگرام میں حصہ لیا۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 5342



(Release ID: 1653926) Visitor Counter : 144