سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ہمالیائی خطے کےکرۂ عرض سے متعلق گڑبڑ کے معیارات کے بارے میں نئی معلومات سے موسم کی پیش گوئی میں مدد مل سکتی ہے


ایریز کے سائنسدانوں نے وسطی ہمالیائی خطے پر نچلے ٹراپ اوسفر میں پہلی مرتبہ گڑ بڑ کے معیارات کا اندازہ لگایا ہے

Posted On: 12 SEP 2020 11:35AM by PIB Delhi

      نئی دہلی،  12  ستمبر ، 2020  / موسم سے متعلق پیش گوئیاں اب مزید یقین ہو گئی ہیں اور شدید ہواؤں سے ہونے والے نقصانات کی روک تھام اب مزید آسان ہو جائے گی خاص طور پر ہمالیائی خطے میں ۔ اس کا سہرا ہمالیائی خطے کے یہ مخصوص کرۂ عرض کے بحران سے متعلق  ان معیارات  کے سر جاتا ہے جو سائنسدانوں نے مقرر کیے ہیں۔

آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف اوبزرویشنل سائنسز (ایریز) کے سائنسدانوں نے جو حکومت ہند کے سائنس و ٹکنالوجی کے محکمے کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے ، وسطی ہمالیائی خطے میں پہلی مرتبہ نچلے ٹراپوسفیئر میں گڑ بڑ کے معمولات کا اندازہ کیا ہے۔

محققین نے ریفریکٹیو انڈیکس کی بناوٹ (سی این 2)  کی شدت کا اندازہ لگایا ہے جو ایک کونسٹینٹ ہے اور جو کرۂ عرض پر ہونے والے بحران کی طاقت کی ترجمانی کرتا ہے۔  ایریز ، نینی تال میں پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم آدتیہ جیسوال اور ایریز کے پروفیسروں ڈی وی فنی کمار،  ایس بھٹا چاریہ اور منیش ناجاکی قیادت میں ریڈیو سائنس جرنل نے شائع شدہ ایک مطالع میں  بتایا گیا ہے کہ ریفریکٹیو انڈیکس اسٹرکچر کانسٹینٹ (سی این اسکوائر) اتنا ہی بڑا ہوتا ہے جتنا کہ 10 کی طاقت منفی 14  ہو ایم کی طاقت منفی3/2 ہوتی ہے۔ نچلے تول البلد  پر  اس طرح کی بڑی ویلیو پہاڑی لہروں کی سرگرمیوں اور  نچلی سطح کے بادلوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

کرۂ عرض پر ہونے والی گڑ بڑ کے معمولات کی زیادہ ویلیو کی مناسب اور بروقت معلومات اور ٹروپوسفیئر میں  گڑ بڑ کی تشکیل کے وقت اور خلاء کی تقسیم کو سمجھنے سے موسم کی پیش گوئی اور آب و ہوا  کے نمونوں میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

جنوبی بھارت کے لیے گڑبڑ کے معمولات پہلے سے جان لیے گیے تھے ، البتہ ہمالیائی خطے کے بارے میں  اس سلسلے میں کوئی معلومات نہیں تھی لہذا حساب کتاب لگانے کے لیے کچھ اندازوں کا استعمال کیا گیا،  اب یہ ہمالیائی خطے پر کہیں زیادہ پائے گئے ہیں۔ اب سائنسداں اپنے موجودہ نمونوں میں ان ویلیوز کو تازہ شکل دے سکیں گے۔ اس سے موسم کے بارے میں کی جانے والی پیش گوئیوں میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔

واضح ائر ٹربولنس (سی اے ٹی) کی خرابی کا نمونہ بنانا بھی ضروری ہے کیونکہ اس سے ہوائی ٹریفک حادثات کو کم کرنے میں مدد ملے گی ، خاص طور پر پیچیدہ پہاڑی علاقوں میں۔ پیچیدہ جغرافیائی پوزیشن کے حامل پہاڑی علاقوں میں کم سطح کے بادل تیار ہوتے ہیں،  اس کی وجہ سے اس خطے میں مستحکم ہوا 'پہاڑی لہروں' اور 'لی  لہروں' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پہاڑ کی حوصلہ افزائی لہر کی رکاوٹ اور دیگر متعلقہ مظاہر کی حرکیات کو سمجھنے کے لئے ، پہاڑ کی رکاوٹوں کے کردار کو سمجھنا بہت ضروری ہے ، جو عام گردش ونڈ پیٹرن کو ایڈجسٹ کرنے میں اہم کردار رکھتے ہیں۔
ڈی ایس ٹی سرمایہ سے دیسی ساختہ ایس ٹی ریڈار ایس ای آر بی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، جو اس مطالعے میں مستعمل ہے ، ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے کہا ، "ملک میں 206.5 میگا ہرٹز ، موسم اور اس طرح کے ریڈار کی ترقی علاقائی تبدیلیوں کو بہتر طور پر سمجھنے کی ہماری کوششوں کو مزید تقویت بخشے گی ، خاص طور پر ہمالیہ کے اس خطے میں ، جس میں ایک پیچیدہ نوعیت کی صورتحال ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003JCKT.jpg

 

(اشاعت کا لنک : https://doi.org/10.1029/2019RS006979

مزید تفصیلات کے یے منیش ناجا سے رابطہ کریں : (manish@aries.res.in, 9411793315)

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                  

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

U – 5330

 



(Release ID: 1653823) Visitor Counter : 148