وزیراعظم کا دفتر

این ای پی ۔2020کے تحت ‘‘21ویں صدی میں اسکولی تعلیم ’’ کے موضوع پرکنکلیوسے وزیراعظم نریندرمودی کاخطاب   

Posted On: 11 SEP 2020 1:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،11ستمبر  : وزیراعظم ، جناب نریندرمودی نے آج ویڈیوکانفرنس کے ذریعہ این ای پی ۔2020کے تحت اکیسویں صدی میں اسکولی تعلیم کے موضوع پرکنکلیو سے خطاب کیا۔

اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ قومی تعلیمی پالیسی اکیسویں صدی کے بھارت کو ایک نئی سمت دینے جارہی ہے اور ہم اس لمحے میں شریک ہیں جو ہمارے ملک کے مستقبل کی تعمیر کے لئے  بنیادرکھ رہاہے ۔انھوں نے کہاکہ ان تین دہائیوں میں زندگی کا شاید ہی کوئی پہلو پہلے جیسا رہاہو لیکن ہماراتعلیمی نظام اب بھی پرانے نظام کے تحت چل رہاہے ۔

انھوں نے کہاکہ نئی تعلیمی پالیسی ، نئی امنگوں کو پرکرنے اورنئے بھارت کے مواقع پیداکرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ این ای پی ۔2020پچھلے تین سے چاربرسوں کے دوران ہرخطے ، ہرسیکٹراورزبان کے لوگوں کی سخت محنت کا نتیجہ ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اصل کام اب شروع ہوتاہے جوپالیسی کانفاذ ہے ۔

انھو ں نے اساتذہ پرزوردیاکہ وہ قومی تعلیمی پالیسی کے موثرنفاذ کے لئے مل کرکام کریں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ یہ پالیسی کے اعلان کے بعد کئی سوال اٹھنابالکل جائز ہے اوریہ ضروری ہے کہ اس طرح کے معاملات پر اس کنکلیو میں تبادلہ خیال کیاجائے تاکہ آگے بڑھاجاسکے ۔

وزیراعظم نے اس بات پرخوشی کا اظہارکیاکہ قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کے لئے اس تبادلہ خیال میں پرنسپل صاحبان اوراساتذہ پرجوش طریقے سے شرکت کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ قومی تعلیمی پالیسی نافذ کرنے کے بارے میں پورے ملک سے ایک ہفتے کے اندر اساتذہ کی طرف سے  15لاکھ سے زیادہ تجاویز موصول ہوئی ہیں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ توانائی سے بھرپورنوجوان کسی بھی ملک کی ترقی کا انجن ہوتے ہیں لیکن ان کی ترقی ان کے بچپن سے ہی شروع ہونی چاہیئے ۔ انھوں نے کہاکہ بچو ں کی تعلیم ، کہ انھیں درست ماحول ملے ، بڑی حدتک اس بات کا تعین کرتی ہے کہ وہ مستقبل میں کیسے شخص بنیں گے اوران کی شخصیت کیاہوگی ۔انھوں نے کہاکہ این ای پی ۔2020اس پربہت زوردیتی ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ پری۔ اسکول میں ہی بچے اپنے جذبات اوراپنی صلاحیت کو سمجھنے لگتے ہیں ۔ اس کے لئے اسکولوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ٹیچروں کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو تفریح کے ماحول میں آموزش ، کھیل کھیل میں آموزش ، سرگرمیوں پرمبنی آموزش ، دریافت پرمبنی آموزش فراہم کریں ۔ انھوں نے کہاکہ بچے کے فروغ کے لئے  ضروری ہے کہ زیادہ آموزش کا جذبہ ، سائنسی اور منطقی فکر ،ریاضی پرمبنی سوچ اور سائنسی احساس پیداکیاجائے ۔

وزیراعظم نے قومی تعلیمی پالیسی میں 10+2کے پرانے نظام کو بدل کر پانچ جمع تین جمع تین جمع چار نظام کی اہمیت پرزوردیا۔ انھوں نے کہاکہ اب پری۔ اسکول میں کھیل کے ذریعہ تعلیم ، جو شہروں میں پرائیویٹ اسکولوں تک محدود ہے ، اس پالیسی کا نفاذ ہونے پرگاووں تک پہنچ جائے گی۔ 

انھوں نے اس بات پرزوردیاکہ بنیادی تعلیم پرتوجہ پالیسی کا سب سے اہم پہلوہے ۔ قومی تعلیمی پالیسی کے تحت بنیادی خواندگی اور عددشناسی کو ایک قومی مشن کے طورپرلیاجائے گا۔بچے کو آگے بڑھناچاہیئے اور آموزش کے لئے پڑھنا چاہیئے ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ آغاز میں ہی اسے پڑھنا آجائے ۔پڑھنے کے لئے آموزش سے آموزش کے لئے پڑھنے کا یہ سفربنیادی خواندگی اورعددشناسی سے مکمل ہو گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاناچاہیئے ہربچہ جو تیسری جماعت پاس کرلے ، اسے ایک منٹ میں 30سے 35الفاظ آسانی سے پڑھ لینے چاہیئں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ اس سے انھیں دوسرے مضامین کے مواد کوآسانی سے سمجھنے میں مدد ملے گی ۔ انھوں نے مزید کہاکہ یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب ہمارے مطالعات کو حقیقی دنیا سے ، ہماری زندگی سے اور آس پاس کے ماحول سے مربوط کیاجائے ۔

انھوں نے مزید کہا کہ جب تعلیم کو آس پاس کے ماحول سے مربوط کیاجاتاہے تو اس کا اثر طالب علم کی پوری زندگی اورپورے سماج پرپڑتا ہے۔انھوں نے اس پہل کا ذکرکیا جب وہ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے ۔ تمام اسکولوں کے طلباءکو گاوں میں سب سے پرانے درخت کی نشاندہی کرنے اور پھر اس درخت اورگاوں کی بنیاد پر مضمون لکھنے کا کام دیاگیاتھا۔ انھوں نے کہایہ تجربہ بہت کامیاب رہاجہاں ایک طرف بچوں کو ماحولیات کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی اوراس کے ساتھ ہی انھیں اپنے گاوں  کے بارے میں بھی بہت سی معلومات حاصل کرنے کا موقع ملا۔

وزیراعظم نے اس طرح کے آسان اوراختراعی طریقوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔ اس طرح کے تجربات ۔سیکھو، جستجوکرو، تجربہ کرو ، اظہار کرواور بہترین کارکردگی حاصل کرو،ہماری نئے زمانے کی آموزش کی بنیاد ہونی چاہئیں ۔

جناب نریندرمودی نے کہاکہ طلباء اپنی دلچسپی کے مطابق ہی مختلف  سرگرمیوں ، پروجیکٹوں وغیرہ میں شرکت کرتے ہیں ۔ پھربچے تعمیری طریقے سے اظہارکرنا سیکھتے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ بچوں کو تاریخی مقامات ، دلچسپی کے مقامات ، کھیتوں اورصنعتوں وغیرہ کے تعلیمی دوروں پرلے جایاجاناچاہیئے کیونکہ یہ انھیں عملی معلومات فراہم کرتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اب ایسا  تمام اسکولوں میں نہیں ہورہاہے ۔ انھوں نے کہاکہ اس کی وجہ سے بہت سے طلباکو عملی معلومات نہیں مل رہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ طلباء کو عملی معلومات سے بہرہ ور کرنے سے ان کی جستجومیں اضافہ ہوگا اوران کے علم میں اضافہ ہوگا۔ اگرطلباء ہنرمند پیشہ افراد کو دیکھیں گے توایک طرح کا جذباتی لگاو ہوگا اوروہ ہنرمندی کو سمجھیں گے اور ان احترام کریں گے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان میں سے کئی بچے بڑے ہوکر اس طرح کی صنعت میں شامل ہوں یا اگروہ کوئی دوسراپیشہ منتخب کریں توبھی ان کے ذہن میں یہ بات رہے کہ اس طرح کے پیشے کو بہتربنانے کے لئے کیااختراعات کی جاسکتی ہیں ۔

      وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی اس طرح تیار کی گئی ہے کہ نصاب کو کم کیا جاسکے اور بنیادی چیزوں پر توجہ مرکوز  کی جاسکے ۔ آموزش کو مربوط اور بین موضوعاتی تفریح پر مبنی اور ایک مکمل تجربہ بنانے کے لئے ایک قومی نصابی خاکہ تیار کیا جائے گا۔ اس کے لئے مشورے لئے جائیں گے اور سفارشات اورسبھی کے لئے جدید تعلیمی  نظام کو اس میں شامل کیا جائے گا۔مستقبل کی دنیا آج کی دنیا سے بالکل الگ ہونے والی ہے۔

      انہو ں نے طلبا کو اکیسویں صدی کی  ہنر مندیوں سے آراستہ کرنے کی اہمیت پر زوردیا ۔اکیسویں صدی کی ہنر مندیوں  کا شمار کرتے ہوئے انہوں نے ان میں  تنقیدی سوچ  ، تخلیقی صلاحیت  ،تعاون کی صلاحیت ،تجسس اور مواصلات کو شامل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ طلبا کو شروع سے  ہی کوڈنگ سیکھنی چاہئے ، مصنوعی ذہانت  کو سمجھنا چاہئے ، انٹر نیٹ آف  تھنگس ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ ، ڈاٹا سائنس او رروبوٹکس  کو جوائن  کرنا چاہئے۔انہوں  نے کہا کہ ہماری اس سے پہلے کی  تعلیمی پالیسی پابندی عائد کرتی تھی لیکن حقیقی دنیا میں تما م مضامین ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن موجودہ نظام نئے امکانات  سےمنسلک ہونے کے لئے  میدان تبدیل کرنے کا موقع نہیں دیتا ۔بہت سے بچوں کے اسکول چھوڑنے  کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ اس لئے قومی تعلیمی پالیسی ،طلبا کو کسی بھی مضمون کا انتخاب کرنے کی آزادی دیتی ہے۔

      وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی ہمارے ملک میں آموزش  پر مبنی تعلیم کی جگہ مارک شیٹ پر مبنی تعلیم کے غلبے کے ایک اور بڑے مسئلے کو بھی حل کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مارک شیٹ اب  مینٹل پریشر شیٹ کی طرح ہوگئی ہے ۔اس تناؤ کو تعلیم سے  دور کرنا قومی تعلیمی پالیسی کا ایک اہم مقصد ہے ۔ امتحان اس طرح کا ہونا چاہئے کہ اس سے طلبا پر غیر ضروری دباؤ نہ پڑے  اور کوشش یہ ہونی چاہئے کہ طلبا کا اندازہ قدر  محض  ایک امتحان سے کیا جائے جو کہ طلبا کی ترقی کے مختلف  پہلوؤں پر مبنی ہو مثلاََ  اپنا اندازہ قدر آپ ، ایک دوسرے کا اندازہ قدر ۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک مارک شیٹ کی بجائے قومی تعلیمی  پالیسی میں جامع رپورٹ کارڈ کی تجویز  پیش کی  گئی ہے جو کہ طلبا کی منفرد صلاحیت ،رجحان  ،رویئے ،قابلیت ،ہنر مندی مسابقت اور امکانات کی ایک مفصل شیٹ ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اندازہ قدر کے نظام کو مجموعی طورپر بہتر بنانے کے لئے ایک نیا نیشنل اسسمنٹ سینٹر ‘ پرکھ‘  بھی قائم کیا جائے گا۔

      وزیر اعظم نے کہا کہ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ زبان کی تعلیم  کا ذریعہ ہوتا ہے، زبان ہی مکمل تعلیم نہیں ہوتی ۔ کچھ لوگ اس فرق کو فراموش کردیتے ہیں اسلئے بچے جو زبان بھی آسانی سے سیکھ سکتے ہوں ، ان کو اسی زبان میں تعلیم دی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ ابتدائی تعلیم جیسا کہ بیشتر دیگر ممالک میں ہوتا ہے ،مادری زبان میں ہونی چاہئے ۔ ایسا نہ ہونے کی صورت میں  جب بچے کسی دوسری زبان میں کچھ سنتے ہیں تو پہلے اس  کا اپنی زبان میں ترجمہ کرتے ہیں ،پھر اسے سمجھتے ہیں ۔اس سے اس بچے کے ذہن میں بہت کنفیوژن   پیدا ہوجاتا ہے ،جس سے تناؤ پیدا ہوتا ہے اس لئے جہاں تک ممکن ہومقامی زبان ، مادری زبان کو ہی درجہ 5 ،  کم ازکم درجہ 5 تک تعلیم کا ذریعہ رکھا جائے۔یہی قومی تعلیمی پالیسی میں کہا گیا ہے۔

      وزیر اعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان کے علاوہ  کسی دوسری زبان میں  آموموزش اورتدریس کے بارے میں  کچھ پابندیاں ہیں۔ حالانکہ انگلش سمیت  غیر ملکی زبانیں  ، بین الاقوامی سطح  پر مدد گار ہوتی ہیں،اس لئے اگر بچہ انہیں پڑھتا یا سیکھتا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی تمام ہندوستانی زبانوں کو بھی فروغ دیا جانا چاہئے تاکہ ہمارے نوجوان مختلف ریاستوں اور وہاں کی ثقافت سے  واقف  ہوسکیں ۔

      وزیراعظم نے کہا کہ اساتذہ قومی تعلیمی پالیسی کے اس سفر کے رہنما ہیں ،اس لئے تمام اساتذہ کو بھی بہت سی نئی چیزیں سیکھنی ہوں گی اور پرانی چیزوں کو فراموش کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب 2022 میں آزادی کے 75 سال مکمل ہوجائیں  گے تو اس بات  کو یقینی بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہوگی کہ بھارت کا ہر ایک طالب علم قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق تعلیم حاصل کرے ۔انہوں نے اس قومی  مشن میں  تمام اساتذہ  ، منتظمین ، رضاکارتنظیموں  اور والدین  سے تعاون کی اپیل کی۔

********

(م ن۔وا۔اگ۔رم ۔ع آ) 

(U.No. 5280+5280a)



(Release ID: 1653315) Visitor Counter : 390