صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈبلیو ایچ او کے جنوب-مشرق ایشائی خطہ کا 73واں اجلاس


  ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 ایمرجنسی تیاریوں پر منعقد وزارتی سطح کے گول میز اجلاس سے خطا ب کیا

‘‘ پردھان منتری-آتم نربھر سووستھ بھارت یوجنا سے ملک میں صحت کے شعبے  کو مضبوطی ملے گی’’

Posted On: 10 SEP 2020 3:11PM by PIB Delhi

نئی دلی، 10ستمبر، مرکزی وزیر برائے صحت اور خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نےآج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او)، کے جنوب مشرق ایشیائی خطے کے 73ویں اجلاس میں شرکت کی۔ ڈٖبلیو ایچ او کے جنوب –مشرق ایشیائی خطے  کی ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتر پال سنگھ ، بھارت میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ ڈاکٹر روڈیریکو اوفرین اور ڈبلیو ایچ او  کے ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے علاقائی ڈائرکٹر بھی پروگرام میں موجود تھے۔

اجلاس میں ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ سے متعلق ایمرجنسی تیاریوں پردو مداخلتوں کی پیشکش کی ۔ انہوں نے سب سے پہلے ان تین اہم سرکاری مداخلتوں پر بات کی، جنہیں کووڈ کے نظم اور کووڈ طبی خدمات کو بنائے رکھنے کے لئے بھارت میں نافذ کیا گیاہے۔ بعد میں انہوں نے ان حکمت عملیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی، جواس بات کو یقینی بنانے کےلئے نافذ کی جا رہی ہے کہ صحت اور ہیلتھ ایمرجنسی تیاریوں کے ساتھ ساتھ مستقبل میں وبائی امراض کو روکنے کےلئے انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن (آئی ایچ آر) کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے سلسلے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیاجا سکے۔

ملک میں  جنوری 2020 سے کووڈ کو پھیلنے سے روکنے اور اسے قابو کرنے کےلئے حکومت ہند کی طرف سے اٹھائے گئے صحت سے متعلق اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں  موقع بہ موقع سفر کی ایڈوائزری جاری کرنا، کووڈ سے متاثر ممالک سے لوٹنے والے افراد کےلئے کوارنٹائن کی سہولیات فراہم کرنا، عوامی سطح پر نگرانی کے لئے رہنما ہدایات جاری کرنے، تمام مشتبہ معاملوں کی جانچ سے متعلق سہولیات، ٹریکنگ اور ٹیسٹنگ کوفروغ دینا، کووڈ نگرانی مراکز، بنیادی  کووڈ مراکزاورکووڈ کے ہلکے، معمولی اور سنگین معاملوں کے علاج کے لئے کووڈ کے اسپتالوں کے طور پر تین سطحی طبی ڈھانچہ کا قیام وغیرہ بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے پی پی ای کٹ، وینٹی لیٹر اور دیگر طبی آلات کی بڑھتی گھریلو پیداواری صلاحیت پر بھی روشنی ڈالی، جو کووڈ کے مریضوں کے علاج کے لئے ضروری ہیں، جس کے نتیجے میں صحت کے شعبہ میں بھارت کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے وبائی مرض کی روک تھام اور کنٹرول، ٹیسٹنگ پروٹوکول ، معالجاتی نظم اور بایو میڈیکل فضلہ کے نپٹارہ کے ساتھ ساتھ کووڈ اور غیر کووڈ طبی سہولیات کے لئے بھی  رہنما ہدایات طے کی ہیں۔ انہوں نے ریاستوں اورمرکز کےزیرانتظام علاقوں کے لئے ایسے ویب پر مبنی پورٹل تیار کئے جانے کا ذکر کیا، جس میں ٹیسٹ، اسپتال میں داخلہ، چھٹی پا چکے مریضوں، کووڈ سے مرنے والوں کے بارے میں  معلومات کے ساتھ ہی کووڈمریضوں کے علاج کے لئے مستقبل میں ضروری سازوسامان کا اندازہ لگایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو غیر کووڈ ضروری طبی خدمات جاری رکھنے کے بارےمیں رہنما ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ کے نظم او ر غیر کووڈ ضروری طبی خدمات کوجاری رکھنے کے لئے حکومت ہند کے ذریعے اٹھائے گئے درج ذیل تین اہم قدموں کا ذکر کیا:

1.ملک  میں جانچ کرنے کی سہولت میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔یکم جنوری تک ملک میں جانچ کرنے والی صرف ایک تجربہ گاہ تھی، جو اب بڑھ کر 1678 ہو چکی ہے،  جہاں روزانہ 10 لاکھ ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔

2.ملک میں تین سطحی کووڈ طبی خدمات کے توسط سے فراہم کرائے جا رہے مؤثر معالجاتی نظم کے تحت طبی سوسائٹی کے ذریعے بنا علامت والے ، عام اور سنگین کووڈ مریضوں کی دیکھ بھال، لگاتار نگرانی اور اس کام میں لگے ڈاکٹروں کومسلسل نئی معلومات مہیاکرانا ۔

3.پرانی بیماریوں ، خرابیوں، حاملہ عورتوں اور بزرگوں او ر نا گہانی حالات سے متاثرہ افراد پر فوری توجہ دینے کے لئے انہیں جان بچانے والی طبی خدمات فراہم کرکےغیر کووڈضروری دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے ملک کے عزم اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو ہدایت دینا کہ وہ کووڈ مریضوں کے علاج کے لئے اپنی تمام طبی سہولیات کو بروئے کار نہ لائیں، بلکہ ان میں سے کچھ کو غیر کووڈ دیکھ بھال کے لئے بھی رکھیں تاکہ ان لوگوں کو طبی خدمات فراہم کرنا جاری رکھا جا سکے، جنہیں فوری طبی نگہداشت کی ضرورت ہوگی۔

اجلاس کے دوران انہوں نے بھارت میں مستقبل کے وبائی امراض کے منفی اثرات کو روکنے کے لئے صحت ، ہیلتھ ایمرجنسی تیاریوں اور ردعمل کو بڑھانے کے لئے ڈبلیو ایچ او کے بین الاقوامی طبی ضوابط کے تحت  بنیادی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کےلئے طویل مدتی حکومت عملیوں کے  بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے شروع کی گئی ‘پردھان منتری-آتم نربھر سووستھ بھارت یوجنا’ پر بھی بات کی۔ اس اسکیم کے تحت صحت کے شعبہ میں ‘‘ بجٹ پر مبنی سرمایہ کاری کوطبی خدمات، ہیلتھ ایمرجنسی تیاریوں اور  ریسپونس سسٹم کو مضبوط کرنےاور اس طرح آئی ایچ آر کی بنیادی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کےلئے بڑھایا گیا ہے۔ ’’ انہوں نے کہا کہ اس سے عوامی طبی ڈھانچہ کی توسیع ہوگی، ہیلتھ سروس پہنچانے اور اس کے معیارمیں بہتری آئے گی، مرض کی نگرانی والے نظام کو مضبوط کیا جائے گا اور بایوسکیورٹی تیاریوں اور آبادی کی صحت سے متعلق تحقیقی کاموں کو بڑھایا جا سکے گا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ان کوششوں کو مستقبل میں ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ساتھ      متفقہ نظریہ اپنا کر بھارت کو خودکفیل بنانے   کے وسیع ہدف سے جوڑا۔انہوں نے بایو میڈیکل ریسرچ اور بایو سکیورٹی پالیسیوں، غذائی اور ادویاتی تحفظ کو بڑھانے کےلئے اٹھائے گئے قدموں کا ذکر کیا اور اس کےلئے پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک کے ساتھ کثیرعلاقائی ضرورتوں کےلئے ایک متفقہ نفاذی پلیٹ فارم تیار کرنے کی بات کہی۔ انہوں نے سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر تعاون سے پی پی ای کٹ، این-95 ماسک اور دیگر طبی آلات کی گھریلو پیداوارمیں بھارت کےذریعے حاصل کی گئی خودکفالت کے بارے میں میٹنگ میں موجود لوگوں کے بارے میں بتایا۔انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت دیگر وابستگان سے صلاح و مشورہ  کرکے ‘‘ میک اِن انڈیا’’ پہل کے تحت دیسی ٹیکنالوجی کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنے کےلئے اس کے راستے کی رکاوٹوں کی  پہچان کرکے انہیں دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

*************

( م ن ۔ ق ت ۔  ک ا(

U. No. 5274



(Release ID: 1653274) Visitor Counter : 173