دیہی ترقیات کی وزارت
اسٹارٹ – اپ دیہی چھوٹی صنعتوں کے پروگرام ایس وی ای پی سے دیہی علاقوں میں صنعتیں پیش رفت کر رہی ہے اور دیہی چھوٹی صنعتوں کی تعمیر ہو رہی ہے
ایس وی ای پی کی وجہ سے تجارت کی مدد والے خدمات میں توسیع ہوئی ہے اور 23 ریاستوں کے 153 بلاکوں میں اثاثہ لگایا گیا ہے ؛ اگست 2020 تک تقریباً ایک لاکھ چھوٹی صنعتوں کو مدد دی جا رہی ہے جن میں سے 75 فیصد صنعتیں خواتین کی ہیں
Posted On:
05 SEP 2020 1:07PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 05 ستمبر ، 2020 / دیہی ترقی کی وزارت کے تحت دین دیال انتودئے یوجنا - دیہی گزر بسر کے قومی مشن (ڈی اے وائی - این آر ایل ایم ) کے ذریعے اسٹارٹ – اپ دیہی چھوٹی صنعتوں کے پروگرام ایس وی ای پی پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ یہ عمل درآمد 2016 سے ایک ذیلی اسکیم کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ غریب لوگ غربت کے دائرے باہر آئیں ان کو مدد دینے کے مقصد سے ، ان کو چھوٹی صنعتیں قائم کرنے میں مدد دینے کے لیے ایس وی ای پی میں خود روزگاری کے مواقع فرہم کرنے پر توجہ دی گئی ہے جس میں مالی مدد دی جاتی ہے اور بزنس مینجمنٹ میں تربیت دی جاتی ہے۔ نیز چھوٹی صنعتوں کے فروغ کے لیے مقامی آبادی کے کارکن بناتے ہوئے سافٹ اسکلز بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
ایس وی ای پی کے تحت دیہی اسٹارٹ – اپ کے تین بڑے ستون ہیں - مالی رقوم ، انکیوبیشن اور ہنر مندی سے متعلق ایکو سسٹم۔ ایس وی ای پی کے تحت سرگرمیاں اس طرح تیار کی جاتی ہیں کہ دیہی صنعتوں کو فروغ حاصل ہو۔ ایک اور کلیدی میدان یہ ہے کہ بلاک ریسورس سینٹر (بی آر سی) کو فروغ دینا ہے تاکہ کمیونٹی ریسورس سے تعلق رکھنے والے افراد پر نظر رکھی جا سکے ، ایس وی ای پی کے تحت درخواستوں پر غور کیا جا سکے ۔ بی آر سی دیرپا محصول ماڈل میں مدد دینے کے لیے اہم رول ادا کرتے ہیں تاکہ ان میں موثر طور پر اور آزادانہ طور پر کام کاج کیا جا سکے۔
عمل درآمد کے شروعاتی برسوں میں ایس وی ای پی نے ادارہ جاتی ڈھانچوں کو قائم کرنے اور مستحکم کرنے کے لیے دیہی آبادیوں کو منتقل کرنے پر توجہ دی گئی تھی۔ نیز بی آر سی ارکان کے لیے بزنس مینجمنٹ کے پہلوؤں پر تربیت اور صلاحیت سازی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر توجہ دی گئی ہے۔
کئی برسوں میں ایس وی ای پی نے اچھی خاصی پیش رفت کی اور بزنس سپورٹ خدمات میں توسیع کی اور اگست 2020 تک 23 ریاستوں کے 153 بلاکوں میں اثاثہ ڈالا گیا۔ کمیونٹی ریسورس پرسن – چھوٹی صنعتوں کے فروغ (بی آر سی – ای پی) کے تقریباً 2000 تربیت یافتہ کارکن دیہی صنعتوں کو خدمات فراہم کرا رہے ہیں اور اگست 2020 تک تقریباً ایک لاکھ صنعتوں کو ان کی طرف سے مدد دی جا چکی ہے۔
ایس وی ای پی کے وسط مدتی جائزے میں جو ستمبر 2019 میں کیا گیا تھا بتایا گیا ہے کہ سارے بلاکوں میں نمونے کے طورپر تقریباً 82 فیصد صنعتیں ایس سی ایس ٹی اور او بی سی زمرے سے تعلق رکھتی ہے ۔ اس سے سماجی شمولیت کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے جو این آر ایل ایم کے ستونوں میں سے ایک ہے۔ 75 فیصد صنعتیں خواتین سے تعلق رکھتی ہیں اور ان صنعتوں کا ماہانہ اوسط محصول مینوفیکچرنگ کی صورت میں 39 ہزار روپے سے 47800 روپے کے درمیان تھا۔ خدمات کی صورت میں 41700 روپے تھا اور تجارت کی صورت میں 36000 روپے تھا۔ مطالعہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صنعتوں کی مجموعی گھریلو آمدنی کا تقریباً 57 فیصد حصہ ایس وی ای پی کی صنعتوں سے آتا ہے۔
ایس وی ای پی انفرادی اور اجتماعی چھوٹی صنعتوں دونوں کو ، فروغ دیتا ہے۔ انہیں قائم کرتا ہے اور مینوفیکچرنگ ، ٹریڈنگ اور خدمات کے شعبوں پر بڑے پیمانے پر چھوٹی صنعتوں کو فروغ دیتا ہے۔
کووڈ عالمی وبا سے متعلق کارروائی
جیساکہ ملک میں کورونا وائرس وبا (کووڈ – 19) کے خلاف لڑائی جاری ہے ۔ ڈی اے وائی - این آر ایل ایم کے خواتین کے اپنی مدد آپ گروپوں نے پیش پیش رہ کر موثر طور پرکام کرنے والوں کے طور پر اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور دور سے دور رسائی حاصل کی ہے جس سے دیہی آبادیوں کو فوری طور پر راحت ملی ہے ، یہ ایس ایچ جی خواتین صورتحال کی ذمہ داری سنبھالتی ہیں اور ماسک ، حفاظتی کیئر کٹس، سینی ٹائزر اور ہینڈ واش جیسی مصنوعات ملک میں بہت سی کوالٹی مصنوعات تیار کرنے میں ایک مضبوط ٹاسک فورس بن کر ابھری ہے۔
14 اگست 2020 کو تقریباً 318413 ایس ایچ جی ارکان ماسک ، حفاظتی کٹیں اور سینی ٹائزر تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ 29 ریاستوں میں خاتون ایس ایچ جی ارکان نے تقریباً 23.07 کروڑ فیس ماسک ، 1.02 لاکھ لیٹر ہینڈ واش اور 4.79 لاکھ لیٹر سےزیادہ سینی ٹائزر تیار کیے ہیں جس سے تقریباً 903 کروڑ روپے کی مجموعی تجارت ہوئی ہے۔
کچھ ریاستوں کی خاتون صنعت کاروں کے اقدامات مندجہ ذیل ہیں:
محترمہ شاردا دیوی : بہار
بودھ گیا بلاک کی عطیہ پنچایت کے کھجاوتی گاؤں کے ایک چھوٹے صنعت کار جناب دلیپ کمار نے ریڈی میڈ کپڑوں کا بزنس شروع کیا تھا۔ انہوں نے یہ بزنس 2018 میں شروع کیا تھا ۔ ان کی اہلیہ محترمہ شاردا دیوی نے ایکتا سی ایل ایف کے تحت سرخیوں میں جگہ بنائی۔ انہوں نے محض 30 دن میں 18565 ماسک تیار کیے۔
ان کے ماسک ضلع انتظامیہ اور مختلف سرکاری محکموں میں نسبتاً زیادہ قیمت پر فروخت کیے گیے۔
محترمہ بھاگیہ شری لونڈھے : مہاراشٹر
محترمہ بھاگیہ شری لونڈھے نے 2014 میں برسی تعلقہ کے جہاں پور گاؤں میں جیجاو ایس ایچ جی میں شرکت کی تھی ، جہاں انہیں مختلف سماجی معاملات پر بات چیت کرنے اور سیکھنے کا موقعہ ملا۔
بھاگیہ شری نے سکھی مہیلا گرام سنگھ تشکیل دیا۔ جس سے انہیں زیادہ آرڈر ملنے میں مدد لی۔ابتدائی طور پر انہوں نے جیجاو مسالحہ ، پاپڑ اور اچار جیسے چھوٹے بزنس کو فروغ دیا۔
وہ یہیں تک نہیں رکیں ۔ انہوں نے آجویکا گرامن ایکسپریس یوجنا کے تحت ایک گاڑی لی تاکہ وہ اپنے بزنس کو آگے بڑھا سکیں اور اپنی مصنوعات کو قریب کے قصبوں میں مارکیٹ میں لے جا سکیں۔
محترمہ پونم : اتر پردیش
ان کا تعلق ایک بہت ہی معمولی گھرانے سے ہے۔ محترمہ پونم نے اپنے مالی مسائل پر غلبہ حاصل کیا اور سماج میں بھی زبردست جد و جہد کی اور انہوں نے اتر پردیش کے نجیب آباد بلاک کی بہترین کارکردگی والی سی آر پی - ای پی کا خطاب جیتا۔ انہوں نے ایک ایس ایچ جی رکن کے طور پر سفر میں شرکت کی اور ان کی خواہش تھی کہ وہ کسی پر انحصار نہ کریں اور دوسروں کی بھی مدد کریں ۔ اس جذبے کی وجہ سے انہوں نے ایس ای وی پی کے تحت سی آر پی - ای پی کے طور پر شمولیت اختیار کی۔ ان کی شادی بی ایڈ کی ڈگری لینے کے بعد پرائیویٹ اسکول کے ایک ٹیچر سے ہوئی۔ انہیں گھر کا کام بھی کرنا پڑتا تھا لیکن وہ کسی نہ کسی طرح گھر سے باہر نکلیں اور ایس ایچ جی میں شمولیت اختیار کیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
2020۔09۔05
U – 5111
(Release ID: 1651712)
Visitor Counter : 312