قبائیلی امور کی وزارت

قبائی امور کے وزیر جناب ارجن منڈا کل دو روزہ قبائلی تحقیق کے قومی کانکلیو کا افتتاح کریں گے ۔یہ3 اور 4 ستمبر 2020 کو ورچوئل طریقے پر منعقد کیا جائے گا

Posted On: 02 SEP 2020 6:35PM by PIB Delhi

قبائلی امور کے وزیر جناب  ارجن منڈا کل قبائلی تحقیق کے قومی کانکلیو کا افتتاح کریں گے جو کہ 3 اور 4 ستمبر 2020 کو ورچوئل طریقے پر منعقد کیاجائے گا۔ اس کانکلیو کا اہتمام قبائلی امور کی وزارت اور عوامی انتظامیہ کے ہندوستانی  انسٹیٹوٹ( آئی آئی پی اے) نے کیا ہے۔ قبائلی امور کی ریاستی  وزیر محترمہ رینو کا سنگھ سروتا بھی کانکلیو میں شرکاء سے خطاب کریں گی۔ یہ اپنے طرز کی دوسری ورکشاپ ہے اس طرح کی پہلی ورکشاپ جنوری 2020 میں منعقد کی گئی تھی۔

آئی آئی پی  اےقبائلی امور کی  وزارت کے ساتھ شراکت داری میں قبائلی ٹیلنٹ  پول پر کام کررہی ہے نیز ٹی آر آئیز کو مستحکم کرنے کے اقدامات کررہی ہیں۔جناب ارجن منڈا کے زیر قیادت اس دو روزہ جائزہ ورکشاپ میں ان مختلف پروجیکٹوں کے نتائج کی پیش رفت کا جائزہ لیاجائے گا جو مختلف ساجھے داریوں کے تحت نافذ کئے جارہے ہیں۔ اس میں تمام شراکتداروں کو بہترین  عوامل سے آگاہی بھی کرائی جائے گی۔ اس کانکلیو میں دس تحقیقی ساجھے دار اپنے پروجیکٹس سامنے رکھیں گے۔ قبائلی تحقیق ایک قومی انسٹی ٹیوٹ کا روڈ میپ بھی ساجھا کیاجائے گا۔ قبائلی امور کی وزارت آئی آئی پی  اے کے ساتھ شراکت داری میں این ٹی آر آئی بھی سامنے لا رہی ہے۔

 قبائلی امور کی وزارت ٹی آر آئی کو امداد کے تحت تحقیق کے لئے 24 ٹی آر آئیز کو مالی امداد فراہم کرا رہی ہے اور ملک بھر میں قائم سرکردہ سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ  شراکتداری میں  معیاری تحقیق کرنے میں مصروف ہے۔ ان ساجھے دار تنظیموں کو‘ ایکسی لنس کے مراکز’ کے طور پر نامزد کیا گیا ۔ اس طرح کی ساجھے دار تنظیموں کے ساتھ مل کر قبائلی امور کی وزارت ایسے ماڈل کے ڈیزائن بناتی ہے جو  مسائل کی شناخت، حل تلاش کرنے اور پروجیکٹ پر کام کروانے جیسے حتمی حل فراہم کرتے ہیں ۔ یہ اقدامات تحقیقی عوامل کے  ایک حصے کے طور پر اپنائے جاتے ہیں، جنہیں پالیسی اقدامات کے ذریعہ نافذ کیا جاسکتا ہے۔ موضوعات میں  صحت ، ذریعہ معاش ، ڈیجٹیلائزیشن ، پانی کو  محفوظ کرنا، ڈاٹا سائنسز  اور جلا ء  حاصل کرنے کے لئے  ترقیاتی ماڈل   اور  ماڈل گاؤں شامل ہیں۔

 اعداد وشمار کے تغذیہ کے لئے  ایکسی لینس مرکز( سی ای ڈی اے) مختلف اسکیموں کے ذریعہ قبائلی اعد اد وشمار کاتغذیہ کررہا ہے اور اس نے‘‘ کارکردگی اور نگرانی ڈیش بورڈ’’ (dashboard.tribal.gov.in) تیار کیا ہے جس کاافتتاح حال ہی میں نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت اور نیتی آیوگ کے رکن جناب رمیش چند نے کیاتھا۔ دیہی ترقیات کی وزارت کے تحت ایک خود مختار تنظیم بھارت دیہی لائیولی ہوڈ فاؤنڈیشن غیر سرکاری تنظیموں کی گریڈنگ پر کام کررہی ہے اور غیر سرکاری تنظیموں کے پروجیکٹوں کی نگرانی کو بہتر بنارہی ہے۔یہ کلیدی فاؤنڈیشن قبائلی آبادی کے لئے ایک مربوط صحت اور تغذیہ اعداد وشمار کاذخیرہ وضع کررہا ہے اور شواہد پر مبنی پالیسی سازی اور حکمت عملیوں کے نفاذ  کو سہولت فراہم کرنےکے لئے اعداد وشمار کے تجزیات فراہم کرا رہا ہے۔اس نے قبائلی امور کی وزارت کو  سواستھ پورٹل (swasthya.tribal.gov.in) لانچ کرنے میں مدد بھی کی ہے۔ ٹی  ای آر آئی،  قبائلی  امور کی وزارت کے ساتھ ، جنگلاتی  حق کے قانون کے تحت کمیونٹی حقوق کے لئے ایک اقتصادی ماڈل تیار کررہی ہے ۔دہلی کی آئی آئی ٹی کو اعداد وشمار کےتجزیہ  کو استعمال کرتے ہوئے ایک اعداد وشمار حاصل کرنے کا فریم ورک تیار کرنے کے لئے ایک پروجیکٹ دیا گیا ہے جس کا مقصد ان گاؤوں کی شناخت کرنا ہے جن میں بڑے پیمانے پر سماجی  واقتصادی فرق ہے تاکہ اعداد وشمار کی حصول کی منصوبہ بندی کی جاسکے۔ اسی طرح این آئی ٹی روڈ کیلا، جنگلات کے انتظامیہ کے ہندوستانی شیڈول، این آئی آر ٹی ایچ، جے این یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، بھاسا، بی اے آئی ایف، فکی، ایسوچم بھی مدھیہ پردیش، گجرات، مہاراشٹر، جھاڑ کھنڈ اور دیگر ریاستوں میں ذریعہ معاش اور صحت کے پروجیکٹوں پر کام کررہے ہیں۔ دیگر بہت سی سول سوسائٹیز اور کارپوریٹس نے ذریعہ معاش، تعلیم، صحت، پانی کے تحفظ، اورگینگ فارمنگ، مہارتی فروغ، قبائلی ثقافت  اور تیوہار وں کے شعبوں میں قبائل کی بہبود کے لئے مل جل کر کام کرنے کے لئے ساجھے داری پیش کش کی ہے اور وہ‘‘ اثباتی اقدام’’ کا ایک حصہ بننے میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

قبائلی امور کی وزارت نے قبائلی علاقوں میں پانی کے مسائل اور ذریعہ معاش کے مسائل کو حل کرنے کے لئے منفرد اقدامات کئے ہیں ایس ای سی ایم او ایل۔ لداخ کو ایکشن تحقیق  پروجیکٹ دیا گیا ہے۔ جس کے تحت وہ 50 گاؤوں میں برف کے گنبد قائم کریں گے جو کہ پینے کے پانی کا مسئلہ حل کریں گے اور زراعت کے لئے ضروری پانی فراہم کریں گے۔ ای سی ایم او ایل برادری کی شراکت داری کے ساتھ شجر کاری بھی کرے گی۔ یو این ڈی کے برادری کی شراکت داری کے ساتھ 1000 اسپرنگ پروجیکٹوں پر کام کررہی ہیں جن کامقصد خشک ہوتے ہوئے چشموں کا احیاء  کرنا ہے۔  . (https://thespringsportal.org/)

 ٹاٹا فاؤنڈیشن کے زیر  اہتمام  اترا کھنڈ میں قائم ‘ ہیموتھن سوسائٹی’ کوبھیڑوں کا پالن پوشن اور خوبانی  اور مٹر کو ڈبہ بند کرنے کا پروجیکٹ دیا گیا ہے چونکہ یہ جلد خراب ہونے والی اشیاء ہے اور مقامی لوگوں کو اپنی پیداوار کے لئے ان کی مناسب قیمت نہیں ملتی۔

 قبائلی زخم بھرنے والی ادویہ اور قبائلی ادویہ: قبائلیوں کے پاس مقامی طور پر دستیاب ادویاتی پیڑ پودوں کے ساتھ بیماریوں کا علاج کرنے کاوسیع روایتی علم ہے۔ اس علم کو جو کہ  تیزی کے ساتھ  معدوم ہورہا ہے، تحفظ فراہم کرنے کے لئے قبائلی زخم بھرنے والی ادویہ اور ادویاتی پیڑ پودوں پر تحقیق کے لئے اترا کھنڈ میں پتانجلی تحقیقی انسٹی ٹیوٹ کو ہراول پروجیکٹ دیا گیا ہے  ۔ جودھپور کے اے آئی آئی  ایم ایس ، پروارا انسٹی ٹیوٹ برائے طبی سائنس اور ماتا امرتا مائی انسٹی ٹیوٹ برائے راجستھان، مہاراشٹر اور کیرالہ کو بھی اسی طرح کے پروجیکٹ دیئے گئے ہیں۔

 مختلف کارپوریٹس اور غیر سرکاری تنظیموں نے سی آئی آئی، فکی، ایسو چم کے ذریعہ حمایت کرنے اور اس طرح کے ٹیلنٹ کے لئے سرپرست بننے میں دلچسپی دکھائی ہے نیز دلچسپی لینے والوں اسکالروں کو  وظیفہ دینے کی بھی پیش کش کی ہے۔ بہت سی سول سوسائٹیوں اور کارپوریٹس نے ذریعہ معاش، ٹیلنٹ پول، قبائلی ادویہ، قبائلی ثقافت اور تیوہاروں کے شعبوں میں قبائلیوں کی فلاح وبہبود کے لئے قبائلی امور کی وزارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے ساجھے داری کی بھی پیش کش کی ہے اور ا‘‘ثباتی اقدام’’  کا حصہ بننے میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ فلپس انڈیا نے ان 30 میڈیکل طلباء کو اسکالر شپ کی پیش کش کی ہے جن کا احاطہ قبائلی امور کی وزارت کی اعلی کلاس اسکالرشپ کے تحت نہیں کیا جاسکا ہے۔ جی او اے ایل( رہنماؤں کے طور پر آن لائن جانا) ، فیس بک کا اسی طرح کا اقدام ہے جس کی مالی اعانت فیس بک  کررہا ہےجبکہ قبائلی امور کی وزارت کے ساتھ کام کررہی مختلف تنظیمیں اس پروجیکٹ میں ادارہ جاتی شراکت دار ہیں۔

 

****

( م ن ۔ا ع ۔رض)

Word-1,805 (2020 03.09.)

U- 5017



(Release ID: 1650943) Visitor Counter : 113