کامرس اور صنعت کی وزارتہ

سپلائی چین کے لچیلے پن متعلق آسٹریلیا – بھارت – جاپان کے وزراء کی میٹنگ


وزراء نے آزاد، غیرجانبدار، شمولیت پر مبنی، تفریق سے مبرا، شفاف اور مستحکم تجارتی اور سرمایہ کاری کے لئے موزوں ماحول کی حمایت کی

جناب پیوش گوئل نے کہا کہ بھارت ہند – بحر الکاہل خطے میں تہہ دل سے ایک مضبوط، بھروسے مند اور قابل اعتبار سپلائی چین کو یقینی بنانے کی سمت میں کام کرنے کا حامی

کووڈ بحران کے دوران اہم طبی مصنوعات کی سپلائی کے ساتھ بھارت کے ذریعے معاون کے طور پر ادا کئے گئے رول سے اس کا اعتبار اور استحکام ظاہر ہوتا ہے: جناب گوئل

Posted On: 01 SEP 2020 2:51PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  یکم ستمبر 2020 ۔ صنعت و تجارت کے وزیر جناب پیوش گوئل، آسٹریلیا کے تجارت، سیاست اور سرمایہ کاری کے وزیر، سینیٹر جناب سائمن برمنگھم اور جاپان کے اقتصادیات، تجارت و صنعت کے وزیر جاناب کاجی یاما ہیروشی نے آج وزارت سطح کی ایک ویڈیو کانفرنس کی۔

ان وزراء نے ایک آزاد، غیرجانبدار، شمولیت پر مبنی، تفریق سے پاک، شفاف، قابل پیش گوئی اور مستحکم تجارتی اور سرمایہ کاری سے متعلق موزوں ماحول فراہم کرنے اور اپنے بازاروں کو کھلا رکھنے کے سلسلے میں رہنمائی کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ کووڈ-19 کے بحران اور اقتصادی و تکنیکی منظرنامے میں حال میں عالمی سطح پر آئی تبدیلیوں کے پیش نظر ان وزراء نے ہند – بحر الکاہل خطے میں سپلائی چین کے لچیلے پن میں اضافہ کرنے کی ضرورت اور امکان پر زور دیا۔

ہند – بحر الکاہل خطے میں سپلائی چین کے لچیلے پن پر علاقائی تعاون کی ضرورت کا اعتراف کرتے ہوئے وزراء نے اس مقصد کے حصول کے لئے تعاون کے ذریعے ایک نئی پہل کرنے کی سمت میں کام کرنے کے اپنے ارادے کو مشترک کیا۔ انھوں نے اپنے افسروں کو ہدایات دیں کہ وہ اس سال کے آخر میں نئی پہل کے تفصیلی منصوبے پر تیزی سے کام کریں۔ وزراء نے مقصد کو حقیقت کی شکل دینے میں صنعتی اور اکیڈمک شعبے کے رول کا ذکر کیا۔ وزراء نے مذکورہ خیالات کو مشترک کرنے والے اس شعبے کے دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ اس پہل میں شامل ہوں۔

سہ فریقی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جناب پیوش گوئل نے کہا کہ کووڈ کے منظرنامے کے سبب اس سے زیادہ مناسب وقت نہیں ہوسکتا تھا جب ہند – بحرالکاہل خطے میں سپلائی چین کے دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے اور ہمارے لئے پہل کرنا مناسب ہے۔ انھوں نے کہا کہ مئی 2020 میں بھارت کے عزت مآب وزیر اعظم نے زور دے کر کہا تھا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ بھارت سپلائی چین کے شعبے میں ایک بڑا رول ادا کرے۔

اس پہل کے بارے میں جناب گوئل نے کہا کہ بھارت پوری طرح سے ہند – بحرالکاہل خطے میں مضبوط، بھروسے مند اور قابل اعتبار سپلائی چین کو یقینی بنانے کی سمت میں کام کرنے کے وسیع تصور کی حمایت کرتا ہے۔ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو قابو میں کرنے سمیت سپلائی سے متعلق جوکھم کے بندوبست کے لئے سپلائی چین کی تنوع کاری اہم ہے۔ ہم قابل اعتبار طویل مدتی سپلائی اور مناسب صلاحیت کا ایک نیٹ ورک بناکر خطے میں ویلیو چین کو جوڑنے کے لئے اہم راہ روشن کرسکتے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ یہ پہل خطوں کی مسابقت میں اصلاح کرنے پر بھی توجہ دیتی ہے۔ اس کے لئے ہمیں مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبوں کی پہچان کرنے کی ضرورت ہوسکتی ہے، جو اس شعبے میں گھریلو ویلیو ایڈیشن میں سب سے زیادہ تعاون کرتے ہیں۔ ہم سپلائی چین سے لچیلے پن کو بڑھانے کے لئے فہرست بند مخصوص سرگرمیوں کی ضرورت کی حمایت کرتے ہیں، جس میں تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور پروڈکشن بیس کی تنوع کاری والے کام شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تجارتی عمل کی ڈیجیٹل کاری کاروبار کی سہولت کے لئے ایک بہت ہی اہم قدم ہے اور جس سے سپلائی چین میں لچیلاپن برقرار رہتا ہے۔ کووڈ بحران کے دوران یہ واضح تھا جب کئی ریگولیٹری ایجنسیاں حقیقی طور پر کام نہیں کررہی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ ہم سبھی الیکٹرانک دستاویزات کو اپنانے کے توسط سے سہل کاری کے معاملے میں اپنی رفتار برقرار رکھیں، جو ہماری صلاحیتوں کے مطابق ہو۔

خواہش مند ممالک کے ذریعے حصے داری کے تناظر میں جناب گوئل نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ ہم خطے کے سپلائی چین میں لچیلے پن کو یقینی بنانے کے لئے قابل اعتبار اور بھروسے مند سپلائر ہونے کے تناظر میں ہم خیال ممالک کو دیکھیں۔ بازار رخی پالیسیوں، ڈیموگریفی، ترقی کا امکان، موجودہ مالی بوجھ اور جیو- پولیٹکل حکمت عملی سمیت کچھ دیگر اہم معیارات کو پیش نظر رکھا جاسکتا ہے۔

آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کو خطے میں اہم پلیئر قرار دیتے ہوئے جناب گول نے کہا کہ 2019 کے دوران مجموعی جی ڈی پی 9.3 ٹریلین ڈالر تھی، جبکہ مجموعی تجارتی اشیاء اور خدماتی کاروبار بالترتیب 2.7 ٹریلین ڈالر اور 0.9 ٹریلین ڈالر تھا۔ صنعت و تجارت کے وزیر نے کہا کہ اس طرح کی مضبوط بیس لائن کے ساتھ یہ اہم ہے کہ ہم اس موقع کا استعمال اس خطے میں اپنی تجارت اور سرمایہ کاری کے حصے کو بڑھانے کے لئے کریں۔

ان ممالک کے درمیان تجارت کی توسیع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ جاپان کے ساتھ یہ دیکھا گیا ہے کہ کئی مخصوص مصنوعات میں ہماری عالمی برآمدات اور جاپانی عالمی درآمدات صفر ترجیحی ٹیرف کے ساتھ زیادہ ہونے کے باوجود، بھارت سے خرید محدود تھی۔ یہ کئی شعبوں جیسے کہ فولاد، سمندری مصنوعات، ڈبہ بند زراعت، زرعی – کیمیاجات، پلاسٹک، قالین، کپڑے، جوتے وغیرہ میں تخفیف کرتا ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ مجوزہ پہل واضح طور سے اس خلیج کو پاٹنے اور آپسی کاروبار کو بڑھانے کی سمت میں کام کرے گی۔

خودکفیل ہونے کی پالیسی پر مبنی بھارت کی اقتصادی توسیع کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ یہ پالیسی بھارت کو اقتصادی اعتبار سے مضبوط بنانے کے ارادے سے بنائی گئی ہے، تاکہ بڑھی ہوئی صلاحیتوں کے ساتھ بھارت اقتصادی اعتبار سے مضبوط بنے اور سپلائی چین میں لچیلاپن یقینی بن سکے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو ایک کنبے کے طور پر دیکھنے کی اپنی روایات میں، بھارت میں کووڈ بحران کے دوران اہم طبی مصنوعات کی سپلائی کے لئے درآمداتی تدابیر کے ساتھ ایک اہم رول ادا کیا، ج سے مساوی تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے روا رکھا گیا ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ ان سبھی تدابیر سے ایک شراکت دار کے طور پر ہمارے اعتبار اور بھروسے کا اشارہ ملتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ ایک اہم معیار ہے، کیونکہ ہم سپلائی چین کے لچیلے پن کو یقینی بنانے کے لئے نئی پہل کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ اگر ہم اس کے نقوش پا کی توسیع کرنا چاہیں تو شفافیت اور اعتبار کو ہماری پہل کی پہچان بننا چاہئے۔ ہم مضبوطی کے ساتھ یہ مانتے ہیں کہ آسٹریلیا اور جاپان ہماری مشترکہ کوشش میں ہمارے اہم شراکت دار ہیں۔

 

********

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 4997

01.09.2020



(Release ID: 1650547) Visitor Counter : 250