قبائیلی امور کی وزارت

قبائلی امور کی وزارت، قبائلی مجاہدین آزادی کا ایک میوزیم قائم کرنے جارہی ہے، جس کا مقصد ملک کی جدو جہد آزادی میں قبائلی عوام کی قربانیوں اور خدمات کا اعتراف ہے

Posted On: 11 AUG 2020 3:00PM by PIB Delhi

نئی دہلی،11؍اگست، قبائلی امور کی وزارت جد وجہد آزادی میں ہندوستان کے قبائلی عوام کی خدمات  کے اعتراف میں ’’ٹرائبل فریڈم فائٹرس میوزیم‘‘  قائم کرنے جارہی ہے،  جس کا اعلان وزیراعظم نے 2016  میں اپنی  15 اگست کی  تقریر میں کیا تھا۔ وزیراعظم نے اپنے خطبے میں کہا تھا کہ حکومت ان تمام ریاستوں میں مستقل بنیاد پر میوزیم  قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جہاں قبائلی  عوام  رہتے تھے اور  ان لوگو نے  خود سپردگی کی بجائے برطانیہ کے خلاف جدو جہد کی تھی۔ حکومت مختلف ریاستوں میں ایسے میوزیم  قائم کرنے  کے اقدامات کرے گی، تاکہ  نسل آئندہ  کو پتہ چل سکے کہ ہمارے  قبائلی  ہم وطن  قربانیاں دینے میں  خاطر خواہ طور پر پیش پیش رہے۔

 وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق  ایسے تمام میوزیموں میں ورچوول ریئلٹی (وی آر)  ، آگمینٹیڈ ریئلٹی (اے آر)  ، 3D/7D  ہولو گرافک پروجیکشن وغیرہ جیسی  ٹیکنالوجیاں بھر پور طور پر استعمال کی جائیں گی۔

ان میوزیموں میں قبائلیوں کی تاریخ کا پتہ چلایا  جائے گا کہ وہ پہاڑوں اور جنگلوں میں کس طرح رہے اور  اپنے جینے کے حق کے لئے جد وجہد کی۔ اس میں ان کی ماضی کی کوششوں اور  موجودہ حالات  کا  موازنہ کیا جائے گا۔ان میوزیموں میں  دیکھنے اور سمجھنے  دونوں طرح کی چیزیں ہوں گی، جو  اس بات کا مظہر ہوں گی  کہ  قبائلیوں نے کس طرح  ملک میں اپنے حیاتیاتی  اور  تہذیبی تنوع کو  برقرار رکھا اور  قوم کی تعمیر میں حصہ لیا۔

قبائلی امور کی وزارت  نے اس سلسلے میں ریاستوں سے صلاح ومشورے کی کئی نشستیں کیں۔ قبائلی  امور کی وزارت  کے سکریٹری  کی سربراہی میں  قومی سطح پر  ایک کمیٹی  تشکیل دی گئی ہے، جو  تجاویز  کا جائزہ لے کر منظوری دے گی اور پیش رفت  پر نظر رکھے گی۔ ریاستی حکومتوں  کے ساتھ  کئی موقعوں پر  نشستیں کی گئی ہیں ، جن میں مجوزہ میوزیموں  کے تصور  اور ڈیزائن پر  غو وخوض کیا گیا ۔ ریاستی حکومت کے افسران  کو  پنجاب میں وراثت خالصہ میوزیم  اور  بھوپال میں  مانو سنگھرالیہ کا دورہ کرا یا گیا  تاکہ وہ  حسب تقاضا میوزیم کا ڈیزائن   تیار کرنے  کے لئے   ٹیکنالوجی کے استعمال سے  واقفیت  حاصل کرسکیں ۔ مفصل جائزہ لینے کے بعد یہ طے پایا کہ  گجرات میں  قومی اہمیت کا حامل  قبائلی  مجاہدین آزادی کا  ایک جدید میوزیم  تعمیر کیا جائے گا۔ وزارت نے  اب تک  دیگر 8 ریاستوں میں بھی  قبائلی  مجاہدین آزادی کے لئے  میوزیم  بنانے  کی منظوری دے دی ہے۔

قبائلی  مجاہدین آزادی کے  ان 9 منظور شدہ  میوزیموں  میں سے  دو میوزیم  تکمیل کے  قریب پہنچ چکے ہیں، باقی  مختلف مراحل میں ہیں۔ توقع کی جاتی ہے کہ 2022  تک  سارے میوزیم بن کر تیار ہوجائیں گے۔   مستقبل میں  ریاستوں کے اشتراک سے  مزید نئے  میوزیم قائم کرنے کی منظوری دی جائے گی۔

جن ریاستوں میں قبائلی مجاہدین آزادی  کے میوزیم  تعمیر کرنے کی منظوریاں  دی گئی ہیں، وہ  حسب ذیل ہیں:

نمبر شمار

 ریاستیں

 مقامات

 پروجیکٹ کی لاگت

 منظوری کے  سال

1

گجرات

 راج پپلا

102.55

2017-18

2

جھارکھنڈ

 رانچی

36.66

2017-18

3

آندھرا پردیش

 لامبا سنگی

35.00

2017-18

4

چھتیس گڑھ

رائے پور

25.66

2017-18

5

 کیرالہ

 کوزی کوڈ

16.16

2017-18

6

مدھیہ پردیش

چھندواڑہ

38.26

2017-18

7

تلنگانہ

حیدر آباد

18.00

2018-19

8

 منی پور

سیناپتی

51.38

2018-19

9.

میزورم

 مولنگو کیلسیہ

15.00

2019-20

ہندوستان میں مجاہدین آزادی کی تاریخ  غیر مساوی لڑائیوں کی ڈھیروں مثالوں سے بھری پڑی ہیں، جو اس لئے ناگزیر ہوئیں کہ سامراجی  طاقتوں نے اندھا دھند  طاقت استعمال کرکے مختلف خطوں پر قبضہ کیا، آزاد رہنے والوں کی  خود مختاریوں کو روندا  اور اس طرح  لاتعداد مردوں ، بچوں اور  عورتوں  کا  اجتماعی  قتل عام ہوا۔ قبائلیوں نے  برطانوی مقتدرہ اور  دوسری  استحصالی  طاقتوں کی مزاحمت کی۔ صدیوں  قبائلیوں نے  جنگلوں میں بکھر کر  الگ تھلگ زندگی گزاری۔ اس طرح  ہر قبیلے  نے  اپنی   الگ  سماجی وتہذیبی  پہچان پیدا کی۔ ان قبائلیوں نے  اپنے اپنے خطوں میں  برطانوی  مقتدرہ کے خلاف  تحریکیں  چھیڑیں۔ باہر کے حملہ آوروں  کے خلاف  ان کی تحریکوں  کو  استعماریت  مخالف تحریک  کا نام دیا جاسکتا ہے۔ ان لوگوں نے  اس لئے بغاوت کی کہ ان کی زمینوں پر قبضہ کرکے  اور  انہیں بے دخل کرکے  ان کا استحصال کیا جارہا ہے۔ ان کو   روایتی ،  قانونی  اور  سماجی  حقوق  سے انہیں محروم کیا جا رہا تھا، ان کی ملکیت ختم کی جارہی تھی ۔ وہ   جاگیر دارانہ اور نیم جاگیر دارانہ نظام   کو بھی  ختم کرنا چاہتے تھے۔ مجموعی طور پر  اُن کی ان تحریکیوں کی نوعیت   سماجی اور مذہبی  تھی لیکن  اپنی لڑائی کا رخ ان لوگوں نے  ان امور کی طرف موڑ رکھا تھا، جن کا تعلق  ان کی بقا ء سے تھا۔ قبائلی  مزاحمتی  تحریک ہندوستان کی جد وجہد آزادی کی تحریک  کا  اٹوٹ حصہ ہے ۔ اس تاریخی جدو جہد میں  کئی اہم قبائلی  لیڈروں نے  تاریخی کردار ادا کئے، جن میں  برسا منڈا ، رانی گائیڈن لیو،  لکشمن  نائک  اور  ویر سندر سائیں وغیرہ کے نام بھی شامل ہیں۔

 قبائلی مزاحمتی تحریک کا  انتہائی اہم  کردار یہ تھا کہ  یہ  لازمی  طور پر غیر ملکی حکمرانوں کے خلاف    ایک بغاوت  تھی اور اس لحاظ سے  اس نے  آزادی کی اس قومی تحریک  کی بنیاد رکھی، جس نے مہاتما گاندھی  کی  حوصلہ افزا قیادت میں  حتمی شکل  اختیار کی۔ اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ  یہ دیکھا جائے کہ ان کی کیا مجبوریاں تھیں، کہ انہیں مزاحمتی تحریک چلانی پڑی،   اس بات کی بھی کوئی اہمیت نہیں کہ قبائلی انقلابی  باقاعدہ طور پر تعلیم یافتہ نہیں تھے یا  تربیت یافتہ نہیں تھے اور  ان کے پاس  کوئی  مشترکہ قیادت نہیں تھی ، جو ان کی رہنمائی کرتی۔ ناقابل فراموش سچائی یہ ہے کہ ان قبائلیوں نے  اپنی آبادیوں میں غیر ملکی  حکمر انوں کی مداخلت  کے آگے  خود سپردگی  نہیں  کی اور  ان  کی ہر کارروائی  غیر ملکی حکومت  کو جڑ سے  اکھاڑ پھینکنے کے رخ پر تھی۔

 

۰۰۰۰۰۰۰۰

(م ن-    ع س - ق ر)

(24-08-2020)

U-4763



(Release ID: 1648149) Visitor Counter : 274