اقلیتی امور کی وزارتت

ہندوستانیوں کیلئے  عالمی وبا کی لہر نگہداشت، عزم اور اعتماد کاایک مثبت وقفہ ثابت ہوا ہے، جس نے دنیا بھرمیں پوری انسانیت کیلئے ایک مثال قائم کی ہے:مختار عباس نقوی


اقلیتی امور کی مرکزی وزارت کے تحت این ایم ڈی ایف سی کی طرف سے ہولی فیملی اسپتال کو  عطیہ کردہ موبائل کلینک کو  سی ایس آر کی طرف سے ہری جھنڈی دکھائی گئی

یہ موبائل کلینک ایمرجنسی ملٹی پارا مانیٹر ،آکسیجن کی سہولت اور خودکار اسٹریچر سے لیس ہے۔ یہ چیزیں ہنگامی حالات سے دو چار کسی بھی مریض کی زندگی بچانے کیلئے لازمی سہولتیں ہیں

کورونا سے متاثر  مریضوں کے علاج میں تعاون کے لئے اقلیتی امور کی وزارت کے ہنرمندی کے فروغ کے پروگرام کےتحت تربیت یافتہ 1500 صحت کے نگراں معاونین خدمات پیش کر رہے ہیں

ملک بھر میں 16 حج ہاؤسوں کو کورونا سے متاثر لوگوں کو قرنطینہ اورالگ تھلگ رکھنے کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ریاستی حکومتوں کے حوالے کیاگیاہے

Posted On: 17 AUG 2020 11:47AM by PIB Delhi

نئی دلی، 17اگست، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا ہے کہ  عالمی وبائی لہر ہندوستانیوں کے لئے نگہداشت، عہد اور اعتماد کا ایک مثبت وقفہ ثابت ہوئی ہے، جس نے دنیا بھر میں پوری انسانیت کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001U4KA.jpg

اقلیتی امور کی وزارت  کے قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے نئی دلی میں ہولی فیملی اسپتال کو صحت کی نگرانی کی جدید ترین سہولتوں سے لیس چلتے پھرتے شفا خانے کو ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے  جناب نقوی نے کہا کہ لوگوں کے طرززندگی اور کام کاج کے کلچر میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ لوگ اب معاشرے کی خدمت اور اپنی ذمہ داریوں کے تئیں زیادہ پابند ہو گئے ہیں۔

جناب نقوی نے کہا کہ عوام  کے جذباتی عہد اور حکومت کے مضبوط ارادوں کی وجہ سے کورونا کی عالمی وبا کے دوران ہندوستان صحت کے شعبے میں تیزی سے خود انحصار بنا ہے۔ ہندوستان این -95 ماسک، پی پی ای، وینٹی لیٹر اور دیگر آلات کی تیاری میں نہ صرف خودانحصار ہوا ہے، بلکہ دوسرے ملکوں کی بھی مدد کی ہے۔

جناب نقوی نے بتایا کہ پہلے ملک بھر میں کورونا کی جانچ کے لئے صرف ایک لیباریٹری ہوا کرتی تھی۔ آج ملک بھر میں 1400 لیباریٹریاں موجود ہیں۔ کورونائی بحران کے ابتدائی مرحلے میں ایک دن میں صرف 300 جانچ ہوا کرتی تھی، لیکن بہت کم وقفے میں آج یومیہ 7 لاکھ جانچ ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نیشنل ڈیجیٹل ہیلتھ مشن کا آغاز ہو گیا ہے۔ ہر ہندوستانی کو صحت کا ایک شناخت نامہ دیا جائے گا۔ نیشنل ڈیجیٹل ہیلتھ مشن ہندوستان میں صحت کے شعبے میں ایک نیا انقلاب لائے گا۔صحت کے اس ایک شناخت نامے کے ذریعہ انفرادی طور پر ہر بیماری کی جانچ ہوگی۔ اسی سے یہ بھی پتہ چلے گا کہ کس ڈاکٹر نے کیا دوا تجویز کی، کیا رپورٹ دی وغیرہ۔

جناب نقوی نے کہا کہ ‘‘ مودی کیئر’’ کے نام سے صحت کی دنیا کی یہ سب سے بڑی اسکیم لوگوں کی صحت اور تندرستی کی ضمانت بن گئی ہے۔ ‘‘مودی کیئر’’کے تحت اب تک  ملک کی 40فیصد آبادی کا احاطہ کیا جا چکا ہے۔ پچھلے 6برسوں کے دوران صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں، اُسی کا نتیجہ ہے کہ اتنی بڑی آبادی کے باوجود ہندوستان کورونا کی عالمی وبا پر بڑی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہا ۔

جناب نقوی نے بتایا کہ حکومت صحت کی سہولتوں کو جدید بنانے کے لئے مسلسل کوشاں ہے۔ ملک بھر میں 22 نئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور 157 نئے میڈیکل کالج بنائے جا رہے ہیں۔ پچھلے 5برسوں میں45ہزار سے زیادہ طلبہ کے لئے ایم بی بی ایس اور ایم ڈی کی نشستیں  بڑھائی گئی ہیں۔ دیہی علاقوں میں  ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ‘‘ ویلنیس سینٹر’’ کھولے گئے ہیں۔ اِن ویلنیس سنٹرز میں کورونا کی عالمی وبا کے دوران گاؤں کے لوگوں کو زبردست مدد پہنچی ہے۔

جناب نقوی نے بتایا کہ کورونا سے متاثر موجودہ عہد میں حکومت نے  80کروڑسے زیادہ لوگوں کو مفت راشن کی سہولت فراہم کی ہے، ضرورتمندوں کے بینک کھاتوں میں تقریباً 90 ہزار کروڑ روپے براہ راست منتقل کئے گئے ہیں۔اِن بڑے بڑے اقدامات کی وجہ سے ایک بحران کو آفت میں بدلنے نہیں دیا گیا۔

جناب نقوی نے بتایا کہ صحت کی دیکھ بھال کے  ڈیڑھ ہزار سے زیادہ معاونین،  جنہیں اقلیتی امور کی وزارت کے ہنرمندی کے فروغ کے پروگرام کے تحت تربیت دی گئی  ہے، کورونا کے مریضوں کے علاج میں مدد کر رہے ہیں۔ صحت کے اِن نگراں معاونین میں 50 فیصد لڑکیاں ہیں، جو  ملک بھر میں مختلف اسپتالوں اور صحت کی دیکھ ریکھ کے مراکز میں کورونا کے مریضوں کے علاج میں مدد کر رہی ہیں۔ اِس سال اقلیتی امور کی وزارت 2000سے زیادہ صحت کےدیگر نگراں معاونین کو تربیت فراہم کرے گی۔

وزارت  صحت کی مختلف تنظیموں اور ملک کے با وقار اسپتالوں کےذریعہ صحت کے نگراں معاونین کو ایک سالہ تربیت فراہم کر رہی ہے۔ ملک بھر میں 16 حج ہاؤسوں کو ریاستی حکومتوں کے حوالے کر دیا گیا ہے تاکہ وہاں کورونا سے متاثر لوگوں کو قرنطینہ کی  اور دوسری سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔  مختلف ریاستی حکومتیں اپنی ضرورتوں کے مطابق اِن حج ہاؤسوں میں مہیا کردہ سہولتوں سے استفادہ کر رہی ہیں۔

جناب نقوی نے کہا کہ سی ایس آر پروگرام کے تحت اقلیتی امور کی وزارت کے قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن نے جو چلتا پھرتا شفاخانہ مہیا کیا ہے، وہ ہولی فیملی اسپتال کے زیر نظم ہوگا۔ اس کے تحت  غریبوں اور کمزور طبقات کےلوگوں کو صحت کی جدید ترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ یہ کلینک  ایمرجنسی ملٹی پارا مانیٹر، آکسیجن فیسیلیٹی اور خودکار اسٹریچر سے لیس ہے۔ یہ سہولتیں ہنگامی حالات سے دوچار کسی بھی مریض کی زندگی بچانے کے لئے لازمی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002JVX5.jpg

جناب نقوی نے کہا کہ قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن نے وزارت دفاع کے تحت  موہالی میں پارا پلیجک ریہیبی لیشن سینٹر (پی آر سی)، کے ساتھ بھی اس طرح تعاون کیا ہے کہ اُسے جنگ کے دوران معذور ہو جانے والے فوجیوں کے علاج کے لئے مخصوص اسکوٹر، فیزیوتھریپی کے آلات اور دوسری مطلوبہ آلات و سازوسامان  مہیا کیا ہے۔ ان سازوسامان سے ان فوجیوں کو معمول کے مطابق جینے میں مدد مل رہی ہے۔

اس موقع پر  دہلی کے آرک بِشپ  انل کوٹو، اقلیتی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب پی کے داس، ہولی فیملی اسپتال کے ڈائرکٹر فادر جارج، قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن کے سی ایم ڈی جناب شہباز علی اور دیگر عمائدین موجود تھے۔

***

(م ن ۔  ع س۔ ک ا )

U-4583

 



(Release ID: 1646388) Visitor Counter : 180